لاہور: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان نے ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے خاندانوں کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ نے خلیل کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران دونوں خاندانوں سے تعزیت کے لیے آئے ہیں۔
[bs-quote quote=”جی آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بھائی ذیشان”][/bs-quote]
سربراہ جے آئی ٹی اعجاز شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کچھ نتائج سے میڈیا کو آج وزیرِ قانون نے آگاہ کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا ’جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، جلد حتمی رپورٹ جاری کریں گے، جے آئی ٹی باریک بینی سے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔‘
سربراہ جے آئی ٹی نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے، بہت جلد نتیجہ اخذ کریں گے۔
ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ
دریں اثنا مقتول ڈرائیور ذیشان کے بھائی نے بتایا کہ جے آئی ٹی سربراہ سے کہا کہ دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔
ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے انھیں مطمئن کیا ہے، کوشش ہے مظاہرہ نہ ہو۔
دوسری طرف انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کر دیا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے خلاف حساس اداروں کو شواہد مل گئے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ذیشان کے موبائل سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر مل گئی ہے، اور ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی۔