Tag: سانحہ ساہیوال کیس

  • سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان  نے بڑا فیصلہ کرلیا

    سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اپیل کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ، عدالت نے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی ہے اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بچوں کے سامنے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو قوم نے دیکھی، حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست کیس کی مدعیت کرے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا

  • سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، مقدمےکے53گواہان اپنےبیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کےجج ارشد حسین بھٹہ نے سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ سنایا، فیصلے میں عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا، چھ ملزموں صفدر ،رمضان ،احسن ،سیف اللہ ،حسنین اور ناصرکو ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کی بناء پر بری کیا۔

    ملزموں صفدر , رمضان , احسن , سیف اللہ , حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ،مقتول خلیل کے بچوں اوربھائی کا ملزمان کو شناخت نہ کرنے کا بیان قلمبند

    وقوعہ کامقدمہ ساہیوال میں درج کرکے ٹرائل ساہیوال کی دہشت گردی عدالت میں شروع کیا گیا، مقتولین کے ورثاء کی درخواست پرکیس کو ساہیوال سے لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کیس ،مقتول خلیل کے بچوں اوربھائی کا ملزمان کو شناخت نہ کرنے کا بیان  قلمبند

    سانحہ ساہیوال کیس ،مقتول خلیل کے بچوں اوربھائی کا ملزمان کو شناخت نہ کرنے کا بیان قلمبند

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ ساہیوال کیس پر سماعت ، مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دے دیا جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت کی، مقدمے کے ملزمان صفدر ، احسن، رمضان ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر نواز کو پیش کیا گیا ۔

    عدالت کے روبرو مقتول ذیشان کے بھائی احتشام نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا ۔ اس سے قبل مقتول خلیل کے بچوں عمیر اور منیبہ اور بھائی جلیل نے بھی بیان ریکارڈ کروایا جس میں عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے ۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے مزید گواہان کو شھادتوں کے لیے طلب کر لیا۔

    اب تک عدالت میں 12 گواہ اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں ۔ سانحہ ساہیوال میں مقتولین کے ورثا کی درخواست پر ہائی کورٹ نے مقدمے کا ٹرائل ساہیوال سے لاہور منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔