Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایف آئی آر

  • فائرنگ و تشدد سے ثابت ہوا کہ پولیس نے وہی کیا جس کا حکم دیا گیا، ماڈل ٹاؤن رپورٹ

    فائرنگ و تشدد سے ثابت ہوا کہ پولیس نے وہی کیا جس کا حکم دیا گیا، ماڈل ٹاؤن رپورٹ

    پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع پر منتمج ہونے والے سانحے کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے جس کے لیے پنجاب حکومت ٹریبونلز آرڈینینس کے سیکشن 3 اور 5 کے تحت جسٹس باقر نجفی پر مشتمل ایک رکنی ٹریبونل قائم کی گئی تھی ایک رکنی ٹریبونل کو 11 معاون اہلکاروں کی خدمات حاصل تھیں.

    باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں میڈیکل آفیسرز، پولیس افسران و اہلکار، عینی شاہدین کے بیانات، مختلف میڈیا کی جانب سے واقعے کی ویڈیوز و تصاویرز اور مختلف ایجنسیوں کی رپورٹ بھی منسلک ہے جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا بیان حلفی بھی رپورٹ کا حصہ ہے.

    شہباز شریف کا بیان حلفی

    شہباز شریف کے 17 جون 2014 کو اپنے نمائندے کی طرف سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا ہے کہ انہیں ٹیلی ویژن کے ذریعہ پولیس اور منہاج القرآن کے کارکنان کے درمیان تصادم کا علم ہوا جس پر انہوں نے اپنے سیکرٹری ڈاکٹر سید توقیر شاہ سے معلومات لیں تو سیکرٹیری توقیر شاہ نے بتایا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ رانا ثناٗاللہ نے کیا تھا۔ جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے مایوسی کا اظہار کیا.

    رانا ثناءاللہ کا بیان

    صوبائی وزیر قانون نے اپنے بیان میں کہا کہ 16 جون 2014 کو صوبے میں امن وامان کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں ڈاکٹر طاہر القادری کے متوقع لانگ مارچ کے حوالے سے امور بھی زیر بحث آئے جس میں مارچ کی گذرگاہوں سے غیر قانونی تجاوزات اور رکاوٹوں کے خاتمے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم آپریشن کے دوران فائرنگ کے اختیارات نہیں دیئے گئے تھے.

    رپورٹ کے اہم خدو خال

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے جس کا شاخسانہ وہ اجلاس ہے جس میں تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن اس عمل کے لیے عدالتی حکم کے باوجود ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے کوئی قانونی رائے نہیں لی گئی.

    وزیر اعلیٰ پنجاب صبح ساڑھے 10 بجے ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں انہیں بتایا گیا کہ صورتحال نازک ہے جس میں کئی شہری جاں بحق اور متعدد پولیس اہلکارزخمی ہو گئے ہیں جس پر شہباز شریف نے ٹربیونل بنا کر معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا.

    ماڈل ٹاؤن میں عوام پر فائرنگ کس کےحکم پر ہوئی ؟ اس کا جواب دینے کو کوئی پولیس افسر تیار نہیں جس سے پولیس کے تعاون کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور صاف نظر آتا ہے تمام اہلکار ٹربیونل سے تعاون نہ کرنے پر متفق ہیں.

    ٹربیونل کو سیکشن 11 پنجاب ٹربیونل آرڈننس 1959 کا اختیار نہ دینا نامناسب تھا اور ٹربیونل کو اختیارات نہ دینے سے لگتا ہے کہ حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی جس سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ حکومت سچ کو سامنے لانے سے گریزاں ہے.

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحے سے پہلے ڈی سی او اور آئی جی کی تبدیلی سے کئی سوال جنم لیتے ہیں جب کہ یہ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ شہباز شریف نے آپریشن روکنے احکامات نہیں دیے.

    رانا ثناء اللہ اور ہوم سیکرٹیری نے اپنے بیان میں آپریشن روکنے سے متعلق نہیں کہا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہرکوئی ایک دوسرے کو قانون سے بچانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے.

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقائق بتاتے ہیں کہ پولیس افسران نے قتل عام میں کھل کر حصہ لیا جس پر غصے سے بھرے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر حکام کی لاپروائی سے ان کی معصومیت پرشک ہوتا ہے.

    فائرنگ اور تشدد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے پولیس حکام نے وہ ہی کیا جس کا حکم دیا گیا جب کہ حکومت پنجاب نےعدالتی احکامات کے باوجود بیریئز ہٹانے کیلئے ایڈووکیٹ جنرل سے رائے نہیں لی گئی.

    مکمل رپورٹ پڑھنے کے لیے کلک کریں : باقر نجفی کمیشن رپورٹ

  • پاکستان پہنچ رہا ہوں، ہمت ہےتوگرفتارکرلو،طاہرالقادری

    پاکستان پہنچ رہا ہوں، ہمت ہےتوگرفتارکرلو،طاہرالقادری

    لندن: پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹرطاہرالقادری نے حکومت کو چیلنج دیا ہے کہ وہ بیس نومبر کو پاکستان پہنچیں گے  اور حکومت میں ہمت ہے تو انہیں گرفتار کرلیں۔

    لندن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ماڈل ٹاؤن سانحےمیں ملوث پولیس افسران کو سازش کے تحت ملک سے باہر تعینات کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف گواہ نہ بن سکیں۔

    عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں نام ہونے پر وزیراعلی کو استعفی دینا چاہیئے تاہم کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی وہ مستعفی نہیں ہو ئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اس واقعے میں ملوث قاتلوں کو سزا دلوانے کی درخواست بھی کردی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہیدچودہ افراداورنوےکےقریب زخمیوں کامقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کرلیاگیا، مقدمہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرمنہاج القرآن سیکریٹریٹ کےڈائریکٹرڈاکٹرجوادحامدکی مدعیت درج کیاگیا۔

     سانحہِ ماڈل ٹاؤن کےچودہ شہدا کی ایف آئی آر وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کر لی گئی،رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم ،وزیر اعلی پنجاب، وفاقی وزرا اوردیگر پولیس حکام سمیت اکیس افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا،جسے چار وزراء نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ایڈشنل سیشن جج کےحکم کوبرقرار رکھا۔

    وزیرِاعظم کی زیرصدارت اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ متاثرہ فریق کی شکایات کے مطابق مقدمہ درج کیاجائے،جس پر حکومت پنجاب نے پولیس کو ہدایت جاری کیں اور پولیس نے تھانہ فیصل ٹاؤن میں مقدمہ ایف آئی آر نمبر 696/14 درج کرلیا۔ مقدمہ میں شامل دفعات دفعہ 302قتل، 324اقدام قتل، 337زخمی کرنا، انسداد دہشتگردی ایکٹ7ATA،148اور149 پانچ سے زیادہ افرادکا حملے میں ملوث ہونا، 427توڑپھوڑکرنا، جبکہ اعانت کی دفعہ 109وزیراعلی شہبازشریف اور دیگر اہم شخصیات پر لگائی گئی۔ عدالتی حکم کے تحت گرفتاری جرم ثابت ہونے کےبعد کی جائےگی۔

    ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز ، عابد شیر علی، خواجہ آصف، پرویز رشید، چوہدری نثار ، رانا ثنا اللہ ، ایس پی سیکیورٹی سلمان اور دیگر شامل ہیں

    FIR

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    اسلام آباد: خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ  سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیراعظم سمیت تمام نامزد اکیس افراد کے خلاف درج ہوگا،تحریک اںصاف کے مطالبات مان بھی لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں۔

    موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے بعد خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بریفنگ دی۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے تمام مطالبات مان لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ریڈ زون میں نہیں آئیں گے پر انہوں نے وعدہ توڑ دیا، عمران خان سے آزادی مارچ ملتوی کرنے کی کئی بار درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی اس امر پرمتفق ہےکہ وزیراعظم کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے۔ عمران خان ضد نہ کریں اور پارلیمنٹ کو یرغمال نہ بنائیں۔

    حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کا اعلان کردیا، پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مقدمہ تمام نامزد افراد کے خلاف درج ہوگا، انھوں نے کہا کہ اپیل کے حق سے بھی دستبردار ہوتے ہیں ایسے افسران سے تحقیقات کرائیں گے جن پرکسی کوشک نہ ہو۔

      مبصرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر اگر پہلے ہی کاٹ دی جاتی تو ملک اس سیاسی بحران سے نہ گزرتا۔