Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    لاہور : ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اس وقت فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوامی تحریک کی جانب سے دائر کردہ استغاثہ میں نامزد ایک سو چوبیس افراد میں سے اکثریت اپنا بیان جمع کرا چکی ہے، سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کو نئی جے آئی ٹی بنانے کا کوئی حکم نہیں دیا تھا، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی وجہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ن لیگ سے عناد ہے۔

    خیال رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی نے سابق وزیرقانون راناثنا اللہ کو آج طلب کررکھا تھا اور انھیں ساڑھے 10بجے پیش ہونے کا نوٹس بھیجاگیاتھا لیکن وہ حال جےآئی ٹی کےروبروپیش نہ ہوئے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ سربراہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی دی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہوں گے۔

    کمیٹی میں آئی ایس آئی کے نمائنددے لیفٹینںٹ کرنل محمد عتیق الزمان، ایم آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا اور آئی بی کے نمائندے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل محمد احمد کمال ہوں گے۔

    جے آئی ٹی میں ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز پولیس گلگت بلتستان قمر رضا کو بھی شامل کیا گیا ہے، جے آئی ٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق معاملات کی تحقیقات کرے گی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کی گئی تھی، ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات لگائی گئی تھیں، سانحے پر اس سے قبل بھی جے آئی ٹی تشکیل دی جاچکی ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 دسمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    خیال رہے 19 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف نے لکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش نہیں ہوناچاہتے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”ڈی جی نیب”][/bs-quote]

    ڈاکٹر طاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف پیش نہ ہوئے ، ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نےلکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس  پیش نہیں ہوناچاہتے، انھوں نے اپنے وکیل کوپیش کرنے کا کہا ہے۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے مقدمے میں خود دلائل دیتے ہوئے کہا سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد کیس زیرو پرآ گیا۔ کیس کی دوبارہ تفتیش کیلئے نئی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

    نوازشریف،شہبازشریف،حمزہ شہباز،راناثنا کے وکیل نے مہلت کی استدعا کی اور کہا قانونی نکات پرتیاری کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا، بینچ کی سربراہی چیف جسٹس خود کریں گے جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی بینچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا، متاثرہ بچی نے مؤقف اختیار کیا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پہلی جے آئی ٹی نے میرٹ ہر تفتیش نہیں کی اور ذمہ دار سیاستدانوں کو تفتیش کے لیے بلائے بغیر بے گناہ قرار دے دیا گیا لہذا عدالت دوبارہ جے آئی ٹی بنا کر تفتیش کروانے کا حکم دے۔

    واضح رہے یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی جس میں شہباز شریف کو بھی پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے نئی جے آئی ٹی سے متعلق درخواست پر آج سماعت کرے گا۔

    عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامزد نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء، حمزہ شہباز، خواجہ آصف، پرویز رشید سمیت 139 افراد کو نوٹس جاری کیے ہوئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش کرنے کا نوٹس نیب لاہور کو موصول ہوگیا ہے اور انہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جبکہ شہباز شریف کی پیشی کے حوالے سے نیب لاہور نے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی متاثرہ بچی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا۔

    یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، پولیس افسران کی برطرفی: امید ہے بڑوں کے خلاف بھی اقدامات ہوں گے، طاہرالقادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، پولیس افسران کی برطرفی: امید ہے بڑوں کے خلاف بھی اقدامات ہوں گے، طاہرالقادری

    لاہور: تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس افسران کو او ایس ڈی بنادیا گیا، امید ہے بڑوں کے ساتھ بھی ایسا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے قیام کے38سال مکمل ہونے کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج تحریک منہاج القرآن کے قیام کے38سال مکمل ہوگئے ہیں،37سال میں13جون2014جیسا مشکل وقت نہیں آیا،ہمارے کارکن شہید و زخمی ہوئے ان ہی کو قاتل بنا کر جیل میں ڈالا گیا،کارکنوں پر56ایف آئی آرز کاٹی گئیں 300سے زائد پیشیاں بھگتیں، کل56کارکنان راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے باعزت بری ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں116پولیس اہلکار و افسران کو ہٹانے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ پولیس افسران کو او ایس ڈی بنایا گیا، امید ہے بڑوں کے ساتھ بھی ایسا ہوگا، پنجاب حکومت کے اس اقدام کی تعریف کرتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان نے مجھ سے انصاف کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے بیان پربات کرنا گوارہ نہیں کرتا، شہبازشریف اس سے بدترسلوک کے حقدارہیں، وہ اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔

    طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کا نوٹس لیا، اس کیس میں تیزی سے انصاف ہوا اور آج وہ وحشی درندہ اپنے انجام کو پہنچا، میں چیف جسٹس سے ماڈل ٹاؤن واقعے میں ہونے والی درندگی کا نوٹس لینے کی اپیل کرتا ہوں۔

    مزید پڑھیں: لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث116پولیس اہلکاروں کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا

    طاہرالقادری نے کہا کہ مہنگائی کے مسائل ہیں تو قو م خود لانگ مارچ کرے، قوم اپنے حق کیلئے اٹھے گی تو اس کے مسائل حل ہوں گے،ہمارے کارکنوں نے قوم کا ٹھیکہ نہیں اٹھا رکھا کہ ہر بار وہ ہی قربانی دیں۔

  • لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث116پولیس اہلکاروں کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث116پولیس اہلکاروں کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث116پولیس اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا، ڈی ایس پی،انسپکٹر،انچارج انویسٹی گیشن رینک کے اہلکارشامل ہیں مذکورہ اہلکاروں کو پولیس لائن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث116پولیس اہلکاروں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے، جن میں ڈی ایس پی، انسپکٹرز، انچار ج انویسٹی گیشنزاور کانسٹیبل رینک کے اہلکار شامل ہیں۔

    تمام اہلکاروں کو پولیس لائن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہٹائے گئے اہلکاروں میں میاں شفقت، میاں یونس اور رضوان قادر، عامر سلیم جبکہ احسان اشرف بٹ اور عبد اللہ جان کو بھی ایس ایچ اوز کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث چار ایس پیز کو پہلے ہی فیلڈ پوسٹنگ سے ہٹا دیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق سابق آئی جی محمد طاہر نے وزیراعظم کے احکامات کے باوجود مذکورہ اہلکاروں کو نہیں ہٹایا تھا، سابق آئی جی کی تبدیلی کی بڑی وجہ اہلکاروں کا نہ ہٹایا جانا بھی بتایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: حکومت نے اے ٹی سی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پراسیکیوشن ٹیم کو تبدیل کردیا

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے لیے حکومتی سنجیدگی پیر تک پتا چل جائے گی، طاہر القادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے لیے حکومتی سنجیدگی پیر تک پتا چل جائے گی، طاہر القادری

    لاہور: سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے لیے حکومتی سنجیدگی پیر تک پتا چل جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ عدالت نے جے آئی ٹی کا حکم دے کر حکومتی کندھے سے ذمہ داری اٹھالی۔

    [bs-quote quote=”جسٹس باقر نجفی رپورٹ کہیں بھی بہ حیثیتِ ثبوت استعمال نہیں ہو سکتی: طاہر القادری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب جے آئی ٹی تشکیل سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا ہے، پیر تک معلوم ہو جائے گا کہ حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ کہیں بھی بہ حیثیتِ ثبوت استعمال نہیں ہو سکتی۔ سربراہ عوامی تحریک پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ حکومت نے باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں تبدیلی کی ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا ’شہباز شریف کی گرفتاری کا بہ غور جائزہ لے رہا ہوں، شہباز شریف کے نیب سے کلیئر ہونے سے متعلق خدشات ہیں۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری


    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جدوجہد کی لیکن ان سے امید نہیں لگائی، حکومت کو عوام کے لیے کام کرنا ہوگا ورنہ قوم ماضی کے ڈاکوؤں کو بہتر سمجھے گی۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ طاقت ور آج بھی طاقت ور اور انصاف کم زور ہے۔

  • شریفوں کی کرپشن ڈھکی چھپی نہیں، شہبازشریف کو بہت پہلے گرفتار ہوجانا چاہیے تھا: پاکستان عوامی تحریک

    شریفوں کی کرپشن ڈھکی چھپی نہیں، شہبازشریف کو بہت پہلے گرفتار ہوجانا چاہیے تھا: پاکستان عوامی تحریک

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے کہا ہے کہ ہم اب شہباز شریف کی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گرفتاری کے منتظر ہیں.

    ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک نے مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کیا.

    پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان خرم نوازگنڈا پور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو بہت پہلے گرفتار کر لیا جانا چاہیے تھا.

    خرم نوازگنڈاپور نے کہا کہ شریفوں کی کرپشن کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، احد چیمہ اور فوادحسن فواد شہباز شریف کےفرنٹ مین ہیں.

    سیکریٹری جنرل پی اے ٹی نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے، اب ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گرفتاریوں کے منتظر ہیں.


    مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دے دیا


    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) نے آشیانہ کمپنی کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو کرپشن کے الزامات میں حراست میں لے لیا ہے۔

    شہباز شریف کوصاف پانی کیس میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا، شہباز شریف تفتیش کے لیے آئے تو ان سے آشیانہ سوسائٹی کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی گئی.

  • ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈ رانا ثنااللہ تھے، پولیس ذرائع

    ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈ رانا ثنااللہ تھے، پولیس ذرائع

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون راناثنااللہ کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس جلد کھلنے کا امکان ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈرانا ثنااللہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون راناثنااللہ کے گردگھیرا تنگ ہونے لگا، رانا ثنا اللہ کیخلاف سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈرانا ثنااللہ تھے اور اس وقت کے ہوم سیکریٹری کی مخالفت کے باوجودرانا ثنااللہ نے آپریشن کاحکم دیا۔

    یاد رہے چند روز قبل حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے اہم فیصلہ لیتے ہوئے دہشت گردی عدالت میں دائر مقدمات کا جلد فیصلہ کرنے کے لیے پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کردیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق عوامی تحریک نے پراسکیوشن ٹیم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور عوامی تحریک کی قیادت نے وزیراعظم عمران خان سے بھی پراسکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننےوالوں کوانصاف فراہمی کےعزم کااعادہ کیا اور کہا تھا خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • وزیراعظم کا ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کااعادہ

    وزیراعظم کا ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کااعادہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننےوالوں کوانصاف فراہمی کےعزم کااعادہ کیا اور کہا خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کو عدالتوں سے انصاف ملنا چاہیئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کل بھی عوامی تحریک کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں۔

    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کےیکساں نفاذپرکسی قسم کاسمجھوتہ ممکن نہیں، دیوانی وفوجداری مقدمات میں فوری انصاف ترجیحات میں ہے۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ذمہ داروں کیخلاف کارروائی یقینی بنائیں، ملوث افراد کو بلاتفریق کٹہرے میں لایا جائے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ملزم کیفر کردار تک پہنچیں۔

    عمران خان نے طاہر القادری کی صحت کے حوالے سے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےمتاثرہ خاندانوں کوامیدکی کرن دی ہے، قانون کی بالادستی کیلئے وزیراعظم کاوژن قابل تحسین ہے، انصاف کی امید دلانے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا عدالت میں اصل ملزمان کو بلایا ہی نہیں گیا، طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے۔