Tag: سانس کی نالی کا انفیکشن

  • مہلک وائرس سانس کی نالی کے ذریعے کیسے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں؟

    مہلک وائرس سانس کی نالی کے ذریعے کیسے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں؟

    کرونا وائرس سے بچنے اور اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت اور دنیا بھر میں حکومتی سطح پر آگاہی مہم چلائی جارہی ہے اور خاص طور پر چھینکنے، کھانسنے کے دوران احتیاطی تدابیر اور میل جول کے وقت مناسب فاصلہ رکھنے کی ہدایات کی جارہی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کرونا وائرس ہماری ناک اور منہ کے ذریعے جسم میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    ناک یا منہ کے ذریعے تازہ ہوا یا آکسیجن کی ضرورت پوری کرنے کے دوران فضا میں موجود جراثیم بھی جسم میں پہنچ سکتے ہیں جو کسی وائرس سے متاثرہ فرد کے چھینکنے، کھانسنے، حلق سے رطوبت کے اخراج کی وجہ سے ہماری فضا میں شامل ہوجاتے ہیں۔

    اب سانس لینے اور اس دوران وائرس کی جسم میں منتقلی کو یوں سمجھیے کہ جب ہم سانس لیتے ہیں تو ناک اور اکثر منہ کے ذریعے تازہ ہوا ہمارے نرخرے سے ہوتی ہوئی مخصوص نالی جسے ٹریکیا کہتے ہیں، میں جاتی ہے اور وہاں سے نالیوں کے قدرتی نظام کا حصہ بن جاتی ہے۔

    پھیپھڑوں تک پہنچنے کے بعد جسم میں موجود تھیلیوں کے قدرتی نظام سے گزرنے والی اس ہوا سے آکسیجن خون میں شامل ہوجاتی ہے اور یوں جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن مل جاتی ہے۔ جسم میں ہوا داخل ہونے اور سانس باہر چھوڑنے کے عمل کے دوران ہی ہم خون میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بھی خارج کردیتے ہیں۔ لیکن اسی سانس لینے کے عمل میں فضا میں موجود جراثیم بھی ہمارے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتے ہیں اور یہ ان کی کارکردگی کو متاثر کرنے کے ساتھ انھیں ناکارہ بنا سکتے ہیں۔

    کرونا ہی نہیں مختلف دوسرے مہلک وائرس بھی اسی طرح ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

  • چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 106 ہو گئی

    چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 106 ہو گئی

    بیجنگ: کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، چین میں وائرس سے اموات کی تعداد 106 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں کروناوائرس سے ہلاک افراد کی تعداد ایک سو چھ ہو گئی، جب کہ ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار سے بڑھ چکی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرین میں سب سے کم عمر 9 ماہ کی بچی بھی شامل ہے۔

    چینی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے چین کا صوبہ ہوبائی سب سے زیادہ متاثر ہے، چین بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 4515 ہو چکی ہے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کرونا وائرس ہوبائی کے مرکزی شہر ووہان کی فوڈ مارکیٹ سے نکل کر پھیل رہا ہے، جس نے اب ساری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    چین میں کرونا وائرس: 10 دنوں میں بڑا اسپتال تعمیر ہوگا

    اب تک امریکا، جرمنی، جاپان، فرانس، سنگاپور سمیت 16 ایسے ممالک میں جہاں اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    چین نے فلو کی طرح کے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے سفری پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں، ووہان سے باہر نکلنے یا شہر میں جانے پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے، چین نے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ووہان میں سو بستروں پر مشتمل ایک بڑے اسپتال کی تعمیر بھی شروع کر دی ہے جو محض 10 دنوں میں مکمل ہوگا۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے سانس کی نالی کا شدید انفیکشن لاحق ہوتا ہے، اور اس کے لیے کوئی مخصوص علاج بھی موجود نہیں، نہ ہی کوئی ویکسین تیار کی گئی ہے۔ اس سے ہونے والی زیادہ تر اموات بڑی عمر کے افراد میں ہوئی ہیں، یا وہ جنھیں پہلے سے سانس کی تکالیف لاحق تھیں۔