Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومتی اپیل کی سماعت کے لیے قائم بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی جس کے بعد اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    اسی روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی گئی۔

    اس حکومتی اپیل کی سماعت کے لیے قائم 3 رکنی بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انوار الحق اور جسٹس عبد السمیع شامل ہیں۔

    تاہم پرانے بینچ کی تحلیل کے بعد لاہورہائیکورٹ نے نیا فل بینچ تشکیل دے دیا جس کی سربراہی جسٹس عابد عزیز شیخ کریں گے۔

    فل بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شہباز رضوی شامل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ آج پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق ایک اور سماعت میں آج صبح ہائیکورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی ہے۔

    مذکورہ درخواست میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اور مشتاق سکھیرا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ہائیکورٹ نے 2 ہفتے میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی رپورٹ عام نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں: ماڈل ٹاؤن رپورٹ عام نہ کرنے پر توہین عدالت درخواست دائر

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف پنجاب حکومت نےانٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی گئی۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے حکومت کا موقف پوری طرح نہیں سنا جبکہ درخواستیں فل بینچ میں زیرسماعت ہیں اس لیے سنگل بینچ فیصلہ نہیں کرسکتا۔

    انٹراکورٹ اپیل میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریری جواب سنے بغیر ہی فیصلہ جاری کیا گیا۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری حقائق جاننےاورمستقبل میں ایسے واقعات سےبچنے کے لیے کرائی۔


    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ دو روز قبل ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا تھا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی اور اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر: پنجاب حکومت کا عدالت جانے کا فیصلہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر: پنجاب حکومت کا عدالت جانے کا فیصلہ

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ آنے کے بعد پنجاب حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے تھوڑی ہی دیر قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    مزید پڑھیں: عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اے جی آفس میں جاری اجلاس میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ، سیکریٹری داخلہ اور سینئر وکلا شریک ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہے اور ممکنہ طور پر رپورٹ شائع کرنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دے دی۔ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیشی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی درخواست سانحے میں مارے جانے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے، تفتیشی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ پبلک کی جائے، شہباز شریف پھانسی کا انتظار کریں، طاہر القادری

    ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ پبلک کی جائے، شہباز شریف پھانسی کا انتظار کریں، طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنے کمیشن کی رپورٹ پبلک کی جائے کیوں کہ اس میں شہباز شریف کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، نواز شریف کے پیچھے اصل طاقت شہباز شریف کی ہے، شہباز شریف اپنی پھانسی کا انتظار کریں۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں استنبول چوک پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے دیے گئے خواتین کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    دھرنے میں پاکستان عوامی تحریک کے وفد نے بھی شرکت کی جس میں فردوس عاشق اعوان، یاسمین راشد اور دیگر شریک تھے، جلسے سے یاسمین راشد اور فردوس عاشق اعوان نے بھی خطاب کیا۔

    اپنے خطاب کے آغاز میں ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے اہل خانہ اور دھرنے میں شریک خواتین کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ نے آج اپنا دینی، قومی، ملی فریضہ ادا کیا اور ثابت کیا کہ 17 جون کے شہداء کا لہو رائیگاں نہیں گیا۔

    خطاب کی مکمل ویڈیو

    ڈاکٹر طاہر القادری نے تحریک انصاف کے وفد سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ آج لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی اس بات کی غمازی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو جلد انصاف ملے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں چور پکڑا گیا ہے ابھی قاتل کا پکڑا جانا باقی ہے، نواز شریف کے پیچھے اصل طاقت شہباز شریف کی ہے اس لیے آج پاناما کے چور آئین میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک سے صادق اور امین کی شق ختم کردی جائے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ آپ تنہاء نہیں جب تک آپ لوگ یہاں بیٹھے ہیں میں بھی بیٹھا رہوں گا اور رات کو 9 بجے آپ سے دوبارہ خطاب کروں گا، جب تک جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائے گی ہم اس احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے، مظاہرین کے پرامن ہونے کا یہ مقصد نہیں کہ کوئی انہیں انصاف نہیں دے گا، ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو شریف برادران کا گریباں چاک بھی ہوسکتا ہے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ پاناما کیس میں ابھی چور پکڑا گیا ہے اور قاتل کا پکڑے جانا باقی ہے، نوازشریف کے پیچھے اصل ہاتھ شہباز شریف کا ہی ہے جب تک یہ دونوں بھائی نہیں پکڑے جاتے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، پاناما لیکس کے چور آئین میں ترمیم کر کے صادق اور امین کی شق ختم کروانا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ ملک میں احتساب نہ ہوسکے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے پانچ پانچ ایم پی ایز لانے کی شرط عائد کی اور کہا کہ جو پانچ ایم پی ایز لائے گا وہ وزارت پائے گا، سال 1998ء میں جب بے نظیر بھٹو وزیر اعظم بنیں تو ڈیڑھ سال بعد ہی وقت کے صدر نے حکومت گرادی، اگر ووٹ کے تقدس کا خیال ہوتا تو آپ باہر نکلتے لیکن اس وقت آپ نے جمہوریت کا ساتھ نہیں دیا اور اگلے الیکشن لڑ کے وزیراعظم بنے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ نوے کی دہائی میں بے نظیر دوبارہ وزیر اعظم بنیں لیکن نواز شریف نے دوبارہ سازش کی اور بے نظیر کی حکومت گرائی اور خود دوسری بار وزیراعظم بن بیٹھے، ملک میں چھانگا مانگا کی سیاست نواز شریف نے متعارف کرائی، وہ چھانگا مانگا میں بیٹھ لوگوں کی بولیاں لگارہے تھے، ملک کو تبا ہ کرنے والے جمہوریت کی بعد کرتے ہیں۔

    سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ کون 10 سال تک ضیا الحق کی گود میں بیٹھا رہا؟ نواز شریف ضیا الحق کے نامزد کردہ وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ بنے رہے، یہ تماشا تو آپ نے لگایا، اسے پالا آپ نے اور آج جمہوریت کی بات کرتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود وفاق میں چلے گئے پنجاب اپنے بھائی کو دے گئے اور اب وہاں سے لاشیں اٹھی ہیں اور نواز شریف کہتے ہیں کہ انقلاب لاؤں گا؟ نظام کا بدلنا نواز شریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یاد آیا؟ کہ جب وہ نااہل ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سب سے طویل سول دور حکمرانی نواز شریف کا رہا ہے، اشرافیہ لفظ ہے شریف کی جمع، اشرافیہ ملک لوٹ کر کھا گئے،اشرافیہ یہ دونوں شریف ہیں، نااہلیت کے فیصلے سے ان کے انقلاب نے جنم لیا ہے، یہ انقلاب 35 سال پہلے کیوں نہ آیا؟ ماڈل ٹاؤن میں 14 لاشیں گرانے والے کس منہ سے انقلاب کی باتیں کرتے ہیں؟ اس انقلاب کا مطلب ہے نواز شہباز بچاؤ انقلاب۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے ے کہا کہ نااہل ہونے کے بعد انہیں جو درد ہے میں وہ سمجھتا ہوں کیوں کہ اس درد کا نام ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن، کیوں کہ اب دونوں بھائی لٹکنے والے ہیں اس کیس میں۔

    انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے بیرون ممالک اپنی کمپنیاں رجسٹرد کرائیں اور اپنے فرنٹ مین رکھے ان میں یہودی اور ہندو بھی ہیں، فرنٹ مین کے یہ سارے کام شہباز شریف کرتے ہیں، میں نیب سے زیادہ آپ کے فرنٹ میں جانتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں مار ے جانے والے کیا انسان کے بچے نہیں تھے؟ جو انہیں اتنی بے دردی سے مادیا گیا؟ لوگ آج بھی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں، بیریئر پر کوئی شہید نہیں ہوا، رکاوٹیں پیچھیں رہ گئی تھیں، پولیس میرے گھر پر گولیاں برسا رہی تھی میرے گیٹ پر دو خواتین شہید ہوئیں وہ کون سے بیرئیر پر ماری گئیں؟ منہاج القرآن کے گیٹ کے سامنے کوئی بیرئیر نہیں تھا؟ وہاں سیکڑوں لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں۔

    سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، اگر ذمہ دار نہیں ہیں تو تین سال سے رپورٹ کیوں روکی ہوئی ہے؟ رپورٹ پبلک کیوں نہیں کرتے؟

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مقدمہ جاری ہے، مقدمہ لڑتے رہے ہیں، اگلی احتجاجی ریلیاں عیدالاضحی کے بعد فیصل آباد، ملتان، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں نکالی جائیں گی۔

    طاہر القادری نے کہا کہ ابھی مطالبہ صرف یہ ہے کہ رپورٹ پبلک کی جائے، آئین کی رو سے ہم جاننا چاہتے ہیں کہ رپورٹ میں کیا ہے؟ یہ ہمارا حق ہے، بتایا جائے کہ ججز پر کیا دباؤ ہے؟ ہمارا ججز پر اعتماد ہے مگر ایک غیر جانب دار بینچ تشکیل دیا جائے جو دونوں فریقین میں سے کسی کی طرف بھی نہ ہوں نہ کوئی رشتہ داری ہو۔


    یہ پڑھیں: ماڈل ٹاؤن شہداء کے لواحقین کو انصاف دیا جائے، فردوس عاشق


    انہوں نے کہا کہ ایک بھائی آج پوچھتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا، دوسرا بھائی کل پوچھے گا کہ مجھے کیوں نکالا؟ شہباز شریف اپنی پھانسی کا انتظار کریں۔

    لاجر بینچ بہتر سمجھے گا تو رپورٹ پبلک کردی جائے گی، رانا ثنا اللہ

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کیس عدالت میں ہے رپورٹ پبلک نہیں کرسکتے، لارجر بینچ بہتر سمجھے گا تو رپورٹ منظر عام پر لائے گا۔

    نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ لارجر بینچ کے سامنے پیش کردی گئی ہے،اس معاملے میں حکومت عدالتی فیصلے کی پابند ہے، خود اس رپورٹ کو خود عوامی تحریک نے چیلنج کیا ہوا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ملزم گلوبٹ جیل سے رہا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ملزم گلوبٹ جیل سے رہا

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز توڑ پھوڑ میں ملوث گلو بٹ جیل سے رہا ہوگیا، رہائی کے بعد گلو بٹ نے سجدہ شکرادا کیا، پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء کا کہنا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی انصاف کا خون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز کار سرکار میں مداخلت اور گاڑیوں کی اندھا دھند توڑ پھوڑ میں ملوث گلو بٹ کو گیارہ سال کی سزا کی تکمیل سے قبل عدالتی احکامات پر جیل سے رہا کردیا گیا، سزاﺅں میں کمی اور معافی کے بعد 29ماہ کی قید کاٹنے کے بعد اسے کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے بچنے کے لیے گلو بٹ کو جیل کے پچھلے دروازے سے باہر نکالا گیا جس کی وجہ سے اسے لینے کے لیے آنے والے اہل خانہ جیل کے باہر اس کا انتظار کرتے رہے اور گلو بٹ گھر بھی پہنچ گیا۔

    کالا چشمہ پہنے اور ہاتھ میں تسبیح لیے ہوئے گلو بٹ نے جیل سے نکلنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں سجدہ شکر بھی ادا کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میری ذات سے جس کو بھی نقصان پہنچا ان سے معذرت خواہ ہوں۔

    مزید پڑھیں : ماڈل ٹاون سانحہ، گلو بٹ کو 11سال قید کی سزا سنا دی گئی

    یاد رہے کہ 30 اکتوبر سال 2014میں گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے بعد گیارہ سال قید کی سزا ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت سے جیل منتقلی کے وقت بھی گلوبٹ نے عدالت کے سامنے سجدہ کیا اور ہاتھ میں تسبیح رکھنے کے علاوہ امام ضامن بھی باندھ رکھا تھا۔

    رہائی انصاف کا خون ہے ، پاکستان عوامی تحریک

    دوسری جانب گلو بٹ کی رہائی پر پاکستان عوامی تحریک نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، پی اے ٹی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی انصاف کا خون ہے، حکمران جماعت ،پولیس اور پراسیکیوشن کی ملی بھگت سے گلوبٹ رہا ہوا۔

    گلو بٹ نے غنڈہ گردی کی ،دہشت پھیلائی حیرت ہے اسے رہا کر دیا گیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ گلو بٹ کی رہائی سے سیاسی دہشت گردی کے منفی کلچر کو فروغ ملے گا۔

  • قصاص کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، طاہرالقادری

    قصاص کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، طاہرالقادری

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جب آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو وزیراعلیٰ پنجاب کیوں نہیں؟ وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو نہ بلانے کے فیصلے پر تحفظات ہیں، عدالت کے فیصلہ کے بعد سارے ثبوت ہمیں ہی پیش کرنے ہیں تو کریں گے۔


    یہ پڑھیں: ماڈل ٹاؤن کیس: وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام باعزت بری


     ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا، سربراہ پی اے ٹی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمیں تو یہ امید بھی نہیں تھی کہ آئی جی اور ڈی آئی جی کو طلب کیا جائے گا، ڈی آئی جی آپریشنز سے نیچے تک ملزمان موقع پر نظر آتے ہیں، 125 ملزمان وہ ہیں جوسانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت موجود تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیس کے خلاف اپیل میں جائیں گے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے، ہم قصاص کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، انہوں نے سوال کیا کہ آئی جی پنجاب خود ملزم، ڈی سی ملزم، سوا سو سے زائد اہلکار ملزم ہیں، کیا اتنا بڑا لشکر خود کسی کو قتل کر نے جاتا ہے، کس کے حکم سے اتنا بڑا لشکر تیارہوا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی جارہی؟  کمیشن کی رپورٹ میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے  9:55  پرآئی جی اپنے دفتر میں تھے۔

    میرا سوال ہے کہ اگر وہ موجود تھے تو انہوں نے روکا کیوں نہیں؟ بیریئر ہٹانے کے لیے ڈی آئی جی خود نہیں جاتے، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو کون سے قانون کا تحفظ حاصل ہے؟

    پہلی جے آئی ٹی رپورٹ کیوں دبائی گئی؟ وہ رپورٹ سرکاری ایف آئی آر پر بنی۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کو طلب کرکے سوالات پوچھے جانے چاہیئے تھے، ماسٹر مائنڈ لوگوں کو طلب نہیں کیا توملزمان کیسے بے نقاب ہوں گے ؟ اگر وزیراعظم معاملے میں ملوث نہیں تو میرے جہاز کو کیوں رکوایا گیا؟

  • ماڈل ٹاؤن کیس: وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو طلب نہیں‌ کیا جاسکتا، عدالت

    ماڈل ٹاؤن کیس: وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو طلب نہیں‌ کیا جاسکتا، عدالت

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انسداد دہشت گرد کی عدالت نے قرار دیا ہے کہ عوامی تحریک ثبوت پیش نہ کرسکی اس لیے وزیراعظم، ڈی سی او لاہور اور دیگر حکام کو کیس میں طلب نہیں کیا جاسکتا۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی جس میں عدالت نے عوامی تحریک کی جانب سے وزیر اعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزراء چوہدری نثار اور خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ سمیت دیگر اعلی شخصیات کو طلب کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ثبوت ان شخصیات کو طلب نہیں کیا جا سکتا۔

    اے آر وائی نیوز نے 28 صفحات پر مشتمل فیصلےکی کاپی حاصل کر لی جس میں تحریر ہے کہ ماڈل ٹاؤن واقعے میں 100 افراد زخمی ہوئے جب کہ 61 افراد کے میڈیکولیگل پیش کیے گئے اور 31 افراد کو گولیاں لگیں جو خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کرنے سے متعلق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہونے والے مبینہ اجلاس کا ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہی نہیں بلکہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کی کالز کا ثبوت بھی فراہم نہیں کیا جاسکا استغاثہ دائر کرنے سے پہلے 21 ماہ تک اجلاسوں کا کچھ نہیں بتایا گیا اس لیے لگتا ہے کہ کہانی کا یہ حصہ من گھڑت ہے اور الجھانے کے لیے کیا گیا۔

    آئی جی پنجاب کے کردار کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی 17 جون کو 9 بج کر 55 منٹ پر لاہور پہنچے، آئی جی کی تفتیش میں ذمہ داری سےآنکھیں نہیں پھیری جاسکتیں۔

    عدالت نے آئی جی پنجاب سمیت 124 افسران کواستغاثہ میں طلب کرکے تمام افسران کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکےجمع کرا کر 17 فروری تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

  • ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: وزیر اعظم کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: وزیر اعظم کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق سمیت 37 شخصیات کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چوہدری اعظم نے عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ کی سماعت کی۔

    عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید اور رانا ثنا اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے 37 رہنماؤں کے ایما پر ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کر کے 14 بے گناہ افراد کو قتل اور 100 سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا۔

    مؤقف میں کہا گیا کہ ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت کے لیے باقاعدہ میٹنگز کی گئیں جن کی صدارت وزیر اعلیٰ اور رانا ثنا اللہ نے کی۔

    عوامی تحریک کے مطابق بیریئر ہٹانے کے نام پر اس طرح قتل و غارت کی کوئی مثال نہیں۔ یہ سانحہ اس لیے پیش آیا کہ عوامی تحریک کرپشن کے خلاف ایک تحریک چلانا چاہتی تھی جسے روکنے کے لیے بے گناہوں کا خون بہایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ کی پہلی ایف آئی آر بد نیتی پر مبنی تھی جسے عوامی تحریک نے مسترد کیا۔ بعد ازاں سابق آرمی چیف کے حکم پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا تاہم اس کے بعد انہیں جے آئی ٹی میں الجھا دیا گیا۔ اس لیے عدالت وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت 37 شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کارروائی کا حکم دے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سمیت مقدمے کے ملزمان کو طلب کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ استغاثہ میں عوامی تحریک کی جانب سے 56 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کروائی گئیں جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فوٹیج سمیت اہم دستاویزات بھی پیش کی گئیں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سماعت روزانہ کرنے کا حکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سماعت روزانہ کرنے کا حکم

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کے احکامات جاری کردیے ۔

    لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ کے مقتولین کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی ایم ایل سی رپورٹس جمع کروادی گئیں۔

    عوامی تحریک کے وکلا نے دلائل دیے کہ پولیس سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے نہیں بلکہ معصوم لوگوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا کر آئی تھی،ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے کوئی بیرئیر نہیں تھا مگر وہاں بھی بے دریغ فائرنگ کی گئی جس سے خاتون گیٹ پر جاں بحق ہوئی۔

    وکلا کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے پسندیدہ آئی جی پنجاب کو تعینات کیا گیا جنھوں نے اس کارروائی کی اجازت دی۔

    عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    عوامی تحریک کی جانب سے وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ ،خواجہ سعد رفیق سمیت متعدد حکومتی رہنماؤں کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاون میں کارروائی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈھائی سال پہلے پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

  • میچ فکسڈ ہوچکا، حکمرانوں‌ کو جلد کلین چٹ مل جائے گی، قادری

    میچ فکسڈ ہوچکا، حکمرانوں‌ کو جلد کلین چٹ مل جائے گی، قادری

    لندن : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا بدلہ قصاص سے کم کسی صورت قبول نہیں کریں گے، فریقین میں میچ فکسڈ ہوچکا ہے، پاناما لیکس کا جنازہ نکلے گا۔ کرپٹ حکمرانوں کو کلین چٹ دے دی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، علامہ طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا بدلہ قصاص سے کم کسی صورت قبول نہیں کریں گے،نیوز لیک کمیشن کا سربراہ سلطنت شریفیہ کا ملازم ہے، پاناما لیکس کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے پر اتفاق ہوچکا ہے اور نیوز لیکس میں انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میگا کرپشن کیس ہے جس میں اگر حکمران بچ گئے تو پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہوگی۔

    اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے خصوصی گفتگو میں طاہرالقادری نے کہا کہ کرپٹ حکمران ڈرائی کلین ہوں گے، نیوز لیک کمیشن کے سربراہ شریف فیملی کی ذاتی تنخواہ پرہیں تو کیا انصاف کی توقع کی جائے؟ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان آرمی کو بھی پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں اور ملکی سالمیت کے ساتھ مذاق کررہے ہیں۔