Tag: سانحہ یوحنا آباد

  • سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا

    سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا

    لاہور: سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے مسیحی افراد کی آخری رسومات لاہور میں ادا کر دی گئیں، رسومات کی ادائیگی کے بعدتمام میتوں کو یوحناآباد کے نیو قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس دوران بشپ آف کنٹبری کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

    سانحہ میں ہلاک ہونے والے 10 افراد کی میتوں کو جب آخری رسومات کیلئے لایا گیا تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ رسومات کی ادائیگی کے بعدتمام میتوں کو یوحناآباد کے نیو قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا

    سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو جب سینٹ جانز گرلز ہائی سکول کے احاطے میں پہنچایا گیا تو وہاں موجود افراد نے آہ و بکا اور گریہ شروع کر دیا، ہلاک ہونے والے تمام مسیحوں کا تعلق کیتھولک چرچ سے تھا۔آخری رسومات میں وفاقی وزیر کامران مائیکل ، صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو سمیت بڑی تعداد میں مسیحی برادری شریک تھی

    آخری رسومات میں شریک افراد پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا گو تھے۔ آخری رسومات کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، علاقے میں ایلیٹ فورس نے فلیگ مارچ کیا جبکہ رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود تھی، یوحنا آباد جانے والے تمام راستے بند تھے جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خودکش حملوں کے بعد توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف پانچ مقدمات درج کئے گئے ہیں، جن میں دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ یوحنا آباد میں واقع چرچ میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق جبکہ 71 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • لاہور:سانحہ یوحنا آباد میں جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ درج

    لاہور:سانحہ یوحنا آباد میں جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ درج

    لاہور: سانحہ یوحنا آباد مین جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ اسکے بھائی سلیم کی مدعیت میں تھانہ نشتر ٹاون میں درج کر لیا گیا ہے، یوحنا آباد میں دھماکے کے بعد مظاہرین نے بربریت کی مثالیں قائم کردیں۔

    سانحہ یوحنا آباد مین جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ اسکے بھائی سلیم کی مدعیت میں تھانہ نشتر ٹاون میں درج ہوگیا، مقدمہ نمبر تین سو تیرانوے بٹا پندرہ میں قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔

    قصور کا حافظ نعیم ایلومونیم کی کھڑکیاں لگاتا تھا، نعیم کے دوست کا کہنا ہے کہ کام کی غرض سے نعیم یوحنا آباد گیا تھا کہ وہاں دھماکہ ہوا اور بعد میں مشتعل لوگوں نے اسے زندہ جلا ڈالا، حافظ نعیم چیختا رہا کہ وہ دہشتگرد نہیں،پتھر دل لوگ اسے پٹتا اور جلتا دیکھ کر موبائل پر تصویریں بناتے رہے۔

    نعیم کیساتھ ایک اور شخص یوحنا آباد دھماکے کے بعد مظاہرین کا نشانہ بنا، دوانسان جل رہے تھےاور لوگ موبائل پر تصویریں بنا رہےتھے، اس پربھی بس نہ کی لاشوں کوبھی گھسیٹتے فیروز پور روڈ پرلائے اور نعیم کی لاش کو میٹروبس کے جنگلے سے لٹکا دیا۔