Tag: سانحہ ساہیوال

  • سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے، جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، خلیل کے ورثا کے وکیل

    سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے، جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، خلیل کے ورثا کے وکیل

    لاہور : سانحہ ساہیوال کےمتاثرہ خاندان کے وکیل شہبازبخاری کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے!جان سےمارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،کیس سے پیچھے ہٹنے کوکہا جارہا ہے، وزیراعظم ایک اور سانحے سے پہلے ایکشن لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں مقتولین کےورثاکےوکیل سیدشہبازبخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مجھے جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمیں اپنی جان کی پرواہ نہیں صر ف انصاف چاہیے۔

    [bs-quote quote=”ہمیں اپنی جان کی پرواہ نہیں صر ف انصاف چاہیے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وکیل شہباز بخاری”][/bs-quote]

    وکیل شہبازبخاری کا کہنا تھا کہ گریڈ20کےسی ٹی ڈی افسر نے دھمکیاں دیں جس کی ریکارڈنگ ہے، ریکارڈنگ جےآئی ٹی کو دے کر ملنے والی دھمکیوں سےآگاہ کر دیا ، جےآئی ٹی کیاکارروائی کررہی ہے اس سےہمیں آگاہ نہیں کیا جارہا۔

    سانحہ ساہیوال میں مقتولین کےورثاکےوکیل نے کہا ملزموں کوجوڈیشل کر دیا گیا، گواہوں  کے بیانات قلمبندہورہےہیں، وزیراعظم عمران خان ورثاکے تحفظات سنیں، ایک اور سانحے سے پہلےایکشن لے لیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنے پیٹی بندبھائیوں کو بچانے کے لئے دھمکیاں دی جارہی ہیں، سی ٹی ڈی اس پورے معاملے کو سبوتاژ کرناچاہتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روزسانحہ ساہیوال کے نامزد 6 ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی تھی، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا تھا، تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر 33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ  وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟

    سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟

    اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو اسلام آبادکس نے بلایا تھا؟ گتھی الجھ گئی، ترجمان چئیرمین سینیٹ نے متاثرہ فیملی کے ساتھ ملاقات طےکیے جانے کی تردید کردی اور کہا متاثرہ خاندان کو نہیں بلایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟معمہ حل نہ ہوسکا، ترجمان چئیرمین سینیٹ نے متاثرہ فیملی کے ساتھ ملاقات طے کیے جانے کی تردیدکردی۔

    ترجمان نے کہا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے متاثرہ خاندان کو نہیں بلایا تھا اور نہ ہی خلیل کے اہلخانہ کی جانب سے ملاقات کا کوئی پیغام ملا، پولیس متاثرہ خاندان کو اسلام آباد کیوں لائی وضاحت لی جائےگی۔

    سانحہ ساہیوال ، فرانزک لیب کو مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے کا انکشاف


    دوسری جانب سانحہ کی تحقیقات سست روی کاشکار ہے، فرانزک لیب کو مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے کا انکشاف ہواہے، فرانزک لیب نے جےآئی ٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا، لیب کے ڈی جی ڈاکٹراشرف کا کہنا ہے کہ واقعےمیں استعمال اسلحہ تاحال فراہم نہیں کیاگیا، جس کے بغیر رپورٹ کی تیاری ممکن نہیں ہے، پولیس نے پنجاب فرانزک لیب کو صرف گولیوں کے خول اور متاثرہ گاڑی بھیجی تھی۔

    گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں صدرڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع تھی تاہم ملاقات نہ ہوسکی۔

    یاد رہے 24 جنوری کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت پنجاب پولیس اور ساہیوال واقعے پر اہم اجلاس منعقد ہوا تھا ، جس میں پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے پر اجلاس، حکومت کا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے زیرِ صدارت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس میں ساہیوال واقعے پرجوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ انسانی المیہ ہےاس کومثالی بنائیں گے، اپوزیشن کےمطالبے پرجوڈیشل کمیشن بنانے پرتیارہیں اپوزیشن اپنےممبرز دیناچاہتی ہےتو دے سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم  کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    لاہور:‌ سانحہ ساہیوال سے متعلق ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے، فائرنگ کا حکم کس نے دیا،  اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، ذیشان، خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی ذیشان کو  زندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کارمیں سوار افراد کو گولی مارنے کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی جواد قمرکچھ دیر  بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، جائے وقوعہ کی فوٹیج میں جواد قمرکی موجودگی کی نشان دہی کرلی گئی.

    فوٹیج کے مطابق ایس ایس پی جوادقمرجائے وقوعہ پہنچنےکے بعد کار سے سامان نکلواتے رہے، جوا د قمر کے احکامات پر ہی لاشوں کوپولیس کی گاڑی میں رکھا گیا.

    جواد قمر نے لاشوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز  بھجوانے کا حکم دیا، 6 گھنٹے بعد پولیس نے لاشوں کو اسپتال منتقل کیا.

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    ذرائع کے مطابق حکام نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی شمولیت کا معاملہ گول کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، پولیس افسران پیٹی بھائی کو بچانےکےلیےمتحرک ہوگئے.

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے 13 عینی شاہدین، 7 سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں.

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ، بنچ 4 فروری کو سماعت کرے گا، عدالت نے آئی جی پنجاب کو آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیےدو رکنی بنچ تشکیل دے دیا، صفدر شاہین پیرزادہ اور دیگر کی درخواست پر سماعت چار فروری کو ہوگی۔

    بینچ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردارشمیم احمداورجسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔

    گذشتہ روز عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں، عدالت

    آئی جی پنجاب کی جانب سے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ہے، اس میں آئی جی پنجاب نے تسلیم کیا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ کی۔

    چیف جسٹس سردار شمیم پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب جے آئی ٹی کے ممبران کو تمام شواہد مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیں۔

    دوران سماعت میں درخواست گزار وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے کہا تھا کہ سولہ کی بجائے چھ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، پولیس عینی شاہدین کے بیانات قلمبند نہیں کر رہی۔

    جس پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کا کہنا تھا جے آئی ٹی کی ابتدائی تفتیش کی روشنی میں ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا اور غفلت برتنے پر سی ٹی ڈی کے افسران کو معطل کر دیا گیا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہوتے ہی ملزموں کا چالان عدالت میں بھجوا دیا جائےگا۔

    چیف جسٹس نے پنجاب بھر کے ڈی پی اوز کو ایسے واقعات دہرانےسے روکتے ہوئے پولیس مقابلوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

    واضح رہے 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال، ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد روانہ، صدر مملکت سے ملاقات متوقع

    سانحہ ساہیوال، ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد روانہ، صدر مملکت سے ملاقات متوقع

    اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی آج اسلام آبادمیں صدرڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے ، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدربلایاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ لاہور سے اسلام آبادروانہ ہوگئے، ذیشان کےگھر سے ان کا بھائی احتشام اور والدہ جبکہ خلیل کےگھر سے ان کا بھائی جمیل اسلام آباد روانہ ہوا۔

    ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدر بلایاگیا ہے، تھانہ کوٹ لکھپت پولیس کے اہلکار ذیشان کی فیملی کے ہمراہ روانہ ہوئے۔

    گذشتہ روز ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ مقتولین ذیشان اور خلیل کے دوستانہ تعلقات تھے، دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    دو روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا، میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔

    مزید پڑھیں : میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • ساہیوال واقعہ: ذیشان داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا، اِن کیمرا بریفنگ

    ساہیوال واقعہ: ذیشان داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا، اِن کیمرا بریفنگ

    لاہور: سانحہ ساہیوال پر لاہور میں ان کیمرا بریفنگ ہوئی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے ارکان پنجاب اسمبلی کو واقعہ سے متعلق حقائق سے آگاہ کیا۔

    ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ یہ آپریشن ذوالفقار کا تسلسل ہے، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا۔

    [bs-quote quote=”اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے بتایا کہ عبد الحفیظ نائب امیر، عثمان ہارون، کاشف چھوٹو، رضوان اکرم سمیت دیگر گروپ کا حصہ تھے، دہشت گرد گروپ غیر ملکی شہری اور سابق چیف جسٹس کے بھتیجے کے اغوا اور قتل میں ملوث تھا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا۔

    دوسری طرف حمزہ شہباز نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشیل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا ملزمان کو اسی جگہ سزائے موت دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں:  لاہور: سانحہ ساہیوال پرپنجاب اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا

    خیال رہے کہ یہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں طویل عرصے بعد ان کیمرا اجلاس کا انعقاد تھا جس میں اراکین کو سانحہ ساہیوال پر بریفنگ دی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران سانحہ ساہیوال پر اپوزیشن اراکین نے شدید ہنگامہ آرائی کی تھی اور جے آئی ٹی کی رپورٹ زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • ساہیوال واقعے پر اجلاس، حکومت کا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ

    ساہیوال واقعے پر اجلاس، حکومت کا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے صوبہ پنجاب میں کے پی طرز کا پولیس نظام لانے کا فیصلہ کر لیا، پنجاب پولیس میں اصلاحات لائی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت پنجاب پولیس اور ساہیوال واقعے پر اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کا چالان عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری” author_job=”وفاقی وزیر اطلاعات”][/bs-quote]

    اجلاس کے بعد وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور دیگر حکام شریک تھے۔

    فواد چوہدری نے کہا ’وزیرِ اعظم کی ہدایت ہے کہ ساہیوال واقعے پر فوری انصاف ملنا چاہیے، واقعے کے ذمہ داروں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔‘

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کا چالان عدالت میں پیش کیے جائیں گے، اجلاس میں پنجاب پولیس کے کلچر میں تبدیلی کے لیے تربیت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے نئی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی بھی منظوری دے دی ہے، سیاحت کے لیے پاکستان کو دنیا بھر کے لیے اوپن کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال ، وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہاؤسنگ کے لیے اضافی مالی بندوست کیا گیا ہے، اجلاس میں ورلڈ بینک سے ملنے والے 58 ملین ڈالر سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی، غریب لوگوں کے گھروں کے لیے قرض حسنہ فنڈ مختص کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نے ایرا کے این ڈی ایم اے میں انضمام پر زور دیا ہے، پیمرا لاہور کے شکایات سیل میں تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

  • سانحہ ساہیوال ، وزیراعظم عمران خان  نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال ، وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا، وزیراعلیٰ ساہیوال واقعے پر ابتدائی جےآئی ٹی رپورٹ پر بریفنگ دیں گے اور پنجاب پولیس کےنظام میں اصلاحات سےمتعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اسلام آباد پہنچ گئے، عثمان بزدار خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد پہنچے، وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں وزیر اعلیٰ سانحہ ساہیوال پر وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دیں گے اور واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت سےوزیر اعظم کوآگاہ کریں گے۔

    عثمان بزدار وزیراعظم کو سی ٹی ڈی کے ہٹائے گئے افسران اور اپنے دورہ ساہیوال سے متعلق بریف کریں گے جبکہ پنجاب پولیس میں اصلاحات پر بھی اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پنجاب پولیس کےنظام میں اصلاحات سےمتعلق اہم فیصلےکئےجائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے زیرِ صدارت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس میں ساہیوال واقعے پرجوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ انسانی المیہ ہےاس کومثالی بنائیں گے، اپوزیشن کےمطالبے پرجوڈیشل کمیشن بنانے پرتیارہیں اپوزیشن اپنےممبرز دیناچاہتی ہےتو دے سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نےپنجاب پولیس میں اصلاحات کیلئے سفارشات طلب کرلیں

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر رپورٹ پیش کی گئی تھی ، جس پر وزیراعظم نےپنجاب پولیس میں اصلاحات اورمسقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات طلب کرلیں تھیں۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی،جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

  • لاہور: سانحہ ساہیوال پرپنجاب اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا

    لاہور: سانحہ ساہیوال پرپنجاب اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا

    لاہور: پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں طویل عرصے بعد ان کیمرا اجلاس کا انعقاد ہوگا جس میں اراکین کو سانحہ ساہیوال پربریفنگ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر پنجاب اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا، حکام محکمہ داخلہ پنجاب اور وزیرقانون سانحہ ساہیوال پربریفنگ دیں گے۔

    پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں طویل عرصے بعد ان کیمرا اجلاس کا انعقاد ہوگا، پنجاب اسمبلی کے آج کے ایجنڈے پر ان کیمرا اجلاس کے سوا کچھ نہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران سانحہ ساہیوال پراپوزیشن اراکین نے شدید ہنگامہ آرائی کی تھی اور جے آئی ٹی کی رپورٹ زیربحث لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    وزیرقانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ایوان میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پر بحث کے لیے تیار ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    واضح رہے کہ 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سانحہ ساہیوال:عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کورپورٹ سمیت طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال:عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کورپورٹ سمیت طلب کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواستوں پرسماعت 4 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران آئی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ تمام اصل ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ فرائض میں غفلت برتنے والے پولیس افسران کوٹرانسفرکردیا گیا۔

    آئی جی پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی معاملےکی تحقیقات کررہی ہے، تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کردیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی تمام فریقین کو سن کرفیصلہ کرے۔

    بعدازاں عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کو رپورٹ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال پرجوڈیشل انکوائری کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی کو طلب کیا تھا۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔