Tag: سبز چائے

  • گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ وزن کم کرتی ہے لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے زیادہ پینے سے یہ صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ انسانی صحت کے لیے کسی بھی لحاظ سے سودمند نہیں، جس سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ اپنی مرضی سے مختلف طریقے اور نسخے استعمال کرتے ہیں۔

    ان ہی نسخوں میں ایک نسخہ گرین ٹی پینا بھی ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے سبز چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے نسبتاً چائے کی تمام اقسام سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسمانی توانائی بڑھانے، ہاضمہ بہتر کرنے اور چربی گھلانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت مند رہنے کیلئے روزانہ اس کا ایک کپ کافی ہے تاہم دن میں گرین ٹی کے دو کپ بھی پیے جاسکتے ہیں لیکن اگر اس سے زیادہ کپ پیے جائیں تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اس کیلئے اپنے معالج سے مشورہ کرنا بھی ضروری ہے۔

    ایسے لوگ جن کے جسم میں فولاد کی کمی ہو اور خون نہ بنتا ہو انہیں بھی گرین ٹی سے گریز کرنا چاہئے، ایسے لوگ جنہیں نیند نہیں آتی انہیں بھی احتیاط برتنا ہوگی۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض کو اس سے دور رہنا بہتر ہے۔

    ماہر غذائیت حنا انیس نے کہا کہ دن میں 2 سے 3 کپ سبز چائے کے استعمال کرنے چاہئیں اس میں چینی بالکل نہ ہو اور اسے چولہے پر زیادہ دیر تک نہ پکایا جائے اس کے استعمال سے چند دنوں میں کافی حد تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خشک کھانسی میں مبتلا افراد گرین ٹی بالکل نہ پئیں کیونکہ یہ گلے کو اور بھی خشک کردے گی، اس میں ادرک، ملیٹھی، اجوائن یا سونف ڈال کر پئیں تو اس سے ذائقہ اور بھی بہتر ہوجائے گا اور فائدہ مند بھی۔

     

  • دہکتے انگاروں والی سبز چائے کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    دہکتے انگاروں والی سبز چائے کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    چمن : صوبہ خیبر پختونخوا میں انتہائی سرد موسم میں دہکتے کوئلے پر بننے والی سبز چائے شہریوں کا مرغوب مشروب ہے۔

    چمن سمیت شمالی بلوچستان ان دنوں شدید سردی کی لپیٹ میں ہے، اس کی شدت کو کم کرنے کیلئے شہریوں نے قہوہ خانوں کا رخ کرلیا ہے جہاں دہکتے ہوئے کوئلوں پر بنی چائے ذوق و شوق سے پی جاتی ہے۔

    جگہ جگہ چائے خانوں میں لوگوں کا رش نظر آتا ہے۔ پشتونوں کی یہ روایتی سبز چائے نہ صرف کوئلے پر بنتی ہے بلکہ یہ مٹی کے برتن میں الائچی اور ادرک ڈال کر بنائی جاتی ہے جس کے سبب اس چائے کا اپنا ذائقہ اور مزہ ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز چمن کے نمائندے اختر گلفام کی رپورٹ کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ چائے سردی میں بہت فائدہ دیتی ہے اس سے جسم گرم رہتا ہے ہم اسے بہت شوق سے پینے آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سبز چائے نہ صرف وزن کی کمی کے حوالے سے مشہور ہے بلکہ صحت کے حوالے سے دیگر فوائد کے لیے بھی معروف ہے۔ یہ نظام ہاضمہ میں مدد دینے کے ساتھ قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے، ذہن کو پرسکون اور دل و دماغ کی صحت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔

    بلاشبہ سبز چائے روایتی چائے اور کافی کے مقابلے میں صحت کے لیے مفید ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے دن بھر پیتے رہیں، حیرت انگیز طور پر آپ سبز چائے پینے کے لیے جس وقت کا انتخاب کریں اسی سے آپ اس کی مثبت اور منفی اثرات کا اندازہ لگاسکیں گے۔

  • ”چائے“ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں؟

    ”چائے“ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں؟

    عام طور پر زیادہ تر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ چائے آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے، مگر ماہرین صحت نے روزانہ چائے پینے والوں کو اچھی خبر سنادی ہے۔

    حالیہ تحقیق سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ روزانہ اگر دودھ کے بغیر چائے کا استعمال کیا جائے تو خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بچنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔

    سامنے آنے والی تحقیق میں 20 سے 80 سال کی عمر کے 2000 افراد کو شامل کیا گیا جن میں سے 436 ذیابیطس کے مریض اور 352 کو ہائی بلڈ شوگر تھا۔

    ان افراد سے چائے پینے کی عادت کی بارے میں سوالناموں کو بھروایا گیا، نتائج سامنے آنے پر اس بات کا پتہ چلا کہ جو لوگ روزانہ چائے پیتے ہیں ان میں ہائی بلڈ شوگر یا پری ذیابیطس کا خطرہ 53 فیصد کم ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ 47 فیصد کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ جسمانی وزن، عمر اور طرز زندگی کی عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی چائے ذیابیطس سے تحفظ کے لیے بہترین ہے۔

    سبز چائے کے فوائد:

    وزن میں اضافہ انسانی صحت کے لیے کسی بھی لحاظ سے سودمند نہیں کیونکہ جسم کی اضافی چربی مجموعی صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے جس سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔

    ان ہی طریقوں میں ایک طریقہ سبز چائے پینا بھی ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے سبز چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے نسبتاً چائے کی تمام اقسام سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسمانی توانائی بڑھانے، ہاضمہ بہتر کرنے اور چربی گھلانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

    ماہر غذائیت حنا انیس نے کہا کہ دن میں 2 سے 3 کپ سبز چائے کے استعمال کرنے چاہئیں اس میں چینی بالکل نہ ہو اور اسے چولہے پر زیادہ دیر تک نہ پکایا جائے اس کے استعمال سے چند دنوں میں کافی حد تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خشک کھانسی میں مبتلا افراد گرین ٹی بالکل نہ پئیں کیونکہ یہ گلے کو اور بھی خشک کردے گی، اس میں ادرک، ملیٹھی، اجوائن یا سونف ڈال کر پئیں تو اس سے ذائقہ اور بھی بہتر ہوجائے گا اور فائدہ مند بھی۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے پینا کمر اور پیٹ کی چربی کو گھلاتا ہے، سبز چائے پینے سے موٹاپے سے نجات کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔

  • سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے کو یوں تو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ سبز چائے جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    سبز چائے کا استعمال انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا رہا ہے، خصوصاً جو افراد وزن میں کمی چاہتے ہیں وہ دودھ والی روایتی چائے کا استعمال چھوڑ کر سبز چائے کا استعال شروع کر دیتے ہیں۔

    مگر حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے نتائج نے ماہرین کی آنکھیں کھول دی ہیں جس کے بعد سبز چائے کے استعمال کو ترک کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

    اسرائیل کی کلیٹ ہیلتھ سروس اور کپلان میڈیکل سینٹر کی جانب سے سبز چائے پر نئی تحقیق کی گئی ہے، اس تحقیق کے نتائج کے مطابق سبز چائے کا استعمال جگر کی سوزش سے لے کر مکمل طور پر اسے ناکارہ بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، سبز چائے کا استعمال جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے مطابق سبز چائے پینے کے سبب جگر پر آنے والی سوزش کے 100 سے زیادہ دستاویزی کیسز موجود ہیں، یہ سوزش چائے کے پودے میں نباتاتی زہریلے مواد کی براہ راست موجودگی اور غالباً میٹابولک ردعمل کا نتیجہ ہے۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ سبز چائے پینا خاص طور پر خواتین میں جگر کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ سبز چائے میں پائے جانے والے کون سے اجزا جگر کو نقصان پہنچانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

  • سبز چائے کے یہ نقصانات آپ کو حیران کردیں گے

    سبز چائے کے یہ نقصانات آپ کو حیران کردیں گے

    چائے اور خاص طور پر سبز چائے کے بے شمار فوائد ہیں، لیکن ہر شے کی طرح چائے بھی اگر اعتدال سے استعمال نہ کی جائے تو نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

    سبز چائے میں اینٹی آکسیڈینٹ کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو آپ کو فری ریڈیکل کے نقصان سے بچا کر خلیوں کو صحت مند رکھتی ہے، یہ دماغی افعال کو بہتر بنانے اور وزن کم کرنے میں اپنی مثال نہیں رکھتی، یہی وجہ ہے کہ اسے سپر فوڈ کا درجہ حاصل ہے۔

    تاہم سبز چائے کی زائد مقدار صحت کو متاثر بھی کرسکتی ہے۔

    سبز چائے کا اعتدال میں استعمال اضطراب اور تناؤ کی سطح کو کم کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے تاہم اس کا زائد استعمال نیند کی کمی اور اضطراب کا سبب بنتا ہے، جس کے نتیجے میں آپ بے آرامی اور چڑچڑے پن کا سامنا کرتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے کا زائد استعمال جگر کے لیے مضر ہے۔

    سبز چائے کا کثرت سے استعمال خون میں غذا سے آئرن جذب کرنے کی صلاحیت میں خلل کا سبب بنتا ہے، اس طرح جسم میں آئرن کی کمی اور انیمیا کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔

    زائد مقدار میں سبز چائے پینے سے سر درد شدت اختیار کر سکتا ہے، ایسے افراد جو سر درد کا اکثر سامنا کرتے ہیں سبز چائے کا زائد مقدار میں استعمال اپنے معالج کے مشورے سے کریں۔

    سبز چائے میں کیفین کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے، اس لیے اس کا زیادہ استعمال دل کی دھڑکن کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔

    سبز چائے میں موجود ٹیننس نامی مرکب معدے کے کچھ ٹشوز کے سکڑاؤ کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں متلی کے ساتھ معدے کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔

    سبز چائے میں کیفین موجود ہوتا ہے جو آپ کی پرسکون نیند میں خلل کا سبب بن سکتا ہے، ایسے افراد جو بے خوابی کا سامنا کرتے ہیں سبز چائے پینے سے گریز کریں۔

    سبز چائے بے حد افادیت کی حامل ہے تاہم اس کا اعتدال میں استعمال کسی بھی نقصان کا باعث نہیں بنتا، جبکہ دن بھر میں 8 سے زائد کپ غیر محفوظ اور نقصان دہ تصور کیے جاتے ہیں۔

  • قہوہ صحت کے لیے مفید لیکن کون سا قہوہ کس مرض کا علاج؟ جانیے

    قہوہ صحت کے لیے مفید لیکن کون سا قہوہ کس مرض کا علاج؟ جانیے

    یہ بات سب ہی جانتے ہیں‌ کہ قہوہ صحت کے لیے بے حد مفید ہے لیکن کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ کون سا قہوہ کس مرض کا علاج ہے؟

    اگرچہ طبی ماہرین کی جانب سے سبز چائے یعنی کہ قہوے کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے، تاہم یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کس جُز سے بنا قہوہ کس مرض کے لیے علاج ثابت ہوتا ہے۔

    سادہ سبز چائے: سادہ سبز چائے جہاں بے شمار فوائد کی حامل ہے، وہیں اس کے باقاعدگی سے استعمال کے نتیجے میں ایکنی، کیل مہاسوں سے بچاؤ اور اِن کی افزائش میں کمی ممکن ہے۔

    ادرک کا قہوہ: ادرک سے بنے قہوے کے استعمال سے سر درد کا منٹوں میں علاج ممکن ہے، ادرک سے بنے قہوے کے استعمال کے نتیجے میں پیٹ کی چربی سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    پودینے کا قہوہ: پودینے کی سبز پتیوں سے بنے قہوے کا استعمال اپھارے کا بہترین علاج ہے، اس کے استعمال سے پھولا ہوا پیٹ منٹوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے، جب کہ اس سے گیس، بدہضمی اور بھاری پن کا علاج بھی ہوتا ہے۔

    دار چینی کا قہوہ: غذائی ماہرین کے مطابق دار چینی سے بنا قہوہ گلے کی خراشوں، نزلہ، زکام اور کھانسی کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، اگر اس میں شہد بھی شامل کر لیا جائے تو ایک ہی دن میں تین پیالیوں سے ہی علاج ہو جاتا ہے۔

    لیموں کا قہوہ: سردی لگنے سے بچاؤ کے لیے سبز چائے میں اگر لیموں اور شہد ملا کر استعمال کیا جائے تو موسمی نزلے زکام اور سردی سے بچا جا سکتا ہے۔

    ہلدی اور ادرک سے بنا قہوہ: ہلدی اور ادرک کا قہوہ پینے کے نتیجے میں موسمی الرجیز، سائی نَس، سانس کی بندش، مٹی سے ہونے والی الرجی سے نجات حاصل ہوتی ہے۔

    تُلسی کے پتوں کا قہوہ: تُلسی کے پتوں (باسِل ٹی، Basil Tea)سے بنے قہوے کے استعمال کے نتیجے میں ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے، تُلسی کے پتوں سے بنا قہوہ خوشی محسوس کروانے والے ہامونز کو متحرک کرتا ہے اور فکر مندی، ذہنی دباؤ، پٹھوں سے کھنچاؤ سے نجات دلاتا ہے۔

    کیمومائل کا قہوہ: کیمومائل کے پھولوں (chamomile flowers) سے بنا قہوہ بے خوابی کا بہترین علاج ہے، یہ پھول اگر میسر نہ ہوں تو مارکیٹ میں ٹی بیگ کی شکل میں ملنے والی کیمومائل پتی کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    سائنسی تحقیق

    انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صبح ایک کپ قہوہ پینے کے نتیجے میں انسانی جسم میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جن میں نقصان دہ کولیسٹرول اور موٹاپے میں کمی واقع ہونا سر فہرست ہے۔

    ماہرین کے مطابق قہوے کے استعمال سے متعدد قسم کے کینسر سے بھی نجات حاصل ہوتی ہے۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ قہوے میں کیفین کی مقدار پائی جاتی ہے، کیفین کے سبب بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے اور جسم سے مضر صحت مادوں کا صفایا ممکن ہوتا ہے۔

  • چائے پینا فائدہ مند، لیکن کون سی؟

    چائے پینا فائدہ مند، لیکن کون سی؟

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ چائے پینے سے دل کے امراض، دل کے دورے اور فالج کا خطرہ 10 سے 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

    یورپین جرنل آف پریوینٹو کارڈیولوجی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو لوگ ہر ہفتے کم از کم تین کپ چائے پیتے ہیں، انہیں نہ پینے والوں کے مقابلے میں دل کے مسائل کا کم خطرہ درپیش رہتا ہے۔

    چائے کے شوقین لوگوں میں دل کے مسائل کی وجہ سے اموات بھی 22 فیصد کم ہیں اور وہ انہی وجوہات کی بنا پر قبل از وقت اموات سے 15 فیصد کم شکار ہوتے ہیں۔

    چائے کی چاروں اقسام سیاہ، سبز، سفید اور اولونگ سب میں صحت کے مفید نتائج ظاہر ہوتے ہیں، سبز اور سیاہ چائے تو گویا طاقت کا خزانہ ہیں جن کے روزانہ دو یا اس سے زیادہ کپ پینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    صبح سیاہ چائے اور دوپہر میں سبز چائے کا استعمال زیادہ موزوں ہے کیونکہ سبز چائے میں کیفین کم ہوتی ہے اور دن ڈھلنے کے ساتھ کیفین والی چائے کا استعمال اچھا نہیں ہوتا کیونکہ اس سے نیند متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    لیکن خیال رہے کہ یہ سارے فوائد سادہ چائے کے ہیں، دودھ پتی اور دودھ اور شکر سے بھری چائے کے نہیں۔

  • کیا سبز چائے کرونا وائرس سے بچاؤ میں معاون ہوسکتی ہے؟

    کیا سبز چائے کرونا وائرس سے بچاؤ میں معاون ہوسکتی ہے؟

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے میں ایک ایسا کیمیکل موجود ہے جو کرونا وائرس کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ کیمیکل ایک قسم کے انگور اور سیاہ چاکلیٹ میں بھی پایا جاتا ہے۔

    امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سبز چائے، ایک قسم کے انگور اور سیاہ چاکلیٹ کے اندر ایک خاص کیمیکل دریافت ہوا ہے جو کرونا وائرس کی ایک دوسری لیکن خطرناک قسم کو پھیلنے سے روکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس میں ایک طرح کا اننزائم موجود ہوتا ہے جسے ایم پی آر او کہا جاتا ہے، ایم پی آر او کی ہی وجہ سے وائرس تیزی سے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ لیکن سبز چائے اور ایک طرح کے مشک انگور میں ایسا کیمیکل موجود ہے جو اس وائرس کو مزید بڑھنے یعنی ضرب ہونے سے روکتا ہے۔

    یہ انزائم نہ صرف انسانی صحت کے لیے ضروری ہیں تو وائرس بھی اپنی تعداد بڑھانے کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں۔ شمالی کیرولینا میں کی جانے والی تحقیقی کے مطابق اس انزائم کو قابو کر لیا جائے تو وائرس کی بڑھتی ہوئی تعداد رک جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر کسی طرح یہ انزائم ختم کردیا جائے تو خود وائرس بھی فنا ہوجاتا ہے، لیبارٹری میں سبز چائے کا ایک کیمیکل جب وائرس پر ڈالا گیا تو وہ ایم پی آر او سے چپک گیا اور اسے کوئی بھی کام کرنے سے روک دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کہ انگور اور سیاہ چاکلیٹ میں یہ کیمیکل موجود ہے لیکن سبز چائے کی خاصیت سب سے الگ ہے کیونکہ اس میں 5 کیمیکل پائے جاتے ہیں جو ایم پی آر او کو تباہ کرتے ہیں۔

    اس تحقیق کو فرنٹیئرز ان پلانٹ سائنس نامی جریدے میں شائع کیا گیا اور اس میں امریکی محکمہ زراعت کی معاونت بھی شامل ہے۔

  • ان 5 غذاؤں کو ملا کر کھانا حیرت انگیز فوائد کا سبب

    ان 5 غذاؤں کو ملا کر کھانا حیرت انگیز فوائد کا سبب

    دنیا میں موجود ویسے تو تمام غذائی اشیا اپنے اندر بے پناہ فوائد رکھتی ہیں اور صرف کسی مخصوص حالت میں ہی نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں، لیکن کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر کسی اور غذا کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو ان کے فوائد دگنے ہوجاتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے مختلف اشیا کی یہ آمیزش آپ کے لیے نہایت حیرت انگیز ہو لیکن ان کے فوائد آپ کو دنگ کردیں گے۔

    یہ غذائی اشیا انفرادی طور پر بھی اپنے اندر بے پناہ فوائد و غذائیت رکھتی ہیں لیکن انہیں ملا کر کھانے سے ان کی خاصیت و فوائد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہی وہ کون سی غذائیں ہیں۔

    سیب اور چاکلیٹ

    1

    آپ نے اس سے قبل کبھی چاکلیٹ اور سیب کو ایک ساتھ کھانے کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ، اور سیب میں موجود کیچن نامی مادہ دونوں مل کر دماغی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں۔

    یہ دونوں مرکبات دل اور خون کی شریانوں کے لیے بھی مفید ہے اور ان سے کینسر کے امکان میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

    دلیہ اور اورنج جوس

    2

    دلیہ اور اورنج جوس میں موجود مرکب فینول نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے اور جسم سے زہریلے اور مضر اجزا کو خارج کر کے جسم کی صفائی کرتا ہے۔

    سبزیاں اور دہی

    3

    قدرتی دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ معدے اور آنت کے افعال کو بہتر کرتا ہے۔

    سبزیوں خصوصاً گاجر میں موجود ریشہ کیلشیئم کو جذب کرنے اور اسے جسم کے لیے مزید فائدہ مند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    سبز چائے اور لیموں

    4

    سردیوں میں سبز چائے میں لیموں ڈال کر پینا جسم میں نمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

    سبز چائے قوت مدافعت کے لیے بہترین ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی یعنی لیموں کی آمیزش اس کے خواص کو بڑھا دیتی ہے۔

    ٹماٹر اور زیتون کا تیل

    5

    کیا آپ جانتے ہیں اٹلی کے باشندوں میں امراض قلب کی شرح نہایت کم ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ٹماٹر میں موجود لائیکو پین دل اور خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ یہ مادہ خاص طور پر شریانوں کو تنگ اور بوسیدہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے جس سے جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

    لائیکو پین کو اگر فائدہ مند چکنائی جیسے زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے۔

  • جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    گٹھیا یا جوڑوں کا درد ایک عام بیماری ہے جسے آرتھرائٹس کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    اس مرض کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    arthritis-3

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    :مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    :علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے، مفید ہیں۔

    yoga

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔