Tag: سانحہ موسیٰ خیل

  • بچے سوال کرتے رہے بابا ہمارے ساتھ واپس نہیں آئے، سانحہ موسیٰ خیل میں شہید مزدور کی بیوہ کی دہائی

    بچے سوال کرتے رہے بابا ہمارے ساتھ واپس نہیں آئے، سانحہ موسیٰ خیل میں شہید مزدور کی بیوہ کی دہائی

    موسیٰ خیل میں دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونےوالے مزدور کی بیوہ نے دہائی دیتے ہوئے کہا بچےسوال کرتے رہے بابا ہمارے ساتھ واپس نہیں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے بلوچستان کےمختلف علاقوں میں دہشت گرد حملے کئے ، حملہ آوروں نے ضلع موسیٰ خیل میں بسوں،ٹرکوں کوروک کرپنجابی مسافروں کی شناخت کرکےان پرفائرنگ کردی۔

    اس واقعے پر ایک مزدور کی بیوہ نے دہشت گردوں کی جانب سے اس کے شوہر کو شہید کرنے کی روداد سناتے ہوئےکہا کہ ’’دہشت گردوں نے گاڑی روک کرسب مسافروں کےشناختی کارڈ چیک کئے،پنجابی مزدوروں کو نیچے اتار دیا، ’’میں نے گاڑی میں سوار مسافروں کو بولا کہ 5 افراد واپس نہیں آئے ‘‘۔

    شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ پھر ہمیں دہشتگردوں کی طرف سےفائرنگ کی آوازسنائی دی اور اس کےبعدہمیں کچھ پتہ نہیں چلا‘‘، ’’ہم نےمسجدمیں رات گزاری اورپھر پاک فوج کے جوان ہمیں مسجدسےنکال کراپنےساتھ محفوظ مقام پر لے گئے‘‘۔

    انھوں نے بتایا کہ "ہم پنجاب کے صوبہ ضلع پاک پتن میں رہتے ہیں اور میرے شوہر 8 دن کی چھٹی لے کر گھر آ رہے تھے، دہشت گردوں نے میرے شوہرسمیت دیگر افراد کو شہید کیا،بچے مجھ سے سوال کرتے رہے،بابا ہمارے ساتھ واپس نہیں آئے۔

    دہشتگرد تنظیم بی ایل اےکےان سفاک حملوں سےیہ ظاہرہوتاہےانکامذہب اورانسانیت سے کوئی تعلق نہیں ، یہ دہشت گردکرائےکےقاتل ہیں، جن کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔

  • سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون کے ہولناک انکشافات

    سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون کے ہولناک انکشافات

    کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں مسافروں کو بس سے اتار کر گولیاں ماری گئیں، عینی شاہد نے واقعہ سنا کر سب کو افسردہ کردیا۔

    موسیٰ خیل دہشت گرد حملے میں خوش قسمتی سے بچ جانے والے ٹرک ڈرائیور اور ایک خاتون مسافر نے اے آر وائی نیوز کو حملے کی روداد سنادی، خاتون واقعے کا منظر بیان کرتے ہوئے روپڑی۔

    سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دہشت گردوں نے شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کو بس سے اتارا، ہم نے ایک مسجد میں پناہ لی جہاں سے پاک فوج نے ریسکیو کیا۔

    واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے خاتون آبدیدہ ہوگئی، انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے الگ کیے جانے والے لوگوں کو سامنے کھڑا کرکے گولیاں ماردیں۔

    حملے میں بھاگ کر جان بچانے والے ٹرک ڈرائیور عثمان علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کہ ایک کلومیٹر تک بھاگ کر اپنی جان بچائی، میرا ایک کزن شہید اور دوسرا شدید زخمی ہے۔

    عثمان نے بتایا کہ ہم پانچ افراد تھے ہم نے قلات سے ٹرک میں سامان لوڈ کیا تھا، کچھ کلومیٹر دور ایک ہوٹل تھا جہاں ہم کھانا کھا رہے تھے، کہ اچانک 15 سے 20 لوگ گاڑیوں میں آگئے ان کے پاس اتہائی جدید اسلحہ تھا۔

    انہوں نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے مقامی اور غیر مقامی کون سا ہے؟ مقامی ایک طرف ہوجائے اور پنجابی ایک طرف، پھر انہوں نے شناختی کارڈ چیک کیے پھر انہوں نے گائرنگ شروع کردی میں بہت مشکل سے جان بچا کر وہاں سے بھاگا۔

  • سانحہ موسیٰ خیل میں خونریزی کئی گھروں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    سانحہ موسیٰ خیل میں خونریزی کئی گھروں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    سانحہ موسیٰ خیل میں خونریزی کئی گھروں پر قیامت ٹوٹ پڑی، ، دہشت گردوں نے ڈجکوٹ کے تاجر غلام جیلانی اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کےحمزہ اور شہباز کوبھی قتل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں اڑتیس افراد کو شہیدکردیا گیا۔

    موسیٰ خیل میں دہشت گردوں نے سفاکیت کی انتہا کردی ، راڑہ شم میں ناکہ لگا کر گاڑیاں روکیں اور بسوں،ٹرکوں اور گاڑیوں سے لوگوں کو شناخت کرکے اتارا، جس کے بعد تئیس مسافروں کو گولیاں مار کر قتل کردیا، تمام جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب سے تھا۔

    موسیٰ خیل میں خونریزی کئی گھروں پر قیامت ٹوٹ پڑی، فیصل آباد کے رہائشی غلام جیلانی بیٹی کوکوئٹہ سسرال چھوڑکرواپس آرہا تھے کہ سات سال کے بیٹے کے سامنے والد کو قتل کیا گیا، مقتول کی میت کل صبح آبائی گاؤں پہنچائی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہےکمسن حماد کومقتول والد غلام جیلانی کی میت کے ساتھ ہی ڈجکوٹ پہنچایا جائے گا، غلام جیلانی کے بہیمانہ قتل کے سوگ میں ڈجکوٹ میں بازارمکمل بند رہے۔

    مقتول کے بڑے بیٹے نے بتایا آج ایف سی اہکارکی فون کال آئی جس نے والد کے قتل کی اطلاع دی،اہلکار نے بتایا دہشت گردوں کے حملے میں چھوٹا بھائی محفوظ ہے۔

    قتل ہونے والوں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کے محمد حمزہ گجر،محمد شہبازبھی شامل ہیں جبکہ نوجوان طلحہ گولیاں لگنے سے شدیدزخمی ہوا،

    ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رہائشی تین نوجوان محمد حمزہ گجر ولد رفیع گجر، محمد شہباز ولد اصغر اور طلحہ ولد ارشد گجر ٹرک ڈرائیور تھے اور روزگار کے سلسلہ میں ان کا بلوچستان آنا جانا لگا رہتا تھا، چند روز قبل تینوں نوجوان ٹرک لیکر بلوچستان گئے تھے جہاں گزشتہ روز افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

    محمد حمزہ کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی میت کب انہیں ملے گی کچھ معلوم نہیں،اور نہ ہی تاحال وفاقی و صوبائی حکومت یا ضلعی انتظامیہ کے کسی نمائندے نے ان سے کوئی رابطہ کیا ہے،انہوں نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سمیت دیگر اعلیٰ ارباب اختیار سے انصاف دلوانے کا مطالبہ کردیا۔

    قلات میں گھات لگائے دہشت گردوں سے مقابلے میں چار لیویز اہلکار اور پولیس اے ایس آئی حضور بخش شہیدہوگئے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر قلات سمیت سات افراد زخمی ہوئے۔

    امن دشمنوں نےہوٹل پرفائرنگ کرکےقبائلی رہنما زبرخان محمد حسنی سمیت تین افرادکوقتل کردیا جبکہ کھڈکوچہ میں تھانےکو آگ لگادی گئی۔

  • سانحہ موسیٰ خیل میں کیا ہوا تھا ؟عینی شاہد خاتون نے آںکھوں دیکھا حال بتادیا

    سانحہ موسیٰ خیل میں کیا ہوا تھا ؟عینی شاہد خاتون نے آںکھوں دیکھا حال بتادیا

    سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا اور واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے خاتون روپڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون کے دلخراش انکشافات سامنے آئے۔

    خاتون نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نےشناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کی بس سے اتارا اور قتل کردیا۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سانحے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ایک مسجد میں پناہ لی، صبح4 ساڑھے چار بجے پاک فوج نے ہمیں ریسکیوکیا۔

    خاتون عینی شاہد نے رو پڑیں اور کہا بچے پوچھ رہے ہیں پاپا کب آئیں گے۔

    اس سے قبل موسیٰ خیل دہشت گرد حملے میں بھاگ کر جان بچانے والے ٹرک ڈرائیور عثمان علی نے اے آر وائی نیوز کو واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ہم کھانا کھا رہے تھے کہ 15 سے 20 مسلح لوگ گاڑیوں پرآئے، مسلح افراد نے کہا مقامی اورغیرمقامی الگ ہوجائیں.

    متاثرہ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد پنجابیوں پر فائرنگ کی، میں بڑی مشکل سےنکلا اور ایک کلو میٹر تک پیدل چلتارہا، میرےساتھ ایک خالہ زاداورایک ماموں زادبھائی تھے، عثمان علی حمزہ بھائی شہید ہوگئے اور طلحہ بھائی زخمی ہیں، واقعے کے بعد ہم اس وقت کوئٹہ کےاسپتال میں ہیں۔