Tag: سانحہ ساہیوال

  • سانحہ ساہیوال : وزیر اعلیٰ کا وزیر اعظم سے رابطہ: پولیس افسران کی برطرفی کا فیصلہ

    سانحہ ساہیوال : وزیر اعلیٰ کا وزیر اعظم سے رابطہ: پولیس افسران کی برطرفی کا فیصلہ

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب نے ساہیوال واقعے میں ایڈیشنل آئی جی اور سی ٹی ڈی سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا، آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی کی معطلی کے احکامات جاری کردیئے، عثمان بزدار نے وزیر اعظم کو فون کرکے جے آئی ٹی رپورٹ پر اقدامات سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں موجود وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ اس حوالے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے حساس اداروں، جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ اور دیگر اقدامات سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد سردار عثمان بزدار نے آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی کو معطل کردیا۔

    اس کے علاوہ ڈی آئی جی باقرالقا، ایڈیشنل آئی جی اظہرحمید کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا اور واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال ، جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہارعدم اطمینان

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی سربراہ رائے طاہر نے وقوعہ تبدیل کرنے کی کوشش کی دیگر پولیس افسران بھی واقعے کو توڑ مروڑ کرپیش کررہے تھے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے کرائم سین کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    اس کے علاوہ حقائق کو مسخ کرنے کیلئے واقعے کے بعد گاڑی میں خودکش جیکٹس اور اسلحہ بعد میں ڈالا گیا۔

  • سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہارعدم اطمینان

    سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہارعدم اطمینان

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انکوائری کو سنجیدگی سے نہ لینا نامناسب رویہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان، وزیرقانون پنجاب راجا بشارت ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حکام بھی موجود تھے۔

    اجلاس  میں سانحہ ساہیوال کی ابتدائی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات سے مطمئن نہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ کی ابتدائی رپورٹ میں مطمئن نہ کرسکے، وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی کے سربراہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کو سنجیدگی سے نہ لینا نامناسب رویہ ہے۔

    جےآئی ٹی اصل ذمہ داروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی، اصل ملزمان کو بچا کر نچلے عملے کو ذمہ دارقراردیاجارہا ہے، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں سی ٹی ڈی کے سربراہ اورایس ایس پی آپریشن کی تبدیلی کے فیصلے کا بھی امکان ہے۔

    ساہیوال واقعے کی مزید تحقیقات کیلئےجوڈیشل کمیشن کے قیام کا امکان

    علاوہ ازیں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں ساہیوال واقعے کی مزید تحقیقات کیلئےجوڈیشل کمیشن بنائےجانے کا امکان طاہر کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب وزیر اعظم عمران خان کو جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ سے آگاہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    وزیر اعلیٰ پنجاب جو ڈیشل کمیشن بنانے پر وزیراعظم سے مشاورت کریں گے، واضح رہے کہ اپوزیشن نے بھی ساہیوال واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    خلیل اور اس کے اہل خانہ بے گناہ جبکہ ذیشان کا کردار مشکوک قرار

    جےآئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے، جےآئی ٹی نے ذیشان کے کردار کو مشکوک قرار دیا، جے آئی ٹی کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے طے شدہ حد سے تجاوز کیا۔

  • وزیراعظم کل قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، نعیم الحق

    وزیراعظم کل قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، نعیم الحق

    لاہور: وزیراعظم کے مشیر خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا ہے کہ کل وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، سانحہ ساہیوال پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب بہت غصے میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سیکریٹریٹ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو آئے ہوئے پانچ ماہ ہوگئے، حکومت لولی لنگڑی ہی سہی لیکن چل تو رہی ہے، ہمیں اب ایک نیا نظام لانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی اس وقت آئے گی جب تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں گی، سانحہ ساہیوال نے پوری قوم کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے، ہماری جدوجہد کسی کے خلاف نہیں بلکہ سسٹم کے خلاف ہے، ماڈل ٹاؤن میں معصوم شہریوں کو قتل کردیا گیا تھا، اس طرح نقیب اللہ محسود کو قتل کردیا گیا، ملک کی حالت بہتر ہوگی تو شہریوں کی بھی حالت بہتر ہوگی۔

    نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 22 سال پہلے قدم اُٹھایا تھا، کل عمران خان نے ٹویٹ میں فیصلہ سنایا شفاف نظام بنایا جائے گا، جلد از جلد اس نظام پر قوم کی حمایت حاصل کی جائے گی۔

    مشیر وزیراعظم نے کہا کہ پی اے سی کا چیئرمین شہباز شریف کو بنایا گیا، ہم نے قومی یکجہتی دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا شہباز شریف کو چیئرمین بنائیں۔

    مزید پڑھیں: پوری قوم دیکھےگی ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کوکیسے عبرت کانشان بنایاجائے گا ،شہریارآفریدی

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال میں جنہوں نے گولیاں ماری وہی قاتل ہیں، اس میں کوئی شک ہی نہیں یہ کوئی پیچیدہ معاملہ نہیں کہ اس کی انکوائری کے لیے 25 دن دیں۔

    نعیم الحق نے کہا کہ شہداء کی فیملی کی تکلیف کو سمجھتے ہیں، سانحہ ساہیوال انتہائی سنگین ہے اس کو موضوع بحچ نہیں بنانا چاہئے، یہ ہماری حکومت کے لیے چیلنج ہے، پولیس کا نظام ہی ایسی چیز ہے جو بدلنے کی ضرورت ہے اور یہ دنوں کا کام نہین ہے ہمیں اس کی بہتری کے لیے سیاسی اور معاشی سطح پر تبدیلی لانا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ بتا نہیں سکتے کہ انہیں کتنے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، ہم اب معاشی بحران سے نکل رہے ہیں، مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا، ہمیں اب ایک نیا نظام لانا ہوگا، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب واقعے پر برہم ہیں۔

  • خلیل اوراس کےخاندان پر 23 گولیاں برسائیں گئیں ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

    خلیل اوراس کےخاندان پر 23 گولیاں برسائیں گئیں ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

    لاہور : ساہیوال میں مشکوک مقابلے میں جاں بحق ہونے والے چارافراد کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مرنےوالوں کوایک فٹ سے دس  فٹ کے فاصلے سےگولیاں ماری گئی، خلیل  اور ان کے خاندان  پر 23 گولیاں برسائیں گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں جاں بحق ہونے والے چارافراد کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ سامنے آگئی ، رپورٹ میں بتایا گیا مرنے والوں کوایک فٹ سےدس فٹ کےفاصلے سےگولیاں ماری گئی۔

    [bs-quote quote=”خلیل  اور ان کے خاندان  پر ایک سےدس فٹ کےفاصلےسےگولیاں چلائی گئیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”پوسٹ مارٹم رپورٹ "][/bs-quote]

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا خلیل کے جسم میں تیرہ گولیاں ماری گئی اور سر پر لگنے والی گولی سے ان کی موت واقع ہوئی، ڈرائیونگ سیٹ پربیٹھےذیشان کے جسم کےمختلف حصوں میں تیرہ گولیاں لگیں، نبیلہ خاتون کے سر پر لگنے والی چارگولیاں موت کا باعث بنی جبکہ تیرہ سالہ اریبہ کے سینہ میں 6 گولیاں لگی، دل میں لگنے والی گولی اریبہ کی موت کا باعث بنی۔

    خیال رہے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے۔

    ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر  فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

  • سانحہ ساہیوال کی  تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔

    گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔

    جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔

    انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا

    سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے۔

    خیال رہے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا۔

  • میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ کا پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو

    میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ کا پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو

    لاہور: سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں جاں بحق ڈرائیور ذیشان کی والدہ نے کہا ہے کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان نے کہا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا۔

    [bs-quote quote=”کلبھوشن کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں مارا گیا؟” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیوہ ذیشان”][/bs-quote]

    والدہ ذیشان نے بتایا کہ میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذیشان سے ملنے ہمارے گھر کوئی مہمان نہیں آیا تھا، وہ گھر سے سوا 8 بجے نکلا تھا، میں گھر سے سبزی لینے گئی تھی، واپس آئی تو لوگوں نے پوچھا بیٹا کہاں ہے؟

    والدہ نے آب دیدہ ہو کر بتایا ’میں نے لوگوں کو بتایا کہ ذیشان بورے والا شادی میں گیا ہے، شادی میں شرکت کے لیے 3 گاڑیاں ایک ساتھ گئی تھیں، لیکن لوگوں نے بتایا کہ ذیشان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی ہے۔‘

    انھوں نے کہا اب میرا بیٹا واپس نہیں آ سکتا، التجا ہے میرے بیٹے پر لگایا گیا دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے، ذیشان میرا واحد سہارا تھا، وہ مجھے گھروں پر کام کرنے سے روکتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    والدہ ذیشان نے مزید کہا ’ذیشان کی 7 سال کی بیٹی ہے، دہشت گردی کا الزام واپس لیا جانا چاہیے۔‘

    ذیشان کی بیوہ نے پروگرام میں سوال کیا کہ کلبھوشن کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں مارا گیا؟

    مقتول خلیل کے بھائی نے بھی پروگرام میں گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ ذیشان دہشت گرد نہیں تھا اور نہ میرے اہل خانہ دہشت گرد تھے، اگرذیشان دہشت گرد ہوتا تو ہم اپنی فیملی کو اس کے ساتھ بھیجتے؟

    انھوں نے بتایا کہ ذیشان کی گاڑی ہمیشہ گھر کے دروازے پر کھڑی ہوتی تھی، ذیشان کو جانتا ہوں وہ میرے بھائیوں جیسا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ساہیوال: بچی سمیت چار افراد کے قتل کی تفتیش کے لیے بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیا، جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی اہل کاروں نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی، اہل کار جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے۔

    [bs-quote quote=”سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    ذرائع نے کہا کہ اہل کار ویڈیو ریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال ریکارڈنگ بھی پیش نہ کر سکے، سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔

    سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کے الگ الگ بیان لیے گئے، انکوائری میں عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کو قاتل قرار دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کے فون کی ریکارڈنگ بھی حاصل کرلی ہے، جے آئی ٹی نے مذکورہ اہل کاروں کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قطر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا۔

  • امریکا: دو سالہ ننھی بچی نے پولیس کو کیوں گرفتاری پیش کی؟

    امریکا: دو سالہ ننھی بچی نے پولیس کو کیوں گرفتاری پیش کی؟

    فلوریڈا: ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں ایک بچی سمیت چار افراد کے قتل کے بعد پاکستانی پولیس کا افسوس ناک طرزِ عمل شہ سرخیوں میں ہے، لیکن ادھر مہذب ملک کی پولیس نے بھی اسی طرح ایک کیس کا سامنا کیا۔

    فلوریڈا کی پولیس نے ایک کار سوار جوڑے کو گرفتار کرنے کے لیے روکا، تو اسلحہ تانے پولیس اہل کاروں کو دیکھ کر دو سالہ ننھی سی جان بھی کار سے نکل کر ہاتھ اوپر اٹھا کر آ گئی۔

    [bs-quote quote=”والدین کو گرفتاری کے لیے ہاتھ اٹھائے دیکھ کر دو سالہ بچی نے بھی ہاتھ اٹھا لیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ ایک معصوم گڑیا ’ہینڈز اپ‘ کرتے ہوئے کار سے نکل کر پولیس اہل کاروں کے پاس جا رہی ہے۔

    تاہم فلوریڈا پولیس نے ننھی بچی کو گرفتاری پیش کرتے دیکھ کر بندوقیں نیچی کر دیں، اور بچی کو پچکارنے لگے۔

    پولیس اہل کار نے کہا ’سویٹی، اپنے ہاتھ نیچے کر لو، سب ٹھیک ہے، اپنی ممی کے پاس جاؤ، تم ٹھیک ہو، وہ رہی تمھاری ممی۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی ریاست الباما میں ہوا کے بگولے نے تباہی مچا دی

    پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دو افراد نے ایک اسٹور کے آؤٹ لیٹ میں چوری کی ہے اور ایک کے پاس بندوق بھی ہے، اور وہ نیلی گاڑی میں جا رہے ہیں، جس پر پولیس نے نیلی پک اپ کو روکا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دو افراد کو چوری کے کیس میں جرمانہ کیا گیا ہے، جب کہ گاڑی سے برآمد بندوق چھرے والی نکلی، تاہم دو سالہ بچی کی ماں پر کوئی جرمانہ نہیں کیا گیا۔

  • ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: سابق وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔

    وہ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے، خواجہ آصف نے کہا کہ بے گناہوں کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے، اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر آ جاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”خواجہ آصف”][/bs-quote]

    مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جس انصاف کے دعوے کیے گئے، وہ کر کے دکھایا جائے۔

    خواجہ آصف نے کہا ’محافظ قاتل بن گئے ہیں، لیکن تاویلیں پیش کی جا رہی ہیں، ہر طرف کنفیوژن ہے، ایوان کو اختیار دیا جائے کہ ساہیوال واقعے کو خود سے دیکھے۔‘

    رہنما ن لیگ نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

    انھوں نے وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا تھا ملزم پکڑے نہ جائیں تو حکمران ذمہ دار ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں: شہباز شریف

    خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں شہباز شریف کو بھی ایسے کیسز میں ملزم قرار دے کر استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا ’عوام کے تحفظ کے لیے ہم ایک ہو جائیں تو لوگوں کو بھی اعتماد ہوگا، دہشت گردی ختم کرنے والے خود دہشت گرد بن گئے ہیں، ساہیوال واقعہ تباہی کی نشانی ہے، سی ٹی ڈی اہل کاروں پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے۔‘

  • عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں: شہباز شریف

    عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں: شہباز شریف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ساہیوال میں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا، واقعے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ’اس طرح کے واقعات پر ماضی میں سیاست کی جاتی رہی، میں اس واقعے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتا۔‘

    [bs-quote quote=”میں یہ نہیں کہتا کہ اب ہم دھرنا دیں، لیکن ہم اب بیٹھیں گے بھی نہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شہباز شریف” author_job=”اپوزیشن لیڈر”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال میں ظلم و بربریت نظر آئی، نہتے والدین پر گولیاں برسائی گئیں، سی ٹی ڈی نے ایک بار پھر کہا کہ ڈرائیور دہشت گرد ہے، پنجاب حکومت نے بھی پہلے کہا وہ دہشت گرد ہے، حقائق ضرور سامنے آئیں گے مگر اس ظلم کی مثال نہیں ملتی۔

    شہباز شریف نے کہا کہ قوم سوگوار ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور قصور کی زینب کے کیس پر سیاست چمکائی گئی، لیکن پنجاب فرانزک لیب نے قصور کیس حل کیا اور کے پی کے کیسز کو بھی دیکھا، جے آئی ٹی کی سفارشات قوم کے سامنے لائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قوم کو یقین دلاتا ہوں قطرسےواپس آکر ساہیوال واقعے کے قصورواروں کوعبرت ناک سزا دی جائے گی،وزیراعظم

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں، اس نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ساہیوال واقعے پر اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے ایوان کی کارروائی معطل کی جائے۔

    شہباز شریف نے کہا ’میں یہ نہیں کہتا کہ اب ہم دھرنا دیں، لیکن ہم اب بیٹھیں گے بھی نہیں جب تک قوم کو اصل حقائق نہیں بتائے جاتے، واقعے میں بد ترین سفاکی دکھائی گئی، ان سی ٹی ڈی کے پاس واقعے پر کوئی جواز نہیں۔‘