Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی

    لاھور: عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاون کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی ، ادارہ منہاج القران کے وکلا فیصل ٹاؤن تھانے میں گھنٹوں بیٹھ کر مایوس لوٹ گئے۔

     ڈکٹرعلامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا انقلاب مارچ اور وہاں بیٹھے لاکھوں افراد کا احتجاج اور مطالبہ بھی ایف آئی آر درج نہ کرواسکا، ادارہ منہاج القرآن کے وکیل منصور الرحمان آفریدی کی قیادت میں وکلاء بدھ کی شام چھ بجے لاہور ہائیکورٹ کےا حکامات لیکر مقدمے کے اندراج کے لیے پہنچے مگر تھانہ فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او شریف سندھو اور دیگر پہلے ہی غائب ہوگیا۔

    ایس ایچ او شریف سندھو نے وکیل منہاج القرآن کو ایک گھنٹہ انتظارکرنے کے لئے کہا تاہم رات گئے تک ایس ایچ اوپولیس اسٹیشن نہیں پہنچے اور مقدمے کا اندراج نہ کیا گیا۔

      اس دوران کچھ ن لیگی کارکن تھانہ پہنچے اور حکومت کے حق میں نعرہ بازی شروع کردی، منہاج القرآن کے وکلاء اور کارکنوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی، جس پر پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور کارکنوں کو تھانے سے بھیج دیا گیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی اے آروائی نیوزکوموصول

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی اے آروائی نیوزکوموصول

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کی کاپی اے آروائی نیو زکو موصول ہوگئی ہے، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رانا ثنااللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ پر بھی مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی اے آر وائی کو ملنے والی رپورٹ کی کاپی میں حساس اداروں کے نمائندوں کا واضح اختلافی نوٹ موجود ہے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ پر بھی مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

    جے آئی ٹی نے رپورٹ میں سوال کیا ہے کہ پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے جواب میں فائرنگ کیوں کی تھی۔ جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ایف آئی آر میں شامل کرنے اور سانحہ کی نئی ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی ہے۔

  • عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    لاہور:  پولیس نے سیشن عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیراعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا۔

    گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے۔ اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف سیشن کورٹ کا ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ چار وفاقی وزراء کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا، چار وفاقی وزراء کے وکلاء کا موقف تھا کہ منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنے بیان قلمبند کرانے کے بجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کیا۔

    لاہور پولیس نے عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیر اعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: ٹھوس ثبوت نہ دینے پر وزرا کی درخواست خارج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: ٹھوس ثبوت نہ دینے پر وزرا کی درخواست خارج

    لاہور: وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے، لاہور ہائیکورت نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کردی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب سمیت اکیس افراد کیخلاف مقدمے کے سیشن کورٹ کے حکم کی توثیق کی گئی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا۔ یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے۔ اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    چار وفاقی وزراء کے وکلاٗ کا موقف تھا منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنےبیان قلمبند کرانے کےبجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کر کیا۔

    منہاج القرآن کےوکیل منصور آفریدی نے کہا ٹھوس ثبوت ، گواہوں اورجاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی موجودگی کے باوجود پولیس مدعیت میں درج کی جانے والی ایف آئی آر کی کوئی حیثیت نہیں۔ ساٹ عدالت نے آبزرویشن دی کہ سیشن کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست میں چار وفاقی وزراء ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:ایف آئی آرکاٹنے کےحکم کیخلاف درخواست کی سماعت پرفیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کاٹنے کے حکم کے خلاف وفاقی وزراء کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج کے طلب کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ عارف مشتاق عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل نے بیان میں کہا کہ سیشن عدالت نے جےآئی ٹی اور پولیس رپورٹ کی جانچ پڑتال کے بغیر فیصلہ دیا۔

    وفاقی وزراء کے وکیل نے معاملےکی سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعا کی جبکہ منہاج القرآن کے وکیل نے کہا کہ مقتولین کے ورثاء کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا، سیشن جج کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے، وفاقی وزراء کی درخواستیں مسترد کی جائیں۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سیشن کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مقدمے کے لئے درخواست میں اُن کا نام بھی شامل کیا گیا لیکن سانحے سے نہ انکا کوئی تعلق ہے نہ ہی اس متعلق کوئی علم ہے، سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:ایف آئی آر کاٹنے کے حکم کیخلاف درخواست کی سماعت

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:ایف آئی آر کاٹنے کے حکم کیخلاف درخواست کی سماعت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرکاٹنے کے حکم کے خلاف درخواست کی سماعت جاری ہے۔ وفاقی وزراء کے وکیل نے معاملےکی سماعت کےلئےلارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعا کردی۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف حکومتی وزرا کی درخواست کی سماعت پر عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو طلب کرلیا ہے۔

     سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرکاٹنے کے حکم کے خلاف درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج کے طلب کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ عارف مشتاق عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بیان میں کہا کہ سیشن عدالت نے جےآئی ٹی اور پولیس رپورٹ کی جانچ پڑتال کے بغیر فیصلہ دیا، آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سیشن کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست دائرکر دی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ منہاج قرآن کی جانب سےمقدمہ درج کرنےکی درخواست میں اُن کا نام بھی شامل کیا گیا لیکن سانحے سے نہ  انکا کوئی تعلق ہے نہ اس کے بارے میں کوئی علم ہے۔ خواجہ آصف نے استدعا کی کہ سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:جے آئی ٹی رپورٹ سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:جے آئی ٹی رپورٹ سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ سے حکومتی حلقوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، رپورٹ سے حکومت کو بچانے کے اقدامات شروع کر دئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی سنسنی خیز رپورٹ نے حکومتی حلقوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

    بتیس صفحات اور ایک اختلافی نوٹ پر مشتمل رپورٹ میں ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف ہونے والے مقدمے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے مقدمے کو ختم کرنے کا کہا گیا ہے، ذرائع کے مطابق مقدمے میں بنائے گئے مدعی نے اپنے ہی بیان کی نفی کردی ۔ایف آئی آر میں مدعی بنائے گئے ایس ایچ او موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کے کہ پولیس نے ریکارڈ میں ردوبدل کرکے نامکمل تفتیش ٹیم کے سامنے پیش کی انکوائری کےسامنےپیش ہونےوالےافسران کےبیانات ایک دوسرےسےمتضادتھے، رپورٹ میں واقعہ سے قبل حکومتی میٹنگ کو وقوعہ کا ذمہ دار قرار دینے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے،

    واقعے کے ذمہ دار تمام متعلقہ افراد ہیں جن کو بار بار بلایا گیا مگر وہ نہ آئے،عوامی تحریک بھی پولیس کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی پر پہلے ہی عدم اطمینان کا اظہار کر چکی ہے، حکومتی حلقوں نےآئینی ماہرین کی مشاورت سے اس رپورٹ سے حکومت کو بچانے کے اقدامات شروع کردئیے ہیں، آئینی ماہرین نے بھی اس رپورٹ کو حکومت کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:حکومت کی جانب سے بھاری معاوضے کی پیشکش مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:حکومت کی جانب سے بھاری معاوضے کی پیشکش مسترد

    پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا کودیت کی شکل میں بھاری معاوضہ دینے کی پیشکش کر دی ،جسے ورثا نے قبول کرنے سے انکار کردیا حکومت پنجاب کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثا سے ایک بار پھر رابطہ ۔دیت کی شکل میں ورثا کو بھاری معاوضہ دینے کی پیشکش کر دی گئی۔

    سترہ جون دوہزار چودہ کو لاہور ماڈل ٹاون میں منہاج القران چودہ کارکنان پولیس تشدد کے سبب جان سے گئے۔اور متعدد زخمی ہوئے۔عدالتی نوٹس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تو حکومت کی جانب سے مقتول کے ورثاء سے رابطے کئے گئے اور دیت کی پیشکش کی گئی جسے ورثاء نے مسترد کردی۔

    اس سے پہلے بھی حکومت کی جانب سے ورثاء کو تیس لاکھ روپے اور گھر فی خاندان دینے کی پیشکش کی گئی تھی جسے مقتول کے اہل خانہ نے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس فائرنگ سے  جاں بحق ہونے والے چودہ افراد  کے قتل کا مقمہ لاہور کی سیشن عدالت نے اکیس افراد کیخلا ف درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، شریف برادران سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، شریف برادران سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیشن عدالت کی جانب سے وزیراعظم اور وزیراعلٰی سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    درخواست وفاقی وزیر اطلاعات سنیٹر پرویز رشید کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیشن عدالت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی فیصلہ سنایا جبکہ ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکا۔

    مؤقف میں کہا گیا ہے کہ سیشن عدالت نے بہت سے حقائق کو نظر انداز کیا ہے، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلٰی شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم غیرقانونی ہے، استدعا ہے کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے معاملہ جسٹس محمود مقبول باجوہ کو بھجوا دیا ہے۔ مقدمے کی سماعت آج ہی ہوگی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہو سکا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہو سکا

    لاہور: عدالتی حکم کے باوجود فیصل ٹائون پولیس نوازشریف اور شہباز شریف سمیت اکیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں لیت لعل سے کام لینے لگی۔ فیصل ٹائون پولیس نے سیشن کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک مقدمہ درج نہیں کیا ، فیصل ٹائون پولیس کا کہنا ہے کہ نہ تو مقدمہ درج کرنے کیلئے عدالتی احکامات موصول ہوئے نہ کسی مدعی نے تھانے کا رخ کیا۔مقدمہ عدالتی احکاما ت ملنے بعد ہی درج کیا جا سکتا ہے ۔

    گزشتہ روز سیشن کورٹ نے وزیراعظم۔ وزیراعلیٰ پنجاب اورآٹھ وزرا سمیت اکیس افراد کے خلاف ماڈل ٹاون فائرنگ کامقدمہ درج کرنے کا حکم ایڈیشنل سیشن جج راجہ اجمل نے ادارہ منہاج القرآن کی درخواست پر دیا تھا ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ وزیراعظم ، وزیراعلیٰ پنجاب ، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنااللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ اور چوہدری نثار سمیت اکیس شخصیات پر سانحہ ماڈل ٹاون کی براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    استغاثہ اور صفائی کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پولیس کو منہاج القرآن کا موقف ریکارڈ کرنےاورقانون کے مطابق مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا ۔