Tag: سانحہ ماڈل ٹاون

  • سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث ایس ایس پی اورایس پیز کو او ایس ڈی بنا دیا

    سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث ایس ایس پی اورایس پیز کو او ایس ڈی بنا دیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث 5 افسران کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا، افسران میں معروف واہلہ، طارق عزیز،عبدالرحیم شیرازی ،آفتاب پھلڑوان،عمران کرامت بخاری شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ایس ایس پی اورایس پیز کو کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کے احکامات کر دیئے ہیں، او ایس ڈی کئے جانے والوں میں معروف واہلہ، طارق عزیز، عبدالرحیم شیرازی ،آفتاب پھلڑوان،عمران کرامت بخاری شامل ہیں۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران جنہیں سابق آئی جی پنجاب محمد طاہر نے وزیر اعظم پاکستان کے حکم کے باوجود او ایس ڈی نہیں بنایا تھا اور انہیں مختلف اضلاع میں تعینات کردیا تھا۔

    یاد رہے 17 اکتوبر کو بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث 116پولیس اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا، جن میں ڈی ایس پی،انسپکٹر،انچارج انویسٹی گیشن رینک کے اہلکار شامل تھے۔

    تمام اہلکاروں کو پولیس لائن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا ، ہٹائے گئے اہلکاروں میں میاں شفقت، میاں یونس اور رضوان قادر، عامر سلیم جبکہ احسان اشرف بٹ اور عبد اللہ جان کو بھی ایس ایچ اوز کے عہدوں سے ہٹایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث116پولیس اہلکاروں کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث چار ایس پیز کو پہلے ہی فیلڈ پوسٹنگ سے ہٹا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو فرار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کو عدالتوں سے انصاف ملنا چاہیئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کل بھی عوامی تحریک کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ،درخواست پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر کی گئی۔

    دخواست میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے اور نواز شریف، شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے طاقت کا استعمال کیا، رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے 10لوگوں کی جان لی گئی، رکاوٹیں ہٹانے سے قبل کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں بنیادی حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں  اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نے درخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا تھا۔

    اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری جلسہ گاہ پہنچ گئے

    ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری جلسہ گاہ پہنچ گئے

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ اپنی رہائش گاہ سے جلسہ گاہ پہنچ گئے، ان کا کہنا تھا کہ ’’ کارکن ڈٹے رہیں جلد ظلم سے نجات کی صبح آنے والی ہے‘‘۔

    تفصیلات کے مطابق رہائش گاہ سے جلسہ گاہ روانہ ہوتے وقت علامہ طاہر القادری کے اہل خانہ اور تحریک منہاج القرآن کے رہنما اور عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر طاہر القادری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج حکمرانوں کے ظلم کو دو برس مکمل ہوگئے ہیں مگر مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’جلسہ گاہ میں خطاب کے آخر میں دھرنے کے مستقبل سے متعلق لائحہ عمل دوں گا اور اس کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بات کروں گا‘‘۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ق لیگ، متحدہ قومی موومنٹ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما  بھی موجود تھے جن سے طاہر القادری نے فرداً فرداً ملاقات کی۔

    واضح رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دو برس مکمل ہونے پر پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے لاہور مال روڈ پر دھرنا جاری ہے، جس میں ملک بھر سے کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔

    دوسری جانب منہاح القرآن کراچی کی جانب سے نمائش چورنگی پر بھی دھرنا جاری ہے جس کے گاڑیوں کی روانی میں مشکلات کا سامنا ہے اور متعدد شاہراہوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

  • حکومت کی روح پرواز ہونے کا وقت آگیا ہے، ڈاکٹرطاہرالقادری

    حکومت کی روح پرواز ہونے کا وقت آگیا ہے، ڈاکٹرطاہرالقادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت کی اپنی ناانصافیوں کی وجہ سے اس کی روح پرواز ہونے کا وقت آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں ڈاکٹر شاہد مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو تین کروڑ روپے بطور دیت دینے کی پیشکش کی مگر لوگوں نے اُسے ٹھکرا تے ہوئے کہا کہ ہمیں قصاص چاہئیے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے مطالبہ کیا کہ ’’سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں میں چلایا جائے اور تمام ملزمان کا کڑا احتساب کیا جائے‘‘۔

    17 جون کو ہونے والے دھرنے میں شریف برادران کے استعفے کا مطالبہ نہیں بلکہ قاتلوں سے قصاص مانگا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں طاہرالقادری نے کہا کہ ’’ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں براہ راست میاں برادران اور ان کے وزراء ملوث ہیں اس لیے آج تک جسٹس باقر کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی‘‘۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نےکہاکہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری 2013 میں ان کی بات سنتے تو آج وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ نہ کرتے، انہوں نے سابق چیف جسٹس کو  17 جون کو ہونے والے دھرنے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی استعفے کی بات کریں۔

    پانامہ لیکس پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ’’ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہے بادشاہت ہے، شفافیت کا دعویٰ کرنے والے اپنا احتساب نہیں چاہتے  یہی وجہ ہے کہ 3 ہفتے گزجانے کے باوجود ٹی او آرز فائنل نہیں ہوئے، معاشی دہشت گردوں کو سزائے موت دینی چاہیے۔

  • لاہور: گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور

    لاہور: گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے  سانحہ ماڈل ٹاون کے اہم  کردار گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہے۔

    ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے گلو بٹ کی جانب سے سزا کے خلاف اور درخواست ضمانت کی سماعت کی گلوبٹ نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے اس کا کوئی تعلق نہیں معمولی نوعیت کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے گیارہ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے لہذا عدالت سزا کو کالعدم قرار دے جبکہ اپیل کے فیصلے تک ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ہوئے پنجاب حکومت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

    گلو بٹ کی جانب سے درخواست ضمانت بھی دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے قبل از وقت قرار دے دیا ہے بعد ازاں عدالت کے ریمارکس پر گلوبٹ کے وکلاء نے درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاؤن میں گاڑیاں توڑنے کے مجرم گلو بٹ کو گیارہ سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • سانحۂ ماڈل ٹاؤن کا اہم کردار گلو بٹ رہا

    سانحۂ ماڈل ٹاؤن کا اہم کردار گلو بٹ رہا

    لاہور: سانحۂ ماڈل ٹاؤن میں عوامی املاک کو نقصان پہنچانےکامشہورترین ملزم گلوبٹ آج صبح عدالت نے رہا کردیا گیا، اس کی رہائی کےموقع پرعوام کی جانب سے انتہائی غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبٹ جو کہ 17 جون کو سانحۂ ماڈل ٹاؤن کاسب سے واضح کردارتھا لاہورہائیکورٹ کے حکم پر رہا کردیا گیا ، گلوبٹ کی رہائی کیمپ جیل لاہور سے عمل میں آئی۔

    گلو بٹ کی رہائی کے موقع پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد جیل کے دروازے کے باہر جمع تھی اورمشتعل مظاہرین نے شدید غم وغصہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔

    اے آر وائی نیوزکے نمائندے بابرخان کےمطابق گلوبٹ کو جیل کےوی آئی پی دروازے سے باہر نکالا گیا جہاں اس کا کزن راشد بٹ اسے نئے ماڈل کی سفید کار میں بٹھا کر لے گیا، جیل انتظامیہ کے مطابق قید کے دوران گلوبٹ سے کسی بھی شخص نے ملاقات نہیں کی اور یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے خاندان سے کوئی شخص جیل آیا ہو۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے اس موقع پرموجودہ حکومتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’’گلو کریسی‘‘ قراردے دیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلوبٹ پر فرد جرم عائد

    سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلوبٹ پر فرد جرم عائد

    لاہور:  انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلوبٹ پر فرد جرم عائد کردی ہے۔

    عدالت کی جانب سے گلوبٹ پر عائد کی گئی فرد جرم میں دہشت پھلانے ، توڑ پھوڑ اور اقدام قتل کا ملزم ٹھرایا گیا ہے، گلوبٹ کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا، جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو شہاداتوں کے لیے طلب کرلیا ہے۔

    گلوبٹ کے خلاف پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں بھی اسے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق گلوبٹ کی توڑ پھوڑ سے پورے ملک میں دہشت کی لہر پھیلی، لہذا اس کے خلاف دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی جو قانون کے مطابق ہیں۔

    گلوبٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس کے خلاف مقدمے میں عائد تمام دفعات معمولی نوعیت کی تھیں مگر پولیس نے بعد میں بدنیتی سے اس میں دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کیں ، جس کا پولیس کے پاس نہ تو کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی گواہ ، گلوبٹ کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاون کے دوران گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور دہشت پھلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیشن عدالت کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد کے لیے دائر درخواست اعتراض لگا کر مسترد کر دی۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی،  درخواست گزار شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ سیشن عدالت نے وزیراعظم ، وزیراعلی ، پرویز رشید ، رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ آصف اور چوہدری نثار سمیت اعلی حکومتی شخصیات اور پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر پولیس نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا جو نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک قومی المیہ ہے، جس پر ہر شہری مقدمہ درج کروا سکتا ہے ۔

    ہائی کورٹ آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراض عائد کیا گیا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں کیونکہ ان کا جاں بحق یا زخمی ہونے والوں سے کوئی خونی رشتہ نہیں، اس لیے وہ درخواست دائر نہیں کرسکتے ۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری سپریم کورٹ سے کرانے کی درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی اور معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا، جسٹس مامون کا کہنا ہے وہ ذاتی وجوہات کی بنا پرسماعت نہیں کرسکتے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلو بٹ کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری

    سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلو بٹ کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلو بٹ کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

    جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، گلو بٹ کے وکیل نے دلائل دیئے کہ منہاج القرآن کے باہر گاڑیوں کی توڑ پھوڑ پر اس کے خلاف درج مقدمے میں تمام دفعات قابل ضمانت تھیں تاہم پولیس نے بدنیتی سے اس میں دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کیں جس کا پولیس کے پاس نہ تو ثبوت موجود ہے اور نہ ہی گواہ ہے۔

    گلو بٹ کے مطابق اس نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ منہاج القرآن کے کارکنوں کے تشدد کی وجہ سے طیش میں آکر کی، جس پر دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوسکتیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کر دی جبکہ گلو بٹ کی ذہنی حالت درست نہیں اس لیے ہائی کورٹ ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔