Tag: سانحہ ساہیوال

  • سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کے مقدمے کے مدعی مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا، جلیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی اور ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے گرفتار 6 ملزمان کی آج تیسرے روز بھی شناخت پریڈ نہیں ہو سکی ،گزشتہ روز جے آئی ٹی نے ساہیوال سانحہ کے مقدمہ کے مدعی جلیل اور مقتول خلیل کے بیٹے کو نوٹس بھی جاری کئے تھے کہ وہ آج 10 بجے سینٹرل جیل ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کریں لیکن مقدمہ کے مدعی نے ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا۔

    مدعی مقدمہ جلیل کا کہنا تھا کہ وہ اس جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی۔

    [bs-quote quote=”پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں،بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”جلیل”][/bs-quote]

    مقتول خلیل کے بھائی نے کہا ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں، جے آئی ٹی بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے مطالبہ کیا ہمارا کیس ساہیوال کی بجائے لاہور بھجوایا جائے، ہم ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کیوں کریں اور ہم نے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔ اب پولیس اور عدالت کا کام ہے کہ شناخت پریڈ کروائیں کیونکہ پولیس اور جے آئی ٹی تو ان کے تمام ملزمان کا پتا ہے اور بقیہ ملزمان کو بھی گرفتار کریں۔

    جلیل کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال کے گرفتار ملزمان کی پہلے تو گرفتاری معمہ بنی رہی پھر ان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے چھٹی کے دن ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان سے کوئی ریکوری نہیں کی گئی تو ملزمان کی شناخت پریڈ کیسے کریں۔

    یاد رہے گذشتہ روز  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں  ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے شرکت کی تھی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔

  • سانحہ ساہیوال متاثرین کے وکیل کو ہراساں کرنے والوں پر مقدمہ درج کیا جائے گا: فیصل واوڈا

    سانحہ ساہیوال متاثرین کے وکیل کو ہراساں کرنے والوں پر مقدمہ درج کیا جائے گا: فیصل واوڈا

    کراچی: وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال کے متاثرین کے وکیل شہباز بخاری کو ہراساں کرنے والوں پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کے وکیل شہبازبخاری کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی پنجاب سے جان کو خطرہ ہے، جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    فیصل واؤڈا نے ساہیوال واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو غیر سیاسی کرنے میں وقت لگے گا، آئی جی پنجاب وزیراعلیٰ کے ماتحت ہیں معاملے پر وہی ایکشن لیں گے۔

    سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وکیل کے لیے ایمانداری سے کام کرنے میں کسی قسم کا دباؤ نہیں آنے دیں گے، سانحہ پر شفاف تحقیقات ہوگی۔

    خیال رہے کہ سانحہ ساہیوال میں مقتولین کے ورثا کے وکیل سید شہباز بخاری نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مجھے جان سے مارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمیں اپنی جان کی پرواہ نہیں صر ف انصاف چاہیے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانزک کیلئے بھیجی جانے والی اشیاء فرانزک لیبارٹری نے واپس کردیں، لیبارٹری کا کہنا ہے کہ دستی بم، خود کش جیکٹس کو ناکارہ کرکے بھیجا جائے۔

    تفصیلات کے مطابقسانحہ ساہیوال کی تحقیقات تاحال جاری ہیں، پنجاب پولیس نے غفلت کی ایک اور مثال قائم کردی، اس سسلے میں واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ، چار دستی بم اور خود کش جیکٹس اور دیگر اشیاء کے فرانزک جائزے کے لئے پنجاب فرانزک لیبارٹری کو بھیجوائی گئی تھیں۔

    اس حوالے سے فرانزک ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک ایجنسی نے دستی بم اور خودکش جیکٹ واپس بھیج دی ہے، فرانزک لیبارٹری نے ہدایت کی ہے کہ ان دستی بموں اور خود کش جیکٹس کو ناکارہ بنا کر دوبارہ بھیجیں۔

    اس کے علاوہ واقعے میں جو رائفلز استعمال ہوئیں یا جن سے گولیاں چلائی گئیں وہ اب تک نہ پہنچائی جاسکیں، جو چیزیں مانگی جا رہی ہیں وہ بھی تاحال نہیں دی گئیں۔

    فرانزک ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈی جی فرانزک نے رائفلز بھجوانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد دو دن میں مذکورہ رائفلز اور پستول بھجوانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا: وزیراعلیٰ پنجاب

    سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا: وزیراعلیٰ پنجاب

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق مانیٹرنگ کر رہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں‌ پانی کا منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا، جلد سٹرکوں اور صفائی کا نظام ٹھیک کریں گے.

    وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ موٹروے پر انڈسٹریل زون کا قیام عمل میں لایا جائے گا، فراہمی آب کےمنصوبے کی انکوائری کرائی جائے گی، پنجاب کے 36 اضلاع میں ترقیاتی فنڈز 2 دن میں مل جائیں گے.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میرا لیڈر میری تعریف کرتا ہے، تو مخالفین کو کیوں گلہ ہے؟

    قبل ازیں وزیر اعلیٰ‌ پنجاب نے ملتان میں پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں کہا تھا کہ عوام کا تحفظ حکومتی ترجیحات میں سر فہرست ہے، پولیس عوام کےساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئے.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں‌ کار پر فائرنگ سے خواتین اور بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے تھے.

    واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا. وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ‌ کو متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہدایت کی.

    بعد ازاں واقعے کی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی تفتیش جاری ہے.

  • سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی کومسترد کردیا، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی بھی اور بھائی موجود تھا۔

    اس موقع پر سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ سیکرٹری کمیٹی نے سینیٹ میں پاس کی گئی رولنگ پڑھ کرسنائی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ کیس میں پولیس ملوث ہے، کسی دہشت گرد نے نہیں مارا، ہم پولیس کی کسی انکوائری کو نہیں مانیں گے۔

    جاوید عباسی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کرے گی، کمیٹی آج بھی کس قانون کے تحت کام کر رہی ہے؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے دوججوں پرمشتمل کمیشن بنا یا جائے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی باقاعدہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے، عدالتی کمیشن بنانا اختیارمیں ہے توحکومت کیوں نہیں بنا رہی۔

    اجلاس کے دوران ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا دہشت گرد تھا تو زندہ کیوں نہ پکڑا، بھارتی دہشت گرد زندہ گرفتار ہوسکتا ہے تو ذیشان کیوں نہیں؟۔

    مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے آئی سی ایس کمپوٹرسائنسز میں کیا تھا، وہ لیکچر بھی دیتا تھا، پرچون اورتھوک کا کام کرتا اور کمپیوٹر بیچتا تھا۔

    ذیشان کے بھائی نے کہا کہ جب ڈولفن فورس کے لیے درخواست دی تودو بارتصدیق ہوئی، ایک بار بھرتی کے لیے درخواست کے وقت اوردوسرے بار تربیت پوری کرنے پر تصدیق ہوئی، میرے فارم میں بھائی کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی لگی تھی۔

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

    سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ‌ کے مطابق چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پراندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    لاہور: سانحہ ساہیوال میں بے گناہ مارے جانے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں سے متعلق وکیل کا دعویٰ خود ساختہ تھا، آئندہ قانونی کارروائی کے لیے نئے قانونی ماہر سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔

    جلیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سے بہترتھا جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا، جے آئی ٹی کی تحقیقات سےمطمئن نہیں، حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    مقتول خلیل کے بھائی نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس کی ہی تحقیقات حقائق پرمبنی نہیں ہوں گی۔

    دوسری جانب مقتول ذیشان کی والدہ اور بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کو فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا۔

    مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کے متحرک ہونے سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پراندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سندھ کو بے دردی سے لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، اسد عمر

    سندھ کو بے دردی سے لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، اسد عمر

    سیالکوٹ : وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ بھٹو کے نام پر سندھ کو لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، پہلی بار پاکستان میں الیکشن ہوا ہے سلیکشن نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سانحہ ساہیوال سے متعلق اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور ماڈل ٹاون کےحالات مختلف ہیں۔

    ماڈل ٹاؤن واقعے میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف انصاف کے راستے میں رکاوٹ تھے جبکہ سانحہ ساہیوال میں فوری جے آئی ٹی بنائی گئی اور ذمہ داران کےخلاف فوری کارروائی کی گئی، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ انصاف کےتقاضوں کو پورا نہ کرنے پر مانگا گیا تھا، سانحہ متاثرین سالوں تک انصاف مانگتے رہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی ایف آئی آر تک نہیں کاٹی گئی بلکہ سانحہ میں ملوث افراد کو مزید ترقیاں دی گئیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حالیہ بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ فکر نہ کریں یہ ملک کبھی نہیں ڈوبے گا، ذوالفقار علی بھٹو کے نام پر سندھ کو لوٹنے والوں کے دن اب جلد ختم ہونے والے ہیں، سندھ کو ڈبونے والوں کا احتساب ہو کر رہے گا، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کا نام لیے بغیر کہا کہ اب جذباتی نعروں سے آپ بچنے والے نہیں ہیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں الیکشن ہوا ہے سلیکشن نہیں، پی ٹی آئی حکومت کے آنے سے پوری دُنیا کا اعتماد پاکستان پر بحال ہوا ہے۔

    سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے رخ کر رہے ہیں، اعتماد کی وجہ سے ہی دوست ممالک کی طرف سے امداد مل رہی ہے، دوست ممالک کی جانب سے اب تک ڈیڑھ بلین ڈالر کی امداد ملی۔

  • سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال سے متعلق جے آئی ٹی کو  جاں بحق افراد کی مصدقہ پوسٹ مارٹم میڈیکل رپورٹ موصول ہوگئی.

    تفصلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

    [bs-quote quote=”جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کو سر میں گولیاں ماری گئیں، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”پوسٹ مارٹم رپورٹ”][/bs-quote]

    پوسٹ مارٹم رپورٹ‌کے مطابق چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی.

    رپورٹ میں‌ انکشاف ہوا کہ جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کو سر میں گولیاں ماری گئیں، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں.

    اریبہ کو سینے میں دائیں اوربائیں بھی گولیاں لگیں، نبیلہ کو4 گولیاں لگیں، ایک گولی سرمیں لگی.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    پوسٹ مارٹم رپورٹ خلیل کو 11 گولیاں لگیں، سرمیں بھی ایک گولی لگی، ڈرائیورنگ سیٹ پر بیٹے ذیشان کو 13 گولیاں لگیں، ذیشان کے سرمیں لگنےوالی گولی سےہڈیاں باہر آگئیں.

    رپورٹ نے ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا، چھ سالہ زخمی  منیبہ کے ہاتھ میں شیشہ نہیں، بلکہ گولی لگی تھی، جو آر پار ہوگئی، ننھے عمیر کو لگنے والی گولی داہنی ران چیرتی ہوئی نکل گئی۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں‌ ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب سی ٹی ڈی اہل کاروں‌کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس میں‌چار افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے.

  • سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    ساہیوال: سانحہ سوہیوال میں بے گناہ مارے جانے والے خلیل کے بھائی جلیل نے دھمکی آمیز کالز کی تردید کر دی.

    تفصیلات کے مطابق جلیل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے ہمیں کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی.

    جلیل کا کہنا تھا کہ ہم اپناوکیل تبدیل کر رہے ہیں،شہبازگیلانی اب ہمارا وکیل نہیں ہوگا، ہمیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے فون آیا ہے، جلداسلام آبادملاقات کے لئے جائیں گے.

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو  ساہیوال میں‌ ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب سی ٹی ڈی اہل کاروں‌کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس میں‌چار افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے.

    اہل کاروں‌ نے خلیل کے تین بچوں کو پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جنھیں اسپتال پہنچایا گیا، وہیں سے یہ خبر میڈیا میں آئی اور  واقعے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا، وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیا اور اس پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    خیال رہے کہ آج متاثرہ خاندان کے وکیل کی جانب سے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ مرحوم خلیل کے خاندان کو سی ٹی ڈی کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں، البتہ اب خلیل کی جانب سے اس کی مکمل طور پر تردید کی گئی ہے.

  • سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی عینی شاہدین کے بیانات آج ریکارڈ کرے گی، عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے شہریوں سے مدد لینےکا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے  جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری کردیئے گئے ۔

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    جے آئی ٹی دن 11 بجے تھانہ یوسف والا ساہیوال پہنچے گی، جہاں آٹھویں روز عینی شاہدین کے بیانات لیے جائیں گے جبکہ جے آئی ٹی ارکان نے عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    گذشتہ روز میڈیا سے بچا کر اتوار کی چھٹی کے روز سانحہ ساہیوال کے نامزدچھ ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے لایا گیا، سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے کی ایف آئی آر میں نامزد اہلکاروں کو ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سات دن کی تحقیقات کے بعد صفدر حسین، احسن خان، محمد رمضان، سیف اللہ، حسنین اکبر اور ناصر نواز کو ڈیوٹی مجسٹریٹ اقرا رحمان کی عدالت میں پیش کیا گیاتھا۔

    یاد رہے 24 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔