Tag: سانحہ ساہیوال

  • سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی بریت کے خلاف  اپیل دائر

    سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر

    لاہور : حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کےملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی ، جس میں کہا گیا اےٹی سی نےحقائق نظراندازکرکےملزمان کوبری کیا، 6 ملزم اہلکاروں کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کےملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی، اپیل ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔

    اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حقائق نظر انداز کرکے ملزمان کو بری کیا، ٹرائل کورٹ نےویڈیوریکارڈکونظراندازکیا، عدالت نے قانونی طریقہ کارکےبرعکس گواہوں کوتحفظ فراہم نہیں کیا۔

    اپیل میں کہا گیا اہم ترین کیس کی عدالتی کارروائی ان کیمرہ نہیں کی گئی، ٹرائل کورٹ نےفرانزک ثبوتوں کواہمیت نہ دےکرمقدمہ کمزورکیا، ٹرائل کورٹ نے منحرف گواہوں کےخلاف کارروائی نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اپیل میں کہا گیا ٹرائل کورٹ نےجےآئی ٹی رپورٹ میں ملزمان کےتعین کونظراندازکیا، استدعا ہے سی ٹی ڈی کے 6 ملزم اہلکاروں کی بریت کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی تھی اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔

    واضح رہے سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا تھا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کو سزا دلانا ہم پر قرض ہے، گورنرپنجاب

    سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کو سزا دلانا ہم پر قرض ہے، گورنرپنجاب

    لاہور: گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کو سزا دلانا ہم پر قرض ہے، ریاست ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ پورا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کو ملک و قوم کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بےگناہوں کوقتل کرنے والےسانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی کے ہی نہیں بلکہ ملک و قوم کے بھی مجرم ہیں۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ بے گناہوں کے قاتلوں کوسزا دلانا ہم پر قرض ہے اور ریاست پاکستان ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ پورا کرے گی تاکہ آئندہ کسی بے گناہ کو گولیاں مارنے کی جرات نہ ہوسکے۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ

    یاد رہے کہ سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہد کی بنیادپر بری کر دیا تھا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    ملزمان کی بریت پر وزیراعظم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی تھی اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان  نے بڑا فیصلہ کرلیا

    سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اپیل کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ، عدالت نے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی ہے اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بچوں کے سامنے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو قوم نے دیکھی، حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست کیس کی مدعیت کرے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا

  • سانحہ ساہیوال پرعدالتی فیصلے کو دل سے تسلیم کرتے ہیں  ، مقتول خلیل کا بھائی

    سانحہ ساہیوال پرعدالتی فیصلے کو دل سے تسلیم کرتے ہیں ، مقتول خلیل کا بھائی

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے کہا ہے کہ عدلیہ کےفیصلے کو دل سےتسلیم کرتےہیں، میری گزارش ہے کہ فیصلے پر کسی قسم کی سیاست نہ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت کی جانب سے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا جوبھی فیصلہ آیاہےاسےتسلیم کرتےہیں، اداروں پرمکمل اعتمادہے، گزارش ہے کہ اس معاملہ پر سیاست نہ کی جائے،نہ کوئی اور رنگ دیا جائے۔ فیصلےپرکسی قسم کی سیاست نہ کی جائے۔

    یاد رہے سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کے متاثرین کے ورثا سے وزیر اعظم کی ملاقات، عدالتی کمیشن بنانے کی ہدایت

    سانحہ ساہیوال کے متاثرین کے ورثا سے وزیر اعظم کی ملاقات، عدالتی کمیشن بنانے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نےسانحہ ساہیوال پرعدالتی کمیشن بنانےکی ہدایت کردی ، وزیراعظم نے مقتول خلیل کے بچوں اور  والدین سے ملاقات کی، متاثرین کو تین کروڑ کےامدادی چیک دیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ لاہور کے دوران ایوان وزیراعلیٰ میں سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے مقتول خلیل کے بچوں اور ورثا کو تین کروڑ روپے کے امدادی چیک دئیے۔

    اس موقع پر مقتول خلیل کے والد اور بھائی نے وزیراعظم سے امدادی چیک کے بجائے انصاف کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے ورثانے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ان کی جانب سے انصاف کی یقین دہانی کے باوجود تین ماہ گزر چکے ہیں۔

    وزیراعظم نے وزیراعلی سردار عثمان بزدار کو ہدایت کی کہ مقتول خلیل کےورثا کےمطالبے  پر عدالتی کمیشن کی تشکیل میں کوئی قانونی رکاوٹ ہو تو اسے فوری طور پر دورکیاجائے۔

    وزیر اعظم نے ورثا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کے ضیاع کا کسی صورت ازالہ نہیں کیا جا سکتا، البتہ حکومت متاثرین کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری مکمل

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا، وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

  • سانحہ ساہیوال کے ملزمان پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان

    سانحہ ساہیوال کے ملزمان پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت میں آج سانحہ ساہیوال کے 6 ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو آج انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں گزشتہ پیشی پر ملزمان کے وکیل کی غیرحاضری کے سبب فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    سانحہ ساہیوال: گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔

  • سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری مکمل

    سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری مکمل

    ساہیوال: سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ جج نے مکمل کر کے سیشن جج کو جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ جج نےمکمل کر لی جس میں 49 گواہان، ملزمان، پولیس ، کاؤنٹرر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں۔

    معزز جج نے دستاویزات مکمل کر کے رپورٹ سیشن جج کو جمع کرادی جس کے بعد وہ جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو دیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے 14 فروری کوسانحہ ساہیوال سے متعلق جوڈیشل انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ 30 دن میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال : بچوں کو گاڑی سے اتار کر دوبارہ فائر کئے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا۔

    یاد رہے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اس کی اہلخانہ کو بے گناہ جبکہ ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے فون پرمشکوک افرادسےرابطوں کےدرجنوں پیغامات ملے ہیں اور اس کے بھائی احتشام نےمشکوک افرادکےگھرآنےکی تصدیق کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ساہیوال واقعہ: ڈولفن فورس سے منسلک ذیشان کا بھائی مشکوک قرار

    رپورٹ کے مطابق ذیشان اکثر دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ بھی دیتا تھا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

  • سانحہ ساہیوال ،عہدے سے ہٹائےگئے ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر دوبارہ سی ٹی ڈی چیف تعینات

    سانحہ ساہیوال ،عہدے سے ہٹائےگئے ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر دوبارہ سی ٹی ڈی چیف تعینات

    ساہیوال :  سانحہ ساہیوال میں عہدے سے ہٹائےگئے ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کو دوبارہ سی ٹی ڈی چیف لگادیا گیا، جے آئی ٹی اور دیگر اداروں نےساہیوال واقعہ میں رائے طاہر کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے بعدعہدے سے ہٹانے جانے والے سی ٹی ڈی سربراہ رائے طاہر خان کو جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد دوبارہ سی ٹی ڈی چیف کے عہدے پر بحلا کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جے آئی ٹی اور دیگر اداروں نے ساہیوال واقعہ میں رائے طاہر کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

    خیال رہے رائے طاہرکوسانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے عہدے سے ہٹاکر راؤ سرور کو سی ٹی ڈی کا اضافی چارج دیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی سربراہ رائے طاہر نے وقوعہ تبدیل کرنے کی کوشش کی دیگر پولیس افسران بھی واقعے کو توڑ مروڑ کرپیش کررہے تھے۔

    یاد رہے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اس کی اہلخانہ کو بے گناہ جبکہ ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے فون پرمشکوک افرادسےرابطوں کےدرجنوں پیغامات ملے ہیں اور اس کے بھائی احتشام نےمشکوک افرادکےگھرآنےکی تصدیق کی ہے ۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    رپورٹ کے مطابق ذیشان اکثر دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ بھی دیتا تھا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال : بچوں کو گاڑی سے اتار کر دوبارہ فائر کئے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ

    سانحہ ساہیوال : بچوں کو گاڑی سے اتار کر دوبارہ فائر کئے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وقوعہ کے روز گاڑی سے فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ بچوں کو گاڑی سے اتار کر اہلکاروں نے دوبارہ گولیاں چلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جاری جے آئی ٹی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ گاڑی یا موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے اہلکاروں پر فائرنگ نہیں ہوئی بلکہ بچوں کو گاڑی سے اتار کر گاڑی پر دوبارہ فائر کئے گئے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے واقعے کے بعد حالات پر اثرانداز ہونے اور شواہد کے اکٹھا کرنے پر تاخیر حربے استعمال کیے۔

    لاہور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے خواجہ نصیر کی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کے اہلخانہ کے ہمراہ ترجمان حکومت پنجاب نے  پریس کانفرنس کی۔

     ترجمان حکومت پنجاب شہباز گل  نے بتایا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کا خاندان معصوم جبکہ ذیشان مقتول کے دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں تاہم مقتول خلیل کی گاڑی سے سی ٹی ڈی اہلکاروں پر کسی قسم کی فائرنگ نہیں کی گئی۔

    مقتول خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی قانونی اور دیگر امداد کو سراہتے ہیں تاہم ان کا کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

    \مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ، ڈولفن فورس سے منسلک ذیشان کا بھائی مشکوک قرار

    مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتول کے اہلخانہ رپورٹ کے80 فیصد حصوں سے متفق ہیں تاہم فائرنگ کس کے کہنے پر کی گئی اس کا جواب رپورٹ میں نہیں دیا گیا۔

  • ساہیوال واقعہ: ڈولفن فورس سے منسلک ذیشان کا بھائی مشکوک قرار

    ساہیوال واقعہ: ڈولفن فورس سے منسلک ذیشان کا بھائی مشکوک قرار

    ساہیوال: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ذیشان کے بھائی کو مشکوک قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعے کی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈرائیور ذیشان کے ڈولفن پولیس سے منسلک  بھائی احتشام کی حرکات و سکنات مشکوک ہیں۔

    [bs-quote quote=”احتشام کے کالعدم تنظیموں کے نمائندوں سے مراسم تھے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ذیشان کے بھائی ڈولفن اہل کار کے مشکوک قرار دیے جانے کی رپورٹ محکمۂ داخلہ پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈولفن اہل کار احتشام کو اپنے بھائی ذیشان جاوید کی مشکوک نقل و حرکت کی معلومات تھی۔

    ذرایع نے بتایا کہ اب احتشام جاوید کو ڈولفن پولیس میں بھرتی کرنے والے افسران سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی، احتشام کے کالعدم تنظیموں کے نمائندوں سے مراسم تھے۔

    ذرایع کے مطابق بھرتی سے قبل احتشام کی ضمانت سے متعلق ذیشان جاوید کا شناختی کارڈ دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل کی جا چکی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے فون پر مشکوک افراد سے رابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں جب کہ ذیشان کے بھائی احتشام نے خود مشکوک افراد کے گھر آنے کی تصدیق کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ پنجاب آج سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی رپورٹ پر وزیراعظم کو اعتماد میں لیں گے

    تاہم ذیشان کے بھائی احتشام نے دعویٰ کیا ہے کہ جے آئی ٹی جھوٹ بول رہی ہے، انھوں نے مشکوک افراد کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ مقتول ذیشان کے بھائی نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا اقدام عدالت میں چیلنج کر دیا تھا اور استدعا کی تھی اس کا بھائی ذیشان بے گناہ تھا، قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔