Tag: ستارے

  • سعودی عرب: ستاروں کی بارش کا نظارہ

    سعودی عرب: ستاروں کی بارش کا نظارہ

    ریاض: سعودی عرب میں ٹوٹتے ستاروں کی بارش ہوگی، اس شان دار نظارے کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں شہریوں نے صحرا کا رخ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شہری ستارے ٹوٹنے اور شہاب ثاقب کے مناظر دیکھنے کے لیے صحرا میں نکلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    جیمینیڈ میٹیئر شاور (Geminids Meteor shower) کی بارش 13 اور 14 دسمبر کو اپنی انتہا پر ہوگی اور ایک گھنٹے میں 120 ٹوٹتے ہوئے تارے دیکھے جا سکیں گے۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق تارے دیکھنے والوں کے لیے اس بار منفرد بات یہ ہے کہ رواں سال جیمینیڈ شہابیے نئے چاند کے ساتھ دیکھے جا سکیں گے، نیا چاند عام طور پر نہیں دیکھا جا سکتا جس کی وجہ سے ان شہابیوں کے اندھیری رات میں روشن لکیر چھوڑنے کے منظر کو دیکھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہابیے ان علاقوں میں زیادہ واضح طور پر نظر آتے ہیں جو شہر کی روشنیوں سے دور ہوں اسی لیے سعودی عرب کے صحرا شہابیوں کی بارش کا نظارہ کرنے کے لیے سب سے موزوں مقام سمجھے جاتے ہیں۔

    اس شان دار نظارے کو اپنے کیمرے میں قید کرنے کے لیے شدت سے منتظر ایک سعودی فوٹوگرافر نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ جتنا ممکن ہو سکے شہر سے دور نکل جائیں، تاکہ زیادہ واضح طور پر اسے دیکھ سکیں۔

    امریکی میٹیئر سوسائٹی کا کہنا ہے رواں برس ٹوٹے تاروں کی بارش دسمبر 13 اور 14 کی شام کو عروج پر ہوگی، اگر آسمان صاف ہوگا تو خوب صورت سبز آتشیں نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔

    یہ خوب صورت منظر پہلی بار 1862 میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کے بعد ہر دسمبر میں اسے شوق سے دیکھنے کا انتظام کیا جانے لگا۔

  • نئے ستاروں کے نام رکھ دیے گئے، 2 پاکستانی نام بھی منظور

    نئے ستاروں کے نام رکھ دیے گئے، 2 پاکستانی نام بھی منظور

    پیرس: بین الاقوامی فلکیاتی یونین نے نئے دریافت شدہ ستاروں اور ان کے سیاروں کے ناموں کا باضابطہ اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلکیاتی یونین (آئی اے یو) نے صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نئے ستاروں اور سیاروں کے ناموں کا اعلان کیا۔

    یونین کو نئے دریافت شدہ 112 سیاروں اور ان کے میزبان ستاروں کے ناموں کے حوالے سے 3 لاکھ 60 ہزار تجاویز موصول ہوئیں اور 4 لاکھ 20 ہزار ووٹوں کے بعد ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

    پاکستان سے رائے شماری میں حصے لینے والے افراد کی جانب سے شمع اور پروانہ ناموں کا انتخاب کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔

    ایک ستارے کا نام ’شارجہ‘ رکھا گیا ہے اور اس کے نمائندہ سیارے کو برجیل کا نام دیا گیا ہے۔

    یونین نے متحدہ عرب امارات کی سائنسی دنیا میں گراں قدر خدمات پر امارات اسلامیہ کی ستائش کی اور ان کی کوشش کے اعتراف میں ایک ستارے کو ’شارجہ‘ کے نام سے منسوب کردیا گیا۔

  • روشن آسمان، چمکتے ستارے، کہکشاؤں کی جھرمٹ اور ٹوٹتے تارے

    روشن آسمان، چمکتے ستارے، کہکشاؤں کی جھرمٹ اور ٹوٹتے تارے

    چین : آسمانوں پر سجی کہکشاؤں کی جھرمٹ نے دلکش نظارے کو اس وقت اور حسین بنادیا جب سیارہ جوزہ سے ٹوٹتے روشن تارے بارش کی طرح برستے نظر آنے لگے۔

    دنیا کے لیے محو حیرت مناظر ہر سال 4 دسمبر سے 17 دسمبر کو مختلف جگہوں پر دیکھے جا سکتے ہیں لیکن چین میں واقع پہاڑی علاقے سے یہ مناظر مزید دیدنی ہوجاتے ہیں جسے دیکھنے کے لیے سیاح دنیا کے طول و عرض سے یہاں کھینچے چلے آتے ہیں۔

    ان مناظر کا سب سے روشن پہلو تاروں کا ٹوٹنا ہے جو اتنی تیزی ہوتا ہے جیسے گمان ہونے لگتا ہے کہ زمیں کی جانب ستاروں کی بارش ہو رہی ہو اور ان دنوں میں صرف ایک گھنٹے میں 16 دفعہ یہ منظر دیکھا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے یہ جوزائیہ بارش ہر سال مستقل بنیادوں پر برپا ہوتی ہے جو کہ 3 ہزار 2 سو فیتنوں (Phaethon) کے ٹوٹنے کے باعث پیش آتا ہے

    کہا جاتا ہے کہ یہ سیارہ جوزے کے ناکارہ پتھریلی حصے ہوتے ہیں جو کمزور یا ناقص ہوجانے کے باعث ٹوٹ کر گرنے لگتے ہیں یہ ایک قدرتی عمل ہے جسے فطرت ہر سال دہراتی ہے تاہم سورج کی روشنی کے باعث ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ٹوٹے ہوئے حصے کوئی چمکدار ستارے ہیں

    کہکشاؤں کی بارش سے متعلق ہر مذہب، قوم اور ملک میں الگ الگ نظریات رائج ہیں کچھ اسے خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں جس کا پورا سال انتظار کیا جاتا ہے اور عین ٹوٹتے تارے کے دوران خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے دلی مراد بر آتی ہے جب کہ پریمیوں کے لیے بھی یہ لمحات خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    تاہم کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اسے خوش قسمت نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے دیوتا کی ناراضی سے تعبیر کیا جاتا ہے اور دیوتا کو منانے کے لیے خصوصی قربانیاں نذر کی جاتی ہیں اور چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں جب کہ اسلام میں چاند گرہن و سورج گرہن کی طرح اس موقع پر بھی نفل نمازوں کے اہتمام کی ہدایت ملتی ہے۔

     دلفریب نظاروں کی ویڈیو دیکھیں



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وین گوف کی تاروں بھری رات

    وین گوف کی تاروں بھری رات

    آپ نے مشہور مصور وین گوف کا شاہکار ’تاروں بھری رات‘ ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ شاہکار وین گوف نے 1889 میں تخلیق کیا تھا۔

    اس آئل پینٹنگ میں ایک شہر کے پس منظر میں آسمان کو دکھایا گیا ہے جس میں خوبصورت تارے جھلملاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    vg3

    چلی میں کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھا گیا جس نے وین گوف کے اس شاہکار کی یاد تازہ کردی۔ یورپی جنوبی اوبزرویٹری نے چلی کے آسمان کی ایک تصویر جاری کی ہے جو بالکل وان گوگ کی تخلیق کردہ پینٹنگ کی طرح نظر آرہی ہے۔

    یہ نظارہ کچھ تو قدرتی تھا کچھ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعال کیا گیا۔ فوٹوگرافر نے کیمرے کو جنوبی کیلسٹیل پول (زمین کے گرد قائم تصوراتی مقام جہاں سے زمین اور ستاروں کی گردش کا نظارہ کیا جاسکتا ہے) پر رکھا اور ’لیپس فوٹو گرافی‘ کی تکنیک اپنائی۔

    vg-2

    اس تکنیک کے ذریعہ وقت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پورے دن کی تصویر یا ویڈیو چند سیکنڈز میں تخلیق کی جاسکتی ہے۔

    اس طریقہ سے جو تصویر حاصل ہوئی وہ بالکل وین گوف کے مشہور شاہکار ’تاروں بھری رات‘ جیسی ہے۔

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا ایک مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔