Tag: سانحہ 12 مئی

  • وسیم اختر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    وسیم اختر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    کراچی : نو منتخب میئرکراچی وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اشتعال انگیز تقریراور 12 مئی 2007 کے مقدمے میں گرفتار میئرکراچی اور اس وقت کے مشیر داخلہ سید وسیم اخترکی آج  درخواست ضمانت کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔

    اسی سے متعلق : سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد

    سماعت کے دوران وسیم اختر کے وکیل خواجہ نوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اشتعال انگیزتقریرمیں وسیم اخترکو زیر حراست رکھا گیا ہے جب کہ اسی مقدمے میں نامزد خوش بخت شجاعت اور فاروق ستارکوسیکیورٹی دی جا رہی ہے،کوئی ہے جسے وسیم اختر بہ طور میئر قابل قبول نہیں۔

    یہ پڑھیں : پاکستان مخالف بیانات قابل قبول نہیں،وسیم اختر

    انہوں نے موقف اپنایا کہ جس دن وسیم اخترمیئرکراچی منتخب ہوئے اسی رات سابق ایس ایس پی ملیرراﺅ انوارنے وسیم اخترپر 27 مقدمات درج کرادیے تھے۔

    خواجہ نوید نے مزید کہا کہ وسیم اختر منتخب میئر ہیں لیکن انہیں اجلاسوں میں شرکت کی بھی اجازت نہیں دی جاتی لہذا عدالت انہیں ضمانت پر رہا کرے تاکہ وہ اپنے فرائض منصبی بہتر طریقے سے سرانجام دے سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں : وسیم اخترکو رہا کیا جائے،ندیم نصرت کا مطالبہ

    اس موقع پر وسیم اختر نے استدعا کی کہ میں شہر کراچی کی خدمت کرنا چاہتا ہوں،میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ،میرا گھر یہی ہے میرے اہل خانہ بھی یہی رہتے ہیں میں یہی رہوں گا بھاگنے والوں میں سے نہیں لہذا مجھ پررحم کیا جائے اور ضمانت دی جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ 12 مئی 2007 کو وزیراعلیٰ سندھ کا مشیرتھا تو کیا میں مشیر ہو کر سڑکوں پرگاڑیاں جَلاتا پھر رہا تھا ؟

    پڑھیئے : نومنتخب میئر وسیم اخترکی رہائی کے لیے سول سوسائٹی کا مظاہرہ

    دو طرفہ دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 18 اکتوبر کو سنا یا جائے گا جب کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی سمیت 12 سے زائد ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    ایک اور بیان : کراچی والےپاک فوج کےشانہ بشانہ کھڑے ہیں،وسیم اختر

    عدالت سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی کا کہنا تھا کہ جیل میں ہوں اس لیے سیاست سے لا تعلق ہوں،لندن سے جن لوگوں کی رکنیت ختم کی گئی ہے انہی سے سوال پوچھا جائے تو بہتر ہوگا۔

     

  • سانحہ 12 مئی،ایم کیو ایم کے دواراکین اسمبلی کے وارنٹ جاری

    سانحہ 12 مئی،ایم کیو ایم کے دواراکین اسمبلی کے وارنٹ جاری

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی کیس میں متحدہ قومی موومنٹ کے دو اراکین صوبائی اسمبلی سمیت 36 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آج 12 مئی 2007 کو کراچی میں ہونے والی قتل و غارت گری کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے ایم کیو ایم پاکستان کے 2 اراکین صوبائی اسمبلی عدنان احمد اور کامران فاروقی سمیت 36 نامزد ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

    واضح رہے عدنان احمد گلشن اقبال سے متحدہ قومی مومنٹ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے جو رینجرز آپریشن کے آغآز کے بعد سے منظر عام سے غائب ہیں جب کہ کامران فاروق کھارادر سے منتخب ہوئے وہ گزشتہ چھ ماہ سے روپوش ہیں۔

    عدالت نے مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے 4 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کاحکم بھی جاری کیا ہے مفرور ملزمان میں ایم کیو ایم کے کارکنان شجاعت ہاشمی ،عمیر صدیقی، اعجاز شاہ جنید بلڈوگ اور عرفان عرف میجر شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ سانحہ 12 مئی کیس میں مئیرکراچی وسیم اختر اور اسلم کالا سمیت 11 دیگر ملزمان پہلے سے پی گرفتار ہیں۔

  • سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد

    سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد

    کراچی: پولیس نے سانحہ 12 مئی کیس کا چالان نو برس بعد عدالت میں جمع کرا دیا، چالان میں میئر کراچی وسیم اختر کو اقدام قتل کے مقدمہ میں‌ نامزدکردیا ہے، 20 گرفتار ملزمان کے نام چالان میں شامل ہیں جب کہ 17 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق نو برس بعد سانحہ بارہ مئی کیس پر چار چالان عدالت میں جمع کرائے گئے ہیں ، یہ سانحہ 12 مئی 2007ء کو کراچی میں پیش آیا جب کہ اس کا چالان آج نو برس بعد 15 ستمبر 2016ء کو جمع کرایا گیا ہے۔

    ایک چالان میں تھانہ ائیر پورٹ پولیس نے مئیر کراچی وسیم اختر کو اقدام قتل کا ملزم نامزد کردیا۔ وسیم اختر کے خلاف پہلا چالان اقدام قتل کا پیش کیا گیا ہے۔

    پولیس نے چالان میں ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر سمیت سانحے میں ملوث 20 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی ہے جب کہ 17 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔

    چالان کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر تھانہ ائیرپورٹ کی حدود میں اقدام قتل،ہنگامہ آرائی، فائرنگ، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات ہیں۔

    عدالت نے چالان منظور کرتے ہوئے چاروں کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر دو میں منتقل کردیے۔