Tag: سانحہ مہران ٹاؤن کیس

  • سانحہ مہران ٹاؤن  کیس،   فیکٹری سپروائزر ظفر اور ریحان  گرفتار

    سانحہ مہران ٹاؤن کیس، فیکٹری سپروائزر ظفر اور ریحان گرفتار

    کراچی : پولیس نے سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں فیکٹری سپروائزرظفراورریحان کو بھی گرفتارکرلیا ، متاثرین نے سپروائزرظفر پر واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں سانحہ مہران ٹاؤن کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے بتایا فیکٹری سپروائزرظفراورریحان کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔

    پولیس کی جانب سے گرفتارملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا اور تفتیشی افسرنےحتمی چالان کیلئےمہلت طلب کرلی ، جس پر عدالت نےحتمی چالان جمع کرانے کیلئے 5روز کی مہلت دے دی اورکیس کی مزیدسماعت23ستمبرتک ملتوی کردی۔

    سماعت کے موقع پر سانحہ مہران ٹاؤن کے متاثرین نے سپروائزرظفرپرواقعہ میں ملوث ہونےکاالزام لگایا ، جس پر ظفر کے اہل خانہ اور دیگر متاثرین الجھ پڑے۔

    گذشتہ روز کراچی کی سیشن عدالت میں مہران ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت فیکٹری مالکان ودیگر ملزمان نے ضمانت کیلئے درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان کی درخواست ضمانت پرسرکاری وکیل20ستمبرکودلائل دیں گے۔

    درخواست دائر کرنے والوں میں فیکٹری مالک حسن علی مہتا ،فیکٹری منیجرعمران زیدی ، چوکیدار سیدزرین اور مکان مالک فیصل طارق شامل تھے۔

    واضح رہے کراچی کے علاقے مہران ٹاؤن میں چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں فیکٹری کے 16 ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں پولیس نےواقعہ کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں درج کر کے فیکٹری کے چوکیدار، مینیجر اور سپر وائزر کو حراست میں لے لیا تھا

  • سانحہ مہران ٹاؤن کیس : فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ ادارے بھی ذمہ دار قرار

    سانحہ مہران ٹاؤن کیس : فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ ادارے بھی ذمہ دار قرار

    کراچی: سیشن عدالت سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ ادارے کو بھی ذمہ دار قرار دے دیا اور کہا متعلقہ اداروں کوشامل نہ کرناجاں بحق افرادکیساتھ نا انصافی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ، جس میں فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ اداروں کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متعلقہ اداروں کوشامل نہ کرناجاں بحق افرادکیساتھ نا انصافی ہوگی،غفلت برتنے  والے متعلقہ ادارے بھی حادثے کےذمہ دار ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ رہائشی پلاٹ پرمتعلقہ اداروں کی بغیراجازت فیکٹری قائم کی گئی، محکمہ لیبر کا کوئی افسر کبھی دورے کیلئے نہیں آیا ،حادثے نے محکمہ لیبر ، ایس بی سی اے ،کے ایم سی کی کارکردگی بےنقاب کی۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہر مختلف خامیاں اور کوتاہیاں حادثےکا سبب بنیں، اصولوں کےبرخلاف تعمیرات،آگ سےبچاؤکےانتظامات نہیں تھے، دروازہ لاک تھا اور 16بے گناہ افراد جان سے گئے، فیکٹری کا دروازہ بند ہونا اہم وجوہات میں شامل ہے۔

    عدالت نے کہا کہ فائر بریگیڈ تاخیرسےآئی، پانی کی کمی،سول ڈیفنس عملہ غیرتربیت یافتہ تھا، مالکان نے متعلقہ اداروں سے رابطوں کے خطوط پیش کیے ، بدقسمت حادثےکے بعد ایسے رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی طور پر قائم کی گئی ،ایس بی سی اے نےصرف رہائشی مقاصد کیلئےگراؤنڈپلس ون کی منظوری دی،یہ درست ہے، تعزیرات پاکستان کی دفعہ322میں سزاصرف دیت ہے، شواہدمٹانےسمیت دیگرخدشات نہ ہوں توضمانت دی جاسکتی تھی لیکن بظاہر پراسیکیوشن کے پاس الزام کے دفاع میں مناسب شواہدہیں۔