Tag: سانحہ سوات

  • سانحہ سوات کے بعد ریسکیو 1122 کو ’’زندگی بچانے والی‘‘ کتنی جیکٹس فراہم کی گئیں؟

    سانحہ سوات کے بعد ریسکیو 1122 کو ’’زندگی بچانے والی‘‘ کتنی جیکٹس فراہم کی گئیں؟

    دل خراش سانحہ سوات کے بعد متعلقہ ادارے ہوش میں آ گئے ہیں اور ریسکیو 1122 کو زندگی بچانے والی جیکٹس فراہم کر دی گئی ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات کے بعد وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تمام ادارے الرٹ ہیں اور ریسکیو 1122 کو دو ہزار لائف سیونگ جیکٹس فراہم کر دی گئی ہیں۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق حساس اضلاع کو پہلے ہی 1200 لائف جیکٹس فراہم کر دی گئی تھیں جب کہ مزید 10 ہزار لائف جیکٹس کے آرڈرز بھی جاری کیے گئے ہیں۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے نے عوام الناس کو ہدایت کی ہے کہ وہ دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دریائے سوات پر تفریح کے لیے گئے ایک ہی خاندان کے 18 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے 11 لاشیں نکال لی گئیں۔ چار کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی دریائے سوات میں مختلف مقامات پر 75 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔

    کے پی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی جب کہ دریائے سوات کے آس پاس کے تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کرا دیے گئے تھے۔

    واقعہ کے بعد کے پی حکومت کے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ حادثے کے فوری بعد ریسکیو سرگرمیاں شروع کر دی گئی تھیں۔ تاہم عینی شاہدین کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے دو گھنٹے تک وہاں کوئی نہیں پہنچا تھا

    دریائے سوات حادثہ، عینی شاہدین نے دل دہلا دینے والا آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

     دریں اثنا آج سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر دریائے سوات کے کنارے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

    آج کی کارروائی میں ہوٹلز، فوڈ اسٹریٹ، ریسٹورنٹس سمیت 30 سے زائد تجاوزات مسمار کی گئیں۔ دوران آپریشن ہوٹل مالکان اور عملے کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا جس کی زد میں آکر تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے مزاحمت کرنے پر 8 افراد کو حراست میں بھی لیا۔

    ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ضلع انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ ادارے شامل ہیں۔ دریائے سوات کے کنارے غیر قانونی مائننگ مکمل طور پر بند کی جا رہی ہے، جس کے بعد دریائے سوات کے اطراف بیریئرز کی تعمیر کا بھی آغاز کیا جائے گا۔

  • سانحہ سوات نے دل دہلا دیا، بروقت مدد سے جانیں بچ سکتی تھیں، مریم نواز

    سانحہ سوات نے دل دہلا دیا، بروقت مدد سے جانیں بچ سکتی تھیں، مریم نواز

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دریائے سوات میں پیش آنے والے المناک سیلابی ریلے پر دکھ کا اظہار  کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک بیان میں سوگوار خاندانوں بالخصوص سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے افراد سے دلی تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ انہیں ان کے غم میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ "میں اس مشکل وقت میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہوں، انہوں نے مرحومہ کی روح کے لیے اللہ کے جوار رحمت میں سکون اور ان کے پیاروں کے لیے یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت کے لیے دعا کی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  نے واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بروقت امداد سے جانیں بچ سکتی تھیں۔

    وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، انہوں نے ریسکیو 1122، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) اور پنجاب بھر کی ضلعی انتظامیہ کو مزید مون سون بارشوں کے پیش نظر ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے تمام سیاحتی مقامات پر انتظامی اور ریسکیو خدمات کو متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ ہنگامی صورتحال میں سخت چوکسی اور فوری ردعمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

    دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس بند، نقصان کی تفصیلات جاری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز دریائے سوات کا سیلابی ریلا 17 سیاحوں کو بہا لے گیا، 11 افراد جاں بحق جبکہ 2 لوگوں کی تلاش جاری ہے، لوگوں کو بچانے کی مقامی افراد کی کوششیں بھی ناکام ہوگئیں، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک سوات کا رہائشی تھا۔

    عینی شاہدین کے مطابق صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا، اچانک بے رحم موجوں نے گھیر لیا ، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہ سکا۔

  • سانحہ سوات :  گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ

    سانحہ سوات : گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ

    پشاور : گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو سانحہ سوات کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سانحے سوات کے حوالے سے کہا کہ دریائے سوات واقعہ پر دل خون کے آنسو روتا ہے ، سانحہ پر صوبائی حکومت کی بے حسی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

    گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کے نقصان پر صرف اسسٹنٹ کمشنر اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنانا زیادتی ہے، سانحہ دریائے سوات پر وزارت سیاحت ذمہ دار ہے، جس کا اختیار وزیراعلیٰ کے پاس ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دریائےسوات میں چارپائیاں بچھانے والاہوٹل ،انتظامیہ اور وزارت سیاحت ذمہ دار ہے، ایمرجنسی میں کوئی ایکشن نہ لینے پر وزیراعلیٰ پر براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے، وزیر اعلیٰ کو مستعفی ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : سوات میں المناک واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل ، 4 اعلیٰ افسران معطل

    گورنر کے پی کا مزید کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا راگ الاپنے والے یہی بھاشن دیتے تھے، قیدی نمبر 420 دریا کنارے کتے کے مرنے کی مثالیں دیتے تھے لیکن قیدی نمبر 420 کی حکومت میں دریائے سوات میں انسان تڑپتے اور بہتے رہے۔

    انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جنوبی اضلاع دہشت گردوں کے حوالے کردیے، خیبرپختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈقائم کیے جارہے ہیں۔

    گزشتہ روز سوات میں افسوسناک سانحہ پیش آیا تھا، جس میں دریا کی منہ زور موجیں اٹھارہ افراد کو بہا کرلے گئی تھیں۔

    ریسکیو آپریشن میں گیارہ افراد کی لاشیں نکالی گئیں اور چار کو بچالیا گیا تاہم لاپتہ تین افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

  • سانحے سوات کو 26 گھنٹے گزر گئے،  3 افراد کی تلاش تاحال جاری

    سانحے سوات کو 26 گھنٹے گزر گئے، 3 افراد کی تلاش تاحال جاری

    سوات : دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے تاہم اٹھارہ میں سے گیارہ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں طغیانی نے کئی خاندان اجاڑدیے، سانحے کو چھبیس گھنٹے گزر گئے تاہم تین افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔.

    معاون خصوصی برائےریلیف نیک محمد نے بتایا کہ سانحہ سوات میں لاپتہ افرادکی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے ، بائی پاس پردریائےسوات میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

    نیک محمد کا کہنا تھا کہ اب تک گیارہ افراد کی لاشیں نکالی گئیں اور چارکو بچالیا گیا تاہم 3 افراد لاپتہ ہے۔

    معاون خصوصی برائےریلیف نے کہا ساںحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ مالی امداد دی جائے گی۔

    ریسکیو حکام نے بتایا کہ پنجاب سےتعلق رکھنے والے 8 افراد، مردان سےتعلق رکھنےوالے 2 افرادکی لاشیں نکالی گئیں جبکہ لاپتہ 2 افراد کا تعلق پنجاب اور ایک کا مردان سے ہے ۔

    مزید پڑھیں : دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟ ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    گزشتہ روز دریائے سوات پورے خاندان سمیت اٹھارہ سیاحوں کو بہالے گیا تھا، ڈیڑھ گھنٹے منہ زور موجوں کے درمیان پھنسے بچے عورتیں اور جوان جان بچانے کے لیے چٹان پر چڑھ کر مدد کا انتظار کرتے رہے اور خودہی ایک دوسرے کوبچانے کی کوشش کرتے رہے لیکن بے رحم موجیں ایک ایک کرکے سب کوبہالے گئیں۔

    بچے سیلفی لینے آگے گئے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آگیا، حادثے کا شکار خاندان کے مطابق متاثرہ خاندان گھر سے ناران کاغان جانے کیلئے نکلا،راستے میں سوات جانے کا پروگرام بن گیا۔

    صوبائی حکومت کی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طو پر پچھترافراد ریلے میں پھنسے اور اٹھاون افراد کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور دریاؤں اورندی نالوں کےقریب حفاظتی تدابیر مزید مربوط بنانے کی ہدایت کردی۔

  • سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    ڈسکہ: سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ میں 2 بہنوں اور والدہ کی نماز جنازہ 9 بجے دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ کلاں میں ادا کر دی گئی ہے، نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    بھائی ایان، بہن آئمہ کی نماز جنازہ ساڑھے 9 بجے سمبڑیال روڈ عید گاہ پر ادا کی گئی، 2 بہنوں عجوہ اور میرب کی نماز جنازہ 10 بجے نور مسجد کے باہر کالج روڈ پر ادا ہونا طے کی گئی گئی تھی۔


    سانحہ سوات : 8 میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا


    سانحہ سوات میں سرچ آپریشن تاحال جاری ہے، اب تک 11 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے 3 افراد تاحال لاپتا ہیں، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، سرچ آپریشن میں مردان سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کی لاشیں بھی نکالی گئیں، دیگر لاپتا 2 افراد کا تعلق پنجاب اور ایک کا مردان سے ہے۔

    معاون خصوصی برائے ریلیف نیک محمد نے کہا ہے کہ

    بائی پاس پر دریائے سوات میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ مالی امداد دی جائے گی، اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، ابتدائی طور پر 4 اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا ہے، انکوائری کمیٹی 7 روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔

  • سانحہ سوات : 8 میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا

    سانحہ سوات : 8 میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا

    سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی میتیں ڈسکہ پہنچ گئیں، میتیں پہنچنے پر گھروں میں کہرام مچ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سوات میں پیش آنے والے افسوسناک اور کربناک سانحے میں 18 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    سانحہ سوات میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 8 افراد کی میتیں ان کے شہر ڈسکہ پہنچادی گئیں، میتیں پہنچنے پر ان کے گھروں میں کہرام مچ گیا، پورے شہر میں سوگ کا سماں ہے۔

    متوفیان کے اہل خانہ شدت غم سے نڈھال ہوگئے اور بچ جانے والوں سے مل کر دھاڑیں مار کر رو پڑے، 3میتیں ڈسکہ کلاں، 3محلہ لاریاں اور 2 محمد پورہ پہنچائی گئیں، یاد رہے کہ سانحہ سوات میں بچ جانے والے11افراد بھی ڈسکہ پہنچے ہیں۔

    دریائے سوات پورے خاندان سمیت اٹھارہ سیاحوں کو بہا کر لے گیا تھا۔ فضاگٹ کے مقام پر لوگوں نے کنارے کھڑے ہوکر یہ سانحہ دیکھا۔ ڈیڑھ گھنٹے منہ زور موجوں کے درمیان پھنسے بچے عورتیں اور جوان مدد کا انتظارکرتے رہے۔

    بےرحم موجیں ایک ایک کرکےسب کو بہا لےگئیں، گیارہ لاشیں نکال لی گئیں، پانچ کی تلاش جاری ہے، 13افراد کا تعلق ڈسکہ پانچ کا مردان سے تھا۔

    حادثےکے شکار خاندان کے مطابق متاثرہ خاندان گھر سے ناران کاغان جانے کے لیے نکلا، راستے میں سوات جانے کا پروگرام بن گیا۔

    صوبائی حکومت کی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 75 افراد ریلے میں پھنسے، 58 افراد کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتا کر دل دہلا دیے

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دریا میں 18 لوگ پھنسے ہوئے تھے اور ہم سے مدد مانگ رہے تھے۔ ہم بے بس تھے کہ ان کو بچانے کے لیے کچھ نہ کر سکے، کیونکہ ان تک پہنچنے کے لیے ہمارے پاس رسی تھی اور نہ ہی کوئی کشتی۔

    انہوں نے کے پی حکومت کے بروقت ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے دعوے مسترد کر دیے اور سوات انتظامیہ پر برس پڑے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم  نے اطلاع دینے کے لیے سوات کے کنٹرول روم پر فون کیا، لیکن کسی نے فون ریسیو نہیں کیا۔ واقعہ کے دو گھنٹے بعد انتظامیہ اور ریسکیو عملہ آیا اور کام شروع کیا۔

    ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے میں پھنسے تمام افراد سیاح تھے، جو تفریح کرتے ہوئے دریا میں تھوڑا آگے چلے گئے کہ اچانک سیلابی ریلا آ گیا اور وہ اس میں بہہ گئے۔

    ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے نے شمالی علاقہ جات میں سیلابی ریلوں کا الرٹ بھی جاری کر رکھا تھا۔ اس کے باوجود انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے، جو نا اہلی ہے۔ ا