Tag: سانحہ صفورہ

  • سانحہ صفورہ، عدالت نے سہولت کار کو 90 روزہ ریمانڈ پردیدیا

    سانحہ صفورہ، عدالت نے سہولت کار کو 90 روزہ ریمانڈ پردیدیا

    کراچی: سانحہ صفورہ کے سہولت کار اور القاعدہ کے رکن یوسف خالد کو نوے روز کے جسمانی ریمانڈ پر کاؤنٹر ٹیریرازم ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا۔

    اس سے پہلے ملزم کو جب انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تو سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔

     ملزم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر ملزموں کو اسلحہ سمیت رہائش اور دیگر سہولتیں فراہم کیں۔ کراچی کے علاقے صفورا میں اسمعیلی کمیونٹی کی بس پر ہونے والی فائرنگ میں پینتالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئےتھے۔

  • سانحہ صفورہ کے ملزمان کی گرفتاری: وزیر اعظم کا قائم علی شاہ کو فون

    سانحہ صفورہ کے ملزمان کی گرفتاری: وزیر اعظم کا قائم علی شاہ کو فون

    اسلام آباد : وزیرا عظم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے ٹیلیفون پر بات کی اور صفورا فائرنگ کیس کے چار مرکزی ملزمان کی گرفتاری پر ان کی تعریف کی۔

    وزیر اعظم نے سندھ پولیس کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے ملک سےدہشت گردی اورانتہاپسندی کے خاتمے کےعزم کااعادہ کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن درست سمت میں جاری ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہوگئی کہ ہمارے ادارےچیلنجزسے نمٹنےکی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیرا عظم کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ حکومت سندھ صفورا فائرنگ کیس کے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق گرفتار ملزمان کا تعلق القاعدہ سے ہے،سی ٹی ڈ ی پولیس کے مطابق دہشت گرد گروپ کے سربراہ طاہر بھی گرفتارملزمان میں شامل ہے جس کا بھائی شاہد دو مئی کو مقابلے میں مار ا گیا تھا ۔

    طاہر کا تعلق سرائے عالمگیر پنجاب سے ہے۔ ملزمان کوکراچی کےمختلف علاقوں سےگرفتارکیاگیا،صفورا گوٹھ کےقریب بس میں فائرنگ سےپینتالیس افرد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • سانحہ صفورہ میں ملوث گرفتار ملزمان کا تعلق القاعدہ سے ہے ، ذرائع

    سانحہ صفورہ میں ملوث گرفتار ملزمان کا تعلق القاعدہ سے ہے ، ذرائع

    کراچی: سانحہ صفورہ میں ملوث چار ملزمان کی گرفتار کئے گئے جن کا تعلق القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔

    سانحہ صفورہ میں ملوث چار ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے اے آروائی نیوز نے تفصیلات حاصل کرلی۔

     سی ٹی ڈی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزمان میں گروپ کا سرغنہ بھی شامل ہے ، جن کا تعلق القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔

     ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا ہے ، ملزمان میں گروپ کا سرغنہ بھی شامل ہے۔

     ذرائع کے مطابق طاہر کا تعلق سرائے عالمگیر پنجاب سے ہے طاہر کا بھائی شاہددومئی کو لنک روڈ پر پولیس کے ہاتھوں مقابلے میں ماراگیا تھا۔

     ذرائع کاکہنا ہے ملزمان کا تعلق القاعدہ سے ہے، جنہوں نے سانحہ صفورہ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے ۔

  • سانحہ کراچی میں ’را‘ کے ملوث ہونے کا انکشاف

    سانحہ کراچی میں ’را‘ کے ملوث ہونے کا انکشاف

    کراچی: عسکری ذرائع نے انشاف کیا ہے کہ سانحہ کراچی میں بھارتی خوفیا ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں را ملوث ہے، سانحہ کراچی میں بھی اشارے بھارتی خفیہ ایجنسی کی جانب جانے لگے، عسکری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ہونیوالی بر بریت میں را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں اس سلسلے مں پندرہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ جاری ہے، دہشت گردوں کے مالیاتی نیٹ ورک سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔

    عسکری ذرائع کا کہنا ہے حالیہ پیش آنے والے اکثر واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد ہیں، سی ٹی ڈی کے انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے نے جائے وقوعہ اور متاثرہ بس سے بھی کچھ شواہد ملے ہیں سانحے کی فرانزک رپورٹ جاری کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول فتح محمد سانگری کے محافظ سے چھینی گئی ایس ایم جی کی گولیوں سےممالثت رکھتے ہیں۔

    سانحہ کراچی میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کرنے والے کیلئیے انعام کا اعلان بھی کردیا گیا،ملزمان کا پتہ بتانے والے کو وفاق اور صوبائی حکلومت کی جانب سے ایک ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا۔

  • سانحہ صفورہ : رینجرز نے 70 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا

    سانحہ صفورہ : رینجرز نے 70 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا

    کراچی : رینجرز نے مختتلف علاقوں سے ستّر مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ صفورہ کے بعد رینجرز کا اطراف کے علاقوں میں سر چ آپریشن 70 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق میمن گوٹھ اور سہراب گوٹھ کے اطراف علاقوں لاسی گوٹھ، ایوب گوٹھ، مچھر کالونی، افغان بستی، فقیرا گوٹھ، جنجال گوٹھ، جمالی گوٹھ ، اور نیو سبزی منڈی میں ٹارگٹڈ کارروائی کی گئی۔

    کارروائی کے دوران کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 70 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ،ترجمان کے مطابق علاقے میں مزید کارروائی جاری ہے۔

  • سانحہ صفورہ کے ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے، وزیر اعظم

    سانحہ صفورہ کے ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے، وزیر اعظم

    کراچی : گورنر ہاؤس کراچی میں سانحہ کراچی کے حوالے سے کورکمانڈراورڈی جی رینجرزکی جانب سے آرمی چیف اوروزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ کراچی پر وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں بریفنگ دی گئی ، اجلاس میں دہشت گردی کے واقعے میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے سمیت اہم پہلوئوں پر غور کیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سانحہ صفورا گوٹھ پر انتہائی برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ آج کا واقعہ قومی سانحہ ہے،دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے محکمہ پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ناکامی کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا، آج کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔

    وزیر اعظم نے ہدایات دیں کہ انٹیلی جنس شیئرنگ کےنظام کو مؤثر بنایاجائے،ہم نے ہرصورت دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا ہے، انہوں نے کہا کہ 15 سے بیس دن کے اندر واقعے کی رپورٹ پیش کی جائے، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کو مزید تیز کیا جائے، اور شرپسند عناصر کیخلاف فیصلہ کن کاروائی کا آغاز کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد کی ہلاکت نہایت اہم واقعہ ہے۔ آج کے واقعہ پر جتنا بھی دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے۔

    دہشتگردوں نے کراچی میں پُرامن افراد کو نشانہ بنایا۔ کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے، اس کی روشنیاں مدھم نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم نے محکمہ داخلہ سندھ کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اہم اقدامات نہیں کئے گئے۔

    نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں محکمہ داخلہ کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

    اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کور کمانڈر کراچی اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی شریک تھے۔

  • سانحہ صفورہ :  آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی عہدے سے برطرف

    سانحہ صفورہ : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی عہدے سے برطرف

    کراچی : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صفورہ کے علاقے میں آغا خان کمیونٹی کی بس پر فائرنگ کے اندوہناک واقعے میں 45 بے گناہ افراد کے جاں بحق ہونے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔

    جبکہ ڈی آئی جی سندھ غلام قادر تھیبو کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے ۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نےغفلت برتنے پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوکومعطل کردیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بس کو سیکورٹی کیوں نہیں دی گئی اس کی انکوائری کروائی جارہی ہے۔

  • سانحہ صفورہ، دہشتگردوں نے 9ایم ایم پستول اور سب مشین گن بھی استعمال کی

    سانحہ صفورہ، دہشتگردوں نے 9ایم ایم پستول اور سب مشین گن بھی استعمال کی

    کراچی:  سانحہ صفورہ میں دہشتگردوں نے9 ایم ایم پستول کے ساتھ ساتھ سب مشین گن بھی استعمال کی، قانون کے محافظوں متضاد بیانات سے معاملےکو معمہ بنا دیا ہے، قریب موجود پولیس کی خالی چوکی سے شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    کراچی میں دہشتگردی کی ہولناک واردات جس میں درجنوں جان سے گئے تو متعدد زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہے، دہشتگردوں نے واردات میں کونسا اسلحہ استعمال کیا، قانون کے بڑوں نےمعاملے کو معمہ بنادیا۔

    کرائم سین انوسٹی گیشن کے افسرطارق اسماعیل نے کہا ہے کہ بس کے اندر نائن ایم ایم پستول کے ساتھ سب مشین گن کی گولیوں کے بھی خول ملے ہیں، جنہیں فارنزک ٹیسٹ کیلئے بھیجاجارہا ہے۔

    آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے جائے واقعہ کا دورہ کیا اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشتگردی کی کارروائی میں سب مشین گن استعمال نہیں ہوئی۔

    دہشتگرد وں نےکونسا اسلحہ استعمال کیا ؟ کونسا نہیں، اس سے پہلے کہ شواہد اکھٹے کئے جاتے حسب معمول جائے وقوعہ پرموجود افراد نے گولیوں کےخول پیروں تلے روندنا شروع کردیئے۔

    واردات کے بعد کئی گھنٹوں تک جائے وقوعہ کوسیل نہ کیا گیا، واردات کے قریب پولیس چوکی تو قائم ہے مگر بےکار، ہزاروں روپے مالیت سے تعمیر چوکی میں کوئی اہلکار موجود نہ تھا، سانحہ ہوگیا۔

    جاں بحق اور زخمی افراد کیلئے امداد کا اعلان بھی ہوگیا لیکن تحقیقاتی ٹیمیں ایک بار پھر بچے کچھے مسخ شدہ شواہد اکھٹے کرنے سے زیادہ کچھ نہ کرسکیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں دہشتگرد 9 ایم ایم پستول کا استعمال کرتے رہے ہیں۔