Tag: سانحہ مری رپورٹ

  • سانحہ مری: مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے کا انکشاف

    سانحہ مری: مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے کا انکشاف

    لاہور: پنجاب حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحہ مری سے قبل محکمہ ہائی وے کنٹرول کو مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے سمیت متعدد انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری سے متعلق کمیٹی کی ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہےکہ میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ نے طوفان سے متعلق کوئی الرٹ جاری نہیں کیا تھا، برف ہٹانے اور سڑکیں صاف کرنے کی مشینری پوائنٹس پر موجود نہیں تھی۔

    ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ہائی وے کنٹرول کو مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے گئے تھے لیکن متعدد پیغامات کے باوجود مشینری بروقت نہ بھیجی گئی، محکمہ موسمیات کی وارننگ کو بھی مسلسل نظر انداز کیا گیا۔

    تحقیقات رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ سانحہ مری انتظامیہ کی غفلت سے پیش آیا، تحقیقات کے سلسلے میں انتظامی محکموں کے 30 سے زائد افسران کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق باڑیاں روڈ پر صفائی کرنے والی گاڑی رک گئی تھی، آپریٹر نے کہا برف ہٹانے والی گاڑی خراب ہے، برف ہٹانے والی گاڑی موقع پر پہنچی تو پتا چلا کہ ڈیزل ختم تھا، لوئر ٹوپہ، ٹھنڈا جنگل، کلڈانہ، چٹہ موڑ پر درخت اور بجلی کی تاریں ٹوٹ کر گر یں، محکمہ جنگلات کے ملازمین نے اطلاع ملنے کے بعد متعلقہ نمبرز بند کر لیے، بجلی کی تاریں گرنے سے مری کے انسپکٹر کی گاڑی جل کر خاکستر ہوگئی تھی۔

    این ایچ اے اور موٹر وے پولیس کی جانب سے بھی عدم تعاون کیا گیا، ریسکیو ٹیموں نے دن کے وقت امدادی سرگرمیاں شروع کیں، متوقع برف باری سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے نومبر، دسمبر میں 4 اجلاس کیے، اس سلسلے میں 2 واٹس ایپ گروپ بھی تشکیل دیے گئے تھے جو مری اسنو فال اور مری اسپیشل کے نام سے تھے۔

    انتظامات سے متعلق ڈی سی نے نومبر، دسمبر، جنوری میں 3 بار مری کے دورے کیے، سٹی پولیس آفیسر نے دسمبر اور جنوری میں مری کے 2 دورے کیے۔

    مری میں پھنسے افراد کو 9000 راشن کے پیکٹس اور 500 کمبل فراہم کیے گئے، تحقیقاتی کمیٹی کل وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

  • سانحہ مری کس کی غفلت تھی؟ انکشاف

    سانحہ مری کس کی غفلت تھی؟ انکشاف

    راولپنڈی: مری میں برف باری کے باعث سیاحوں کے جاں بحق ہونے کے معاملے میں غفلت کے مرتکب ذمہ داران کے نام سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں برفانی طوفان سے قبل ایکسیئن اسنو، ایس ڈی او اسنو کی غفلت سامنے آ گئی ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برف باری کے دوران ایکسیئن اسنو، ایس ڈی او عملے سمیت غائب رہے۔

    ذرائع کے مطابق سڑکوں پر برف جمع ہوتی رہی اور راستے بند ہوتے گئے، جب کہ مذکورہ افسران کو عملے سمیت ہیوی مشینوں کی مدد حاصل تھی۔

    واضح رہے کہ مری میں برفانی طوفان کے بعد جاری ریسکیو آپریشن مکمل کر دیا گیا ہے، سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحے سے متعلق سنگین غفلت کا انکشاف ہوا ہے، مری میں 7 جنوری کو 4 فٹ برف پڑی، 16 مقامات پر درخت گرنے سے راستے بند ہوئے، انتظامیہ اگلی صبح برفانی طوفان تھمنے کے بعد سیاحوں کی مدد کو نکلی۔

    کمیٹی جلد از جلد سانحہ مری کے حقائق سامنے لائے، وزیراعظم

    مری سمیت گرد و نواح کی سڑکیں 2 سال سے مرمت نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنی، اور جو جہاں تھا وہیں رک گیا۔

    سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے انتظامیہ کی نااہلی کا پول کھول دیا ہے، ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سڑکیں برف باری اور درخت گرنے سے 7 جنوری کو بلاک ہوئیں مگر مری کی انتظامیہ اگلی صبح 8 بجے برفانی طوفان تھمنے کے بعد حرکت میں آئی۔

    مری واقعہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے مالی امداد کا اعلان

    خارجی راستے پر حکومتی مشینری کا پتا تھا نہ ہی برف ہٹانے والی مشینری کا عملہ آیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک روانی یقینی بنانے کے لیے موجود تھے، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مری میں پارکنگ پلازہ موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکیں، سات جنوری کو 21 ہزار گاڑیوں کو مری سے نکالا گیا تھا۔