Tag: ساکنان شہر قائد

  • کراچی میں ٹرام: آغاز سے بندش تک

    کراچی میں ٹرام: آغاز سے بندش تک

    کراچی کے بزرگ شہریوں سے کبھی اہم اور مرکزی سڑکوں اور نصف صدی قبل اس شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ یا نقل و حمل کے مختلف ذرایع کے بارے میں‌ دریافت کریں تو وہ "ٹرام” کا ذکر ضرور کریں گے جو اب قصہ پارینہ بن چکی ہے۔

    دہائیوں قبل اندرونِ شہر آمدورفت کے لیے عام طور پر سائیکل رکشا اور گھوڑا گاڑی کے بعد ٹرام ایک آرام دہ سہولت تھی۔

    1975 میں آج ہی کے روز ٹراموے کمپنی نے ٹرام بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    30 اپریل کے اس اعلان کے ساتھ ہی‌ نوّے سال تک کراچی کے مخصوص راستوں کی یہ سواری ہمیشہ کے لیے ساکت و جامد ہوگئی۔

    کراچی میں ٹراموے کمپنی کے آغاز کا سہرا شہر کے میونسپل سیکریٹری جیمز اسٹریچن کے سَر ہے، جو ایک انجینئر اور آرکیٹکٹ بھی تھے۔

    شہر میں ٹرام کے لیے لائنیں بچھانے کا کام 1883 میں شروع ہوا اور اکتوبر 1884 میں پایہ تکمیل کو پہنچا اور اگلے سال سروس کا آغاز کیا گیا۔

    اپریل اس کی بندش کا مہینہ ہی نہیں بلکہ ٹرام پہلی بار چلی بھی اسی مہینے کی 20 تاریخ کو تھی۔

    اس زمانے میں ٹرام بھاپ سے چلائی جاتی تھی جو آلودگی اور شور پیدا کرتی تھی اور اسی وجہ سے اسے بند کر کے چھوٹی اور ہلکی ٹرامیں چلائی گئیں جن کو گھوڑے کھینچتے تھے۔

    بیسویں صدی میں ٹرامیں ڈیزل سے چلنے لگیں جن کے کئی روٹ تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد یہ نظام نجی ملکیت میں‌ چلا گیا اور پھر ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا۔

  • ساکنان شہر قائد کے تحت کراچی میں عالمی مشاعرہ منعقد کیا گیا

    ساکنان شہر قائد کے تحت کراچی میں عالمی مشاعرہ منعقد کیا گیا

    کراچی: ساکنان شہر قائد کے تحت کراچی میں عالمی مشاعرہ منعقد کیا گیاجس میں مقامی اور بیرون ملک سےآنے والے نامور شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔

    ساکنان شہر قائد کے تحت کراچی میں ہونے والے عالمی مشاعرے میں ملکی اور غیر ملکی نامورشعرانےشرکت کی،ممتاز شعرائےکرام میں پروفیسرعنایت علی خان ،امجداسلام امجد،انورمسعود،افتخار عارف،پیرزادہ قاسم، عباس تابش،ذکیہ غزل،اقبال خاور سمیت دیگرشعرانےبھی کلام پیش کیاجبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نےمحفل مشاعرہ میں شرکت کی ۔

    مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعویٰ نہیں مگر
    جتنا بُرا سمجھتے ہیں اتنا بُرا نہیں
                                                 امجد اسلام امجد

     محفل مشاعرہ میں بھارت سے تعلق رکھنے والے شاعر طاہرفراز رامپوری نےترنم سے کلام پیش کیا،جسکو سامعین نے خوب سراہا ۔

    ہم کسی اور سے منصوب ہوئے
    کیا یہ نقصان تمھارا نہ ہوا

    ساکنان شہر قائد کے تحت منعقد کردہ عالمی مشاعرہ کی صدارت عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے مشہور و معروف شاعر افتخار عارف نے کی۔صدر محفل کی جانب سے پیش کردہ اشعار مندرجہ ذیل ہے۔

    اس بار بھی دنیا نے ہدف ہم کو بنایا
    اس بار تو ہم شہہ کے مصاحب بھی نہیں تھے

    مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
    وہ قرض اتارے ھیں جو واجب بھی نہیں تھے

    پیمبروں سے زمینیں وفا نہیں کرتیں
    ہم ایسے کون خدا تھے جو اپنے گھر رہتے

    عالمی مشاعرے کے منتظمین کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا،مشاعرے میں ڈپٹی اسپیکر سندھ شہلا رضا،سابق چیف سی پی ایل سی احمد چنائے، کمشنر کراچی اور ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی سمیت دیگر سماجی اور سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں۔