Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس سے متعلق سماعت کی، سماعت میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کی طلبی پر فیصلہ سنا دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    جسٹس سرداراحمد نے تحریری فیصلے میں کہا اےٹی سی نے گواہوں کی شہادتوں کے بعد سیاستدانوں کو طلب نہیں کیا، جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدم شواہد پرسیاستدانوں کی طلبی عدالتی کارروائی کو خراب کرے گی ، کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے ماتحت عدالت کو نہیں بھجوایا جاسکتا۔

    فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے کہا میرے خیال میں سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا، مشتاق سکھیرا نے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے انکا نام خارج کیا جائے، ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔

    رواں سال 27 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل میں کہا تھا  کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کو 2 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آج 4 بجے تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

    سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات 2 ہفتے میں نمٹانے اورجسٹس علی باقرنجفی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم بھی دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ میرے ججزکی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے بلااجازت بولنے پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ عدالت نہیں جہاں لوگوں کی بےعزتیاں کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک منٹ میں میں وکلاء کا لائسنس معطل کردوں گا، عزت نہ کرنے والے کوکالا کوٹ پہننے کا حق نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے اے ٹی سی جج اعجاز اعوان کی چھٹی منسوخ کرتے ہوئے انہیں روانہ کی بنیاد پر سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق مقدمات کی سماعت کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں 116 ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں 116 ملزمان پر فرد جرم عائد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں 116 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر دائر استغاثہ کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی آئی جی رانا عبد الجبار سمیت 116 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش نہ ہونے والے تمام ملزمان کو طلب کر لیا تاکہ فرد جرم عائد کرنے کا عمل مکمل ہو سکے جس کے بعد استغاثہ کے گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کی جائیں گی۔

    ڈی آئی جی رانا عبدالجبار عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے ان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر انہیں پیش کیا جائے۔ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عدالت میں موجود ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

    استغاثہ عوامی تحریک کی جانب سے دائر کیا گیا جس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12 سیاسی شخصیات سمیت پولیس افسران و اہلکاروں اور ضلعی حکومت کے عہدیداروں کو فریق بنایا گیا تاہم عدالت نے استغاثہ میں سے سیاسی شخصیات کے نام ختم کر دیے تھے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کیس کے حوالے سے متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی ملاقات کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کو جاتی امراء کے مجیب الرحمان سے خطرہ ہے، آصف زرداری

    پاکستان کو جاتی امراء کے مجیب الرحمان سے خطرہ ہے، آصف زرداری

    لاہور : سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف نے خود کو مجیب الرحمان بننے سے تعبیر کیا ہے، پاکستان کی وحدت اور سالمیت کو جاتی امراء کے مجیب الرحمان سے خطرہ ہے حالانکہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تو وہ کچھ ہوا ہی نہیں جو پی پی کے رہنماؤں اور کارکنان نے بھگتا ہے.

    وہ لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کررہے تھے، سابق صدر نے کہا کہ میں نے کچھ ماہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ نواز شریف گریٹر پنجاب کا سوچ رہا ہے اور آج نواز شریف نے مجیب الرحمان بننے کا عندیہ دے کر میری بات کو سچ ثابت کر دیا ہے.

    انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف! آپ کے ساتھ ابھی ہوا ہی کیا ہے؟ ہمارے تو قائد کو پھانسی پر لٹکایا گیا اور بی بی کو شہید کیا گیا پھربھی ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا.

    آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو کمزور کرنا نواز شریف کی اولین خواہش ہے کیوں کی یہ مودی کے یار ہیں اور ملک سے غداری کی روش پر گامزن ہیں جس کے لیے مجیب الرحمان بننے کی خواہش سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں.

    صدر پی پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت ملک کے خلاف سیاست نہیں کریں گے کیوں کہ ہم پاکستان میں ہی جینا چاہتے ہیں اور اسی سرزمین پر مرنا چاہتے ہیں جب کہ ان کا مفاد بس جاتی امراء تک محدود ہے .

    آصف زرداری نے کہا کہ ہم جمہوریت کا سفر پورا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں مجبورکیا جا رہا ہے کہ شریف برادران کو نکالنے کیلئے جمہوریت کا سفر پورا نہ کریں، سیاست کرنا ہمارا حق ہے ہم ہرحال میں سیاست کریں گے.

    انہوں نے کہا کہ جمہوریت عزیز ہے اس لیے کچھ نہیں کیا وگرنہ جب چاہوں شریف خاندان کوحکومت سے نکال سکتا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ یہ خود سے ماڈل ٹاؤن اور قصور کی معصوم بچی کو انصاف نہ دلانے پر مستعفی ہوجائیں.

    خیال رہے کہ لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کے لیے انصاف کے حصول اور شہباز شریف و رانا ثناء اللہ کے استعفے کے لیے احتجاجی جلسہ منعقد کیا جارہا ہے جس کے پہلے سیشن سے آصف زرداری نے خطاب کیا جب کہ دوسرے سیشن سے عمران خان کچھ دیر میں خطاب کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، تخت لاہورگرانے کے لئے متحدہ اپوزیشن بڑے احتجاج کیلئے تیار

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، تخت لاہورگرانے کے لئے متحدہ اپوزیشن بڑے احتجاج کیلئے تیار

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کی زیرقیادت اپوزیشن اتحاد کا احتجاجی جلسہ آج ہونے جا رہا ہے، احتجاج کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کی زیرقیادت اپوزیشن اتحاد کا فیصلہ کن احتجاج آج ہورہا ہے ، تمام اپوزیشن  جماعتیں ایک پیج پر ہے، بڑے جلسے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، ڈاکٹر طاہرالقادری کا خصوصی کنٹینر بھی پہنچا دیا گیا ہے ، چیرنگ کراس پرپنڈال سج گیا اور کرسیاں لگ گئیں۔

    جلسے میں شرکت کیلئے کارکن قافلوں کی صورت میں پہنچ رہے ہیں جبکہ پنڈال اور اطراف میں پی اے ٹی، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں، جلسے میں شرکت کیلئے پنجاب کے دیگر شہروں سے بھی لوگ قافلوں کی صورت پہنچ رہے ہیں۔

    عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے احتجاجی جلسے کےلئے آج دوپہر 12 بجے کا وقت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ایک ہی کنٹینر کے ایک ہی اسٹیج پر سب خطاب کریں گے ۔

    پی ایس پی کا وفد بھی چیئرمین مصطفیٰ کمال کی زیرقیادت احتجاج میں شریک کیلئے لاہور پہنچ گیا ہے۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نےبھی احتجاج سےنمٹنےکیلئے حکمت عملی طےکرلی، رینجرزکی تین کمپنیاں مال روڈ پر جبکہ گورنرہاؤس اوردوسرےحساس مقامات پرتعینات ہوں گی۔


    مزید پڑھیں : حکومت کے جانے کا وقت آگیا، سب ایک ہی کنٹینرپر ہوں‌ گے: قادری


    ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ پی اے ٹی دھرنا کے پیش نظر رینجرزکواسٹینڈبائی رکھاگیاہے، سیکیورٹی کیلئے5ہزارپولیس اہلکار تعینات کئے گئےہیں جبکہ 1200ٹریفک وارڈنز ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

    ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ کسی بھی ہنگامہ آرائی کی ذمہ دارپی اےٹی انتظامیہ ہوگی، مال روڈ کے اطراف اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ مال روڈ جانیوالے راستوں کوبند کیا جارہا ہے۔

    جلسے کےباعث مال روڈپرتمام کاروباری مراکزاورتین بڑےتعلیمی ادارےآج بندرہیں گے، پنجاب یونیورسٹی اولڈکیمپس،نیشنل کالج،گورنمنٹ کالج میں بھی چھٹی ہے، چیئرنگ کراس کی اطراف میں چھ سرکاری اسکول بھی بندہیں۔

    پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن کے اعلان کے بعد آج پرایئویٹ تعلیمی ادارے بھی بند ہیں جبکہ لاہورکی ضلعی انتظامیہ نےلاہورچڑیا گھربھی سیاحوں کےلئےبندرکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    محکمہ پنجاب صحت نےلاہور کے سرکاری اسپتال احتجاج کےموقع پرجان بچانےوالی دواؤں کی دستیابی یقنی بنانے کیلئے مراسلہ جاری کردیا، مراسلےمیں کہاگیاہےکہ کوئی ڈاکٹرغیرحاضرنہ ہو،نیم طبی عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود رہے۔

    محکمہ صحت نےلاہورکےسرکاری اسپتالوں کوالرٹ جاری کردیا اور کہا کہ اسپتالوں میں سیکیورٹی کی غفلت برداشت نہیں کی جائیگی۔

    متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کیلئے ڈی جے ولی سن نے نیا گانا تیار کرلیا ہے ، گانے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن،قصور پر انصاف کے حصول کیلئے آواز بلند کی گئی ہے، ڈی جے ولی سن کا کہنا ہے کہ آج احتجاج کے دوران نیاگانا بجایا جائے گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتجاجی کنٹینر پرعمران خان اور آصف زرداری ایک ساتھ نہیں ہوں گے، فواد چوہدری

    احتجاجی کنٹینر پرعمران خان اور آصف زرداری ایک ساتھ نہیں ہوں گے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : ترجمان پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی پی سمیت کل لاہورمیں تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوں گی تاہم کسی کو غلط فہمی نہ رہے کہ کوئی سیاسی اتحاد ہونے جا رہا ہے، عمران خان اور زرداری کے نظریات یکسر مختلف ہیں.

    ان خیالا کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن 2014 میں وقوع پذیر ہوا جب پولیس نے براہ راست فائرنگ کر کے نہتے عوام کو موت کے گھاٹ اتارا جنہیں تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے.

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کو انصاف دلوانے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں طاہر القادری احتجاجی تحریک میں شامل ہوں گی تاہم اسے انتخابی اتحاد سے تعبیر نہیں کیا جائے، مظلوم کی حمایت ایک طرف لیکن پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے نظریاتی اختلاف اپنی جگہ موجود ہیں.

    فواد چوہدری نے احتجاج سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کل کے احتجاج کو 2 سیشن میں تقسیم کیا گیا ہے ایک سیشن میں عمران خان جب کہ دوسرے سیشن میں آصف زرداری آئیں گے اس لیے اسٹیج پر ان دونوں رہنماؤں کی بہ یک وقت موجودگی خارج از امکان ہے.

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کا احتجاج ایک روزہ ہے جہاں ریلی نہیں نکالی جائے گی بلکہ جلسہ عام منعقد کیا جائے گا اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کے دائرہ کار کو بڑھایا بھی جاسکتا ہے جو شہباز شریف کے مستعفی ہونے پر ہی ختم ہوگا.

    فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی خود قصور سے ہیں جہاں درندگی کے 12 واقعات ہوئے اور جب عوام ڈی سی او کے خلاف احتجاج کے لیے نکلی تو پولیس کی براہ راست فائرنگ سے ہلاکتیں بھی ہوئیں جس سے ثابت ہوا کہ مسلم لیگ (ن) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا.

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ہو یا قصور زیادتی کیس ہو، پنجاب حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے جہاں جعلی پولیس مقابلے ایک رواج بن چکے ہیں اور آج ہی پنجاب پولیس نے تین افراد کو مقابلے میں قتل کیا جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے وہ زیادتی میں ملوث تھے.

    خیال رہے کہ سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کو انصاف دلوانے کے لیے کل لاہور میں ہونے والے احتجاج میں عمران خان اور آصف زرداری ایک ساتھ اسٹیج پر موجود ہوں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پاکستان عوامی تحریک کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاج، تیاریاں جاری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پاکستان عوامی تحریک کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاج، تیاریاں جاری

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیخلاف احتجاج کی تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں، لائٹیں لگ گئیں جبکہ حکومت نے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو بند کردیا، ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے حکومت مخالف احتجاج کیلئے مال روڈ پر تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں اور لائٹیں بھی لگ گئیں، مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے بینیرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔

    علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے بھی کمرکس لی، پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نے بھی احتجاج میں بھرپورشرکت کااعلان کیا ہے۔

    دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی احتجاج سے نمٹنے کیلئے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون نے قومی قیادت کو اکٹھا کردیا ہے اور ایسا ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے جا رہا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ 17 جنوری کو شہباز شریف کا قاتل چہرہ دنیا کو دکھائیں گے اور سترہ جنوری کے احتجاج سے زینب سمیت دیگر معصوم بچیوں کو بھی انصاف ملے گا اور ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین بھی انصاف لے سکیں گے، مجھ سمیت تمام کارکنان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں شہباز شریف اور رانا ثنا کے استعفے لیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔


    مزید پڑھیں : 17 جنوری سے احتجاج شروع ہوگا، حکومتی خاتمے تک تحریک نہیں رکے گی: طاہر القادری


    یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے میاں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کہا تھا اب استعفے مانگے نہیں، لیے جائیں گے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 17 جنوری سے احتجاجی تحریک شروع ہوگی، ہمارے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں، ہم ظلم کا خاتمہ کریں گے حکومت کے خاتمے تک اب یہ تحریک نہیں رکے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن پر شہباز شریف،رانا ثنا کے استعفے کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے ، اےپی سی میں7جنوری تک شہبازشریف،راناثناکےاستعفےکی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔

    آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹریٹ میں سہ پہر 3 بجے ہوگا ، جس میں پی پی،پی ٹی آئی، جماعت اسلامی ،ق لیگ ودیگر جماعتوں کےاراکین شریک ہونگے جبکہ جہانگیر ترین، لطیف کھوسہ ، منظور وٹو ، شیخ رشید سمیت دیگررہنما بھی شرکت کریں گے۔

    اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق آئندہ کے لائحہ عمل پرمشاورت کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 30 دسمبر کو پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے لہذا 7 جنوری سے پہلے مستعفی ہو جائیں۔


    مزید پڑھیں : اے پی سی میں مشترکہ طور پر شہبازشریف،راناثنا کے استعفے کی ڈیڈلائن 7 جنوری کی توسیع


    یاد رہے کہ لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کردی گئی تھی

    رپورٹ میں ماڈل ٹاؤن واقعہ ملکی تاریخ کا بدترین سانحہ قراردیا گیا اور انکشاف کیا گیا تھا کہ حکومت نے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی،رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں اجلاس بھی سانحہ کا سبب بنا۔

    باقرنجفی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خونی پولیس آپریشن روکنے کیلئے وزیراعلٰی کےاحکامات کہیں نہیں ملے، شہبازشریف بروقت ایکشن لیتے تو بہیمانہ قتل وغارت کو روکا جاسکتا تھا۔

    خیال رہے کہ سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف، شہبازشریف اور رانا ثنااللہ 31 دسمبر تک سرینڈر کردیں،31 دسمبر کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کروں گا، نوازشریف کا عدلیہ کے فیصلوں کو دوہرا معیار قرار دینا آئینی بغاوت ہے۔


    مزید پڑھیں: ساںحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی گئی


    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

    اسی روزایس ایچ او کی مدعیت میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے حسین محی الدین سمیت 56 اورتین ہزار نامعلوم افراد خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ‌تھی، معاملہ سنگین ہوا توحکومت نے اکیس جون2014 کو صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے لیا مگرملزمان کا تعین نہ کیا جاسکا۔

    عوامی تحریک نے وزیراعلی پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکارکر دیا تھا، جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، یوں پنجاب کی وزرات قانون کا قلم دان ایک بار پھر رانا ثنااللہ کےسپرد کردیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران نے واقعے کے مقدمے میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابق وزیر قانون کے خلاف موجود الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کلین چٹ دیئے جانے پر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • ظلم پرخاموش رہ کرخود کوظالم نہیں کہلوانا چاہتے‘ مصطفیٰ کمال

    ظلم پرخاموش رہ کرخود کوظالم نہیں کہلوانا چاہتے‘ مصطفیٰ کمال

    لاہور: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی چلے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نجفی صاحب نے جن کو ذمہ دارقراردیا انہیں گرفتارکیا جائے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کے ساتھ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اے پی سی میں شرکت کررہے ہیں۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ جن پرظلم ہوا ان سے اظہاریکجہتی کے لیے آئے ہیں، ظلم پرخاموش رہ کر خود کو ظالم نہیں کہلوانا چاہتے۔

    چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں معصوم لوگوں پرگولیاں برسائی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پربرسوں سے را کا ایجنٹ قابض تھا، را کے ایجنٹوں کے خلاف نکلے ہیں، پاکستانی عوام کامیاب ہوں گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ را کے ایجنٹ ایم پی ایزاورایم این ایزکی صورت میں بھی تھے، انہوں نے کہا کہ ملک سے جتنا مذاق ہونا تھا ہوگیا خمیازہ ابھی بھی بھگت رہے ہیں۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے کسی سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا، جس کومینڈیٹ ملا الیکشن کے بعد اتحاد کا سوچیں گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پی ایس پی اپنے طورالیکشن میں بھرپورحصہ لے گی، انہوں نے کہا کہ ڈولفن ہماراانتخابی نشان ہے اسی کے تحت الیکشن لڑیں گے۔

    چیئرمین پاک سرزمین پارٹی نے کہا کہ کراچی چلے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا، انہوں نے کہا کہ این آراوکی طرح مذاق ہوتا رہا توپاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پرپاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پرپاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج لاہور میں ہوگی جس میں 40 سے زائد سیاسی ومذہبی جماعتیں شریک ہوں گیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈاکٹرطاہرالقادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج لاہور میں ہوگی جس میں 40 سے زائد جماعتیں شرکت کریں گی۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، ایم کیوایم ، پی ایس پی، ایم ڈبلیو ایم سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کوانصاف دلوانے کے لیے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا جبکہ اے پی سی کے اختتام پرمشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔


    شہبازشریف اور رانا ثنااللہ کو مستعفی ہونا پڑے گا: آصف زرداری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو ماڈل ٹاؤن سانحے کا حساب دینا ہوگا، وہ تحقیقات پراثرانداز ہوئے، انہیں استعفیٰ دینا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ تبدیل کرکے 28 کی بجائے 30 دسمبرطے کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔