Tag: سانحہ ماڈل ٹاؤن

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ،لاہورہائیکورٹ کی رپورٹ نامکمل ہے،محکمہ داخلہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ،لاہورہائیکورٹ کی رپورٹ نامکمل ہے،محکمہ داخلہ

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل انکوائری رپورٹ پر محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ لاہورہائیکورٹ کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ ہی نامکمل ہے، مکمل رپورٹ کے لئے ازسرِ نو درخواست دے دی گئی ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ پر حکومتِ پنجاب نے انوکھا مؤقف اختیار کرلیا ہے، محکمۂ داخلہ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جو رپورٹ فراہم کی، وہ نامکمل ہے، بہت سی اہم دستاویزات اور معلومات رپورٹ کے ساتھ حکومت پنجاب کو نہیں دی گئیں ۔

    محکمۂ داخلہ کا کہنا ہے کہ رپورٹ نامکمل ہے، جس کے باعث منظرعام پر نہیں لایا جاسکتا، محکمہ داخلہ نے لاہورہائیکورٹ کو مکمل رپورٹ بھجوانے کےلیے دوبارہ درخواست دے دی ہے ۔

    محکمۂ داخلہ کے مطابق مکمل رپورٹ آنے کے بعد ہی اسے منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا جائے گا، ادھرسانحۂ ماڈل ٹاون پر قائم کیے گئے ٹربیونل کے معاون نے حکومت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ: گلو بٹ کی نظربندی غیر قانونی قرار، رہائی کاحکم

    لاہور ہائی کورٹ: گلو بٹ کی نظربندی غیر قانونی قرار، رہائی کاحکم

    لاہور: ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں توڑ پھوڑ کرنے والے ملزم گلو بٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس محمد قاسم خان نے گلو بٹ نظر بندی کیس کی سماعت کی، حکومتِ پنجاب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ گلو بٹ کو نقص امن کے خدشے کی وجہ سے نظر بند کیا گیا، گلوبٹ نے منہاج القرآن کے باہر توڑ پھوڑ کی، جس سے دہشت پھیلی، ملزم کے اس قدام کیخلاف پورے ملک میں غم و غصے کی لہر پھیل چکی ہے۔

    گلو بٹ کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزم منہاج القرآن کے واقعہ سے پہلے کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا، اس مقدمہ میں بھی تمام دفعات قابل ضمانت تھیں، پولیس نے بدنیتی سے دہشتگردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کیں۔

    اسی لئے ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت منظور کی لیکن حکومت نے سیاسی بنیادوں پر گلو بٹ نظربند کر دیا، عدالت نے گلوبٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج، باقاعدہ تحقیقات کا آغاز

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج، باقاعدہ تحقیقات کا آغاز

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم اوروزیراعلٰی سمیت 21 افراد کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے ، سی آئی اے پولیس انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ مقدمے کی تفتیش کررہی ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ ساتھ سی آئی اے پولیس اس کیس کی تفتیش میں کررہی ہے، سی آئی اے پولیس کے ڈی ایس پی خالد ابوبکر نے انچارج انوسٹی گیشن فیصل ٹاؤن انسپکٹر اعجاز کے ساتھ منہاج القرآن سیکرٹریٹ جا کر حکم نامہ طلبی وصول کرایا۔

    انچارج سیکورٹی منہاج القرآن سیکرٹریٹ امتیاز اعوان نے بتایا کہ اس کیس کے مدعی ڈاکٹر جواد حامد اسلام آباد میں ہیں، حکم نامہ طلبی وہ ہی وصول کرینگے ، جب جواد حامد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے وکیل سے رابطہ کرنے کا کہا، دونوں پولیس افسران نے مقامی ہوٹل میں بیٹھ کر اس کیس کی دو ضمنیاں لکھ ڈالیں۔

    ایک ضمنی میں یہ لکھا گیا ہے کہ مدعی کیس میں پیش نہیں ہورہا، دوسری جانب منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے وکیل منصور الرحمن آفریدی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورٹ میں دفعات 7 کے اندراج کی درخواست دے رکھی ہے۔ اس کے بعد ہی بیانات قلم بند کروائے جائیں گے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: گلوبٹ کیخلاف مقدمے کی سماعت5ستمبر تک ملتوی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: گلوبٹ کیخلاف مقدمے کی سماعت5ستمبر تک ملتوی

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کیخلاف مقدمے کی سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کرکے پولیس نے گلو بٹ کیخلاف چالان پیش کیا گیا ، پولیس کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ امن و امان کے خدشے اور گلو بٹ کی جان کو خطرے کے باعث اسے نظر بند کر رکھا ہے، پولیس نے عبوری چالان میں گلو بٹ کو دہشت پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ گلو بٹ نے منہاج القرآن کے باہر گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کر کے دہشت پھیلائی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا، آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کی شہادتیں قلمبند کرنے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گلو بٹ کی جانب سے چار لاکھ کے مچلکے اور دو شخصی ضمانتیں جمع کرنے پر رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، ملزم گلو بٹ پرعوامی ملکیتوں کو توڑ پھوڑ کے ذریعے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    سترہ جون کو ماڈل ٹاؤن لاہورمیں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے دوران ٹی وی چینلز پر گلو بٹ کو گاڑیوں کے شیشے توڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ بائیس جولائی کو لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گلو بٹ کی ضمانت کی درخوست مسترد کردی تھی۔

  • سانحہِ ماڈل ٹاؤن: نوپولیس اہلکاروں اورگلوبٹ کیخلاف عبوری چالان پیش

    سانحہِ ماڈل ٹاؤن: نوپولیس اہلکاروں اورگلوبٹ کیخلاف عبوری چالان پیش

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گرفتار نو پولیس اہلکاروں اور گلو بٹ کے خلاف عبوری چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے سانحہِ ماڈل ٹاؤن کا عبوری چالان عدالت میں پیش کیا گیاہےجس میں نو پولیس اہلکاروں اور گلو بٹ کو سانحہ میں ملوث قراردیا گیاہے۔

    پولیس کی جانب سے پیش کئے گئے عبوری چالان کے مطابق ادارہ منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر گلو بٹ نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اوراس کے اس عمل کے باعث معاشرے میں دہشت پھیلی جبکہ مقدمے میں نامزد دیگر پولیس اہلکار بھی اس واقعہ میں ملوث ہیں۔

    پولیس کی جانب سے گلو بٹ کو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد امن و امان کے خدشے کے پیش نظر نظر بند رکھا گیا ہے، جبکہ نو پولیس اہلکاروں میں سے پانچ اہلکار گرفتارہیں اور چار اہلکاروں کے مفرور ہونے کی بناء پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد نو پولیس اہلکاروں اور گلو بٹ کے خلاف دو مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن :ایف آئی آرآئی جی پنجاب کے گھرپرلکھی گئی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن :ایف آئی آرآئی جی پنجاب کے گھرپرلکھی گئی

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ اس لیے شامل نہیں کی گئی کہ اس صورت میں مقدمے کا چالا ن پندرہ روز میں پیش کرنا پڑتا اور دفعہ نہ ہونے کی صورت میں تفتیش کو طول دیا جاسکتا ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ تہتر دن بعد ذمہ داران کیخلاف درج تو ہوگیا لیکن مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات نہ لگانے کی وجہ سامنے آگئی۔

    ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگتی تو چالا ن پندرہ دن کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنا پڑتا۔ انسداد دہشت گردی کی دفعہ نہ ہونے کی وجہ کیس کو کی تفتیش کو غیرمعینہ مدت کیلئے طول دیا جاسکتاہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے گھر پر سی آئی اے کے ایک تجربہ کار افسر رانا صدیق نے لکھی۔ جس وقت ایف آئی آر لکھی جا رہی تھی اس وقت ن لیگ کے وکلا بھی آئی جی کے گھر پر موجود تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہیدچودہ افراداورنوےکےقریب زخمیوں کامقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کرلیاگیا، مقدمہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرمنہاج القرآن سیکریٹریٹ کےڈائریکٹرڈاکٹرجوادحامدکی مدعیت درج کیاگیا۔

     سانحہِ ماڈل ٹاؤن کےچودہ شہدا کی ایف آئی آر وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کر لی گئی،رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم ،وزیر اعلی پنجاب، وفاقی وزرا اوردیگر پولیس حکام سمیت اکیس افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا،جسے چار وزراء نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ایڈشنل سیشن جج کےحکم کوبرقرار رکھا۔

    وزیرِاعظم کی زیرصدارت اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ متاثرہ فریق کی شکایات کے مطابق مقدمہ درج کیاجائے،جس پر حکومت پنجاب نے پولیس کو ہدایت جاری کیں اور پولیس نے تھانہ فیصل ٹاؤن میں مقدمہ ایف آئی آر نمبر 696/14 درج کرلیا۔ مقدمہ میں شامل دفعات دفعہ 302قتل، 324اقدام قتل، 337زخمی کرنا، انسداد دہشتگردی ایکٹ7ATA،148اور149 پانچ سے زیادہ افرادکا حملے میں ملوث ہونا، 427توڑپھوڑکرنا، جبکہ اعانت کی دفعہ 109وزیراعلی شہبازشریف اور دیگر اہم شخصیات پر لگائی گئی۔ عدالتی حکم کے تحت گرفتاری جرم ثابت ہونے کےبعد کی جائےگی۔

    ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز ، عابد شیر علی، خواجہ آصف، پرویز رشید، چوہدری نثار ، رانا ثنا اللہ ، ایس پی سیکیورٹی سلمان اور دیگر شامل ہیں

    FIR

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرلیا گیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرلیا گیا

     لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فیصل ٹاؤن تھانے میں درج کر لیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق روزنامچہ ایک اعلیٰ افسر کے دفتر میں منگوا کر مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ کے اندراج کے وقت مسلم لیگ ن کے وکلاء اور تجربہ کار پولیس افسران بھی موجود تھے، مقدمہ درج کرنے کے بعد ایف آئی آر سیل کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران سترہ افراد جاں بحق اور اسی سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

    منہاج القرآن کی درخواست پر سیشن عدالت نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سیمت اکیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف چار وفاقی وزراء نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سیشن کورٹ کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ برقرار ر کھا۔

    اس سے قبل خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیراعظم سمیت تمام نامزد اکیس افراد کے خلاف درج ہوگا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ متاثرہ فریق کی شکایات کے مطابق درج کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    اسلام آباد: خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ  سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیراعظم سمیت تمام نامزد اکیس افراد کے خلاف درج ہوگا،تحریک اںصاف کے مطالبات مان بھی لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں۔

    موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے بعد خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بریفنگ دی۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے تمام مطالبات مان لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ریڈ زون میں نہیں آئیں گے پر انہوں نے وعدہ توڑ دیا، عمران خان سے آزادی مارچ ملتوی کرنے کی کئی بار درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی اس امر پرمتفق ہےکہ وزیراعظم کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے۔ عمران خان ضد نہ کریں اور پارلیمنٹ کو یرغمال نہ بنائیں۔

    حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کا اعلان کردیا، پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مقدمہ تمام نامزد افراد کے خلاف درج ہوگا، انھوں نے کہا کہ اپیل کے حق سے بھی دستبردار ہوتے ہیں ایسے افسران سے تحقیقات کرائیں گے جن پرکسی کوشک نہ ہو۔

      مبصرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر اگر پہلے ہی کاٹ دی جاتی تو ملک اس سیاسی بحران سے نہ گزرتا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:انکوائری سپریم کورٹ سےکرانے کی درخواست

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:انکوائری سپریم کورٹ سےکرانے کی درخواست

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری سپریم کورٹ سےکروانے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نےسماعت لارجر بینچ میں کرنے کی سفارش کردی۔

    درخواست گزار نےموقف اپنایا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز سے تحقیقات بھی کرائی جاتی ہیں اور تفتیشی افسر تفتیش بھی کرتے ہیں، تحقیقاتی ٹربیونل کسی پر ذمہ داری عائد نہیں کرسکتا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون میں سقم ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹربیونل کی رپورٹ نامکمل ہے،سپریم کورٹ سے انکوائری کاحکم دیا جائے۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نے سانحے سے متعلق کمیشن کی رپورٹ میں موجود قانونی سقم دور کرنے کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمان کی زیر صدارت چار رکنی کمیٹی نےکمیشن رپورٹ کا از سرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ صوبائی سیکرٹری داخلہ، محکمہ قانون کے اعلیٰ افسران بھی کمیٹی میں شامل ہیں، یہ کمیٹی قانونی سقم سے متعلق حکومت کوآگاہ کرے گی۔