Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف نیا لارجر بینچ تشکیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف نیا لارجر بینچ تشکیل

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف نیا لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا، لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ چودہ ستمبر سے درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا، لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی کریں گے۔

    بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان,جسٹس مس عالیہ نیلم ،جسٹس شہباز رضوی ،جسٹس سردار احمد نعیم ،جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں، لاہور ہائی کورٹ کا لارجربینچ 14 ستمبر سے درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آٸی ٹی پنجاب حکومت نے تشکیل دی تھی جسکے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی تھیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفیکیشن معطل کر رکھا ہے۔

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے: رکن برطانوی پارلیمنٹ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے: رکن برطانوی پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ناز شاہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے 6 سال مکمل ہونے پر ٹویٹ میں لکھا کہ اس سانحے کے شہدا اور زخمی اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رکن برطانوی پارلیمنٹ ناز شاہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 سال مکمل ہو گئے ہیں، شہدا اور زخمی آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    ناز شاہ نے لکھا کہ میں ماڈل ٹاؤن قتل عام میں بے دردی سے مارے جانے والوں بالخصوص شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کو یاد کر رہی ہوں، مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اس سانحے کو یاد رکھے گی۔

    یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہایش گاہ کے باہر بیریئر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا تھا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    13 فروری 2020 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو کیس کا فیصلہ 3 ماہ میں کرنے اور نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کئی زندگیاں چلی گئیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے، اب اس کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے لئے بڑی خبر ، چیف جسٹس نے اہم حکم دے دیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے لئے بڑی خبر ، چیف جسٹس نے اہم حکم دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی سے متعلق تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہائی کورٹ فیصلہ جلد کرے تاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن منطقی انجام کوپہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں لوگوں کی زندگیاں گئیں، فیصلہ جلد از جلد آنا چاہیے۔

    متاثرین کے وکیل علی ظفرنے دلائل دیئے کہ 80 فیصد گواہان کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دی، ایسا کرنا بدنیتی پرمبنی ہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا نئی جےآئی ٹی کیلئےلواحقین کی طرف سے درخواست دی گئی تھی، درخواست گزارکوبھی نوٹس دیا جواسوقت پیش نہیں ہوئے اور پنجاب نے خود نئی جے آئی ٹی بنانےپررضامندی ظاہرکی۔

    فریقین کے اتفاق رائے سےدرخواست نمٹائی ، درخواست نمٹانےکےبعدپنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی ، عدالتی حکم غیرمؤثرکرنےکیلئےدرخواست گزار ہائیکورٹ گئے، ہائیکورٹ سپریم کورٹ کا حکم کیسے غیرمؤثر کرسکتی ہے۔

    وکیل خرم علی کا کہنا تھا نئی جےآئی ٹی کاسپریم کورٹ نےکوئی حکم نہیں دیاتھا، پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کوہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ کیسے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے سکتا ؟ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور پرانی جے آئی ٹی نے متاثرین کے بیان ریکارڈنہیں کیے، نئی جے آئی ٹی کے خلاف کچھ لوگوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور حکم امتناع کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے التواء لیا جاتا رہا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نئی جے آئی ٹی بنانا کون چاہتا ہے؟؟جے آئی ٹی بنائی کس نے تھی، کوئی بھی مقدمے کے میرٹ کے خلاف نہیں جا سکتا، ٹرائل چل رہا ہے تو جے آئی ٹی کیا کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کیخلاف استدعامسترد کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی کو روکے کا لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم برقرار رکھا اور ہدایت کی ہائیکورٹ درخواستوں کا فیصلہ 3ماہ میں کرے، سپریم کورٹ کاآرڈر ہائی کورٹ کو دیا جائے تاکہ مقدمے کیلئے بنچ تشکیل دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہائیکورٹ فیصلہ جلد کرے تاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن منطقی انجام کوپہنچے، جس کے بعد عدالت نے متاثرین کی درخواستیں نمٹا دی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دونوں جے آئی ٹیز کی رپورٹس پیش کرنے کا حکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دونوں جے آئی ٹیز کی رپورٹس پیش کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی اور دونوں جے آئی ٹیز کی رپورٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا آخری موقع دے رہے ہیں، ریکارڈ پیش نہ کیا تو ذمے دار افسران کو طلب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جےآئی ٹی کےخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے نئی جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے کابینہ کی منظوری کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھجوائی گئی سفارشات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ عدلیہ کمزور نہیں ہے، دستاویزات پیش نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سمیت دیگر افسروں کو طلب کیا جائے گا۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو ریکارڈ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی اور بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کی وجہ سے ریکارڈ دستیاب نہیں ہوسکا، عدالت متعلقہ ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے مہلت دے۔

    عدالت آئندہ سماعت پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دونوں جے آئی ٹیزکی رپورٹ پیش کرنے اور جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے کابینہ کی منظوری کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا آخری موقع دے رہے ہیں ریکارڈ پیش نہ کیا تو ذمے دار افسران کو طلب کریں گے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر درخواستوں کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن، عدالت نے نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا

    یاد رہے رواں سال مارچ میں لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روکتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا  اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

    خیال رہےجی آئی ٹی کی تفتیش پر پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔حکومت کی جانب سے 5 دسمبر تک نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی یقین دہانی کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    قبل ازیں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامزد ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جس کی سربراہی  آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ کو دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع منہاج القرآن کے مرکزی دفتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا تھا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کسی قاتل کو سزا نہیں ملی: ڈاکٹر طاہر القادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کسی قاتل کو سزا نہیں ملی: ڈاکٹر طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ تا حال سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کسی قاتل کو سزا نہیں ملی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کسی قاتل کو سزا نہیں ملی، ہم فیصلہ چیلنج کریں گے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ قاتل آزاد ہیں، فیصلہ چیلنج کر کے کارکنوں کو انصاف دلوائیں گے۔

    سربراہ پی اے ٹی کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسروں کو محکمانہ انکوائری کی تکلیف سے بھی بچایا گیا، ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو نظام نے قیدی بنا دیا ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شہدا کے ورثا کو 5 سال سے غیر جانب دار تفتیش کا حق نہیں ملا، تا حال کسی قاتل کو سزا نہیں ملی، فیصلہ چیلنج کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    یاد رہے کہ طاہر القادری گزشتہ سال ستمبر میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    26 ستمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 9 سیاست دانوں اور تین بیورو کریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ان کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    واضح رہے کہ 17 جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہایش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا: طاہرالقادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا: طاہرالقادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی اے ٹی علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری وطن واپس پہنچ گئے، ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن میں تفتیش کا مرحلہ مکمل ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جو بھی فیصلہ آئے گا اسے کھلے دل سے قبول کریں گے، ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی دونوں جانب کے بیانات ریکارڈ کرچکی ہے، نوازشریف سے پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بارے میں پوچھا گیا، ان سے پوچھا گیا کہ غیرجانبدار جےآئی ٹی بننے کیوں نہ دی؟

    طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ساڑھے4 سال میں پہلی با رشریف برادران سے سوالات ہوئے، قانونی جنگ عدالتوں میں لڑتےرہیں گے، پہلی 2جےآئی ٹیز نے تو ایک زخمی کا بھی بیان نہیں لیا تھا، شریف برادران بے گناہ ہیں تو انہیں تکلیف کیا ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی، نواز شریف ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی ٹیم کانواز شریف سے تفتیش کا فیصلہ کیا ، احتساب عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے ڈی ایس پی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال عدالت کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر مزار عثمان نے درخواست کی مخالفت کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو متعلقہ پلیٹ فارم سے رجوع کرنا چاہئے، متعلقہ پلیٹ فارم اسلام آباد ہائی کورٹ بنتا ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے ملنے کی اجازت دے دی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔

    خیال رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

     

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے کل سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحب زادے حمزہ شہباز کو طلب کر لیا ہے۔

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی نے نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو طلب نہیں کیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    جے آئی ٹی نے رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، پرویز رشید اور عابد شیر علی کو بھی طلب کیا ہے۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر ماڈل ٹاؤن سانحہ کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، جس نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے ملزمان کو طلب کیا۔

    یاد رہے کہ عوامی تحریک کی جانب سے درج مقدمے میں نواز شریف، خواجہ سعد بھی ملزم تھے تاہم جے آئی ٹی نے نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو طلب نہیں کیا۔

    جے آئی ٹی نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے پرسنل سیکریٹری امداد اللہ بوسال کو بھی طلب کر لیا ہے، سیکریٹری قانون نواز گوندل اور اے ڈی ریونیو عرفان نواز بھی طلب کیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق ادوارمیں‌ ترقی کے نام پرجنوبی پنجاب کے ساتھ دھوکا دیا گیا، عثمان بزدار

    جے آئی ٹی نے جاری نوٹس میں کہا ہے کہ تمام افراد پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کروائیں۔

    نوٹس جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے جاری کیا گیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جس کے بعد جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا، بنچ کے دوسرے رکن جسٹس شہباز رضوی ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا
    ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اس سے پہلے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دے کر اسے کام سے روکا جائے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سندھ کو بے دردی سے لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، اسد عمر

    سندھ کو بے دردی سے لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، اسد عمر

    سیالکوٹ : وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ بھٹو کے نام پر سندھ کو لوٹنے والوں کے دن ختم ہونے والے ہیں، پہلی بار پاکستان میں الیکشن ہوا ہے سلیکشن نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سانحہ ساہیوال سے متعلق اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور ماڈل ٹاون کےحالات مختلف ہیں۔

    ماڈل ٹاؤن واقعے میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف انصاف کے راستے میں رکاوٹ تھے جبکہ سانحہ ساہیوال میں فوری جے آئی ٹی بنائی گئی اور ذمہ داران کےخلاف فوری کارروائی کی گئی، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ انصاف کےتقاضوں کو پورا نہ کرنے پر مانگا گیا تھا، سانحہ متاثرین سالوں تک انصاف مانگتے رہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی ایف آئی آر تک نہیں کاٹی گئی بلکہ سانحہ میں ملوث افراد کو مزید ترقیاں دی گئیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حالیہ بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ فکر نہ کریں یہ ملک کبھی نہیں ڈوبے گا، ذوالفقار علی بھٹو کے نام پر سندھ کو لوٹنے والوں کے دن اب جلد ختم ہونے والے ہیں، سندھ کو ڈبونے والوں کا احتساب ہو کر رہے گا، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کا نام لیے بغیر کہا کہ اب جذباتی نعروں سے آپ بچنے والے نہیں ہیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں الیکشن ہوا ہے سلیکشن نہیں، پی ٹی آئی حکومت کے آنے سے پوری دُنیا کا اعتماد پاکستان پر بحال ہوا ہے۔

    سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے رخ کر رہے ہیں، اعتماد کی وجہ سے ہی دوست ممالک کی طرف سے امداد مل رہی ہے، دوست ممالک کی جانب سے اب تک ڈیڑھ بلین ڈالر کی امداد ملی۔