Tag: سانحہ صفورا

  • سانحہ کراچی: پولیس کا سرچ آپریشن،  ٹارگٹ کلر سمیت 100سے زائد افراد گرفتار

    سانحہ کراچی: پولیس کا سرچ آپریشن، ٹارگٹ کلر سمیت 100سے زائد افراد گرفتار

    کراچی :  سانحہ صفورا میں را کے ملوث ہونے کے شواہد ملنے کے بعد کراچی بھر میں سرچ آپریشن تیز کردیا گیا، کراچی کے مختلف علاقوں سے پولیس نے ستاون اور رینجرز نے ایک سو پینتالیس افراد کو حراست میں لے لیا۔

    سانحہ کراچی کے مجرموں تک رسائی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پھرتیاں جاری ہے، رات بھر خفیہ اطلاعات پرسرچ آپریشن اور چھاپوں میں ٹارگٹ کلر سمیت سو سے زیادہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    رات گئے نیوکراچی کے علاقے خمیسو گوٹھ میں پولیس اور رینجرز نے مشترکہ سرچ آپریشن کیا، اس دوران ٹارگٹ کلرعالم بیگ عرف گنجا اور منشیا ت فروشوں سمیت چالیس افراد کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس کے مطابق گرفتار عالم بیگ عرف گنجا انیس افراد کےقتل میں مطلوب تھا۔

    پولیس نے گلشن اقبال،عیسیٰ نگری، زمان ٹاؤن میں سرچ آپریشن کے دوران ستاون افراد کو حراست میں لیا۔ زمان ٹاؤن سے تیس افراد ، عیسیٰ نگری سے بائیس اور گلشن اقبال کے علاقے مدینہ کالونی سے پانچ مشتبہ افراد حراست میں لیے ۔

    پیر آباد سے چار افغان باشندوں کو بھی گرفتار کیا گیا، شانتی نگرمیں پولیس سے مقابلے میں ایک شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹے کےدوران رینجرز نے شہر کے بعض علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران ایک سو پینتالیس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

  • سانحہ صفورا کا مقدمہ  2دو روز بعد بھی درج نہ ہوسکا

    سانحہ صفورا کا مقدمہ 2دو روز بعد بھی درج نہ ہوسکا

    کراچی : سانحہ صفورا کو اڑتالیس گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکی۔

    صفورا چورنگی کے بدھ کے روز پیش آنے والے افسوسناک سانحہ میں سینتالیس افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کا مقدمہ سچل تھانے میں تاحال درج نہ ہوسکا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سانحہ صفورا کا مقدمہ لواحقین کی مدعیت میں درج کرناچاہتے ہیں لیکن لواحقین کو بار بار بلانے کے باوجود کوئی بھی مقدمہ درج کرانے کو نہیں آیا۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ عینی شاہدین کی مدد سے ملزمان کے خاکے تیارکرائے جارہے ہیں اور تفتیش میں پیش رفت کیلئے جائے وقوعہ سے جیو فینسنگ کے ذریعے بھی تحقیقات جاری ہے۔

     سانحہ کراچی میں زندہ بچنے والوں سے معلومات بھی لی جا چکی ہیں، جنہوں نے حملہ آوروں کو قریب سے دیکھا ان سے بھی تفتیش کر لی گئی لیکن چھ میں سے ایک دہشتگرد کا خاکہ تیار نہیں کیا جا سکا۔

    اگر کسی بڑے افسر سے پوچھا جائے کہ دہشتگردوں نے جس بچی کو زندہ چھوڑ دیا، اس کا نام کیا ہے تو شاید وہ خاموش رہنے کو ہی ترجیح دے۔