Tag: سانحہ ساہیوال

  • سانحہ ساہیوال: متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا

    سانحہ ساہیوال: متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا

    ساہیوال: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیس کے مدعی جلیل اور اہلِ خانہ سمیت ذیشان کے بھائیوں سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر بننے والی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی سے ملاقات کی، جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے جلیل کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    [bs-quote quote=”سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبے پر قائم ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”مقتول کے بھائی کا بیان”][/bs-quote]

    ملاقات میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل بیرسٹر احتشام بھی شامل تھے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے خلیل کے بھائی جلیل سے سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں تعاون کی درخواست کی اور بیانات کے لیے مقتولین کے بھائیوں کو پولیس کلب بلایا۔

    تاہم سانحہ ساہیوال کے متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔

    مدعی جلیل نے میڈیا کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے ملزمان کی گرفتاری اور انصاف کا یقین دلا دیا ہے، لیکن ہم سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبے پر قائم ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل پنجاب حکومت کی جانب سے مقدمے کے مدعی جلیل کو ان کے گھر میں سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقتول خلیل کے بھائی کو سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم

    خلیل کے بھائی نے مطالبہ کیا تھا کہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کی جائے، اس کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    مدعی جلیل یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ انھیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں، شناخت پریڈ میں نہیں آئیں گے۔ ان کا مؤقف تھا کہ بلا جواز عینی شاہدین کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

  • ساہیوال: بیٹے کا بازار میں جھگڑا باپ اور دادی کی جان لے گیا

    ساہیوال: بیٹے کا بازار میں جھگڑا باپ اور دادی کی جان لے گیا

    ساہیوال: پنجاب کے شہر ساہیوال میں جھگڑے کے ایک واقعے نے عجیب طرح سے دو افراد کی جان لے لی، نوجوان کے جھگڑے میں باپ اور دادی جان سے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں بیٹے کے جھگڑے نے باپ اور دادی کی جان لے لی، بیٹے کا بازار میں ایک دکان دار سے جھگڑا ہو گیا تھا، جس کے برے اثرات بات اور دادی پر پڑ گئے۔

    [bs-quote quote=”جھگڑے میں شامل نوجوان اسد کا والد جھگڑا دیکھ کر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    3 نوجوان شور شرابا کر رہے تھے، جس پر قریبی دکان دار نے انھیں شور سے منع کیا تو تینوں اس دکان دار سے جھگڑ پڑے۔

    نوجوانوں نے غصے میں آ کر دکان پر فائرنگ شروع کر دی، جس سے دکان کے شیشے ٹوٹ گئے، تاہم دکان دار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    دوسری طرف جھگڑے میں شامل نوجوان اسد کا والد جھگڑا دیکھ کر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا، جن کی موت کی خبر سن کر نوجوان کی دادی بھی صدمے سے چل بسیں۔

    پولیس نے واقعے پر دکان دار سمیت 6 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    یاد رہے کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں بے گناہ افراد کی موت کا واقعہ تا حال خبروں کی زینت ہے، جس کے ذمہ داروں کا تعین ابھی تک نہیں ہو سکا ہے۔

    گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والے افسر کا ریکارڈ بھی طلب کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ریکارڈ تبدیل کیا گیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

  • سانحہ ساہیوال پر  جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    تفصہلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے قرار دیا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ حکم دیا تھا کہ آئندہ ساہیوال کی طرح پولیس مقابلہ نہیں ہو گا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے بھر کے آر پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں وہ تحریری نوٹیفیکیشن دیا جائے جو عدالتی احکامات کے بعد جاری ہوا۔

    بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا، عدالت کا استفسار

    سرکاری وکیل عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کی شہادتوں سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ایسی سی سی ٹی وی فوٹیج کا کیا فائدہ جس میں ملزمان کی نشاندہی نہ ہو، بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر نے آپریشن کا حکم دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے پوچھیں کہ انہوں نے کس کس کو آپریشن کے لیے بھجوایا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب

    عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے، خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس شناخت پریڈ کا نہیں ہے،جس پر عدالت نے جے آئی ٹی کو مدعیوں اور گواہوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ہر طرح کی شہادتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    وکیل شہبازبخاری نے بتایا سی ٹی ڈی افسران دھمکیاں دے رہےہیں اورہراساں کررہےہیں، خلیل کے ورثا پر دباؤ ڈال کر بیانات تبدیل کرائےگئے، ہراساں کیے جانےکی وجہ سے مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔

    ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گےچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    عدالت نے مدعی سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس جو شواہد تھے تو کیوں نہیں دیئے تاکہ ملزمان کی شناخت ہو سکتی، مدعی شہادتیں لائیں، اگر جے آئی ٹی نہیں لیتی تو عدالت میں جمع کروائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جن اہلکاروں نے آپریشن کیا وہ گرفتار ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں وہ ریکارڈ دیا جائے جس میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسر نے آپریشن کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وارننگ دی کہ اگر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا تو آپ سب نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ایف آئی آر میں پانچ اہلکار نامزد ہیں جبکہ مدعی کہتے ہیں وہ 16 اہلکار تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر تے وہوئے کہا معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے، بعد ازاں سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

  • وزیراعظم کی ہدایت ، وزیراعلیٰ پنجاب مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے

    وزیراعظم کی ہدایت ، وزیراعلیٰ پنجاب مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے

    لاہور: وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے، مقتول خلیل کے اہلخانہ نے جوڈیشل کمیشن بنانے کامطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کےاہلخانہ سےآج ملاقات کریں گے، جس میں متاثرین کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی تھی۔

    جس کے بعد عمران خان نے وزیراعلیٰ کو کل متاثرہ خاندان سے ملنے کی ہدایت کی اور اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویے کی نگرانی کرنے کا حکم بھی دیا جبکہ متاثرہ فیملی میں ایک کینسر کے مریض کے علاج کی بھی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی موجودگی کے دوران ہی خلیل کے اہل خانہ بورے والہ روڈ پر سراپا احتجاج بنے رہے، مظاہرین نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ دہرایا اور متاثرہ خاندان نے وزیراعلیٰ اور وزیر اعظم سے وعدے کے مطابق انصاف دلانے کی اپیل بھی کی۔

    ورثا کا کہنا تھا کہ انہیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایاگیاتو وہ سڑکوں پر آ کراحتجاج پر مجبور ہوں گے۔

    مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیاکے ذریعے پتہ چلا کہ جوڈیشل کمیشن بنایاجارہاہے، کہا جارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کل ہم سے ملنے آئیں گے، جلد جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں۔

    جلیل کا کہنا تھا کہ ہمیں کہاجاتاہےآئیں اورشناخت کریں،انہیں نہیں معلوم کہ مارنےوالےکون تھے، جےآئی ٹی میں خودمارنےوالےلوگ شامل ہیں اور مطالبہ کیا ہم جےآئی ٹی سےمطمئن نہیں ہیں،جوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔

    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں: بھائی خلیل

    خیال رہے 31 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا تحقیقات شفاف انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرچکے ہیں، 2 افسران کے خلاف معطلی کے بعد انضباطی کارروائی ہورہی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں مسئلہ ہوا تو پھر جوڈیشل کمیشن کے معاملے کو دیکھیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ واقعے میں ملوث ہر شخص کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، سانحہ ساہیوال سے متعلق 2 روز میں دوبارہ بریفنگ لوں گا، لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی رقم دیں گے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں جے آئی ٹی سے تفیش کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کرنے سے انکار کردیا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ نہ گاڑی پر فائرنگ کی نہ ہی کہیں سے فائرنگ کا حکم ملا، چاروں افراد موٹر سائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔

  • جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں: بھائی خلیل

    جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں: بھائی خلیل

    لاہور: سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ شہری خلیل کے بھائی کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل کے بھائی نے کہا ہم جے آئی ٹی سے مطمئن نہیں ہیں، اس میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں۔

    [bs-quote quote=”ہمیں کہا جاتا ہے آئیں اور شناخت کریں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ مارنے والے کون تھے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”خلیل کے بھائی عمران”][/bs-quote]

    خلیل کے بھائی عمران نے کہا ’ہمارا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہمیں میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جا رہا ہے۔‘

    انھوں نے کہا جلد جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں، ہمیں کہا جاتا ہے آئیں اور شناخت کریں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ مارنے والے کون تھے۔

    خلیل کے بھائی نے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہم سے ملنے آ رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت کی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب آج متاثرہ فیملی سے ملاقات کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقتول خلیل کے بھائی کو سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم

    خلیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے، ان کے رابطے کے بعد ہماری کچھ انصاف کی امید جاگی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ترجمان پنجاب حکومت نے خلیل کے بھائی جلیل سے ملاقات کر کے سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم کر دی تھی۔

  • وزیراعظم کی وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت

    وزیراعظم کی وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت

    لاہور: وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت دی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کل سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انہیں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی۔

    وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کل سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم نے متاثرہ فیملی میں ایک کینسر کے مریض کے علاج کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ پولیس کی متاثرہ فیملی کے ساتھ روئیے کی نگرانی کی جائے۔

    اجلاس میں پنجاب حکومت کی انتظامی اور مالی استعداد کار بڑھانے پر بھی غور کیا گیا اور صوبے کا انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر پیٹرولیم کو فوری طور پر انکوائری کی ہدایت کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں اضافہ، عمران خان کا نوٹس

    عمران خان نے گھریلو صارفین کی شکایات پر تبصرہ کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا اور وفاقی وزیر پیٹرولیم کو انکوائری کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام پرگیس کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ڈالنا غیر مناسب ہے۔

    علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام دوست پالیسیوں سے پی ٹی آئی مقبول ترین جماعت بن چکی ہے، پی ٹی آئی حکومت نے مختصر مدت میں فلاح عامہ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ عامر چیمہ کی کامیابی عوام کا کپتان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے، عوام نے ایک بار پھر صاف اور شفاف نئے پاکستان کے لیے ووٹ دیا ہے، عامر سلطان چیمہ کی کامیابی تبدیلی کے ایجنڈے کی توثیق ہے۔

  • مقتول خلیل کے بھائی کو سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم

    مقتول خلیل کے بھائی کو سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم

    لاہور: ترجمان حکومت پنجاب نے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ شہری خلیل کے گھر جا کر ان کے بھائی کو سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتِ پنجاب کے ترجمان شہباز گل مقتول خلیل کے گھر گئے، جہاں انھوں نے خلیل کے بھائی کو واقعے کی ایف آئی آر کی نقل دی۔

    [bs-quote quote=”مقتول خلیل کے اہلِ خانہ کو ہر صورت میں انصاف دلوائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ترجمان پنجاب حکومت”][/bs-quote]

    ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے خلیل اور دیگر مقتولین کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔

    شہباز گل نے کہا کہ وہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر مقتول خلیل کے گھر آئے ہیں، حکومت مقتول خلیل کے اہلِ خانہ کو ہر صورت میں انصاف دلوائی گی۔

    واضح رہے کہ خلیل کے بھائی جلیل نے مطالبہ کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی بہ جائے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، اور سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کی جائے، سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    تین دن قبل سانحہ ساہیوال کے مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک کہا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، بلا جواز عینی شاہدین کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

  • سانحہ ساہیوال، وزیراعلیٰ پنجاب نے جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کردیا

    سانحہ ساہیوال، وزیراعلیٰ پنجاب نے جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کردیا

    اسلام آباد: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی فوری طور پر ضرورت نہیں ہے، تحقیقات شفاف انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرچکے ہیں، 2 افسران کے خلاف معطلی کے بعد انضباطی کارروائی ہورہی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں مسئلہ ہوا تو پھر جوڈیشل کمیشن کے معاملے کو دیکھیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ واقعے میں ملوث ہر شخص کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، سانحہ ساہیوال سے متعلق 2 روز میں دوبارہ بریفنگ لوں گا، لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی رقم دیں گے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    واضح رہے کہ آج جے آئی ٹی سے تفیش کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کرنے سے انکار کردیا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ نہ گاڑی پر فائرنگ کی نہ ہی کہیں سے فائرنگ کا حکم ملا، چاروں افراد موٹر سائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال:  گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    سانحہ ساہیوال: گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال میں گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کرنے سے انکار کردیا اور کہا نہ گاڑی پر فائرنگ کی نہ ہی کہیں سے فائرنگ کا حکم ملا، چاروں افراد موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے، انھوں نے تو صرف جوابی فائرنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین سے تفتیش کے ابتدائی نکات سامنے آگئے، دوران تفتیش جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ فائرنگ کس نے کی تو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جواب دیا کہ فائرنگ ہم نے نہیں کی تھی۔

    جے آئی ٹی نے پوچھا کار سوار کیسے ہلاک ہوئے؟ تو اہلکاروں نے بتایاچاروں افرادموٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔

    جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا گولی چلانے کا حکم کس نے دیا ؟ ملزمان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا، ہشتگردوں کی فائرنگ کے جواب میں فائرنگ کی تھی۔

    اس سے قبل آج سانحہ ساہیوال کے مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، بلاجواز عینی شاہدین کوتنگ کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کے مقدمے کے مدعی مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا تھا، جلیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی اور ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں۔

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ ذیشان، خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا، سی ٹی ڈی ذیشان کو زندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کارمیں سوار افراد کو گولی مارنے کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    اس سے قبل جے آئی ٹی اہل کاروں نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تھی ، جس میں اہل کار جے آئی ٹی کو شواہد اور انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے تھے اور سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ انکوائری میں عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کو قاتل قرار  دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔

  • جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کے مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، بلاجواز عینی شاہدین کوتنگ کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی چوتھے روز بھی شناخت پریڈ نہ ہوسکی، مقتول خلیل کے بھائی جلیل نےجےآئی ٹی میں پیش ہوکرشناختی پریڈ سے انکارکردیا۔

    جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا اور الزام لگایا کہ بلاجواز عینی شاہدین کوتنگ کیا جارہا ہے۔

    گذشتہ روز سانحہ ساہیوال میں جاں بحق خلیل کے بھائی  نے مطالبہ کیا تھا کہ جےآئی ٹی کے بجائے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہم چاہتے ہیں سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کی جائے ، سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    خیال رہے سانحہ کی تحقیقات کرنےوالی جے آئی ٹی دسویں روز بھی ساہیوال میں موجود ہے، گزشتہ روز جے آئی ٹی نے شناخت پریڈ کیلئے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کوسمن جاری کیا تھا، جس کی تعمیل سے جلیل نے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    جلیل نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی، جےآئی ٹی کوقاتلوں کا علم ہے ، بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے مطالبہ کیا ہمارا کیس ساہیوال کی بجائے لاہور بھجوایا جائے، ہم ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کیوں کریں اور ہم نے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہوا ہے،  اب پولیس اور عدالت کا کام ہے کہ شناخت پریڈ کروائیں کیونکہ پولیس اور جے آئی ٹی تو ان کے تمام ملزمان کا پتا ہے اور بقیہ ملزمان کو بھی گرفتار کریں۔

    دوسری جانب جےآئی ٹی کا موقف ہے کہ مدعی کو ساہیوال آکر کارروائی کا حصہ بننا چاہیے ، جلیل کو جن معاملات پر اعتراض ہے ان سے آگاہ کرے۔

    یاد رہے دو روز قبل  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں  ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے شرکت کی تھی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیز چھپنے نہیں  دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پر عدم  اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں