سیہون : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وفاق اورسندھ حکومت کومل کرکام کرنےکی ضرورت ہے۔
وہ نواب شاہ میں پیپلز میڈیکل اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کردہشت گردی کامقابلہ کریں گے اس سلسلے میں جتنی سندھ حکومت ذمہ دارہےاتنی ہی وفاقی حکومت بھی ہے۔
سانحےپرسیاست،سائیں سرکارکونہ اہل کہنے پرپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے ردعمل میں وفاقی وزیرداخلہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا یہ الزمات لگانےکاوقت نہیں اس لیے تنقید کوذاتی نہ لیں اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کی وجوہات سے قوم کو آگاہ کریں۔
بلاول بھٹوزرداری نے سانحہ درگاہ لعل شہباز قلندرپرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ نہایت الم ناک اور دل دہلا دینے والا ہے، ظالم دہشت گردوں نے سندھ کی ثقافت پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پالان مکمل طور پر فیل ہوچکا ہے اس پر دوبارہ سے کام کرنا ہوگا اور دہشت گردی کے جنگ کے خلاف اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے سانحہ بہت دل خراش ہے لیکن ہمیں جذبات کی بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا اوردہشت گردی کے جنگ میں یہ سب سے موثر ہتھیار ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں میری والدہ نے جامِ شہادت نوش کی اورمیں اپنی ماں کی جدوجہد کو منزل مقصد تک پہنچاؤں گا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ حکومت اپنے قلیل وسائل میں صوبے میں امن و مان کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے۔
سکھر : قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیہون دھماکے کوعالمی واقعات کےتناظرمیں دیکھنا چاہیے کیوں کہ کچھ قوتیں پاکستان کوغیرمستحکم دیکھنا چاہتی ہیں۔
وہ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ تواتر کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات کیوں ہورہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ناگزیر ہے جس کے بغیر امن کا قیام ناممکن ہے۔
خورشید شاہ نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ ملک کو موثرخارجہ پالیسی کی ضرورت ہے لیکن ہمارے یہاں وزیر خارجہ ہی نہیں ہیں تو پالیسی کہاں ہو گی؟
انہوں نے کہا کہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کوغیرمستحکم اور تنہا کیوں کیا جا رہا ہے؟ ہمیں ان وجوہات کا تعین ہی نہیں کرنا ہے بلکہ ان کا سدباب بھی کرنا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ بہت سی قوتیں پاکستان کومستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اورایسی کوششیں کی جا رہی ہیں جن سے پاکستان میں من پسند پارٹیوں کو لا کراپنا ایجنڈا پورا کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ دہشت گردوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرتے گذری ہے جس کے لیے ہماری قیادت تک نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔
کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آورکوشناخت کرلیا ہے جس کی مدد سے سانحہ کے مرکزی کردار تک جلد پہنچ جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں سانحہ سیہون کے حوالے سے ہونے والی اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے بتائی۔
اس موقع پرسی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی جس میں خود کش حملہ آور کو درگاہ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو بڑی چالاکی سے اور ہجوم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اندر داخل میں ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 99فیصدیقین ہےفوٹیج میں نظرآنےوالاشخص ہی حملہ آورہے جس کی آج ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ سیہون دھماکے پر پولیس پہلے دن سےتحقیقات کررہی ہے اور تحقیقات میں معاونت کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں کی مدد اور تعاون بھی حاصل ہے جس کے باعث واقعے کی تفتیش بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
سانحہ درگاہ لعل شہباز قلندر
صوفی بزرگ سید عثمان بن مروندی امن و محبت اور حب اہل بیت کا پیغام لیے مروند سے سندھ آئے اور رہتی دنیا تک لعل شہباز قلندرٌ ہوگئے، انسانیت سے محبت اس عظیم ہستی کا درس تھا یہی وجہ ہے کہ ہر رنگ ونسل ،قومیت، فرقہ اور ذبان بولنے افراد کا یہاں تانتا بندھا رہتا تھا۔
امن کے دشمنوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اورصوفی بزرگ لعل شہباز قلندرکی درگاہ کو خود کش دھماکا کر کے ان ہی کے عقیدت مندوں کے لہو سے لال کردیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد سیکیورٹی حکام کی جانب سے دو متضاد دعوے سامنے ٓآئے جس کے تحت کہا گیا کہ حملہ آورنے درگاہ میں داخل ہونے کے لیے گولڈن گیٹ کا استعمال کیا اور وہ مبینہ طور پر کوئی خاتون تھیں جس خاتون کانسٹبل نہ ہونے کا فائدہ اُٹھایا اور اندر داخل ہوکر خود کو اُڑالیا
جب کہ اسی دن انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور مرد لگتا ہے تاہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لے کرحتمی بات کہی جا سکتی ہے
دوسری جانب سانحہ سیہون کی ایف آئی آر میں ایس ایچ اورسول بخش پنہور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خود کش حملہ آور انٹری گیٹ نمبر16 پر6 بجکر40 منٹ پرچیکنگ کے لیے پہنچا اوردرگاہ کے واک تھرو گیٹ پر ڈیوٹی کاؤنٹر اسٹاف سے ملا۔
ایس ایچ او سیہون کے بیان کے مطابق واک تھرو کے قریب 4 مشکوک افرادشلوارقمیض میں تھے ڈیوٹی پرموجود ہیڈ کانسٹیبل عبد العلیم کوانہیں روکنے کا کہا تاہم جیسے ہی مشکوک لوگوں کو روکنےکیلئے کہا ویسے ہی دھماکا ہوگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ اورناقص سیکیورٹی کا اعتراف
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناہےکہ لعل شہبازقلندر کے مزار پرسیکورٹی کےلیےمناسب تعداد میں پولیس اہلکار موجود نہیں تھے تاہم انہوں نے سیہون میں اسپتال کی غیر موجودگی اور ناقص طبی و انتظامی امور کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہ قریبی 20 بستروں پر مشتمل اسپتال موجود تھا لیکن وہ اتنے بڑے سانحے کے لیے ناکافی تھا.
ملزم کا تعلق شکارپور کے حفیظ بروہی گروپ سے بتایا جارہا ہے جو گروپ لشکر جھنگوی چھوڑ کر داعش سے منسلک ہوچکا ہے۔
سانحہ پرایک اور سانحہ، لاشوں کی باقیات کچرا کنڈی میں
حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے کے شہدا کی باقیات قریبی نالے اور کچرا کنڈی سے ملنے کا انکشاف ہوا ہے،اپنے پیارے کے اعضا دیکھ کر ایک عورت ہوش کھو بیٹھی۔
درگاہ کی بجلی کیوں معطل تھی
درگاہ میں خود کش دھماکے نے حکومتی بے حسی اور نا اہلی کی قلعی کھول دی ہے جہاں ٹاؤں انتظامیہ نے لاشوں کی باقیات کو کچرا کنڈی کی نذر کردیا وہیں تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ دھماکے کے وقت درگاہ کی بجلی نہ ہونے کی حیسکو کے چند افسران کی جانب سے درگاہ کی بجلی کو چرا کر دوسرے مکینوں کوغیر قانونی کنکشن فراہم کرنا تھا جس کے باعث درگاہ کی بجلی کا بل 4 کروڑ تک پہنچ گیا تھا۔
درگاہ لعل شہباز قلندر پر مریدوں کا پھر سے دھمال
درگاہ لعل شہباز قلندر پر خود کش دھماکا کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ برقعہ میں ملبوس کوئی خاتون تھی یا سی سی ٹی وی میں دکھایا گیا صحت مند نوجوان، حملہ آور کے سہولت کار کون تھے اور کیا دوبارہ دھماکا بھی کر سکتے ہیں ان سارے خدشات اور متضاد بیانات سے بے نیاز قلندر کے مریدوں کو گوارا نہ ہوا کہ ایک دن بھی دھمال رکے چنانچہ دوسرے روز ہی مریدین سارے سیکیورٹی حصار توڑ کر درگاہ مجیں داخل ہوئے اور اسی وقت نقارہ بھی بجایا گیا اور دھمال بھی ڈالا گیا کہ محبت کا پیغام دھماکوں سے نہ رک پائے گا۔