Tag: سانحہ ساہیوال

  • وزیراعلیٰ پنجاب آج  سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی رپورٹ پر وزیراعظم کو اعتماد میں لیں گے، ذرائع

    وزیراعلیٰ پنجاب آج سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی رپورٹ پر وزیراعظم کو اعتماد میں لیں گے، ذرائع

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سانحہ ساہیوال کی جےآئی ٹی رپورٹ پروزیراعظم عمران خان کو اعتماد میں لیں گے جبکہ رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار آج دورہ راجن پور کے دوران سانحہ ساہیوال کی جےآئی ٹی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کودیں گے اور اعتماد میں لیں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال پرجےآئی ٹی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کوموصول، وزیراعلیٰ پنجاب رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کالائحہ عمل طےکریں گے، ماضی کی حکومتوں کےمقابلےمزیدکوئی جےآئی ٹی نہیں بنائی جائےگی اور جےآئی ٹی کی سفارشات میڈیااورعوام دونوں کےسامنےرکھی جائیں گی۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان آج راجن پور میں ہیلتھ کارڈ اسکیم کا افتتاح کریں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز جےآئی ٹی نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات پر اپنے رپورٹ مکمل کرلی تھی ، رپورٹ میں مقتول خلیل اور ا س کے اہل خانہ کو بے گناہ اور جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ذیشان کےفون پرمشکوک افرادسےرابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں جبکہ ذیشان کے بھائی احتشام نے خود مشکوک افراد کےگھر آنے کی تصدیق کی ہے، ذیشان مشکوک افراد کوگھرمیں پناہ دیتا تھا۔

    جےآئی ٹی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی، کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    لاہور:سانحہ ساہیوال پرجےآئی ٹی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے ، سانحے میں ماری جانے والے مقتول خلیل اور ا س کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دے دیا گیا،مقدمے میں زیرِحراست 6 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں تیرہ سالہ بچی سمیت چار افراد کے قتل پر بننے وا لی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں سی ٹی ڈی کو اختیارات سے تجاوز کا قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل فیملی کوبے گناہ قرادیاگیا ہے جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ذیشان کےفون پرمشکوک افرادسےرابطوں کےدرجنوں پیغامات ملے ہیں۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ ذیشان کےبھائی احتشام نےمشکوک افرادکےگھرآنےکی تصدیق کی ہے ۔ ذیشان مشکوک افرادکوگھرمیں پناہ دیتاتھا۔

    سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی ۔ کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    رپورٹ کے مطابق مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    دریں اثنا ء سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں گرفتاہ شدہ 6ملزمان کوعدالت میں پیش کیا گیا ۔ عدالت نے ملزمان کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 7 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔د

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم نے بھی رواں مہینے کے وسط میں جے آئی ٹی کی اب تک کی کارروائی پر سماعت کرتے ہوئے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

  • سانحہ ساہیوال: سینئرسول جج کی جانب سے فریقین کونوٹسزجاری

    سانحہ ساہیوال: سینئرسول جج کی جانب سے فریقین کونوٹسزجاری

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرنے والے سینئر سول جج نے فریقین کو 18 فروری کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی عدالتی انکوائری کے لیے شکیل گورایہ کوسینئرسول جج مقررکیا گیا ہے، سول جج شکیل گورایہ ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ پیش کریں گے۔

    سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرنے والے سینئرسول جج شکیل گورایہ نے فریقین کو 18 فروری کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مقتولین کے ورثا اور وکلا بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے تفتیش کے متعلق تسلی بخش جواب نہ دینے پر اعجاز شاہ پراظہار برہمی کرتے کہا تھا کیوں نا آپ کو درست کام نہ کرنے پرنوٹس جاری کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کاحکم دے دیا اور ہدایت کی متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30دن میں پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی،جےآئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مقتولین کے ورثا اور وکلا بھی موجود ہیں۔

    سماعت میں جےآئی ٹی کی جانب سےپیشرفت رپورٹ پیش کردی، سرکاری وکیل نے کہا جےآئی ٹی نے7عینی شاہدین کےبیانات ریکارڈکیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا ہم نےگواہوں کےبیانات ریکارڈکرنےکی فہرست دی تھی، کیاجےآئی ٹی نےان افرادکےبیانات ریکارڈکیے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیا اعجازشاہ صاحب بتائیں آپ کیاکررہےہیں، جسٹس صداقت علی کا کہنا تھا آپ کی تمام کارروائی لکھی پڑھی ہوتی ہےوہ بتائیں، آپ جس طرح کام کررہےہیں اس پرافسوس ہے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیا کیاعدالتی احکامات پراس طرح عمل کیاجاتاہے، آپ نےعینی شاہدین کے بیانات ریکارڈنہیں کیے، یہ بتائیں ایساکس قانون کےتحت کیاگیا۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ پراظہار برہمی” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کے وکیل نے کہا لوگوں نے سوشل میڈیا پر فوٹیجز اپ لوڈ کیں کہ بیانات ریکارڈ نہیں ہوئے، عدالت کے حکم پر عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کیےگئے۔

    لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کاحکم دیتے ہوئے کہا متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نےتفتیش کے متعلق تسلی بخش جواب نہ دینے پر اعجاز شاہ پراظہار برہمی کرتے   کہا کیوں نا آپ کودرست کام نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا جائے۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نےسانحہ ساہیوال کیس کی سماعت28 فروری تک ملتوی کردی۔ْ

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سانحہ ساہیوال کی انکوائری سیشن جج سےکرانے کی پیشکش

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مقتولین کے ورثاء کو سیشن جج سے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی بھی پیشکش کی تھی جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ کو رپورٹ سمیت پیش ہونے اور حکومت  کو جوڈیشل کمیشن سےمتعلق ایک ہفتےمیں آگاہ  کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل 4 فروری کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی اور آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ بھی طلب کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی، جے آئی ٹی کے سربراہعدالت میں اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کی اہمسماعت آج لاہور ہائیکورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں دورکنی بنچ سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت کرے گا۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت میں اپنی تفصیلیرپورٹ پیش کریں گے، عدالت نے گزشتہ سماعت میں جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ کو رپورٹ سمیت پیشہونے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مقتولین کے ورثاء کو سیشن جج سے معاملے کی جوڈیشلانکوائری کروانے کی بھی پیشکش کی تھی جس پرجواب کے لیے وکلاء نے مہلت کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال کی تفتیش مکمل، جے آئی ٹی رپورٹ 20 فروری تک آنے کا امکان

    مقتول خلیلکے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی احتشام نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینےکے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

  • گاڑی یاموٹرسائیکل سےکوئی فائرنہیں ہوا،پولیس جھوٹ کہتی ہے، سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ عمیر

    گاڑی یاموٹرسائیکل سےکوئی فائرنہیں ہوا،پولیس جھوٹ کہتی ہے، سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ عمیر

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ عمیر نے بیان میں کہا ہے کہ گاڑی یاموٹرسائیکل سے کوئی فائرنہیں ہوا،پولیس جھوٹ کہتی ہے، پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور حادیہ کوچھپایا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ اور مقتول خلیل کے بیٹے عمیر کا بیان سامنے آگیا ، مقتول خلیل کے بیٹے بتایا کہ امی ابو، بہن اریبہ، منیبہ ،حادیہ کیساتھ صبح آٹھ بجےگھر سے نکلے،گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، فائرنگ کے بعد گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی تو پولیس کے دو ڈالے تیزی سےگاڑی کے قریب آئے اور نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انکل ذیشان کو مار دیا۔

    عمیرنے بتایا پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک کرفون پر بات شروع کی، ابو نے کہا جو چاہے لے لو مگر ہمیں نہ مارو، معاف کردو لیکن فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو دوبارہ فائرنگ کا کہا، جن کی فائرنگ سے ابو، ماما، بہن جاں بحق ہوگئے، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو، ماما نے مجھے اور حادیہ کو چھپایا۔

    ابو نے کہا جو چاہے لے لو مگرہمیں نہ مارو، معاف کردو، عمیر کا بیان

    سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ کا کہنا تھا کہ اہلکاروں نے مجھے، دونوں بہنوں کونکال کر دوبارہ گاڑی پرفائرنگ کی، فائرنگ کے بعد پولیس والے ہم تینوں کو ویرانے میں پھینک گئے، میں اور منیبہ گولی لگنے کے درد سےکراہتے رہے، ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جس کے بعد پولیس والے واپس آئے ، ہمیں گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑا۔

    نہتے بابا ،ماما اور بہن کو مار کر پولیس والوں نے زیادتی کی ہے

    عمیرکاکہناہےکہ گاڑی یاموٹرسائیکل سےکوئی فائرنہیں ہوا،پولیس جھوٹ کہتی ہے اور یہ بھی جھوٹ ہےکہ گاڑی میں دہشت گردی کاسامان تھا، نہتے بابا ، ماما اور بہن کو مار کر پولیس والوں نے زیادتی کی ہے جبکہ فائرنگ کاحکم دینے والے فائرنگ کرنے والوں سے رابطہ میں تھے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتولین کے لواحقین نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ ختم کر دیا، بیانات قلم بند

    یاد رہے دو روز قبل سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ ختم کرکے  جے آئی ٹی کو بیانات ریکارڈ کرا یا تھا۔

    وکیل نے کہا تھا کہ اگر آئندہ 7 روز میں انصاف نہیں ملا تو وہ عدالت میں جائیں گے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور  خاتون سمیت  4 افراد مارے گئے  تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: مقتولین کے لواحقین نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ ختم کر دیا، بیانات قلم بند

    سانحہ ساہیوال: مقتولین کے لواحقین نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ ختم کر دیا، بیانات قلم بند

    لاہور: سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ ختم کر دیا، لواحقین نے جے آئی ٹی کو بیانات ریکارڈ کرا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے بائیکاٹ ختم کر دیا ہے، لواحقین جمیل، جلیل، افضال اور سعید نے پولیس کلب لاہور میں جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرا دیے۔

    [bs-quote quote=”بچے ملزمان کو گننے کی حالت میں نہیں تھے، بچوں کے سامنے ابھی تک ملزمان کو بھی نہیں لایا گیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وکیل”][/bs-quote]

    لواحقین کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے بچوں منیبہ اور عمیر کے بیانات بھی جے آئی ٹی کو جمع کرا دیے ہیں۔

    وکیل نے بتایا کہ سانحے کے وقت بچے ملزمان کو گننے کی حالت میں نہیں تھے، بچوں کے سامنے ابھی تک ملزمان کو بھی نہیں لایا گیا ہے۔

    لواحقین کے وکیل بیرسٹر احتشام نے کہا کہ جے آئی ٹی واقعے کے چشم دید گواہ ڈاکٹر ندیم سے بھی رابطہ کرے گی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی خلیل اور ذیشان کے واقعات کو الگ الگ دیکھ رہی ہے، جے آئی ٹی نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال: متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا

    وکیل نے کہا کہ اگر آئندہ 7 روز میں انصاف نہیں ملا تو وہ عدالت میں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں:  سانحہ ساہیوال : 6 نامزد ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    یاد رہے کہ دو روز قبل سانحے کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیس کے مدعی جلیل اور اہلِ خانہ سمیت ذیشان کے بھائیوں سے ملاقات کی تھی، جے آئی ٹی سربراہ نے بیانات کے لیے مقتولین کے بھائیوں کو پولیس کلب بلایا، تاہم متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔

    گزشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ساہیوال میں ملوث 6 نامزد ملزمان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انھیں پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سانحہ ساہیوال کی انکوائری سیشن جج سےکرانے کی پیشکش

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سانحہ ساہیوال کی انکوائری سیشن جج سےکرانے کی پیشکش

    لاہور :  لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی انکوائری سیشن جج سےکرانے کی پیشکش  کردی جبکہ  حکومت  کو جوڈیشل کمیشن سےمتعلق ایک ہفتےمیں آگاہ  کرنے  اور عینی شاہدین کوطلب کرکے بیانات ریکارڈ کرنےکا بھی حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال پرجوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستوں پرسماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا حکومت چاہے توسیشن جج سےانکوائری کراسکتےہیں۔

    عدالت نے عینی شاہدین کو طلب کرکے بیانات ریکارڈ کرنے اور ایک ہفتے میں حکومت کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق آگاہ کرنے کا بھی حکم دیا۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کےتمام ملزمان جسمانی ریمانڈپرہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا وقوعہ کی تاریخ بتائیں، یہ ہوا میں لکھتے ہیں سب کچھ ہورہاہے لیکن کاغذمیں کچھ نہیں ہوتا، جس پر سرکاری وکیل نے کہا اے ایس آئی محمد عباس کابیان ریکارڈ کیا۔

    حکومت چاہےتوسیشن جج سےانکوائری کراسکتےہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    چیف جسٹس نے جلیل کے وکیل سے استفسار کیا آپ کاکوئی گواہ موجودہے؟ جس پر وکیل جلیل نے بتایا عمیرخلیل ہمارااہم گواہ ہے، ابھی اس کابیان جمع کرارہے ہیں، تو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا آج ہی عمیر کا بیان ریکارڈ کرائیں۔

    وفاق کے وکیل نے کہا وزیراعظم نے پنجاب حکومت سے سانحے پر رپورٹ مانگی ہے، اے اے جی نے بتایا متاثرہ فریقین نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لئے استدعا نہیں کی، جس پر عدالت نے کہا یہ بتائیں ضروری ہے کوئی متاثرہ فریق ہی درخواست دے؟

    اے اے جی نے کہا ضروری نہیں جوڈیشل کمیشن کیلئے متاثرہ فریق درخواست دے، جس پر چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا کہنا تھا موقع کے جو بھی گواہ ہیں جے آئی ٹی کو دیں، سرکاری وکیل نے بتایا جے آئی ٹی جائے وقوعہ کا با ربار دورہ کررہی ہے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کن کے بیانات ریکارڈ کئےگئے ہیں؟ چشم دیدگواہان کے بیانات سے متعلق بتائیں، تو سرکاری وکیل کا کہنا تھا ابھی تک چشم دیدگواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے خلیل کے وکیل سےاستفسار کیا عینی شاہدین کے نام دیں، آپ ان پر بھروسہ کریں گے تو کیس خراب ہوجائے گا، جس پر سرکاری وکیل نے کہا سی سی ٹی وی فوٹیج اورخول لیب بھجوادیئےہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    چیف جسٹس نے جلیل کے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ کہیں تو جوڈیشل انکوائری کا حکم دے سکتے ہیں، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کوآپ کیس کا حصہ نہیں بناسکیں گے، مجسٹریٹ سے جوڈیشل انکوائری کی جائے تو وہ کیس کاحصہ بن سکےگا۔

    جے آئی ٹی عینی شاہدین کو فون کرکے بلائے اور بیانات ریکارڈ کرے

    جلیل کے وکیل نےجوڈیشل انکوائری کیلئےمہلت دینےکی استدعاکردی جبکہ ذیشان کے وکیل نے موقع کےگواہ 3افراد کی فہرست پیش کی ، جس پر عدالت نے حکم دیا جے آئی ٹی عینی شاہدین کو فون کرکے بلائے اور بیانات ریکارڈ کرے۔

    یاد رہے4 فروری کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

  • سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا اقدام عدالت میں چیلنج

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا اقدام عدالت میں چیلنج

    لاہور :مقتول ذیشان کے بھائی نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا اقدام عدالت میں چیلنج کردیا اور استدعاکی اس کا بھائی ذیشان بے گناہ تھا، قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول خلیل کے ورثا کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کئے گئے ذیشان کے بھائی نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینے کا اقدام کیخلاف اپیل دائر کردی۔

    درخواست گزار احتشام نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی کو دہشت گرد قرار دیاگیا، میرا بھائی دہشت گردنہیں شریف انسان تھا، ہمیں کسی امداد کی ضرورت نہیں، صرف انصاف چاہیئے۔

    ذیشان کے بھائی نے عدالت سے استدعا کی اس کے بھائی ذیشان کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے سخت سزا دی جائے اور سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

    یاد رہے چند روز قبل سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی نے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست دائر کی تھی ، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں‌ درخواست دائر

    بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور  خاتون سمیت  4 افراد مارے گئے  تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال : 6 نامزد ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    سانحہ ساہیوال : 6 نامزد ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور: سانحہ ساہیوال کے 6 نامزد ملزمان کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق قائم ہونے والی جے آئی ٹی (جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم) نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور وہاں سے معلومات اکھٹی کیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کا اہم اجلاس کل یعنی جمعرات کو پولیس ریسٹ ہاؤس میں ہوگا جس میں تمام صورتحال پر غور کیا جائے گا کیونکہ مدعا عالہیان تفتیشی ٹیم سے تعاون نہیں کررہے۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال میں ملوث 6 نامزد ملزمان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روزسانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیس کے مدعی جلیل اور اہلِ خانہ سمیت ذیشان کے بھائیوں سے ملاقات کی تھی جس میں تفتیشی ٹیم کے سربراہ اعجاز شاہ نے متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی، ملاقات کے دوران خلیل کے اہل خانہ کی جانب سے نامزد وکیل بیرسٹر احتشام بھی موجود تھے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے مقتول کے بھائی جلیل سے سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں تعاون کی درخواست کرتے ہوئے بیانات کے لیے مقتولین کے بھائیوں کو پولیس کلب طلب کیا تاہم متاثرین نے بیان ریکارڈ کرانے سے صاف انکار کردیا۔

    مدعی جلیل نے میڈیا کو بتایا تھا کہ جے آئی ٹی نے ملزمان کی گرفتاری اور انصاف کی یقین دہانی کرائی مگر ہم سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبے پر قائم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    یہ بھی یاد رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کا ریکارڈ طلب کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے اگر ریکارڈ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو سب کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی تھی جس میں جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

    عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئندہ کوئی جعلی پولیس مقابلہ نہیں ہو مگر عدالتی حکم  کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔