Tag: سبزیاں

  • عثمان بزدار کا سستے داموں سبزیاں فراہم کرنے کے لیے انوکھا قدم

    عثمان بزدار کا سستے داموں سبزیاں فراہم کرنے کے لیے انوکھا قدم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور بڑا قدم اٹھا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے کے مختلف شہروں میں 32 ماڈل بازاروں میں کسان پلیٹ فارم قائم کر دیے جہاں کاشت کار اپنی اجناس براہ راست فروخت کر سکیں گے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے ماڈل بازاروں میں کسان پلیٹ فارمز قائم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی تاکہ کسان پلیٹ فارم پر کاشت کار اپنی اجناس براہ راست فروخت کر سکیں۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے حکومتی اقدام کے بعد کہا ہے کہ کاشت کاروں کواپنی اجناس فروخت کرنے کے لیے جگہ بلا معاوضہ دی گئی ہے، لاہور ڈویژن میں 12 ماڈل بازاروں میں کسان پلیٹ فارمز قائم کیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ پنجاب کا ڈیرہ غازی خان کےعوام کے لیے تحفہ

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا تدارک بھی اس قدم سے ممکن ہو سکے گا، کسان پلیٹ فارم کے ذریعے عوام کو سستے داموں سبزیاں دستیاب ہوں گی، ہم عوام کو ریلیف دینے کے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کی بڑی نوید سنا دی تھی، انھوں نے اعلان کیا تھا کہ قبائلی علاقوں کے لیے 132 کے وی کا علیحدہ گرڈ اسٹیشن بنے گا، اس منصوبے پرتقریباً ایک ارب روپے لاگت آئے گی۔

  • ملک میں پیدا ہونے والی سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں

    ملک میں پیدا ہونے والی سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں

    کراچی: سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا گیا ہے، ملک میں پیدا ہونے والی سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سبزی کی قیمتیں من مانی طور پر مہنگی کر دی گئی ہیں، کراچی میں ہول سیل قیمت سے دگنی قیمت پر سبزیاں فروخت ہو رہی ہیں، دودھ کے بعد سبزی فروشوں نے بھی کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اڑا دیے۔

    لال ٹماٹر کی قیمت سن کر خریداروں کے چہرے بھی لال ہو گئے ہیں، پیاز کی قیمت نے شہریوں کو رلا دیا ہے، ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 300 روپے جب کہ پیاز 150 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ سبزی منڈی میں ہول سیل ریٹ کے مطابق آج ٹماٹر 155 سے 165 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہوئے۔

    سبزی منڈی مارکیٹ کمیٹی کے نائب چیئرمین آصف احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری رٹ چیلنج کرنے اور دگنی قیمت پر سبزیاں فروخت کرنے والوں کے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے، آج ہول سیل میں فی کلو ٹماٹر 155 سے 165 روپے، فی کلو پیاز 60 سے 63 روپے، آلو 17 روپے 22 روپے فی کلو تک ریٹ رہے۔

    آصف احمد کا کہنا تھا کہ ابھی مقامی ٹماٹر کی فصل کی پیداوار آنا شروع نہیں ہوئی، ایران اور افغانستان سے درآمد ہونے والا ٹماٹر طلب و رسد کو پورا نہیں کر پا رہا، جس کے باعث منڈی میں قیمتیں بڑھی ہیں، یکم دسمبر سے سندھ کے ٹماٹر کی فصل آنا شروع ہو جائے گی، جس کے بعد ٹماٹر کی قیمت میں نمایاں کمی ہوگی۔

    ادھر کراچی میں دودھ فروشوں کے بعد سبزی فروشوں نے بھی کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں، ٹماٹر کی سرکاری قیمت 192 روپے اور فروخت 300 روپے میں ہو رہا ہے، کمشنر کراچی نے دودھ کے سرکاری نرخ بھی 94 روپے فی لیٹر مقرر کیے ہوئے ہیں اور فروخت 110 روپے میں کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ سرکاری نرخ نامے میں ریٹیل میں ٹماٹر درجہ اوّل 199 اور بچت بازار میں درجہ اوّل 192 روپے فی کلو گرام ہے، لیکن منڈی میں ٹماٹر کمشنر کراچی کی فہرست سے کم قیمت میں فروخت اور نیلام کیا جا رہا ہے۔

    سبزی منڈی ویجی ٹبیل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شاہ جہاں کا کہنا ہے کہ ایران اور کابل سے ٹماٹر کی آمد بند ہونے سے قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ بلوچستان کی ٹماٹر کی فصل بھی جلدی ختم ہو گئی، سندھ میں ٹماٹر کی فصل آنے میں دو ہفتے تاخیر ہے۔

  • سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    بچوں کو کھانا کھلانا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے جنک فوڈ کے بجائے غذائیت بخش پھل اور سبزیاں کھائیں تو اس کوشش میں بچے آپ کو آٹھ آٹھ آنسو رلا سکتے ہیں۔

    ایسی ہی مشکل سے دو چار ماں نے بھی اتفاق سے اس صورتحال کو دلچسپ بنا لیا۔ لیلیٰ نامی یہ خاتون جو اب باقاعدہ فوڈ آرٹسٹ کہلائی جاتی ہیں، نے اپنے 3 سالہ بیٹے کے لیے کھانے کو نہایت دلچسپ شکل دے دی۔

    لیلیٰ نے یوں ہی ایک دن اسنیکس کو شیر کی شکل میں پلیٹ میں رکھ کر اپنے بیٹے کو پیش کیا جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا۔

    اگلے دن اس نے ماں سے فرمائش کی کہ اس کے کھانے کو اس کے پسندیدہ فلم کے کردار جیسا تشکیل دیا جائے، اور اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔

    لیلیٰ سبزیوں کو مختلف شکلوں میں پیش کرتی جسے اس کا بیٹا نہایت شوق سے کھاتا۔ لیلیٰ نے سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو پوسٹ کرنا شروع کردیا جہاں بہت جلد اسے لوگوں کی پذیرائی حاصل ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Daydreaming of our amazing time at @clubmedbintan – where mornings started with a cocktail 🍸 and swim and the evenings ended with amazing show and a limitless amount of delicious food. Where Jacob would get up and and the first thing he would say is “Mum- can I go to kids club?” And you just knew he was going to have the best time! We have stayed at many resorts but I have to say the #kidsclub at @clubmedbintan is one like no other! The GO’s are just incredible – they are not just staff they become your friends. They entertain, they even dine with you! From talent shows to acrobatics to pirate treasure hunts the children have entertainment from morning all the way through to night! @clubmedbintan is truly a remarkable place for both adults and children! We will definitely be back! ❤️ . . . #clubmed #clubmedbintan #bintanisland #travel #food #art #holiday #tourish #resort #foodstyling #foodphotography #healthychoices #beautifulcuisines #thechalkboardeats #happyandhealthy #glowlean #onthetable #organicmoments #colouryourplate #eattherainbow #wholefood #feedfeed #foods4thought #lovefood #organicfood #sundlivsstil #nemmad

    A post shared by LALEH MOHMEDI (@jacobs_food_diaries) on

    یقیناً آپ کے بچے بھی اس طرح سے سبزیوں کو کھانا پسند کریں گے لہٰذا اس طریقے کو آپ بھی اپنے گھر میں اپنا سکتے ہیں۔

  • اپنے گھر میں ایک ساتھ تازہ مچھلیاں اور سبزیاں حاصل کریں

    اپنے گھر میں ایک ساتھ تازہ مچھلیاں اور سبزیاں حاصل کریں

    کیا آپ جانتے ہیں آپ اپنے گھر میں بیک وقت سبزیاں اور مچھلیاں حاصل کرسکتے ہیں جو بازار میں بکنے والی سبزی اور مچھلی کی نسبت نہایت صاف ستھری اور صحت بخش ہوں گی۔

    میکسیکو میں رائج ایک قدیم زرعی طریقے کو جدید طریقوں کے ساتھ دوبارہ اپنایا جارہا ہے۔ اس طریقے کو ایکوا پونکس کا نام دیا گیا ہے۔

    اس طریقے میں ایک ایکوریم میں مچھلیاں رکھی جاتی ہیں، اور اس کے اوپر ایک نرم تختے پر پودے اگائے جاتے ہیں۔

    پودوں کی جڑیں نیچے ایکوریم میں ہوتی ہیں۔ ان پودوں کی افزائش مچھلیوں کے فضلے سے ہوتی ہے جو پودوں کے لیے بہترین کھاد ثابت ہوتی ہیں۔

    پودوں کو افزائش کے لیے مصنوعی کیمیائی کھاد یا کیڑے مار ادویات کی بھی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ عام زراعت کے مقابلے میں اس میں صرف 10 فیصد پانی استعمال ہوتا ہے۔

    نیچے ایکوریم میں مچھلیوں کی افزائش بھی جاری رہتی ہے جو پودوں کی جڑوں سے اضافی خوراک حاصل کرسکتی ہیں۔

    اس طریقے سے آپ پورا سال تازہ سبزیاں اور مچھلیاں اپنے گھر میں حاصل کرسکتے ہیں۔

  • ان اشیا کو کچرے میں پھینکنے سے گریز کریں

    ان اشیا کو کچرے میں پھینکنے سے گریز کریں

    پھل اور سبزیاں کھاتے ہوئے ہم ان کے کنارے اور چھلکے پھینک دیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں ان چھلکوں میں بھی بے شمار فوائد چھپے ہوتے ہیں۔

    پھینکی جانے والی یہ اشیا لاتعداد وٹامنز اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں لہٰذا انہیں پھینکنا کوئی دانشمندانہ بات نہیں، آئیں دیکھتے کہ کن چیزوں کو پھینکنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

    پھول گوبھی کے کنارے

    پھول گوبھی یوں تو صحت کے لیے نہایت فائدہ مند شے ہے تاہم اس کے پھینک دیے جانے والے کنارے بھی نہایت فائدہ مند ہوتے ہیں۔ ماہرین کےمطابق یہ کنارے جسم میں ٹیومر کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ ڈی این اے کی توڑ پھوڑ میں بھی کمی کرتے ہیں۔

    پیاز کے چھلکے

    پیاز کاٹتے ہوئے اس کے چھلکے پھینکے جانا معمول کی بات ہے۔ پیاز کے سرخ چھلکے کینسر سے بچاؤ فراہم کرسکتے ہیں اور دل کو صحت مند رکھتے ہیں۔

    کھیرے کا چھلکا

    کھیرے کے چھلکے میں وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو خون میں لوتھڑے بننے سے حفاظت کرتا ہے اور ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے۔

    نارنگی کے چھلکے

    نارنگی وٹامن سی سے بھرپور پھل ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں نارنگی کے چھلکے میں پھل سے 3 گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔ یہ چھلکے ریشہ اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    تربوز کے بیج

    تربوز کھاتے ہوئے عموماً اس کے بیجوں اور سفید حصے کو ضائع کردیا جاتا ہے، ان دونوں چیزوں میں امائنو ایسڈ موجود ہوتا ہے جو خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور دل کو صحت مند رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں تربوز کے بیجوں کو بھون کر سلاد میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    سیب کا چھلکا

    سیب کا چھلکا بھی اپنے اندر گودے سے زیادہ غذائیت رکھتا ہے۔ یہ جسم سے فاسد مواد خارج ہونے میں مدد دیتا ہے جبکہ یہ فائبر اور وٹامن سی سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

    کیلے کا چھلکا

    کیلے کی اصل غذائیت اس کے چھلکے میں چھپی ہے۔ کیلے کے چھلکے کا سفید حصہ سیروٹونین کا منبع ہوتا ہے جو ڈپریشن کو کم کرنے اور موڈ کو خوشگوار بنانے میں مدد دیتا ہے۔

  • کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    متوازن غذا کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لازمی ہے اور جنک فوڈ ہماری صحت کو تباہ کرسکتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل بھی آہستہ آہستہ جنک فوڈ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہماری فضا میں کاربن اخراج کی بڑھتی ہوئی مقدار ہماری غذاؤں کی تاثیر کو تبدیل کر رہی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں اپنی غذائیت کھو رہی ہیں اور ان کا صحت پر ممکنہ اثر جنک فوڈ جیسا ہوسکتا ہے۔

    چونکہ پودوں کو افزائش کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا عام طور پر سمجھا جاتا تھا کہ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوگی اتنا ہی زیادہ پودوں کے لیے فائدہ مند ہوگا، تاہم نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ کاربن کی زیادہ مقدار پودوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کاربن کی وجہ سے غذائی پودے اپنی غذائیت کھو رہے ہیں۔ ان پودوں میں موجود اہم معدنیات جیسے پوٹاشیئم، کیلشیئم، آئرن، زنک اور پروٹین کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہورہی ہے۔

    کاربو ہائیڈریٹ جنک فوڈ میں پایا جاتا ہے اور یہ موٹاپے اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتی انقلاب سے قبل فضا میں 10 لاکھ کے مقابلے میں 180 ذرات کاربن کے ہوتے تھے، لیکن اب کاربن ذرات کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے، جبکہ سنہ 2050 تک یہ تعداد 550 ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگ ویسے ہی ضروری وٹامن اور معدنیات سے محروم رہتے ہیں، ایسے میں کاربن کے غذائی اشیا پر اثرت ان ممالک کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوں گے۔

    ایک اندازے کے مطابق ان اثرات سے 80 کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بچے کچھے جنگلات کو بھی کاٹ کر وہاں پر زراعت کی جائے گی، یوں کاربن اخراج میں اضافہ ہوگا کیونکہ اسے جذب کرنے کے لیے درختوں میں کمی آتی جائے گی۔

    گویا ایک سائیکل کی طرح صورتحال مزید خراب ہوتی جائے گی۔

  • 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے کہ کوئٹہ شہر میں گندے پانی سے کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں جنھیں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ظہور بلیدی” author_job=”وزیرِ اطلاعات بلوچستان”][/bs-quote]

    مشترکہ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے پیش کی، کہا کہ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    نصراللہ نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جا ئے۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ گندے نالوں کے پانی سے کینسر کی بیماری پھیل رہی ہے، بلوچستان میں کینسر اسپتال کی اشد ضرورت ہے۔

    قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیرِ صدارت شروع ہوا، اسمبلی میں معذور افراد کی فلاح وبہبود کے لیے وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے اعصابی صحت کا مسودہ قانون پیش کیا، بعد ازاں یہ مسودہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔

    صوبائی وزیرِ زمرک اچکزئی نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہا، بعد ازاں انھوں نے قرارداد پیش کی کہ بلوچستان میں فنی تربیت کے مراکز کے قیام کو ترجیح دی جائے، صوبے میں ہونے والی ترقی یہاں کے عوام کے مفاد میں کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    اسمبلی میں گوادر میں آئل ریفائنری سے متعلق بھی ایک قرارداد اکثریت سے منظور کی گئی، ظہور بلیدی نے کہا کہ وفاق نے بلوچستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان سے متعلق اہم منصوبے ڈالے جا رہے ہیں، بلوچستان کی سرزمین سے متعلق قانون سازی کی ہے۔

    وزیرِ اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کو لیز پر زمین دیں گے، کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے، بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی ایک کمپنی کو زمین دینے سے انکار کیا۔

  • ان 5 غذاؤں کو ملا کر کھانا حیرت انگیز فوائد کا سبب

    ان 5 غذاؤں کو ملا کر کھانا حیرت انگیز فوائد کا سبب

    دنیا میں موجود ویسے تو تمام غذائی اشیا اپنے اندر بے پناہ فوائد رکھتی ہیں اور صرف کسی مخصوص حالت میں ہی نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں، لیکن کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر کسی اور غذا کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو ان کے فوائد دگنے ہوجاتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے مختلف اشیا کی یہ آمیزش آپ کے لیے نہایت حیرت انگیز ہو لیکن ان کے فوائد آپ کو دنگ کردیں گے۔

    یہ غذائی اشیا انفرادی طور پر بھی اپنے اندر بے پناہ فوائد و غذائیت رکھتی ہیں لیکن انہیں ملا کر کھانے سے ان کی خاصیت و فوائد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہی وہ کون سی غذائیں ہیں۔

    سیب اور چاکلیٹ

    1

    آپ نے اس سے قبل کبھی چاکلیٹ اور سیب کو ایک ساتھ کھانے کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ، اور سیب میں موجود کیچن نامی مادہ دونوں مل کر دماغی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں۔

    یہ دونوں مرکبات دل اور خون کی شریانوں کے لیے بھی مفید ہے اور ان سے کینسر کے امکان میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

    دلیہ اور اورنج جوس

    2

    دلیہ اور اورنج جوس میں موجود مرکب فینول نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے اور جسم سے زہریلے اور مضر اجزا کو خارج کر کے جسم کی صفائی کرتا ہے۔

    سبزیاں اور دہی

    3

    قدرتی دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ معدے اور آنت کے افعال کو بہتر کرتا ہے۔

    سبزیوں خصوصاً گاجر میں موجود ریشہ کیلشیئم کو جذب کرنے اور اسے جسم کے لیے مزید فائدہ مند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    سبز چائے اور لیموں

    4

    سردیوں میں سبز چائے میں لیموں ڈال کر پینا جسم میں نمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

    سبز چائے قوت مدافعت کے لیے بہترین ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی یعنی لیموں کی آمیزش اس کے خواص کو بڑھا دیتی ہے۔

    ٹماٹر اور زیتون کا تیل

    5

    کیا آپ جانتے ہیں اٹلی کے باشندوں میں امراض قلب کی شرح نہایت کم ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ٹماٹر میں موجود لائیکو پین دل اور خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ یہ مادہ خاص طور پر شریانوں کو تنگ اور بوسیدہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے جس سے جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

    لائیکو پین کو اگر فائدہ مند چکنائی جیسے زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے۔

  • تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    آپ جب سبزی خریدنے جاتے ہوں گے تو آپ کی کوشش ہوتی ہوگی کہ سائز میں بڑی اور تازہ دکھنے والی سبزیاں خریدیں۔ لیکن ان تازہ دکھائی دینے والی سبزیوں کی حقیقت آپ کو پریشان اور خوفزدہ کرسکتی ہے۔

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب فصل میں سبزی لگنا شروع ہوتی ہے تو اس میں انجیکشن کے ذریعے آکسی ٹوسن نامی مادہ انجیکٹ کردیا جاتا ہے۔

    اس مادے سے سبزیوں کی بڑھوتری میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ حجم جو فصل کو ایک ہفتے تک دھوپ لگنے کے بعد سبزی کو حاصل ہوتا ہے، صرف ایک یا دو دن میں حاصل ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    اسی طرح سبز رنگ کی سبزیوں جیسے بھنڈی کو صنعتوں میں استعمال کیے جانے والے سبز رنگ میں بھگویا جاتا ہے جس سے سبزیاں تازہ لگنے لگتی ہیں۔

    سبزیوں میں انجیکٹ کیا جانے والا مادہ آکسی ٹوسن نفسیاتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح صنعتی استعمال کا سبز رنگ جگر اور گردوں کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    ان زہریلی سبزیوں سے کیسے بچا جائے؟

    صاف ستھری سبزیاں حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ کچن گارڈننگ ہے۔

    کچن گارڈننگ میں آپ اپنے گھر کی کسی بھی خالی جگہ، یا کسی چھوٹے موٹے گملے میں مختلف اقسام کی سبزیاں اگا سکتے ہیں جو نہ صرف آپ کے گھر کی فضا کو صاف کرنے کا سبب بنیں گی بلکہ کھانے کی مد میں ہونے والے آپ کے اخراجات میں بھی کمی لائے گی۔

    ماہرین کے مطابق اس عمل کو مزید بڑے پیمانے پر پھیلا کر شہری زراعت یعنی اربن فارمنگ شروع کی جائے جس میں شہروں کے بیچ میں زراعت کی جاسکتی ہے۔

    یہ سڑکوں کے غیر مصروف حصوں، عمارتوں کی چھتوں، بالکونیوں اور خالی جگہوں پر کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت، مستقبل کی اہم ضرورت

    اس زراعت کا مقصد دراصل دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنا ہے۔ دنیا میں موجود قابل زراعت زمینیں اس وقت دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

    اس طریقہ کار سے آپ اپنے ہاتھ سے اگائی ہوئی صاف ستھری سبزیاں حاصل کرسکتے ہیں جو کسی بھی زہریلے مواد سے پاک ہوں گی۔

  • سبزیاں کھانا صحت اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند

    سبزیاں کھانا صحت اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں آج سبزیاں کھانے والوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد زراعت کو فروغ دے کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرنا اور گوشت کی وجہ سے زمین پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے کی طرف آگاہی دلانا ہے۔

    لوگوں کو سبزیاں کھانے کے فوائد سے آگاہی دینے کا یہ عمل دراصل پورا ماہ چلتا ہے جو یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے۔ یکم نومبر کو ورلڈ ویگن ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد ویجی ٹیرین افراد کے طرز زندگی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    آپ نے اکثر افراد کے بارے میں سنا ہوگا کہ یہ ویجی ٹیرین ہیں یعنی صرف سبزیاں کھاتے ہیں، گوشت نہیں کھاتے۔ ایسے افراد عمر کے آخری حصے تک جوان اور فٹ نظر آتے ہیں جبکہ یہ گوشت کھانے والوں کے مقابلے میں زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔

    آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ سبزیاں کھانا صحت کے ساتھ ساتھ ہمارے ماحول کے لیے کس طرح فائدہ مند ہے۔


    طبی اثرات

    ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوشت میں شامل ہارمونز ہمارے جسم میں موجود ان ہارمونز کی طاقت میں اضافہ کردیتے ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر یا ٹیومرز کے خلیات کو نمو دینے میں مدد کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    اس کے برعکس سبزیاں ہمیں کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتیں۔

    خوراک میں سبزیوں کا زیادہ استعمال نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر صحت مند رکھتا ہے بلکہ بے شمار بیماریوں جیسے ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول، موٹاپے وغیرہ سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔

    سبزیوں کا استعمال خون کی شریانوں کو بھی صاف رکھتا ہے جس سے خون کی روانی میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا ہوتی۔

    آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سبزیاں کھانا نفسیاتی طور پر بھی فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کے دماغ کو پرسکون رکھتی ہیں جبکہ تحقیق کے مطابق 2 سال تک سبزیوں کا مستقل استعمال جذباتی اور نفسیاتی طور پر زیادہ مستحکم بنا سکتا ہے۔


    ماحولیاتی اثرات

    کیا آپ جانتے ہیں گوشت کے حصول کا سبب بننے والے جانور زمین کے لیے کس قدر نقصان دہ ہیں؟

    جنوبی امریکی ملک برازیل اس وقت دنیا کا گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپنی اس تجارتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے برازیل اب زیادہ سے زیادہ مویشی پال رہا ہے۔

    یہ کاروبار پورے برازیل میں اس قدر وسیع ہوچکا ہے کہ ملک میں قابل رہائش زمینیں کم پڑچکی ہیں اور اب مویشیوں کو رکھنے کے ایمازون کے قیمتی جنگلات کو کاٹا جارہا ہے۔

    گوشت کا سب سے بڑا خریدار امریکا ہے اور یہ برازیل اور دیگر جنوبی امریکی ممالک سے ہر سال 20 کروڑ پاؤنڈز کا گوشت درآمد کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    یہاں یہ بات یاد رکھنی بھی ضروری ہے کہ مویشی میتھین گیس کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں جو فضا میں جا کر فضائی آلودگی اور موسم کو گرم کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    دنیا بھر کے درجہ حرارت میں شدید اضافے کا ذمہ دار یہ منافع بخش کاروبار صرف جنگلات کے خاتمے کا ہی سبب نہیں۔ روز افزوں اضافہ ہوتی مویشیوں کی اس آبادی کی دیگر ضروریات بھی ہیں۔

    رہائش کے ساتھ ان مویشیوں کو پینے کے لیے پانی، گھاس اور دیگر اناج بھی درکار ہے۔ گوشت کی کسی دکان پر موجود ایک پاؤنڈ کا گوشت، 35 پاؤنڈ زمینی مٹی، ڈھائی ہزار گیلن پانی اور 12 پاؤنڈز اناج صرف کیے جانے کے بعد دستیاب ہوتا ہے۔

    یعنی ایک برگر میں شامل گوشت کی پیداوار کے لیے جتنا پانی استعمال ہوا، وہ کسی انسان کے پورے سال کے غسل کے پانی کے برابر ہے۔

    مویشیوں کی خوراک میں کئی قسم کے اناج شامل ہیں جنہیں اگانے کے لیے ہر سال 17 ارب پاؤنڈز کی مصنوعی کھاد اور کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہیں اور یہ دونوں ہی ماحول اور زراعت کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔

    دوسری جانب سبزیاں نہ صرف زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ سبزیوں کے پودے اور درخت ہماری فضا کو بھی آلودگی سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    صاف ستھری سبزیاں حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ کچن گارڈننگ ہے۔

    اس میں آپ اپنے گھر کی کسی بھی خالی جگہ، یا کسی چھوٹے موٹے گملے میں مختلف اقسام کی سبزیاں اگا سکتے ہیں جو نہ صرف آپ کے گھر کی فضا کو صاف کرنے کا سبب بنیں گی بلکہ کھانے کی مد میں ہونے والے آپ کے اخراجات میں بھی کمی لائے گی۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت، مستقبل کی اہم ضرورت

    ماہرین کے مطابق اس عمل کو مزید بڑے پیمانے پر پھیلا کر شہری زراعت یعنی اربن فارمنگ شروع کی جائے جس میں شہروں کے بیچ میں زراعت کی جاسکتی ہے۔ یہ سڑکوں کے غیر مصروف حصوں، عمارتوں کی چھتوں، بالکونیوں اور خالی جگہوں پر کی جاسکتی ہے۔

    اس زراعت کا مقصد دراصل دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنا ہے۔ دنیا میں موجود قابل زراعت زمینیں اس وقت دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

    دوسری جانب جن زمینوں پر زراعت کی جارہی ہے ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور ان کی جگہ بڑی بڑی عمارتیں، گھر اور اسکول وغیرہ بنائے جارہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ شہری زراعت کے ذریعہ شہر کی زیادہ سے زیادہ عمارتوں کی چھتوں کو گارڈن کی شکل میں تبدیل کردیا جائے اور وہاں پھل اور سبزیاں اگائی جائیں۔

    یہی نہیں یہ سر سبز چھتیں شہر سے آلودگی کو بھی کم کریں گی جبکہ شدید گرمیوں کے موسم میں یہ ٹھنڈک فراہم کریں گی اور وہی کام کریں گی جو درخت سر انجام دیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق شہری زراعت کے طریقے کو اپنا کر اگر کوئی ایک شہر بھی اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوجائے تو اس سے ملکی معیشت کو کافی سہارا ہوسکتا ہے اور کسی ملک کی مجموعی زراعت پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہوسکتا ہے۔