Tag: ساہیوال واقعہ

  • سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ

    سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ساہیوال واقعے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب، وفاقی وزرا نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ 72 گھنٹے میں آئے گی، ساہیوال واقعے پر جے آئی ٹی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی، افسران کو 72 گھنٹے میں علیحدہ کردیا گیا۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جے آئی ٹی نہیں بنائی بلکہ ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا اسی رات اعلان کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رانا ثنا اللہ اور ڈاکٹر توقیر نے 48 گھنٹے میں استعفے پیش کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، فواد چوہدری

    شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت وزیراعظم کی اجازت کے بغیر ایک کاغذ بھی نہیں ہلاسکتے، پنجاب کے وزرا واٹس ایپ پر وزیراعظم سے اجازت لیتے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال واقعے پر پہلے وزیراعطم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو استعفیٰ دینا چاہئے۔

    قبل ازیں قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے ساہیوال واقعے پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی رپورٹ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزراء نے ساہیوال میں مرنے والے تمام افراد کو دہشت گرد کہا، وزراء اپنے اس موقف پر وضاحت پیش کریں اور معافی مانگیں۔

  • وزیراعظم ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، فواد چوہدری

    وزیراعظم ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم ساہیوال واقعہ کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، معاملہ پولیس ریفارمز سے ہی حل ہوگا۔

    وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے جو اقدامات اب تک اٹھائے وہ درست ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اگر سی ٹی ڈی اہلکاروں کا موقف درست نہ ہوا تو انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا، سی ٹی ڈی کی کارروائی نے شکوک و شبہات پیدا کردئیے ہیں، جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔

    واضح رہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان نے ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے خاندانوں کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی تھی۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ: جے آئی ٹی ممبران کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت

    سربراہ جے آئی ٹی اعجاز شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کچھ نتائج سے میڈیا کو وزیرِ قانون نے آگاہ کر دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، جلد حتمی رپورٹ جاری کریں گے، جے آئی ٹی باریک بینی سے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔‘

    یاد رہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت 4 افراد کو زندگیوں سے محروم کیا گیا، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔

    خیال رہے کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ہلاک ہونے والے بڑے دہشت گرد تھے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشت گردوں نے خواتین کو استعمال کیا۔

  • ساہیوال واقعہ: افسران  کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    ساہیوال واقعہ: افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    لاہور: ساہیوال واقعے کے نتیجے میں افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، راؤ سردار کو ایڈیشنل آئی جی بنا کر سی ٹی ڈی کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد راؤ سردار کو اس عہدے کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی بنا دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے سابق ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کو او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنا دیا گیا ہے۔

    صوبائی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے تقرر و تبادلے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا، نوٹی فکیشن کے مطابق ڈی آئی جی بابر سرفراز الپا تبدیل کر دیے گئے ہیں، ان کی خدمات وفاق کے سپرد کر دی گئی ہیں۔

    ہمایوں بشیر تارڑ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی تعینات کر دیے گئے، جب کہ اظہر حمید کی خدمات بھی وفاق کے سپرد کر دی گئیں۔

    احمد اسحاق جہانگیر کو ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب کا اضافی چارج دے دیا گیا، جب کہ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو ایڈیشنل آئی جی ڈسپلن کا اضافی چارج تفویض کر دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    راجا بشارت نے بتایا ڈی آئی جی ساہیوال کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، جب کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کر دیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • ساہیوال واقعہ: جے آئی ٹی ممبران کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت

    ساہیوال واقعہ: جے آئی ٹی ممبران کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت

    لاہور: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان نے ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے خاندانوں کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ نے خلیل کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران دونوں خاندانوں سے تعزیت کے لیے آئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”جی آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بھائی ذیشان”][/bs-quote]

    سربراہ جے آئی ٹی اعجاز شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کچھ نتائج سے میڈیا کو آج وزیرِ قانون نے آگاہ کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، جلد حتمی رپورٹ جاری کریں گے، جے آئی ٹی باریک بینی سے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔‘

    سربراہ جے آئی ٹی نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے، بہت جلد نتیجہ اخذ کریں گے۔

    ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ

    دریں اثنا مقتول ڈرائیور ذیشان کے بھائی نے بتایا کہ جے آئی ٹی سربراہ سے کہا کہ دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی افسران کی معطلی الزام کی تردید ہی ہے۔

    ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے انھیں مطمئن کیا ہے، کوشش ہے مظاہرہ نہ ہو۔

    دوسری طرف انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کر دیا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے خلاف حساس اداروں کو شواہد مل گئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ذیشان کے موبائل سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر مل گئی ہے، اور ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی۔

     

  • ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع  کا دعویٰ

    ذیشان کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے: انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ

    لاہور: انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے خلاف حساس اداروں کو شواہد مل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال فائرنگ واقعے میں جاں بحق ہونے والے ذیشان سے متعلق انٹیلی جنس ذرائع نے کہا ہے اس کے خلاف شواہد حساس اداروں کو مل گئے۔

    [bs-quote quote=”ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”انٹیلی جنس ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ذیشان کے موبائل سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر مل گئی ہے۔

    انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ عثمان ہارون 15 جنوری کو فیصل آباد سی ٹی ڈی مقابلے میں مارا گیا تھا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذیشان کی گاڑی مبینہ دہشت گرد عدیل حفیظ نے خریدی تھی، گاڑی کی خرید و فروخت کا اسٹیمپ پیپر بھی منظرِ عام پر آ گیا۔

    انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عدیل بھی 15 جنوری کو فیصل آباد مقابلے میں مارا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    خیال رہے کہ وزیرِ قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے آج اجلاس میں ابتدائی رپورٹ پر بریفنگ دی، جس میں خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا۔

    تاہم انھوں نے کہا کہ ساہیوال آپریشن 100 فی صد صحیح تھا، ذیشان سے متعلق حقائق سامنے لانے کے لیے جے آئی ٹی سربراہ نے کچھ مہلت مانگی ہے۔

  • ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ تیار کرنے کی مہلت ختم ہوگئی، البتہ رپورٹ اب تک پیش نہیں‌ کی جاسکی.

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی نے ابھی تک رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی اور گاڑی کافرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی رپورٹ کی تیاری کے لئے مزید وقت مانگ سکتی ہے.

    جے آئی ٹی سربراہ کا موقف

    اس ضمن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ سید اعجاز شاہ کا موقف  سامنا آیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اتنے بڑے واقعے کی حتمی رپورٹ آج دینا ممکن نہیں.

    جے آئی ٹی سربراہ کے مطابق بڑے کیس کی تحقیقات دو یا تین دن میں نہیں ہوسکتی، عینی شاہدین کےبیان پرنتیجہ اخذنہیں کرسکتے.

    وزیر اعلیٰ کا اظہار برہمی اور  سرزنش

    دوسری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی ٹیم کومزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کی راہ میں ایک لمحے کی تاخیربرداشت نہیں کریں گے.

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی کے سربراہ سیداعجازشاہ سے رابطہ بھی کیا، جس میں‌ میڈیا بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہےبیان بازی سے گزیز کریں.

    اب کیا ہوگا؟

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعجازشاہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے.

    رپورٹ میں ابہام پایاگیاتوانکوائری جوڈیشل کمیشن کوریفرکرنے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزرا سے معاملے پرمشاورت شروع کردی.

  • میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ کا پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو

    میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ کا پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو

    لاہور: سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہل کاروں کے ہاتھوں جاں بحق ڈرائیور ذیشان کی والدہ نے کہا ہے کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان نے کہا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا۔

    [bs-quote quote=”کلبھوشن کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں مارا گیا؟” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیوہ ذیشان”][/bs-quote]

    والدہ ذیشان نے بتایا کہ میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذیشان سے ملنے ہمارے گھر کوئی مہمان نہیں آیا تھا، وہ گھر سے سوا 8 بجے نکلا تھا، میں گھر سے سبزی لینے گئی تھی، واپس آئی تو لوگوں نے پوچھا بیٹا کہاں ہے؟

    والدہ نے آب دیدہ ہو کر بتایا ’میں نے لوگوں کو بتایا کہ ذیشان بورے والا شادی میں گیا ہے، شادی میں شرکت کے لیے 3 گاڑیاں ایک ساتھ گئی تھیں، لیکن لوگوں نے بتایا کہ ذیشان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی ہے۔‘

    انھوں نے کہا اب میرا بیٹا واپس نہیں آ سکتا، التجا ہے میرے بیٹے پر لگایا گیا دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے، ذیشان میرا واحد سہارا تھا، وہ مجھے گھروں پر کام کرنے سے روکتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    والدہ ذیشان نے مزید کہا ’ذیشان کی 7 سال کی بیٹی ہے، دہشت گردی کا الزام واپس لیا جانا چاہیے۔‘

    ذیشان کی بیوہ نے پروگرام میں سوال کیا کہ کلبھوشن کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں مارا گیا؟

    مقتول خلیل کے بھائی نے بھی پروگرام میں گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ ذیشان دہشت گرد نہیں تھا اور نہ میرے اہل خانہ دہشت گرد تھے، اگرذیشان دہشت گرد ہوتا تو ہم اپنی فیملی کو اس کے ساتھ بھیجتے؟

    انھوں نے بتایا کہ ذیشان کی گاڑی ہمیشہ گھر کے دروازے پر کھڑی ہوتی تھی، ذیشان کو جانتا ہوں وہ میرے بھائیوں جیسا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ساہیوال: بچی سمیت چار افراد کے قتل کی تفتیش کے لیے بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیا، جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی اہل کاروں نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی، اہل کار جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے۔

    [bs-quote quote=”سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    ذرائع نے کہا کہ اہل کار ویڈیو ریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال ریکارڈنگ بھی پیش نہ کر سکے، سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔

    سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کے الگ الگ بیان لیے گئے، انکوائری میں عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کو قاتل قرار دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کے فون کی ریکارڈنگ بھی حاصل کرلی ہے، جے آئی ٹی نے مذکورہ اہل کاروں کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قطر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا۔

  • ساہیوال واقعہ : جے آئی ٹی رپورٹ پر ذمہ داران کو نشان عبرت بنا دیں گے، شہریار آفریدی

    ساہیوال واقعہ : جے آئی ٹی رپورٹ پر ذمہ داران کو نشان عبرت بنا دیں گے، شہریار آفریدی

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کی جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنادیں گے، استعفیٰ بھی دینا پڑا تو ضرور دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیرمملکت نے کہا کہ میں خودسمیت پورے ایوان کو ساہیوال واقعے کا ذمہ دارقرار دیتا ہوں، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہوسکتا ہے، ساہیوال واقعے کو مثال بنا کر رہیں گے، مجھے استعفیٰ بھی دینا پڑا تو ضرور دوں گا۔

    وزیر مملکت برائے داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ طاہرداوڑ کے کیس پر پارلیمانی کمیٹی بنارہے ہیں، کمیٹی میں محسن داوڑ بھی شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی اور جے آئی ٹی مل کر طاہر داوڑ کیس کی تہہ تک پہنچیں گے، ساہیوال واقعے پر جب جےآئی ٹی کی رپورٹ آئے گی، اس کی روشنی میں ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنادیں گے۔

    شہریارآفریدی نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہربیٹھی قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، ففتھ جنریشن وار ہمیں مذہب اور جماعت کے نام پر تقسیم کررہی ہے، کلبھوشن یادیو کیس پر ماضی میں ایف آئی آر تک نہیں کاٹی گئی تھی۔

    وزیرمملکت نے مزید کہا کہ اسلحہ کلچر متعارف کرانے والوں کی اسمبلی رکنیت ختم ہونی چاہیے، اگر ایک بھی سیاسی کارکن مسلح ہو تو اس پارٹی کی رکنیت ختم کی جائے، پارلیمانی کمیٹی بنائیں جو نشاندہی کرے کہ کس علاقے کو انصاف نہیں مل رہا، پورے پارلیمان کو ایسی طاقت نہیں جو عدالتی فیصلے پر ایکشن لے، پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنائیں جو مسائل کاحل تلاش کرے۔

  • ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: سابق وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔

    وہ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے، خواجہ آصف نے کہا کہ بے گناہوں کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے، اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر آ جاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”خواجہ آصف”][/bs-quote]

    مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جس انصاف کے دعوے کیے گئے، وہ کر کے دکھایا جائے۔

    خواجہ آصف نے کہا ’محافظ قاتل بن گئے ہیں، لیکن تاویلیں پیش کی جا رہی ہیں، ہر طرف کنفیوژن ہے، ایوان کو اختیار دیا جائے کہ ساہیوال واقعے کو خود سے دیکھے۔‘

    رہنما ن لیگ نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

    انھوں نے وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا تھا ملزم پکڑے نہ جائیں تو حکمران ذمہ دار ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں: شہباز شریف

    خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں شہباز شریف کو بھی ایسے کیسز میں ملزم قرار دے کر استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا ’عوام کے تحفظ کے لیے ہم ایک ہو جائیں تو لوگوں کو بھی اعتماد ہوگا، دہشت گردی ختم کرنے والے خود دہشت گرد بن گئے ہیں، ساہیوال واقعہ تباہی کی نشانی ہے، سی ٹی ڈی اہل کاروں پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے۔‘