Tag: سبزہ

  • موڈ کو بہتر کرنے کا آسان طریقہ

    موڈ کو بہتر کرنے کا آسان طریقہ

    انسان کی جسمانی و دماغی صحت پر فطرت کے مثبت اثرات اب تک کئی بار سامنے آچکے ہیں اور حال ہی میں ماہرین نے ایک اور تحقیق میں اس کی تصدیق کی ہے۔

    یونیورسٹی آف ورمونٹ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سرسبز پارک آپ کے مزاج کو بہتر کر سکتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ جتنا بڑا سٹی پارک ہوگا اتنا زیادہ وہ آپ کو خوش کرے گا۔

    ماہرین نے امریکا کے 25 بڑے شہروں میں سٹی پارکس کے انسانی مزاج پر اثرات کی پیمائش کی، نتیجہ اخذ کرنے کے لیے سائنس دانوں نے سوشل میڈیا سے بھاری مقدار میں ڈیٹا کا استعمال کیا تاکہ ان پارکس کے موڈ بہتر کرنے کے فوائد کی پیمائش کی جاسکے۔

    تحقیق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان نئی معلومات نے یہ واضح کیا ہے کہ فطرت ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے کتنی ضروری ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ کووڈ کی عالمی وبا کے دوران لوگوں کا ان قدرتی علاقوں پر انحصار کتنا بڑھ گیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری فطرت کو محفوظ کیا جانا چاہیئے، اسے پھیلانا چاہیئے اور جتنا ممکن ہو سکے اس تک رسائی ہونی چاہیئے، کیوں کہ یہ لاکھوں لوگوں کے لیے قدرتی ماحول کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔

  • ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    دنیا بھر میں مختلف ذہنی امراض بے حد عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سرفہرست ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے 1 شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ کسی شہر میں موجود سرسبز مقامات وہاں رہنے والے افراد کے ڈپریشن میں کمی کرسکتے ہیں۔

    امریکی شہر فلاڈلفیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں شہر کے 500 مختلف مقامات پر پودے اور گھاس اگائی گئی۔ ماہرین نے دیکھا کہ سبزے نے شہریوں کی دماغی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کیے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ سرسبز پودے اور گھاس اگانے کے بعد مذکورہ مقام پر رہنے والے لوگوں میں خوشی کے عنصر میں اضافہ ہوا جبکہ ان کے ذہنی تناؤ میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات ذہنی صحت کو بہتر کرنے میں نہایت مددگار ہیں۔

    اس وقت امریکا میں ہر 5 میں سے 1 شخص کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق شہروں کو بڑے پیمانے پر سرسبز کر کے اور درخت لگا کر شہریوں کی دماغی صحت میں بہتری کی جاسکتی ہے۔

  • ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    لاہور: تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وائس چیئرمین پی ایچ اے لاہور حافظ ذیشان رشید نے کہا ہے کہ ہر 10 مرلہ کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز علامہ اقبال ٹاﺅن میں ہرا بھرا پاکستان مہم کے تحت پودا لگانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ ذیشان نے کہا کہ دس مرلے کے مکان میں ایک درخت لازمی قرار دینے کے سلسلے میں وزیر ہاﺅسنگ پنجاب میاں محمود الرشید نے بھی جلد قانون سازی کا عندیہ دے دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہر شہری کو چاہیے کہ قومی فریضہ سمجھ کر کلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے، اپنے نام کا پودا لگا کر اس کی مکمل دیکھ بھال کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں میں ڈگری درخت لگانے سے مشروط

    وائس چیئرمین پی ایچ اے کا کہنا تھا کہ دس مرلہ گھر میں درخت لگانا لازمی قرار دینے کا مقصد ایک صحت معاشرے کی تشکیل ہے۔

    حافظ ذیشان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ اداروں کی مضبوطی اور اسے مالی طور پر مستحکم بنانے کی بات کی ہے، ہم بھی یہی وژن لے کر چل رہے ہیں۔

    گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پارکوں کے باہر پارکنگ فیس ختم کر کے ادارے کو خسارے کی طرف دھکیلا گیا، کوشش ہے شہریوں کی گاڑیوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پیسا پی ایچ اے کو ملے جو اس کا حق ہے۔

  • یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    1کیا آپ کو اپنی یادداشت کمزور ہونے کی شکایت ہورہی ہے؟ آپ کو لگتا ہے کہ یادداشت کے علاوہ بھی آپ کی دماغی کارکردگی کمزور ہوگئی ہے؟ تو پھر اس کے لیے آپ کو ایک آسان سی عادت اپنانی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح سویرے سبزے کے درمیان چہل قدمی کرنا آپ کی یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سو کے قریب افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے صبح صبح اٹھ کر پارک میں چہل قدمی کی۔ ان کی یہ روٹین 3 سے 4 ہفتے تک جاری رہی۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد نے اپنی ذہنی کارکردگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ انہوں نے یادداشت میں بہتری کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے، چیزوں کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ محسوس کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت کی خرابی سے بچنے کے لیے گھر کے کام کریں

    دوسری جانب فطرت اور سبزے کے دماغ پر مثبت اثرات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ فطرت کے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا دماغ کو فعال اور چاک و چوبند بناتا ہے۔

  • درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    آپ نے درختوں کے زندہ ہونے اور ان کے سانس لینے کے بارے میں تو سنا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں درخت آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں؟

    دراصل درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لیے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ کرتے ہیں۔

    ان جڑوں کے ساتھ زیر زمین خودرو فنجائی بھی اگ آتی ہے جو ان درختوں کے درمیان رابطے کا کام کرتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔

    درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا یہ کام پورے جنگل کے درختوں کے درمیان انجام پاتا ہے۔

    بڑے درخت ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔

    اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    یوں تو فطری ماحول، درختوں، پہاڑوں یا سبزے کے درمیان رہنا دماغی و جسمانی صحت پر مفید اثرات مرتب کرتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ وہ حاملہ مائیں جو اپنا زیادہ وقت فطرت کے قریب گزارتی ہیں، وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ حاملہ خواتین جو اپنے حمل کا زیادہ تر وقت پرسکون و سر سبز مقامات پر گزارتی ہیں، ان کا بلڈ پریشر معمول کے مطابق رہتا ہے اور وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں میں بڑے ہونے کے بعد بھی مختلف دماغی امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فطرت کے قریب رہنا آپ کو موٹاپے اور ڈپریشن سے بھی بچاتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے درمیانی عمر کے ان افراد کا تجزیہ کیا گیا جو سبزے سے گھرے ہوئے مقامات پر رہائش پذیر تھے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ان میں مختلف بیماریوں کے باعث موت کا امکان پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت 16 فیصد کم تھا۔

    woman-2

    ماہرین نے بتایا کہ ان کے ارد گرد کا فطری ماحول انہیں فعال ہونے کی طرف راغب کرتا ہے، جبکہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت دواؤں پر انحصار کم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات پر زندگی گزارنے کے علاوہ، اگر لوگ پر ہجوم شہروں میں رہتے ہیں تب بھی انہیں سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر وقت ضرور گزارنا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    ان کے مطابق روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

    اس سے دماغ پرسکون ہو کر تازہ دم ہوگا اور ہم نئے سرے سے کام کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔