Tag: سانحہ کارساز

  • سانحہ کارساز ملکی تاریخ میں سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ تھا: بلاول بھٹو

    سانحہ کارساز ملکی تاریخ میں سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ تھا: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سانحہ کارساز ملکی تاریخ میں سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ تھا۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت اور امن کے لیے قربانی دی اور دیتی رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ کارساز کی گیارہویں برسی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے یادگار شہدا کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز ملکی تاریخ میں سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ تھا۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت اور امن کے لیے قربانی دی اور دیتی رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حقوق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستان میں دہشت گردی کے بہت واقعات ہوئے، بدقسمتی سے آج تک کسی واقعے کے شہدا کو انصاف نہیں ملا۔ ’تمام شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں‘۔

    بلاول نے کہا کہ 18 اکتوبر کے بعد دہشت گردی کی متعدد وارداتیں ہوئیں، دہشت گردی کے تمام واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ الیکشن کے دوران دہشت گردی واقعات کی بھی تحقیقات نہیں کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہمارا سفر جاری رہے گا، راولپنڈی میں شہید بی بی پر حملے کا کرائم سین دھو دیا گیا۔ راولپنڈی میں جو بھی ثبوت مل سکتے تھے خراب کیے گئے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ غریب عوام عمران خان سے مایوس ہو رہے ہیں، جس طرح اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا اس سے شک پیدا ہوتا ہے۔ شہباز شریف کا دفاع نہیں کرتا لیکن انتقامی سیاست ہم نے دفن کردی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں ن لیگ حکومت نے ملکی تاریخ کا بڑا قرض لیا تھا۔

  • سانحہ کارساز، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا  شہداء کو خراج عقیدت پیش

    سانحہ کارساز، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا شہداء کو خراج عقیدت پیش

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا سانحہ کارساز پر کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی جدوجہد میں خون کے دریا پار کیے جبکہ آصف زرداری نے کہا شہیدوں کی قربانیوں سے جمہوریت کاسورج طلوع ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی جدوجہد میں خون کے دریا پار کیے، بینظیر بھٹو سانحہ کارسازکے بعد جام شہادت تک دہشت گردی چیلنج کرتی رہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنے شہدا کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے 18اکتوبر سانحہ کار ساز کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہیدجمہوریت کےروشن ستارےہیں، شہیدوں کی قربانیوں سے جمہوریت کاسورج طلوع ہوا، 11سال پہلے وطن دشمنوں نے کاروان جمہوریت پر حملہ کیا اور جیالوں نے جان کا نذرانہ دے کر شہید بینظیر بھٹو کا تحفظ کیا تھا۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے روشن ستاروں کی قربانی سےجمہوریت کی فتح ہوئی ، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائیں گی، 18 اکتوبر کو کراچی میں 30لاکھ عوام نے بینظیر بھٹو کے نظریے کی تائید کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ قائداعظم،عوام کےپاکستان کوپرامن، جمہوری،باوقارملک بنائیں گے، پی پی نے1973کےآئین کوبحال، پارلیمنٹ کوبااختیاربنایا، صوبوں کوخودمختاری دی، کےپی،گلگت بلتستان کو پہچان دی۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ آج جمہوریت خطرےمیں ہے جوقربانیوں کےبعدملی تھی ، عوام کی منتخب پارلیمنٹ کادفاع کرتے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ سانحہ کارساز کو گیارہ سال گزر گئے ہیں ، بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر پیپلزپارٹی کا قافلہ ایئرپورٹ سے بلاول ہاؤس کی جانب رواں دواں تھا کہ کارساز کے مقام پر ہونے والے دھماکوں سے ایک سو ستترافراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے گئے تھے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے آج یادگار شہدا پر فاتحہ خوانی کی جائے گی۔

  • سانحہ کار ساز کو 11 برس بیت گئے، تفتیش میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    سانحہ کار ساز کو 11 برس بیت گئے، تفتیش میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    کراچی: میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں، سانحہ کارساز کو 11 برس بیت گئے، قاتل کون تھا، سازش کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا، تفتیش میں آج تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سانحہ کارساز کو گیارہ برس مکمل ہو گئے ہیں، تاہم تباہ کن دھماکوں کے ذمہ داران کو نہیں پکڑا جا سکا، سانحے میں ملوث افراد کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    [bs-quote quote=”سانحے کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    آج سے گیارہ سال قبل 18 اکتوبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بے نظیربھٹو کی وطن واپسی پر ہونے والے دھماکوں میں 177 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے کیمرہ مین عارف خان بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے واقعے میں شہید ہو گئے تھے۔ سانحے کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کا اعزاز پانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کر کے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی ائیر پورٹ پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا۔

    عوام کا ایک جم غفیر محترمہ کے استقبال کے لیے موجود تھا، بے نظیر بھٹو کو پلان کے تحت کراچی ائیر پورٹ سے بلاول ہاؤس جانا تھا لیکن جیالوں کے ٹھاٹھے مارتے سمندر نے مختصر سے فاصلے کو انتہائی طویل بنا دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  پیپلز پارٹی شہید بھٹو ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کیلئے پٹیشن دائر کرے گی، بلاول بھٹو


    پی پی کے جیالے ملک بھر سے سابق وزیرِ اعظم کی وطن واپسی پر ان کا استقبال کرنے کراچی پہنچے تھے، دن بھر سفر کے بعد نصف شب کے قریب بے نظیر بھٹو کا قافلہ شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو ایک زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد جشن ماتم میں بدل گیا۔

    [bs-quote quote=”اے آر وائی نیوز کے کیمرہ مین عارف خان بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہید ہو ئے” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پیپلز پارٹی آج ان شہدا کی یاد کا دن مناتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان اور رہنما یاد گار شہدائے کارساز پر پہنچ کر ان شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    سانحہ کارساز میں زندہ بچ جانے والی بے نظیر بھٹو کو دہشت گردوں نے ایک بار پھر 27 دسمبر کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ راولپنڈی میں لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے بعد لوٹ رہی تھیں، اس بار دشمن کام یاب رہا، محترمہ شہید کر دی گئیں۔

  • سانحہ کارساز کی قیامت صغریٰ کو 10 برس بیت گئے

    سانحہ کارساز کی قیامت صغریٰ کو 10 برس بیت گئے

    کراچی : سانحہ کارساز کو گزرے آج 10 سال مکمل ہوگئے۔ سانحہ کارساز اس وقت رونما ہوا جب 2007 میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے جلوس پر کراچی میں خود کش حملہ کیا گیا۔ 10 سال پہلے آج ہی کے روز سانحہ کارساز پیش آیا۔

    سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی آمد پر نکالی گئی ریلی میں دہشت گردی کی خوفناک واردات نے 130 افراد کی جان لی تھی، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز پانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کرکے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی ائیر پورٹ پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا۔

    عوام کا ایک جم غفیر محترمہ کے استقبال کے لئے موجود تھا، بے نظیر بھٹو کو پلان کے تحت کراچی ائیرپورٹ سے بلاول ہاؤس جانا تھا لیکن جیالوں کے ٹھاٹھے مارتے ہوا سمندرنے مختصرسے فاصلے کو انتہائی طویل بنا دیا۔

    پی پی کے جیالے ملک بھر سے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر ان کا استقبال کرنے کراچی پہنچے ہوئے تھے دن بھر سفر کے بعد نصف شب کےقریب بے نظیر بھٹو کا قافلہ شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو ایک زور دار دھماکے ہوئے جس کے بعد جشن ماتم میں تبدیل ہوگیا۔

    دوبم دھماکوں نے ریلی کو خون میں نہلادیا، اس حملے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تو جان بچ گئی مگر انہیں اپنے سیکڑوں کارکنوں کی شہادت کا غم اٹھانا پڑا۔

    دھماکوں میں ایک سوتیس سے زیادہ افراد جان گنوا بیٹھے۔ جبکہ ساڑھے چار سو کے لگ بھگ زخمی بھی ہوئے تھے ۔دہشت گردی کی کارروائی میں محترمہ بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہیں اورانہیں فوری طور پر وہاں سے ان کی رہائش گاہ بلاول ہاؤس پہنچا دیا گیا۔

    خطروں میں گھری اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کااعزاز پانے والی اس بہادر رہنما کو ستائیس دسمبر کو پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس بار دشمن کامیاب رہا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کردی گئیں۔

    پیپلز پارٹی آج ان شہداء کی یاد کا دن مناتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان اور رہنما یادگار شہداء کارساز پر پہنچ کر ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔


    اے آر وائی کے کیمرہ مین عارف خان نے بھی جام شہادت نوش کیا

    سانحہ اٹھارہ اکتوبر میں اے آر وائی نیوز کےکیمرہ مین عارف خان بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔

    عارف خان آج بھی ہم سب کے دلوں میں زندہ ہیں۔ اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو بے نظیر بھٹو کی ویلکم ریلی کی کوریج کی ذمہ داری اے آر وائی نیوزکے سینئر کیمرہ مین عارف خان کے سپرد تھی۔

    کیمرہ مین عارف خان پس منظر میں رہتے ہوئے ناظرین کو تاریخی ریلی کا ایک ایک منظر دکھاتے رہے۔ عارف خان پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دھماکے میں شہید ہوگئے، یوں خبریں دینے والا خود خبر بن گیا۔

    عارف خان نے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کا نذرانہ دے کر سچا صحافی ہونے کا ثبوت دیا، وہ اے آر وائی فیملی کاحصہ تھے، جو اپنے ساتھی کو کبھی نہ بھول پائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ حکومت کا سانحہ کارساز کی تحقیقات بڑھانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا سانحہ کارساز کی تحقیقات بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے سانحہ کارساز کی تحقیقات کے بعد اُس کے وقت تمام سرکاری اور انتظامی افسران بہ شمول سابق وزیر اعلیٰ سندھ،وزراء اور سٹی ناظم کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے سانحہ کارساز 18 اکتوبر 2007 کی ازسر نو تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہدایت پر 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیل جانیے : وزیراعلیٰ سندھ کا سانحہ کارسازکی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم بنانے کا اعلان

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ دو دِنوں میں ہونے کا امکان ہے جس میں اس کیس کے حوالے سے قانونی اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی اور تحقیقات کے دائرہ کار کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

    اسی سے متعلق : سانحہ کارساز کے دو منصوبہ ساز گرفتار

    سندھ حکومت نے اس سلسلے میں 2007 میں حکومتی اور انتظامی مشینیری میں شامل کرتا دھرتا لوگوں سے بھی معلومات اور تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    چنانچہ تحقیقاتی کمیٹی اُس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم،وزیر داخلہ وسیم اختر،سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ،سی سی پی او کراچی سمیت دیگر انتظامی افسران کو شاملِ تفتیش کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ۔

    یہ بھی پڑھیں : سانحہ کارساز کی قیامت صغریٰ کو نو برس بیت گئے

    واضح رہے کہ 18 اکتبوبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن بے نظیر بھٹو دس سالہ جلاوطنی کاٹنے کے بعد وطن واپس لوٹی تھی اور قافلے کی صورت میں کراچی ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس کی جانب رواں دواں دی تھیں کہ کارساز کے مقام پر خود کش دھماکے میں 180 سے زائد کارکنان جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے،اس حملے میں بی بی محفوظ رہیں تھیں۔

  • سانحہ کارساز: 16 اکتوبر کو سلام شہداء ریلی نکالی جائیگی، بلاول بھٹو زرداری

    سانحہ کارساز: 16 اکتوبر کو سلام شہداء ریلی نکالی جائیگی، بلاول بھٹو زرداری

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر دوہزار سات دنیا کی سیاسی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سولہ اکتوبرکو سلام شہداء ریلی لے کر کار ساز جاؤں گا۔

    یہ بات انہوں نے یوم عاشور کے موقع پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہی ۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سولہ اکتوبر کے اس سفر میں آپ میرے ساتھ ہوں گے۔

    اپنے ویڈیو پیغام میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہداءکربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی قربانیاں درس دیتی ہیں کہ آپ کم ہوں یا زیادہ ظلم، بربریت اور ناانصافی کے خلاف سانس کی آخری گھڑی تک لڑتے رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ باطل پر فتح ہمیشہ حق اور سچ کی ہوتی ہے۔ شہداء کربلا کے حوصلے اور جدوجہد دنیا کی تاریخ کا بے مثال باب ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ جہاں جہاں ظلم ہوگا وہاں وہاں کربلا ہوگا ۔ سانحہ کربلا حق اور باطل کے مابین مقابلہ تھا، شہداء کربلا نے معاشرے کی نا انصافیوں کے خلاف جانیں قربان کیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ باطل قوتوں کے پیروکار قوم کو فرقوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد ظلم کیخلاف اورجمہوریت کےحق میں ہے۔

     

  • سپریم کورٹ نےسانحہ کار ساز کیس کیلئے لارجربنچ تشکیل دے دیا

    سپریم کورٹ نےسانحہ کار ساز کیس کیلئے لارجربنچ تشکیل دے دیا

    کراچی: سپریم کورٹ نےسانحہ کار ساز کیس کیلئے لارجربنچ تشکیل دے دیا، سماعت آٹھ فروری کو ہوگی۔ وفاق اور حکومت سندھ کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔

    سانحہ کارساز کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں اہم پیش رفت ہوئی سانحہ کارساز کےملزمان کوانصاف کےکٹہرے میں لانےکیلئے عدالت عظمیٰ کا ایک اور قدم ،سپریم کورٹ نے سانحہ کارساز کی سماعت کیلئے بنچ تشکیل دیدیا، عدالت عظمیٰ نےوفاق اورحکومت سندھ کونوٹس جا ری کردیا، سانحہ کارسازکیس کی سماعت آٹھ فروری کوہوگی۔

    سانحہ کارساز کے حوالے سے اب تک کی کارروائی سست روی سے جاری تھی تاہم کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گرفتار دو مجرمان کوانیس انیس سال قید اور بیس بیس ہزارروپےجرمانےکی سزا سنائی تھی۔

    اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو پیپلز پارٹی کی چئیرپرسن بینظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی پرکارسازمیں دو بم دھماکوں میں متعدد افرادجاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئےتھے۔

    تیس اکتوبردوہزار سات کو اسوقت کےچیف جسٹس افتخارچوہدری نےسانحہ کارساز پر از خودنوٹس لیا، یکم نومبرکوکیس کی پہلی سماعت ہوئی تھی۔

  • سانحہ کارسازکو گزرے آٹھ سال مکمل ہوگئے

    سانحہ کارسازکو گزرے آٹھ سال مکمل ہوگئے

    کراچی : سانحہ کارسازکو کو آٹھ سال مکمل ہوگئے۔سانحہ کارسازاس وقت رونما ہوا جب محترمہ بے نظیر بھٹو کے جلوس پر خود کش حملہ کیا گیا۔

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزازپانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی جلاوطنی ختم کرکے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی ائیر پورٹ پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال ہو ا۔

    عوام کا ایک جم غفیرمحترمہ کے استقبال کےلئے موجود تھا، بے نظیر بھٹو کو پلان کے تحت کراچی ائیرپورٹ سے بلاول ہاؤس جانا تھا لیکن جیالوں کے ٹھاٹھے مارتے ہوا سمندرنے مختصر سے فاصلے کو انتہائی طویل بنا دیا۔

    کارکن اپنے محبوب قائد کو اپنے درمیان دیکھ کر انتہائی خوش اور پرجوش تھے ۔ اوررات 12 بجے کے بعد بے نظیر بھٹو کا قافلہ جب شاہراہ فیصل پر واقع کارساز کے مقام پر پہنچا تو یکے بعد دیگر ہونے والے دو بم دھماکوں نے اپنے قائد کی آمد کا جشن مناتے کارکنوں کو خون میں نہلادیا۔

    دھماکوں میں ایک سو ستر سے زائد افراد شہید اورساڑھے پانچ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے اس حملے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تو جان بچ گئی مگر انہیں اپنے سیکڑوں کارکنوں کی شہادت کا غم اٹھانا پڑا۔

    سانحہ کی تحقیقات کےلئے اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے حکم پر ڈاکٹرغوث محمد کی سربراہی میں ایک رکنی ٹریبونل تشکیل دیا جس نے فوری طور پر کارروائی کرتےہوئے سانحہ میں زخمی ہونے والےافراد کے بیانات قلمبند کرنا شروع کئے۔

    خطروں میں گھری اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کااعزاز پانے والی اس بہادر رہنما کو ستائیس دسمبر کو پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس بار دشمن کامیاب رہا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کردی گئیں۔

  • سانحہ کارساز کے دو منصوبہ ساز گرفتار

    سانحہ کارساز کے دو منصوبہ ساز گرفتار

    کراچی: سی آئی ڈی پولیس نے سانحہ کارساز کے دو منصوبہ سازوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیاہے۔

    کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سی آئی ڈی پولیس نے کامیاب کاروائی کے دوران سانحہ کارساز اور سابق صدر آصف علی زرداری کے سیکورٹی انچارج بلال شیخ پر حملے میں ملوث کالعدم تحریک طالبان کے دو کارندے گرفتار کرلئے، ایس پی عثمان باجوہ کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان نے اہم انکشافات کیے ہیں ۔

    ایس پی عثمان باجوہ۔۔ گرفتارملزمان کی نشاندہی پرمختلف علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مزید کارندوں کی گرفتار ی کیلئے سی آئی ڈی پولیس کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

  • سانحہ کارساز کے شہداء کو نہیں بھولے، بلاول بھٹو زرداری

    سانحہ کارساز کے شہداء کو نہیں بھولے، بلاول بھٹو زرداری

    لاڑکانہ: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے سانحہ کارساز میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے کارکنوں کو نہیں بھولے ہیں ،پاکستان پیپلزپارٹی کے جواں سال قائد بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے ممبران فریال تا لپور،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، نثارکھوڑو اوردیگر ایم این اے اور ایم پی ایز نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں  اراکین نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اٹھارہ اکتو برکو سانحہ کارساز کراچی کی یاد میں ہو نے والے جلسے میں بھرپورشرکت کریں گے اس موقع پربلا ول بھٹو زرداری نے اس عزم کا اعا دہ کیا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اور اس کے بے لو ث کارکن کسی دھمکی سے نہیں ڈرتے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پا کستان پیپلزپارٹی کو آج بھی سانحہ کارساز میں شہید ہو نیوالے کا رکنان یاد ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی شہید والدہ کے اس فیصلے پر فخر ہے کہ سانحہ کارساز شہدا جن کی شناخت نہیں ہو سکی اور میری والدہ نے گڑھی خدا بخش میں ان کی تدفین کراکے یہ ثابت کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی آج بھی جمہوریت اور پارٹی کے لئے قربان ہونے والوں کی کیا اہمیت ہے۔