Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے، خرم نواز گنڈاپور

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے، خرم نواز گنڈاپور

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور  کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کے سامنے شہباز شریف کی حالت قابل رحم تھی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کےذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کے سامنے شہباز شریف کی حالت قابل رحم تھی، جے آئی ٹی میں شہباز شریف کی زبان لڑکھڑا رہی تھی، یہ وہی شہباز شریف ہے جس کی انگلی کےاشارے پر افسر کانپتے تھے۔

    خرم نواز گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کےذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے ، آصف زرداری اور بلاول اضطرابی کیفیت کا شکار ہیں۔

    گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے دوگھنٹے سے  زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا۔

    اس سے قبل اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا، شہباز شریف الزامات سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے  پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش  ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، شہباز شریف الزامات  سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے طلبی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پیش ہوئے، چھ رکنی جے آئی ٹی نے آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔۔

    شہبازشریف اپنےاوپرلگنےوالےالزامات سےمتعلق جےآئی ٹی میں جواب داخل کرایا، جے آئی ٹی نےشہباز شریف کو آج طلب کر رکھا تھا۔

    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی آج طلب کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے، نئی جے آئی ٹی نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کرسکتی ہے۔

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کےچہروں پرخوشیاں لوٹادیں،طاہرالقادری

    سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کےچہروں پرخوشیاں لوٹادیں،طاہرالقادری

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے چہروں پر خوشیاں لوٹا دیں،  آج انصاف کا بول بالا ہوا ہے اور ثابت ہوگیا عدلیہ کا کوئی دروازہ کھٹکٹائے تو انصاف میسر آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیشی کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اللہ کا شکر ادا کرتاہوں،آج انصاف کا بول بالاہوا ہے ، سپریم کورٹ نے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے چہروں پرخوشیاں لوٹادیں۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آج انصاف کا بول بالاکردیاہے، چیف جسٹس سمیت لارجربینچ کامشکورہوں، آج ثابت ہوگیا ہے عدلیہ کا کوئی دروازہ کھٹکٹائے تو انصاف میسر آسکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”امیدر کھتےہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کوانصاف ملے گا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا لارجربینچ نے اطمینان سے ہمارا کیس سنا، عدلیہ کامشکورہوں، نئی جےآئی ٹی کی تشکیل سےمتعلق حکومت نےیقین دہانی کرائی ہے، امید ہے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد کیس کی شفاف تحقیقات ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ امیدر کھتےہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کوانصاف ملے گا،عدلیہ کےفیصلے پر حکومت پنجاب نے یقین دہانی کرائی ہے، حکومت کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے عدلیہ کو یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    عدالت میں طاہرالقادری نے دلائل دیتے ہوئے کہا میرےدروازےپردونوں خواتین کوگولیاں ماری گئیں، 4سال ہمارےملزم اقتدارمیں تھے، شہدا کے لواحقین کو تسلیاں دیتے ہوئے ساڑھے 4سال ہوگئے، کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں، 4سال سے مظلوموں کے سر پر ہاتھ رکھ رہا ہوں، واقعے سے پہلے کےحالات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی  جےآئی ٹی تشکیل  دینے کی یقین  دہانی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    اسلام آباد : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق کیس کی، ڈاکٹرطاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جاں بحق تنزیلہ کی بیٹی بسمہ عدالت میں موجود ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کی ڈاکٹرطاہرالقادری کیا آپ خود دلائل دیں گے، جس پر طاہرالقادری نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جواب دیا کہ جی میں خوددلائل دوں گا، قانونی سوالات کے لیے میرے وکلا بھی موجود ہیں، عدالت کو صرف حقائق سے آگاہ کروں گا۔

    چیف جسٹس نے طاہرالقادری کے پیچھے کھڑے وکلا کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عدالت کے لیے کوئی مقدمہ سیاسی نہیں ہوتا، وکلا کی وزن بڑھاؤ کمیٹی ہمیں دباؤ میں نہیں لاسکتی۔

    [bs-quote quote=” لارجر بینچ تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی” style=”style-6″ align=”left” author_name=”طاہر القادری”][/bs-quote]

    طاہرالقادری نے بتایا کہ واقعے کے روز 10 افراد جاں بحق اور 71زخمی ہوئے تھے، جسٹس آصف سعید نے کہا مشتاق سکھیرا کو ملزم بنانے کے بعد تمام بیانات دوبارہ ہوں گے، جس پر  ڈاکٹرطاہر القادری کا کہنا تھا کہ ٹرائل دوبارہ صفرکی سطح پر آگیا ہے، لارجر بینچ تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی، ملزمان کا ٹرائل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے، دونوں مقدمات پر ٹرائل ایک ساتھ چل رہاہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا جے آئی ٹی کس ایف آئی آرپربنی؟ طاہرالقادری نے بتایا کہ پہلے پولیس نے اپنی ایف آئی آر پر  جے آئی ٹی بنائی تھی،  بعد میں ہماری ایف آئی آر پر پولیس نے جے آئی ٹی بنائی، جوڈیشل کمیشن نے بھی معاملے پر فائنڈنگ دی، کمیشن کی رپورٹ چند ماہ پہلے عدالت نے  عام کی، کمیشن رپورٹ سے کئی حقائق سامنے آئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طاہرالقادری سے استفسار کیا آپ کا اصل مدعا کیاہے، ٹرائل میں کتنے گواہ بیان ریکارڈ کر چکےہیں، جس پر  طاہرالقادری نے بتایا 157 گواہ تھے 23 گواہان کے بیان ہوچکےہیں۔

    طاہرالقادری نے کہا میرےدروازےپردونوں خواتین کوگولیاں ماری گئیں، 4سال ہمارےملزم اقتدارمیں تھے، شہدا کے لواحقین کو تسلیاں دیتے ہوئے ساڑھے 4سال  ہوگئے ، دلائل دیتے ہوئے طاہرالقادری آبدیدہ ہوگئے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متعلقہ جج کو ہدایت کی تھی اس کیس کو روزانہ کی بنیادوں پر سنا جائے، آپ نےدرخواست کی کیس ہفتے میں 2 بار سنا جائے،  جس پر طاہرالقادری نے کہا یہ آپ درست فرما رہے ہیں، ہم نے جو وکلاکر رکھے تھے، انہوں نےسرینڈرکردیا، آپ کوعلم ہےاچھے وکلا ہفتے میں متعدد کیسز کم ازکم کر رہے ہوتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”طاہر القادری”][/bs-quote]

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ یتیم لوگ کہتے تھے ہمیں انصاف نہیں ملے گا، کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں، 4 سال سے مظلوموں کے سر پر ہاتھ رکھ رہا ہوں، واقعے سے پہلے کے حالات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہےْ۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا یہ جانناضروری تھاکہ واقعہ پیش کیوں آیا، واقعے کے دوران اوربعدمیں کسی بھی قسم کی تفتیش نہیں کی گئی، کڑیاں نہ ملائی جائیں تو تفتیش ہی نہیں ہوگی، بنیادی طورپرازسرنوتفتیش کراناچاہتےہیں، تفتیش کے تقاضے پورےنہیں کیےگئے۔

    طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نےپہلی جےآئی ٹی میں اندراج مقدمہ کی درخواست تسلیم کی، 2ماہ دھرنادینےکےبعدایف آئی آردرج ہوئی، دو بارہ تفتیش میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا ذکر نہیں، کسی مظلوم کابیان تفتیش میں ریکارڈنہیں کیاگیا، ایسی تفتیش کو تفتیش کہا جاسکتاہے؟ کسی جے آئی ٹی نے زخمی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ دھرنےمیں ڈیڑھ ماہ حکومت سےمذاکرات ہوتےرہے،  چاہتے تھے پنجاب کےعلاوہ جےآئی ٹی بنائی جائے ، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کیاآپ نےجےآئی ٹی ممبران پراعتراض کیاتھا، طاہرالقادری نے جواب میں کہا باربارآئی جی کوخط لکھاجے آئی ٹی پراعتراض ہے، جےآئی ٹی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تشکیل دی تھی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا زخمی سے بڑا گواہ کوئی نہیں ہوسکتا، یہ کہنازخمی موقع پرنہیں تھابالکل غلط ہے،وکیل نوازشریف نے دلائل میں کہا عوامی تحریک جےآئی ٹی میں پیش نہیں ہوئی، جےآئی ٹی میں حساس اداروں کےلوگ بھی شامل تھے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے جے آئی ٹی آزاد تھی یا نہیں،،جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے استفسار کیا کیازخمی گواہ پیش کیے گئے،  طاہر القادری نے بتایا پنجاب پولیس کےافسروں کوکوئٹہ بھیج کرجےآئی ٹی میں ڈالاگیا، پنجاب بھرسے10ہزارکارکنوں کوگرفتارکیاگیا، لوگ گھروں سے چھپ کرکسی اورجگہ سوئےتھے۔

    [bs-quote quote=” دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا،” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا طاہر القادری سے مکالمہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا آپ نےدھرنادےدیالیکن عدالتوں میں نہیں آئے، عدالت سمیت ہرکام کودھرنادےکرمفلوج کیاگیا، آپ کو پہلے ہی اس عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا عدلیہ کےدروازےہمیشہ کھلےرہےہیں، آپ ان  کے پاس گئےجن کامقدمےسےتعلق نہیں تھا، دھرنےوالوں نےعدالت پرپھٹی پرانے کپڑے لٹکائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیایہ عدالت کی تکریم ہے، ججزکابھی راستہ روکاگیا، آپ نےمناسب قانونی حکام سےرجوع نہیں کیا۔

    حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نےدرخواست نمٹادی اور کہا قانون کے مطابق حکومت خود نئی جےآئی ٹی تشکیل دینا چاہتی ہے، نئی جےآئی ٹی کی تشکیل دےعدالت کاکوئی تعلق نہیں۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز، سعدرفیق، چوہدری نثار ، پرویز رشید، خواجہ آصف ، عابد شیر اور رانا ثنا سمیت ایک سو چھیالیس افراد کو  نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    یاد رہے 19 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    اس سے قبل 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا، متاثرہ بچی نے مؤقف اختیار کیا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پہلی جے آئی ٹی نے میرٹ ہر تفتیش نہیں کی اور ذمہ دار سیاستدانوں کو تفتیش کے لیے بلائے بغیر بے گناہ قرار دے دیا گیا لہذا عدالت دوبارہ جے آئی ٹی بنا کر تفتیش کروانے کا حکم دے۔

    واضح رہے یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، ذمہ دارکون؟ سپریم کورٹ میں‌آج سماعت ہوگی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، ذمہ دارکون؟ سپریم کورٹ میں‌آج سماعت ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان کا  پانچ رکنی لارجر  بینچ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت آج بروز بدھ سپریم کورٹ میں ہوگی،  بینچ چیف جسٹس ثاقب نثار،  جسٹس آصف سعیدکھوسہ، جسٹس عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہے۔ْ

     اس ضمن میں گذشتہ روز نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثنا، چوہدری نثار اور خواجہ آصف سمیت 146 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے۔

     اس کے علاوہ عابد شیرعلی اور  رانا ثناءاللہ، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس بھیجے گئے۔


    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں چیف جسٹس کےفیصلے سے مطمئن ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ نومبر میں عوامی تحریک کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینک تشکیل دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے انسانی حقوق سیل میں درخواست مقتول خاتون کی بیٹی بسمہ نے دائر کی تھی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے نئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی عوامی تحریک کی درخواست پر پنجاب حکومت پراسیکیوشن اور ملزمان کو نوٹس کر دئیے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن میں چیف جسٹس کےفیصلے سے مطمئن ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن میں چیف جسٹس کےفیصلے سے مطمئن ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی کی تشکیل ہماری ترجیح ہے، چیف جسٹس کے فیصلے سے مطمئن ہیں، امید ہے انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لارجز بینچ کی تشکیل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پانچ دسمبر کو کیس کی سماعت کیلئے اسلام آباد جائیں گے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لارجربینچ کی تشکیل ہماری ترجیح ہے، چیف جسٹس بینچ کی سربراہی کریں گے، وہ ان کے اس فیصلے سے مطمئن ہیں، امید ہے اب انصاف ضرور ملے گا۔

    اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نوازگنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سلسلے میں لاہوررجسٹری میں پیشی تھی، ملزم نوازشریف،شہبازشریف راناثنا کو طلب کیا گیا تھا، وکلا نے کہا وقت پراطلاع نہیں دی گئی تیاری نہیں کرسکے۔

    انصاف کے لئے پوری زندگی جدوجہد کرتے رہیں گے، خرم نوازگنڈا پور


    خرم نوازگنڈا پور کا کہنا تھا کہ کیس سننےکےفیصلے پر چیف جسٹس کے شکرگزار ہیں، 5دسمبر کو سپریم کورٹ کا لارجز بینچ بنانے کا حکم جاری ہوا ہے، کیس اب سپریم کورٹ میں سنا جائے گا، سپریم کورٹ پر مکمل یقین ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ انصاف کے لئے پوری زندگی جدوجہد کرتے رہیں گے، عدالت سے اپیل ہے قتل کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    دوسری جانب ساںحہ ماڈل ٹائون کی متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ساںحے میں ان کا بیٹا شہید قتل ہوا، اس کیس کو سننے پر وہ چیف جسٹس کی شکر گزار ہیں، امید ہے چیف جسٹس کےنوٹس لینے پر انصاف ملے گا۔

    یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا ہے، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس  میں سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ عدالت نے گواہان کو شہادتوں کے لیے کل طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت ہوئی، سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزم کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے فرد جرم پر دستخط کرنے کا حکم دیا لیکن مشتاق سکھیرا نے فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ آپ فرد جرم پڑھ کر دستخط کریں ورنہ عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔ عدالتی حکم کے بعد مشتاق سکھیرا نے دستخط کر دیئے۔

    دوران سماعت مشتاق سکھیرا کے موبائل فون کی گھنٹی بجنے پر پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے نشاندہی کی، جس پر مشتاق سکھیرا اور وکیل میں تلخ کلامی ہوئی۔

    موبائل کی بیل بجنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے موبائل فون قبضہ میں لینے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا۔

    گذشتہ روز سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت میں مشتاق سکھیرا کے وکلا کو استغاثہ کی نقول فراہم کی گئیں اورعدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے سابق آئی جی کو طلب کیا گیا تھا۔

    مشتاق سکھیرا کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مشتاق سکھیرا کو سیکیورٹی کے پیش نظر حاضری سے استثنی سے دیا جائے جبکہ منہاج القرآن کے وکیل نے دلائل دیے کہ طویل عرصے کے بعد مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے اس لیے انھیں استثنی نہ دیا جائے۔

    عدالت نے مشتاق سکھیرا کی درخواست پر وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا ۔

    خیال رہے مشتاق سکھیرا نےانسداد دہشت گردی عدالت کی طلبی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا تاہم ہائی کورٹ کے فل بنچ نے اپیل مسترد کرتے ہوئے انھیں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے نئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی عوامی تحریک کی درخواست پر پنجاب حکومت پراسیکیوشن اور ملزمان کو نوٹس کر دئیے تھے ۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی متاثرہ لڑکی بسمہ کی درخواست پر سماعت کی تو عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری روسٹم پر آگئے اور انہوں نے چیف جسٹس پاکستان کی عوام کی دادرسی کے لیے اقدامات کو سنہرا باب قرار دیا تھا۔

    عدالت نے انسداد دہشت کی عدالت کو سانحہ ماڈل ٹاون کے مقدمات میں سرکاری افسران کو طلب کرنے اور سماعت روزانہ کی بجائے ہفتے میں دو بار ہ سماعت کا حکم دیا تھا۔

  • طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، منصوبہ بنانےوالے طلب نہیں ہوں گے توانصاف کیسے ہو گا؟۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے ردعمل دیتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، ملازم طلب کیے گئے،مالکان نہیں۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے سوال کیا منصوبہ بنانےوالے طلب نہیں ہونگے توانصاف کیسے ہو گا؟ کیا 17 جون 2014 کوانسان نہیں چیونٹیوں کو مارا گیا؟

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔