Tag: سانحہ ساہیوال

  • ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ نہیں کی جائے گی: نیا ایس او پی جاری

    ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ نہیں کی جائے گی: نیا ایس او پی جاری

    لاہور: سانحہ ساہیوال کے بعد پولیس ناکوں پر کھڑے اہل کاروں کے لیے نیا ایس او پی (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر) جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں بے گناہ افراد کے قتل کے بعد لاہور میں ناکوں پر کھڑے اہل کاروں کے لیے نیا معیاری طریقہ کار جاری کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”صرف مشکوک گاڑی کو روکا جائے، شہریوں کو غیر ضروری تنگ نہ کیا جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایس او پی”][/bs-quote]

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایس او پی ایس پی موبائلز لاہور نے جاری کیا۔

    مراسلے کے مطابق ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ نہیں کی جائے گی، وائرلیس پر پیغام دے کر اسے روکا جائے گا۔

    مراسلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کے دوران مزاحمت نہ کی جائے، اہل کار شہریوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں، صرف مشکوک گاڑی کو روکا جائے، شہریوں کو غیر ضروری تنگ نہ کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سندھ حکومت کا نئے پولیس قوانین بنانے کا فیصلہ

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوران ڈیوٹی گاڑیوں کے کاغذات چیک نہ کیے جائیں، مشکوک گاڑیوں، پیدل افراد کی چیکنگ انڈرائیڈ فون سے کی جائے۔

    یاد رہے کہ پانچ دن قبل ساہیوال میں ایک گاڑی کو روک کر کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں نے ایک خاندان کے تین افراد اور گاڑی کے ڈرائیور کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ملزمان کی شناخت کے لیے ساہیوال طلب کرلیا، زیرحراست  سی ٹی ڈی  اہلکار لاہور سے ساہیوال منتقل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق جےآئی ٹی کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں، جے آئی ٹی اہلکار تھانہ یوسف والا میں درج مقدمے کی تفتیش کیلئے ساہیوال پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست سی ٹی ڈی اہلکار لاہورسے ساہیوال منتقل کردیئے گئے، ساہیوال واقعے کے بعد سی ڈی اہلکاروں کو چوہنگ ٹریننگ سینٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

     ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ جےآئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ساہیوال طلب کرلیا ہے، جلیل کی مدد سے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی شناخت کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔

    علاوہ ازیں ساہیوال واقعے سے متعلق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ کو41 سوالات پر مشتمل ایک خط ارسال کیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے41سوالات پرمشتمل سوالنامہ سانحہ ساہیوال پرتیار کیا ہے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان سوالات کے جوابات25 جنوری تک جمع کرائےجائیں۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ21جنوری کو قائمہ کمیٹی کو ساہیوال سانحے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی، سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کے لئے کہا، قائمہ کمیٹی برائےداخلہ25جنوری کو جی آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔

  • جے آئی ٹی کے مطابق سمجھتے ہیں خلیل کی فیملی کو قتل کیا گیا: شاہ محمود قریشی

    جے آئی ٹی کے مطابق سمجھتے ہیں خلیل کی فیملی کو قتل کیا گیا: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کسی سرکاری افسر کو تحفظ نہیں دیا جائے گا، جے آئی ٹی کے مطابق سمجھتے ہیں خلیل کی فیملی کو قتل کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں چیزیں دبانے کی کوشش کرتی تھیں، ہماری حکومت نے ایسا نہیں کیا، کسی سرکاری افسر کو تحفظ دینے کا مقصد تھا نہ ہوگا۔

    [bs-quote quote=”پردہ پوشی نہیں چاہتے، میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دینے کو بھی تیار ہیں، حقائق سامنے آئیں گے تو پتا چلے گا کون ذمہ دار ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شاہ محمود قریشی” author_job=”وزیرِ خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا جو قصور وار ہے اسے کٹہرے میں کھڑا کر کے سزا دی جائے گی، حکومت کا کسی قصور وار کو تحفظ دینے کا ارادہ تھا نہ ہے۔

    وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کے حقائق ایوان میں رکھیں گے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی، جے آئی ٹی نے صرف ذیشان سے متعلق مزید تحقیقات کے لیے وقت مانگا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پردہ پوشی نہیں چاہتے، میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دینے کو بھی تیار ہیں، حقائق سامنے آئیں گے تو پتا چلے گا کون ذمہ دار ہے، اور ان کے خلاف کیا کارروائی ہونی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ساہیوال واقعے کا مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کورٹ میں چلایا جائے گا، ایف آئی آر اور انویسٹی گیشن کے نتیجے میں افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، حکومت نے اختیارات سے تجاوز کرنے والےافسران کو تحفظ نہیں دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ

    شاہ محمود نے کہا کہ ساہیوال واقعے پر 2 دن سے ایوان میں بحث ہو رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب منتخب نمائندے ہیں، ان کے بارے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے الفاظ مناسب نہیں، منتخب نمائندگان کی تضحیک کریں گے تو جمہوری روایات کی خدمت نہیں ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ خلیل کی فیملی بے گناہ تھی، والد، والدہ اور 13 سال کی بچی بے گناہ اور معصوم شہری تھے۔

    دریں اثنا وزیرِ خارجہ کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کرتے ہوئے ایوان سر پر اٹھایا، اور اسمبلی ہال مچھلی بازار کی صورت پیش کرتا رہا۔

  • سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ

    سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ساہیوال واقعے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب، وفاقی وزرا نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ 72 گھنٹے میں آئے گی، ساہیوال واقعے پر جے آئی ٹی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی، افسران کو 72 گھنٹے میں علیحدہ کردیا گیا۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جے آئی ٹی نہیں بنائی بلکہ ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا اسی رات اعلان کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رانا ثنا اللہ اور ڈاکٹر توقیر نے 48 گھنٹے میں استعفے پیش کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، فواد چوہدری

    شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت وزیراعظم کی اجازت کے بغیر ایک کاغذ بھی نہیں ہلاسکتے، پنجاب کے وزرا واٹس ایپ پر وزیراعظم سے اجازت لیتے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال واقعے پر پہلے وزیراعطم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو استعفیٰ دینا چاہئے۔

    قبل ازیں قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے ساہیوال واقعے پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی رپورٹ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزراء نے ساہیوال میں مرنے والے تمام افراد کو دہشت گرد کہا، وزراء اپنے اس موقف پر وضاحت پیش کریں اور معافی مانگیں۔

  • سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر رپورٹ پیش کردی گئی ، رپورٹ میں مقتول خلیل، ان کی بیوی اور بیٹی کو بے گناہ جبکہ سی ٹی ڈی افسران کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، وزیراعظم نےپنجاب پولیس میں اصلاحات اورمسقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر 13نکاتی رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں وزیراعظم کو بتایاگیا ہے کہ تحقیقات میں مقتول  خلیل، ان کی اہلیہ اور بیٹی بے گناہ ثابت ہوئے ہیں اور سی ٹی ڈی افسران کو قتل کاذمہ دارقرار دیاگیاہے۔

    وزیراعظم کوبتایاگیا ہےکہ ملوث اہلکاروں کےخلاف اےٹی سی میں مقدمات چلائےجائیں گے۔

    [bs-quote quote=”وزیراعظم کی حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویزطلب ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان کوپنجاب حکومت نےسانحہ کےبعداٹھائےگئےاقدامات سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کے سربراہ سمیت تین افسران کو تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ دو معطل بھی کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نےساہیوال اسپتال میں بچوں کی عیادت کی، وزیراعلیٰ  نے معاملے پر فوری طور پر جےآئی ٹی بنائی، جے آئی ٹی نےاپنی ابتدائی رپورٹ  72 گھنٹےمیں پیش کی اور  رپورٹ کی روشنی میں پنجاب حکومت نےاقدامات کیے۔

    جس کے بعد وزیراعظم نے حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویز طلب کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے بھی سفارشات مانگی ہیں۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ اور سی ٹی ڈی افسران کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے طے شدہ حد سے تجاوز کیا، پانچوں کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ کہ سی ٹی ڈی انچارج ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر نے کرائم سین بدلنے کی کوشش کی، خودکش جیکٹس اور ہتھیار کہیں اور سے لاکر رکھے گئے، وقوعہ بدلنے کی کوشش کی، جس کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو فوری برطرف کردیا گیا۔

    ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی کی معطلی کے احکامات جاری کئے تھے اور واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔

    سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا، پنجاب حکومت کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے، اسے مثال بنائیں گے۔

    راجا بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہوگی، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کے خلاف دفعہ 302 کے تحت چالان کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

  • چنیوٹ: انڈوں پر جھگڑا، پولیس ملزم کے گھر سے بہن کے جہیز کا فرنیچر لے گئی

    چنیوٹ: انڈوں پر جھگڑا، پولیس ملزم کے گھر سے بہن کے جہیز کا فرنیچر لے گئی

    چنیوٹ: پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا، لڑائی کے مقدمے میں پولیس ملزم کے گھر سے اس کی بہن کے جہیز کا فرنیچر اٹھا کر لے گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ میں پولیس کا ایک اور کارنامہ خبروں کی زینت بن گیا ہے، پولیس نے ملزم کے گھر سے بہن کے جہیز پر ہاتھ صاف کر لیے۔

    [bs-quote quote=”جہیز کا فرنیچر مالِ مقدمہ کے طور پر اٹھایا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”پولیس”][/bs-quote]

    پولیس کا کہنا تھا کہ گھر میں ملزم حسن موجود نہیں تھا تو مالِ مقدمہ کے طور پر سامان اُٹھا لیا ہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ چنیوٹ کے محلہ نوروالا کے رہائشی حسن اور ساجد کے درمیان ابلے انڈوں پر جھگڑا ہوا تھا، جس پر ساجد کے والدین کی درخواست پر پولیس نے حسن کے گھر پر چھاپا مارا۔

    تاہم پولیس اہل کار حسن کی بجائے گھر میں موجود بہن کی شادی کے لیے تیار فرنیچر اٹھا کر لے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال : وزیر اعلیٰ کا وزیراعظم  سے رابطہ: پولیس افسران کی برطرفی کا فیصلہ

    پولیس کا کہنا تھا کہ ساجد کے والدین نے حسن کے خلاف زیادتی کی درخواست دی تھی، جہیز کا فرنیچر مالِ مقدمہ کے طور پر اٹھایا ہے، ملزم حسن کے پیش ہونے پر سامان واپس کر دیا جائے گا۔

    دوسری طرف حسن کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی اگلے ہفتے شادی ہے، پولیس چھاپے کے دوران گھر سے جہیز کا سامان اٹھا کر لے گئی ہے۔

  • ساہیوال واقعہ: افسران  کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    ساہیوال واقعہ: افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    لاہور: ساہیوال واقعے کے نتیجے میں افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، راؤ سردار کو ایڈیشنل آئی جی بنا کر سی ٹی ڈی کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد راؤ سردار کو اس عہدے کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی بنا دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے سابق ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کو او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنا دیا گیا ہے۔

    صوبائی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے تقرر و تبادلے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا، نوٹی فکیشن کے مطابق ڈی آئی جی بابر سرفراز الپا تبدیل کر دیے گئے ہیں، ان کی خدمات وفاق کے سپرد کر دی گئی ہیں۔

    ہمایوں بشیر تارڑ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی تعینات کر دیے گئے، جب کہ اظہر حمید کی خدمات بھی وفاق کے سپرد کر دی گئیں۔

    احمد اسحاق جہانگیر کو ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب کا اضافی چارج دے دیا گیا، جب کہ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو ایڈیشنل آئی جی ڈسپلن کا اضافی چارج تفویض کر دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    راجا بشارت نے بتایا ڈی آئی جی ساہیوال کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، جب کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کر دیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • ساہیوال واقعہ: جے آئی ٹی ممبران کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت

    ساہیوال واقعہ: جے آئی ٹی ممبران کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت

    لاہور: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان نے ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے خاندانوں کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ نے خلیل کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران دونوں خاندانوں سے تعزیت کے لیے آئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”جی آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بھائی ذیشان”][/bs-quote]

    سربراہ جے آئی ٹی اعجاز شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کچھ نتائج سے میڈیا کو آج وزیرِ قانون نے آگاہ کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، جلد حتمی رپورٹ جاری کریں گے، جے آئی ٹی باریک بینی سے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔‘

    سربراہ جے آئی ٹی نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے، بہت جلد نتیجہ اخذ کریں گے۔

    ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ

    دریں اثنا مقتول ڈرائیور ذیشان کے بھائی نے بتایا کہ جے آئی ٹی سربراہ سے کہا کہ دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔

    ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے انھیں مطمئن کیا ہے، کوشش ہے مظاہرہ نہ ہو۔

    دوسری طرف انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کر دیا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے خلاف حساس اداروں کو شواہد مل گئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ذیشان کے موبائل سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر مل گئی ہے، اور ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی۔

     

  • ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع  کا دعویٰ

    ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ

    لاہور: انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے خلاف حساس اداروں کو شواہد مل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال فائرنگ واقعے میں جاں بحق ہونے والے ذیشان سے متعلق انٹیلی جنس ذرائع نے کہا ہے اس کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے۔

    [bs-quote quote=”ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”انٹیلی جنس ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ذیشان کے موبائل سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر مل گئی ہے۔

    انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ عثمان ہارون 15 جنوری کو فیصل آباد سی ٹی ڈی مقابلے میں مارا گیا تھا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی، گاڑی کی خرید و فروخت کا اسٹیمپ پیپر بھی منظرِ عام پر آ گیا۔

    انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عدیل بھی 15 جنوری کو فیصل آباد مقابلے میں مارا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    خیال رہے کہ وزیرِ قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے آج اجلاس میں ابتدائی رپورٹ پر بریفنگ دی، جس میں خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا۔

    تاہم انھوں نے کہا کہ ساہیوال آپریشن 100 فی صد صحیح تھا، ذیشان سے متعلق حقائق سامنے لانے کے لیے جے آئی ٹی سربراہ نے کچھ مہلت مانگی ہے۔

  • ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    لاہور: وزیرِ قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”کل میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے گی، انکاؤنٹر میں ملوث تمام اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”راجا بشارت” author_job=”وزیر قانون پنجاب”][/bs-quote]

    راجا بشارت نے بتایا ڈی آئی جی ساہیوال کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، جب کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کر دیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے اجلاس میں ابتدائی رپورٹ پر بریفنگ دی، خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا، پنجاب حکومت کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے، اسے مثال بنائیں گے۔

    تاہم وزیرِ قانون راجا بشارت نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ساہیوال آپریشن 100 فی صد صحیح تھا، ذیشان سے متعلق حقائق سامنے لانے کے لیے جے آئی ٹی سربراہ نے کچھ مہلت مانگی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ساہیوال : وزیر اعلیٰ کا وزیر اعظم سے رابطہ: پولیس افسران کی برطرفی کا فیصلہ

    راجا بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہوگی، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کے خلاف دفعہ 302 کے تحت چالان کیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’حالات بتانے کے لیے میڈیا کو کل ان کیمرا بریفنگ دی جائے گی، جس گاڑی میں انکاؤنٹر ہوا اس کی تفصیل کل بتائیں گے، انکاؤنٹر میں ملوث تمام اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، تاہم اصل محرکات تک پہنچنے کے لیے جے آئی ٹی نے کچھ دن کی مہلت مانگی ہے۔‘