Tag: ستارہ

  • زمین سے 13 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ستارے کی تصویر

    زمین سے 13 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ستارے کی تصویر

    خلا میں تیرتی ہبل ٹیلی اسکوپ نے ایسے ستارے کی تصویر کھینچی ہے جو زمین سے لگ بھگ 13 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں سے کائنات کے متعلق ہماری معلومات میں اضافے اور خوبصورت ترین اجرام فلکی کا نظارہ کروانے کے بعد کائنات میں دور ترین ستارے کی ایک تصویر کھینچی گئی ہے۔

    جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات نے ہبل خلائی دوربین کی مدد سے ایک ایسے ستارے کا عکس لیا ہے جو 12 ارب 90 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

    اسے ماہرین نے بعید ترین ستارہ قرار دیا ہے اور اسے WHL0137-LS کا تکنیکی نام دیا گیا ہے، تاہم اس کا سادہ نام ایرینڈل ہے جو قدیم انگریزی میں صبح کے ستارے یا ابھرتے ستارے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کائنات کی تشکیل کے ابتدائی ایک ارب برس تک یہ ستارہ روشنی بکھیر رہا تھا اور اس وقت کائنات نئی نئی بنی تھی اور اس کی عمر موجودہ کائنات کی عمر کے مقابلے میں صرف 7 فیصد تھی۔

    سنہ 2018 میں ہبل خلائی دوربین نے ایک دور ترین ستارہ دریافت کیا تھا جو 9 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود تھا لیکن اب نئی دریافت نے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

  • خلا میں 150 سال سے موجود یہ روشنی کیسی ہے؟

    خلا میں 150 سال سے موجود یہ روشنی کیسی ہے؟

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلا میں آتش بازی کی ایک تصویر جاری کی ہے جو گزشتہ 150 سال سے خلا میں موجود ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر یہ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے ناسا نے لکھا کہ کیا آپ نے ایسی آتشبازی دیکھی ہے جو آہستگی سے حرکت کرے؟ اتنی آہستگی سے کہ وہ ڈیڑھ سو سال جاری رہے؟

    ناسا کے مطابق خلا میں یہ آتشبازی دراصل ایک ستارے ایٹا کرینا کے پھٹنے سے ہوئی، یہ ستارہ جو اب تباہ ہوچکا ہے زمین سے 7 ہزار 500 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by NASA (@nasa)

    ناسا کا کہنا ہے کہ یہ ستارہ سنہ 1840 کی دہائی میں ایک زور دار دھماکے سے پھٹا، اور سست روی سے ہونے والے اس دھماکے اور اس سے ہونے والی روشنی نے ایک دہائی تک اسے آسمان کا روشن ترین ستارہ بنائے رکھا۔

    اس زمانے میں اس دھماکے کی روشنی اتنی تھی کہ اس وقت جنوبی سمندروں میں جانے والے ملاح اس روشن ستارے سے سمندر میں سمت کا تعین کیا کرتے تھے۔

    اس ستارے کو ناسا کی ہبل ٹیلی اسکوپ سے عکس بند کیا گیا ہے۔

    ناسا نے مزید بتایا کہ ایٹا کرینا دو ستاروں کے ایک دوسرے کے مدار میں گھومنے کے سسٹم کو کہا جاتا ہے، دونوں ستاروں کی مشترکہ روشنی ہمارے سورج کی روشنی سے 50 لاکھ گنا زائد ہوتی ہے۔

    ناسا کی اس تصویر کو 9 لاکھ سے زائد افراد نے لائک کیا اور مختلف کمنٹس کیے۔

  • ستارہ: نیٹ فلکس پر پاکستان کی پہلی فلم

    ستارہ: نیٹ فلکس پر پاکستان کی پہلی فلم

    آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے اور اے آر وائی فلمز ایک اور بہترین اینی میشن فلم پیش کرنے جارہے ہیں جو نیٹ فلکس پر ریلیز ہوگی، یہ نیٹ فلکس پر پیش کی جانے والی پہلی پاکستانی فلم ہوگی۔

    اینی میشن فلم ’ستارہ‘ کم عمری کی شادی اور لڑکیوں کو ان کے خواب پورے کرنے سے روکے جانے کے متعلق ہے اور یہ نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم کا اعزاز حاصل کرلے گی۔

    ستارہ شرمین عبید چنائے (ایس او سی) فلمز، وادی اینی میشنز اور اے آر وائی فلمز کے اشتراک سے پیش کی جارہی ہے۔ شرمین عبید چنائے، سلمان اقبال اور جرجیس سیجا فلم کے پروڈیوسرز ہیں جبکہ اینی میشن ڈائریکٹر کامران خان ہیں۔

    اینی میشن فلم ستارہ دو بہنوں پری اور مہر کی کہانی ہے۔ فلم میں 70 کی دہائی میں لاہور کے مناظر دکھائے گئے ہیں جہاں یہ دونوں بہنیں اپنے چھوٹے سے گھر میں پڑھتی لکھتی اور کھیلتی دکھائی دیتی ہیں۔

    یہ دونوں بہنیں بڑی ہو کر پائلٹ بننا چاہتی ہیں اور یہ روز اپنی چھت پر کاغذ کے جہاز بنا کر اڑاتی ہیں۔

    ایک روز اچانک پری کے والد اس کے لیے ایک سرخ جوتا لاتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس کی شادی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 14 سالہ پری سمیت گھر میں کوئی بھی ان کے اس فیصلے سے خوش نہیں۔

    فلم کی کہانی ننھی مہر کی زبانی ہے جو پھر ایک روز اپنی بہن کو زیورات میں لدی پھندی، سرخ جوڑے میں ملبوس دیکھتی ہے، جب اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ اب اس گھر سے جارہی ہے تو وہ رونے لگتی ہے۔

    فلم اپنے دیکھنے والوں کے ذہنوں میں یہ سوال چھوڑ دیتی ہے کہ آخر کیوں لڑکیوں کو خواب دیکھنے اور اس کی تکمیل کرنے سے روکا جاتا ہے۔

    افسوسناک بات یہ ہے کہ کئی دہائیوں پہلے کی یہ کہانی آج 21 ویں صدی میں بھی دنیا میں کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی معاشرے میں دہرائی جارہی ہے۔