Tag: سانحہ بلدیہ فیکٹری

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا، زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد ہو گئیں، عدالت نے فیکٹری ملازم ملزم شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف سرکار اور ملزمان کی اپیلوں کا فیصلہ سنا دیا، ہائی کورٹ کے اپیلیٹ بینچ نے 29 اگست کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس مقدمے میں مجموعی طور پر 400 سے زائد گواہ تھے، اپیل میں 49 بنیادی گواہوں کا جائزہ لیا گیا، وکلائے صفائی نے جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے۔

    وکلائے صفائی نے کہا مقدمے کی فرد جرم جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کا متبادل نہیں ہو سکتی، سانحہ کو دہشت گردی کا واقعہ ایم کیو ایم ورکر رضوان قریشی کی جے آئی ٹی میں بیان پر قرار دیا گیا تھا، جب کہ رضوان قریشی کو مقدمے کی سماعت میں گواہ کے طور پر پیش نہیں کیا گیا، جس آتش گیر مواد سے فیکٹری میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا گیا وہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2020 میں 2 ملزمان کو سزائے موت، 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ملزم فضل دوران قید انتقال کر چکا ہے، 11 ستمبر 2012 بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی سے 259 افراد جاں بحق، 3 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری، عزیربلوچ اور نثارمورائی کیخلاف جے آئی ٹی  رپورٹس آج پبلک کی جائیں گی

    سانحہ بلدیہ فیکٹری، عزیربلوچ اور نثارمورائی کیخلاف جے آئی ٹی رپورٹس آج پبلک کی جائیں گی

    کراچی : سانحہ بلدیہ فیکٹری،عزیربلوچ اورنثارمورائی کےخلاف جےآئی ٹیزآج  پبلک کی جائیں گی، سانحے بلدیہ اور عزیر بلوچ سے متعلق تفصیلات پہلے ہی منظر عام پر آچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے جرائم اور دہشت کے دو کرداروں عزیر بلوچ اور نثار مورائی سمیت سانحے بلدیہ کے سلسلے مین مرتب کردہ جے آئی ٹیز کو آج عوام کے لئے پبلش کیا جائے گا۔

    سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق پیر کے روز تینوں جے آئی ٹی رپورٹس کو سندھ کے ہوم ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر شاعہ کردی جائیں گی، تینوں رپورٹس میں دو رپورٹس سانحے بلدیہ اور عزیر بلوچ سے متعلق تفصیلات پہلے ہی منظر عام پر آچکی ہے جبکہ نثار مورائی سے ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ بھی جلد منظر عام پر آنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

    یاد رہے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے ، جے آئی ٹی رپورٹ میں حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی اور نور محمد سمیت عزیر بلوچ کے اہل خانہ اور دوستوں کے نام شامل ہیں۔

    رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے تفتیش کے دوران لسانی اور گینگ وار تنازع میں 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا اور اپنے اثر و رسوخ کی بنیاد پر 7 ایس ایچ اوز مختلف تھانوں میں تعینات کرائے جبکہ اقبال بھٹی کو لیاری میں ٹاؤن پولیس افیسر تعینات کروایا، اسی طرح 2019 میں محمد رئیسی کو ایڈمنسٹیٹر لیاری تعینات کروایا۔

    عزیربلوچ کے بیرون ملک سےفرارکےباوجودماہانہ لاکھوں روپے بھتہ جمع کرکے دبئی بھیجا جاتا رہا، دوہزارآٹھ سے تیرہ کے دوران ہتھیارخریدے، پاکستان اوردبئی میں غیرقانونی اثاثے بنائے، گینگ وارمیں ملوث تھا جبکہ کراچی آپریشن میں اپنے استاد تاجو کو دبئی پھر افریقہ منتقل کرایا۔

    مزید پڑھیں  : 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی، جےآئی ٹی رپورٹ

    دوسری جانب سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سفارش کی ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث کرداروں کو بیرون ملک سے لایا جائے اور ملزمان کے پاسپورٹ ضبط کرکے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جائیں۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: 17 لاشوں کی کبھی شناخت نہیں‌ ہوسکی

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: 17 لاشوں کی کبھی شناخت نہیں‌ ہوسکی

    کراچی: انسداد دہشت گردی کورٹ (اے ٹی سی) میں آج سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جس میں تفتیشی افسرنے اپنا بیان قلم بند کروایا.

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کیں.

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ فیکٹری آتشزدگی میں 259 افراد جل کر جاں بحق ہوئے، ان لاشوں میں 75 ابتدا میں ناقابل شناخت تھیں

    انسپکٹرجہانزیب کے بیان کے مطابق ان لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا، جن کی شناخت ہوئیں وہ لاشیں لواحقین کے حوالےکردی گئیں،

    البتہ 75 میں سے 17 لاشیں ایسی تھیں، جو ناقابل شناخت تھیں، 17 لاشوں سے متعلق ڈی این اے میں بھی شناخت نہیں ہو سکی. ان 17 لاشوں کوایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا.

    بیان ریکارڈ ہونے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سماعت یکم اکتوبرتک ملتوی کردیں.

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے.

    ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک گارمنٹس فیکٹری میں جل کر راکھ ہونے والے 259 جسموں سے اٹھتا دھواں آج بھی فضا میں انصاف کا طلبگار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سے سات سال قبل آج ہی کی تاریخ میں یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا، سانحہ بلدیہ کراچی فیکٹری کو7 سال ہوگئے، پیاروں کے زندہ جلنے کا غم میں ڈوبے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    گیارہ سمتبر دوہزار بارہ کی صبح کراچی بلدیہ میں واقع فیکٹری کے محنت کش یہ نہیں جانتے تھے کہ آج ان کا لاشہ گھر واپس لایا جائے گا۔

    جلنے کی ناقابل برداشت بو پر کوئی پہچان بھی نہ پائے گا۔ بندہ خاکی راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔ تحقیقات میں ہولناک انکشاف ہوا کہ آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی، وجہ بھتہ نہ ملنا تھا۔

    تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو ایک سیاسی جماعتوں سے وابستہ بڑے بڑے نام سامنے آئے گرفتاریاں بھی ہوئیں، جے آئی ٹی بنی لیکن لخت جگر کی جدائی پر آنسو بہاتی ماں کو انصاف ملا اور نہ ہی بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر باپ کا ہاتھ قاتلوں کے گریبان تک پہنچا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ: آگ فیکٹری منیجر نے لگوائی، ملزم کا انکشاف

    بیواؤں اور یتیموں کی چیخیں آج بھی فلک کو چیرتی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو نہیں درجنوں بے گناہوں کے خون کا حساب کس سے لیا جائے گا؟ کیس کی فائلوں پر پڑنے والی گرد کی تہیں موٹی ہوتی جارہی ہیں۔

  • فیصل واوڈا نے سانحہ بلدیہ کیس میں فریق بننے کا اعلان کر دیا

    فیصل واوڈا نے سانحہ بلدیہ کیس میں فریق بننے کا اعلان کر دیا

    کراچی: پاکستان تحریکِ انصاف کے رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا نے سانحہ بلدیہ کیس میں فریق بننے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’میں سانحہ بلدیہ کیس میں فریق بننے جا رہا ہوں۔‘

    تفصیلات کے مطابق فیصل واوڈا اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آج کا دن بہت بھاری دن ہے، یہ دن قائد اعظم کی رحلت کا دن ہے، ٹوئن ٹاور کا واقعہ بھی اسی دن ہوا، سانحہ بلدیہ فیکٹری بھی اسی دن سے جڑا ہے اور آج بیگم کلثوم کا بھی انتقال ہوا۔

    فیصل واوڈا نے سانحہ بلدیہ فیکٹری پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے میں 250 لوگ مار دیے گئے اور ابھی تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اس پر بھی آواز اٹھنی چاہیے۔

    تحریکِ انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری کے سانحے کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اس سانحے میں کون ملوث تھا، لیکن اس پر کوئی آواز نہیں اٹھ رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، مقدمہ آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے


    فیصل واوڈا نے اعلان کیا کہ وہ سانحہ بلدیہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کیس میں فریق بنیں گے اور عدالت کو درخواست دیں گے۔

    واضح رہے کہ آج اس سانحے کو چھ سال مکمل ہو گئے ہیں، اس پر جے آئی ٹی بنی، تحقیقات میں پیش رفت کے دعوے کیے گئے، تاریخ پر تاریخ کے باوجود متاثرین کو آج تک انصاف نہ مل سکا۔

    11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتش زدگی سے خواتین سمیت 260 مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، جس میں‌ رؤف صدیقی سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد کر دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق 7 سال بعد رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ عدالت کے سامنے رؤف صدیقی اور دیگرملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری کوطلب کر لیا، جب کہ ضمانت حاصل کرکے فرارہونے والے ملزم علی حسن کو اشتہاری قرار دے گیا۔

    دوران سماعت ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی کے علاوہ مرکزی ملزمان عبد الرحمان عرف بھولا، زبیر عرف چریا اور دیگر کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رؤف صدیقی سمیت 10 ملزموں نے صحتِ جرم سے انکارکیا۔ عدالت نے گواہوں اور تفتیشی افسر کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سماعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانےمیں میرا نام شامل نہیں، شکر ہے، سانحہ بلدیہ کیس کامقدمہ شروع ہوا۔ میں نے فرد جرم سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مرکزی ملزم رحمان بھولا نے اپنے اعترافی بیان سے انکار کردیا تھا۔

    عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    خیال رہے کہ بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، سانحے کا ذمے دار ایم کیو ایم کو ٹھہرایا گیا تھا، جو اس وقت مرکز اور صوبے میں حکومت میں تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: مرکزی ملزم رحمٰن بھولا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: مرکزی ملزم رحمٰن بھولا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: بینکاک سے گرفتار سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے اہم ملزم عبد الرحمٰن عرف بھولا نے فیکٹری میں آگ لگانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ فیکٹری کو آگ اصغر بیگ نے لگائی۔ بھولا کو 19 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی۔ بینکاک سے گرفتار کیے گئے کیس کے مرکزی ملزم عبد الرحمٰن عرف بھولا کو ایف آئی اے حکام نے عدالت میں پیش کیا۔

    مزید پڑھیں: پرانے ساتھیوں کا بھولا کو پہچاننے سے انکار

    ملزم نے عدالت میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری میں آگ میں نے نہیں بلکہ اصغر بیگ نے لگائی۔

    دوسری جانب عدالت نے سانحہ بلدیہ کے تفتیشی افسر راجا جہانگیر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم کیس میں نااہل افسر کو تعینات کیا گیا۔ ہم نے اس معاملے پر ایس ایس پی سطح کا افسر مقرر کرنے کی سفارش کی تھی جس پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سنیئر افسر کی تعیناتی کے لیے متعلقہ ڈی آئی جی کو خط لکھ دیا ہے۔

    عدالت نے سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبد الرحمٰن عرف بھولا کو 19 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ ساتھ ہی سندھ حکومت کو کیس کا تفتیشی افسر تبدیل کرنے کے لیے بھی 19 دسمبر تک مہلت دے دی ہے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ کے مجرموں کو سرعام جلایا جائے، لواحقین کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 250 سے زائد افراد کو زندہ جلانے کے مرکزی ملزم عبد الرحمٰن عرف بھولا کو 5 دسمبر کو بینکاک کے ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ رات ایف آئی اے حکام اسے وطن واپس لائے۔

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: کب کیا ہوا

    چار سال قبل بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی کا شکار بننے والی سوختہ لاشیں اور روز سسک سسک کر مرنے والے ان کے ہزاروں پیارے تا حال انصاف کے منتظر ہیں۔

    بلدیہ فیکٹری کیس پولیس کی روایتی بے حسی اور سستی کا شکار رہا۔ تفتیش نے کئی ڈرامائی موڑ لیے۔ ابتدا میں پولیس کے تفتیشی افسران نے واقعہ کو شارٹ سرکٹ کا شاخسانہ قرار دیا۔

    ملزم رضوان قریشی کی ڈرامائی انٹری سے کیس نیا رخ اختیار کر گیا۔ ملزم کے سنسنی خیز انکشافات پر از سر نو تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنائی گئی۔ ٹیم نے کیس کا دائرہ لندن سے دبئی تک پھیلایا۔ دبئی میں فیکٹری مالکان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    نئی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ سانحہ بلدیہ حادثہ نہیں، منظم دہشت گردی تھی۔ فیکٹری مالکان سے پچیس کروڑ روپے بھتہ مانگا گیا۔ انکار پر فیکٹر ی کو آگ میں جھونک دیا گیا۔

    مہینوں کی کھوج کے بعد جے آئی ٹی نے پہلے سے درج مقدمہ واپس لینے اور حماد صدیقی، رحمٰن عرف بھولا، عمر حسین سمیت 8 ملزمان کو نامزد کرنے کی سفارش کی۔

    جے آئی ٹی میں انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت کے سینئر رہنماؤں کے دباؤ پر واقعہ کو شارٹ سرکٹ قرار دیا گیا۔ ضمنی چالان میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیا گیا۔ عدالت نے فیکٹری مالکان کو کلین چٹ دینے کی رپورٹ مسترد کردی۔

    ہائی پروفائل ٹارگٹ کلر یوسف عرف گدھا گاڑی کے انکشافات سے بلدیہ سانحے کا ایک اور کردار بھی سامنے آیا۔ کیس کے ایک اہم ملزم عبد الرحمٰن بھولا کی بینکاک سے گرفتاری پر کیس میں انصاف کی امید پھر سے روشن ہوگئی ہے۔

  • سانحہ بلدیہ کا ایک اور کردار ، یوسف گدھا گاڑی کے انکشافات

    سانحہ بلدیہ کا ایک اور کردار ، یوسف گدھا گاڑی کے انکشافات

    کراچی: بلدیہ فیکٹری میں آگ کس نے لگائی، کس کو ترقی ملی، کون تین روز تک امدادی کیمپ لگا کر لاشیں نکالتا رہا، اے آر وائے نیوز نے ایسٹ زون پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہائی پروفائل ٹارگٹ کلر یوسف عرف گدھا گاڑی کا ویڈیو بیان اور انٹیرو گیشن رپورٹ حاصل کرلی۔

    ایسٹ زون پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہائی پروفائل ٹارگٹ کلر یوسف گدھا گاڑی کے اہم انکشافات کے بعد سانحہ بلدیہ کا ایک اور کردار سامنے آگیا، یوسف عرف گدھا گاڑی بلدیہ سیکٹر کا سرگرم کارکن اور رحمان بھولا کا قریبی ساتھی تھا۔


    اسی سے متعلق : سانحہ بلدیہ کا مرکزی ملزم عبدا لرحمان بھولا کراچی منتقل


    دوران تفتیش یوسف گدھا گاڑی کا کہنا تھا کہ بلدیہ سانحہ کے بعد اصغر بیگ کو ہٹا کر رحمان بھولا کو سیکٹر انچارج بنا دیا تھا، انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق بلدیہ میں سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ اور فسادات ٹارگٹ کلنگ ٹیم لیڈر سیکٹر انچارج بلدیہ اصغر بیگ کے حکم پر ہوئی جبکہ اصغر بیگ آگ لگانے میں بھی ملوث تھا۔

    یوسف گدھا گاڑی نے انکشاف کیا کہ رحمان بھولا نے فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد 3 دن تک امدادی کیمپ لگایا جس میں بلدیہ سیکٹر کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ فیکٹری سے لاشیں نکالتا رہا، یوسف گدھا گاڑی کے مطابق سیکٹر انچارج اصغر بیگ کی پوری فیملی بلدیہ فیکٹری میں کام کرتی تھی،اصغر بیگ کا بھائی اشرف بیگ فیکٹری میں مینجر تھا اور بھانجا یاسر بیگ بھی فیکٹری میں کام کرتا تھا، فیکٹری کی اندر کی معلومات اصغر بیگ کی فیملی کے ذریعے ہی باہر آتی تھیں۔

    یوسف گدھا گاڑی نے دوران تفتیش رحمان بھولا اور ساتھیوں کے ہمراہ 16 قتل کی وارداتیں کرنے کا بھی اعتراف کیا، یوسف گدھا گاڑی کے مطابق عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی شاہجہاں بلوچ کو قتل کیا جس پر عزیر بلوچ نے پریس کانفرنس بھی کی تھی ۔

    جب کہ رشید آباد میں بھی یوسف گدھا گاڑی نے بلدیہ سیکٹر کے انچارج اصغر بیگ کے حکم پر 2010 میں اے این پی کے 5 کارکنان کو قتل کیا، جس پراصغر بیگ خوش ہوا اور شاباشی دی، ترک مارکیٹ میں رحمان بھولا اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر 2 بھائیوں کو قتل کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یوسف عرف گدھا گاڑی کے انکشافات سے چند باتیں ہی سامنے آسکی ہیں تاہم اصل ماجرا رحمان بھولا کے بیان کے بعد سامنے آئے گا۔

  • سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    کراچی: بنکاک سے گرفتار سانحہ بلدیہ کے ملزم رحمان بھولا کی بیوی نے خاموشی توڑدی،ثمینہ نے بتایا کہ سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا کافی دن نائن زیرومیں روپوش رہا۔


    Wife claims Baldia factory fire suspect is… by arynews

    تفصیلات کے مطابق عبدالرحمان عرف بھولا کی بنکاک سے گرفتاری کی خبرعام ہوتے ہی ملزم کی اہلیہ ثمینہ نے بھی چپ کا روزہ توڑ دیا،ان کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ کے بعد رحمان بھولا عزیز آباد کی معروف جگہ نائن زیرو میں روپوش رہا۔


    یہ پڑھیں: رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ


    ملزم کی اہلیہ ثمینہ بانو نے بتایا کہ عبدالرحمان بھولا کے ایم سی کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ملازم تھا جسے سانحہ بلدیہ کیس کی تحقیقات میں نام آنے کے بعد پارٹی نے خاموشی سے اِدھر اُدھر ہونے کا حکم دیا جس کے بعد وہ کچھ عرصے تک نائن زیرو میں بھی روپوش رہا۔

    میڈیا سے گفتگو میں رحمان بھولا کی اہلیہ نے بتایا کہ بھولا اپنے خرچے پر ملائشیا فرار ہوگیا تھا اور اسے خرچے کے لیے 30 تا 35 ہزار روپے ماہانہ رقم بھی بھیجی جاتی تھی تاہم کچھ عرصے قبل ہی وہ ملائشیا سے تھائی لینڈ منتقل ہوا تھا۔

    ثمینہ بانو نے بتایا کہ اُسے رحمان بھولا کی گرفتاری کی خبر ہوٹل میں فون کرنے پر معلوم ہوئی تب سے اب تک اہلِ خانہ شدید پریشان ہیں جب کہ شوہر سے بھی رابطہ نہیں کرایا جا رہا۔

  • رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ

    رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ

    بنکاک : تھائی لینڈ میں روپوش بلدیہ فیکٹری کیس میں مطلوب اہم ملزم رحمان بھولا کو انٹر پول نے تھائی پولیس کی مدد سے گرفتار کرلیا، پاکستان سے ایف آئی اے کی ٹیم ملزم کو لینے کے لیے جلد روانہ ہوگی۔


    Key Baldia factory fire accused arrested in… by arynews

    تفصیلات کے مطابق بنکاک پولیس نے ایک ہوٹل کے کمرے سے پاکستانی شخص عبدالرحمان کو حراست میں لیا ہے، ملزم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ہے جسے انٹر پول کے ذریعے بنکاک پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عبدالرحمان المعروف بھولا بلدیہ فیکٹری کیس میں مطلوب اہم اور مرکزی ملزم تھا جسے عدالت نے ہر حالت میں اگلی پیشی پر پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انٹر پول کے ذریعے ملزم گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

    fia-notification

    تازہ دم اطلاعات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو بنکاک سے لانے کے لیے ایف آئی اے کی دو رکنی ٹیم مقرر کردی گئی ہے،ٹیم میں ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر بدرالدین بلوچ اورایف آئی اے کے انسپکٹر رحمت اللہ ڈومکی شامل ہیں۔

    وزارت داخلہ نے دونوں افسران کی تھائی لینڈ روانگی کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد ایف آئی اے ٹیم آج رات یا کل صبح مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو لینے تھائی لینڈ روانہ ہو جائے گی اور وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق اسے بنکاک سےکراچی منتقل کرے گی۔

     اسی سے متعلق : سانحہ بلدیہ کا ملزم عبد الرحمان عرف بھولا ایئر پورٹ سے گرفتار

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں بھی ملزم عبدالرحمن کی کراچی ا یئر پورٹ سے بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی تا ہم ملزم کو نہ تو کسی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور نہ ہی کسی تھانے میں ریکارڈ موجود ہے۔

    رحمان بھولا کی گرفتاری کے بعد تھائی لینڈ کی پولیس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرموں کو اپنی سرزمین پناہ حاصل کرنے نہیں دیں گے، انٹرپول کے ساتھ جرائم کی سرکوبی کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔

    تھائی لینڈ پولیس کا کہنا تھا کہ رحمان بھولا کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرارہے ہیں برآمد سامان خاص طور پر سگریٹ کا فرانزک تجزیہ کیا جارہا ہے جب کہ رحمان بھولا سے متعلق پاکستانی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔