Tag: سانگ آف لاہور

  • شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم کے لیے ایک اور ایوارڈ

    شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم کے لیے ایک اور ایوارڈ

    واشنگٹن: شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم ’سانگ آف لاہور‘ کو ایک اور ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ سلک اسکرین ایشن امریکن فلم فیسٹیول میں دیا گیا۔

    امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر پٹسبرگ میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں ڈاکیومنٹری کو آڈینس چوائس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    شرمین عبید چنائے کی یہ ڈاکیومنٹری پہلے بھی ایوارڈز جیت چکی ہے۔

    دستاویزی فلم ’سانگ آف لاہور‘ لاہور کے سچل اسٹوڈیو پر مبنی ہے جو عزت مجید نے 2014 میں قائم کیا تھا۔

    فلم کی ویب سائٹ پر دیے جانے والے اسکرپٹ کے مطابق یہ اسٹوڈیو پاکستانی موسیقی کی روایات اور روایتی آلات موسیقی کو حیات نو بخشنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس اسٹوڈیو نے پاکستانی معاشرے کی مردہ ہوجانے والی موسیقی کی روایات کو دوبارہ زندہ کرنے کا بیڑا اٹھایا۔

    sharmeen-2

    سچل اسٹوڈیو نے کئی موسیقاروں کو، جو اپنا کام چھوڑ چکے تھے، دوبارہ سے گانے پر مجبور کیا اور اس کے تحت کئی کلاسیکی اور لوک موسیقی کے البم ریلیز کیے۔

    ان گانوں میں استعمال کیے جانے مشرقی ایشیائی آلات موسیقی نے پوری دنیا میں موسیقی کے چاہنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعہ کئی موسیقاروں کو بیرون ملک بھی مدعو کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

    ڈاکیومنٹری فلم کی تخلیق میں شرمین عبید چنائے کے ساتھ اینڈی شاکن نے حصہ لیا ہے۔ ہدایت کاروں کے مطابق یہ ڈاکیومنٹری پاکستانی ثقافتی ورثے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    sharmeen

    اس ڈاکیومنٹری کو اس سے قبل لندن کے انڈین فلم فیسٹیول میں بھی آڈینس چوائس ایوارڈ دیا گیا تھا۔ سنہ 2015 میں فلم کی نمائش ٹریبیکا فلم فیسٹیول میں بھی کی گئی جہاں اسے بہترین ڈاکیومنٹری کے زمرے میں نامزد کیا گیا۔

    علاوہ ازیں فلم کی کئی بار بیرون ملک نمائش بھی کی گئی جس میں ہالی ووڈ اداکار بھی شریک ہوئے اور فلم کو سراہا۔

    واضح رہے شرمین عبید چنائے پہلی پاکستانی ہیں جنہوں نے 2 بار آسکر ایوارڈ جیتا ہے۔ ان کی آسکر ایوارڈ یافتہ ڈاکیومنٹری ’سیونگ فیس‘ تیزاب سے جلائی جانے والی مظلوم خواتین جبکہ ’آ گرل ان دی ریور‘غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کے موضوع پر بنائی گئیں۔

  • شرمین عبید کی ڈاکیومنٹری فلم کے لیے بین الاقوامی ایوارڈ

    شرمین عبید کی ڈاکیومنٹری فلم کے لیے بین الاقوامی ایوارڈ

    کراچی: آسکر ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر شرمین عبید چنائے کی ایک اور ڈاکیومنٹری فلم ’سانگ آف لاہور‘ کو لندن انڈین فلم فیسٹیول میں آڈینس چوائس ایوارڈ دیا گیا۔

    فلم کی تخلیق میں شرمین عبید چنائے کے ساتھ اینڈی شاکن نے حصہ لیا ہے۔

    SONG LHR POST 1

    فلم کی کہانی سچل اسٹوڈیو کے گرد گھومتی ہے جو عزت مجید نے 2014 میں لاہور میں قائم کیا تھا۔

    فلم کی ویب سائٹ پر دیے جانے والے اسکرپٹ کے مطابق یہ اسٹوڈیو پاکستان کی موسیقی کی روایات اور روایتی آلات موسیقی کو حیات نو بخشنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس اسٹوڈیو نے پاکستانی معاشرے کی مردہ ہوجانے والی موسیقی کی روایات کو دوبارہ زندہ کرنے کا بیڑا اٹھایا۔

    SONG LHR POST 2

    سچل اسٹوڈیو نے کئی موسیقاروں کو، جو اپنا کام چھوڑ چکے تھے، دوبارہ سے گانے پر مجبور کیا اور اس کے تحت کئی کلاسیکی اور اور لوک موسیقی کے البم ریلیز کیے۔

    ان گانوں میں استعمال کیے جانے مشرقی ایشیائی آلات موسیقی نے پوری دنیا میں موسیقی کے چاہنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعہ کئی موسیقاروں کو بیرون ملک بھی مدعو کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

    SONG LHR POST 3

    فلم کے ہدایتکاروں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ فلم موسیقی کے دیوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ یہ فلم پاکستانی ثقافتی ورثے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    اس ڈاکیومنٹری کو 2015 میں ٹریبیکا فلم فیسٹیول میں بھی پیش کیا گیا جہاں اسے بہترین ڈاکیومنٹری کے زمرے میں نامزد کیا گیا۔

    SONG LHR POST 4

    واضح رہے کہ شرمین عبید چنائے پہلی پاکستانی ہیں جنہوں نے 2 بار آسکر ایوارڈ جیتا ہے۔ ان کی آسکر ایوارڈ یافتہ ڈاکیومنٹری ’سیونگ فیس‘ تیزاب سے جلائی جانے والی مظلوم خواتین جبکہ ’آ گرل ان دی ریور‘غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کے موضوع پر بنائی گئیں۔

  • فلم ’سانگ آف لاہور‘ اگلے ماہ  امریکہ میں ریلیز کی جائے گی

    فلم ’سانگ آف لاہور‘ اگلے ماہ امریکہ میں ریلیز کی جائے گی

    کراچی:  آسکر ایوارڈ یافتہ فلم پروڈیوسر شرمین عبید چنائی کی ایک اور دستاویزی فلم ’سانگ آف لاہور‘اگلے ماہ  امریکہ میں ریلیز کی جائے گی۔

    پریس ریلیز کے مطابق شرمین عبید کی دستاویزی فلم سانگ آف لاہور امریکہ میں نومبر کے ماہ میں ریلیز کی جائے گی جس کا پریمیئر امریکہ کے شہر نیویارک میں 3 نومبر 2015 کو ہوگا، جبکہ سن فرانسسکو میں 6 نومبر 2015 اور لاس انجلس میں 9 نومبر 2015 کو اس فلم کا پریمئیر منعقد کیا جائے گا۔

    دستاویزی فلم ’سونگ آف لاہور‘ میں 1970ء کی دہائی کے دوران مقبول ہونے والی موسیقی کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے؛ اور اس کے موسیقاروں کے انٹرویوز بھی اس دستاویزی فلم میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہ فلم پاکستانی موسیقی کی تاریخی کہانی بھی ہے جس میں اہم کردار لاہور کے سچل گروپ نے ادا کیا۔

    فلم کا موضوع لاہور میں بسنے والی ایک موسیقی کے فن سے منسلک برادری ہے جو کہ 1970 تک اپنے بہترین فن اور موسیقی کی وجہ سے مشہور تھی، عزت مجید نے 2004 میں سچل سٹوڈیوز قائم کیا، جہاں لوگوں کی یادداشت سے گم ہو جانے والی روایتی موسیقی کو زندہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    فلم کی عکس بندی لاہور اور اس کے گرد و نواح کے علاوہ امریکہ اور دیگر ممالک میں کی گئی۔ اس فلم  کا موضوع چونکہ موسیقی ہے، لہذا اس میں کلاسیکل موسیقی، فوک اور نیم کلاسیکل موسیقی کے پاکستان میں فروغ کا ذریعہ بننے والی شخصیات کے انٹرویو  شامل کئے گئے ہیں۔ اور ان کی حالات زندگی کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔