Tag: ستلج

  • بھارت کی آبی دہشت گردی، پاکستانی دریاؤں میں سیلابی صورت حال، متعدد بند ٹوٹ گئے

    بھارت کی آبی دہشت گردی، پاکستانی دریاؤں میں سیلابی صورت حال، متعدد بند ٹوٹ گئے

    لاہور: جنگی جنون میں‌ مبتلا مودی سرکار نے پانی کو ہتھیار بنا لیا، بھارت آبی دہشت گرد پر اتر آیا.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں سیلاب آ گیا، دریا میں پانی کے بہاؤ میں بہ تدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    بڑھتے ہوئے بہاؤ کے باعث قصورمیں سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، جب کہ تین دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے.

    بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے چناب بھی بے قابو ہوگیا، جھنگ میں دریائی کٹاؤ بڑھ گیا.

    پنجاب کے ساتھ سندھ کے علاقوں کے شدید متاثر ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے. روجھان میں دریائے سندھ کا بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیرآب آگئیں.

    جام پورمیں بھی بند ٹوٹنے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی اور دو درجن بستیاں زیرآب آگئیں، دو دن گزرجانے کے باوجود متاثرین کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے گئے.

    مزید پڑھیں: آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا تھا کہ بھارت کی آبی جارحیت پر پاکستان نے ورلڈ بینک جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیاری شروع کر دی ہے، بہت جلد ایکشن لیا جائے گا۔

    انور منصور خان نے کہا کہ ورلڈ بینک جانے کے لیے قانونی معاملات طے کیے جا رہے ہیں، بھارت کو عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم کرنا ہوگا، بھارت اگر دائرہ کار تسلیم نہیں کرتا تو ہمارے لیے مشکل ہو جائے گی۔

  • آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    اسلام آباد: بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں سیلاب آ گیا ہے، دریا میں پانی کے بہاؤ میں بہ تدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، دریا کے اطراف قصور میں 18 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، 3 انتہائی متاثرہ دیہاتوں کو 90 فی صد تک خالی کروا دیا گیا ہے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق انتہائی متاثرہ دیہات میں مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ شامل ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریا کے اطراف نشیبی علاقوں کے رہایشیوں کی منتقلی کا پلان تیار کر لیا گیا ہے، متاثرین کے لیے ہنگامی کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔

    سیلاب کے باعث ہیڈ گنڈا سنگھ کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو چکا، زرعی اراضی زیر آب آ گئی، 1500 متاثرین محفوظ مقام پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    گزشتہ رات 10 بجے گنڈا سنگھ والا پر پانی کا لیول 18.70 فٹ، بہاؤ 52000 کیوسک رہا تھا، جب کہ ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آج دوپہر تک گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس سے گزرے گا۔

    ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے دستوں نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، پی ڈی ایم اے پنجاب، متعلقہ ضلعی انتظامیہ، اور دیگر ادارے بھی ہائی الرٹ کر دیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اٹارنی جنرل انور منصور کہتے ہیں بھارت کی آبی جارحیت پر پاکستان نے ورلڈ بینک جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیاری شروع کر دی ہے، بہت جلد ایکشن لیا جائے گا۔

    انور منصور خان نے کہا کہ ورلڈ بینک جانے کے لیے قانونی معاملات طے کیے جا رہے ہیں، بھارت کو عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم کرنا ہوگا، بھارت اگر دائرہ کار تسلیم نہیں کرتا تو ہمارے لیے مشکل ہو جائے گی۔

  • بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورت حال سے متعلق ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    ذرایع انڈس واٹر کمشنر کا کہنا ہے کہ بھارت نے ٹیلی فون کے ذریعے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا ہے، ڈیٹا کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج پر ابھی تک 24 ہزار کیوسک پانی چھوڑا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ہریکے بیراج اور فیروزپور بیراج پر پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں 2 لاکھ کیوسک تک کا ریلا چھوڑا جا سکتا ہے۔

    مزید تفصیل یہاں پڑھیں:  بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    واضح رہے کہ بھارت پانی چھوڑنے سے پہلے سندھ طاس معاہدے کے تحت آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    یاد رہے کہ آج پاکستان نے بھارت سے مسلسل آبی جارحیت پر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا، پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو سیلاب سے پیشگی آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    پاکستان نے سندھ طاس کمشنر کے ذریعے بھارتی کمشنر کو احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

    وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے ہر آپشن پر غور کر رہا ہے، آرٹیکل 12 کے مطابق کوئی ملک مرضی سے معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، یہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی ہی سے ختم ہوگا۔

  • راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کا خدشہ، پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ

    راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کا خدشہ، پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ

    لاہور: راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کے خدشے کے پیشِ نظر ڈی جی ہیلتھ آفس نے پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ادھر راوی میں بھی سیلابی ریلے کا خدشہ ہے۔

    پنجاب کے ہیلتھ آفس کی جانب سے صوبے کے سات اضلاع میں طبی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں، جن میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ویہاڑی، بہاولنگر، لودھراں اور بہاولپور کے اضلاع شامل ہیں۔

    طبی ٹیمیں شہریوں کو وبائی امراض سے بچاؤ اور طبی امداد کی سہولیات فراہم کریں گی، یہ ٹیمیں 23 اگست تک اضلاع میں رہ کر سیلابی صورت حال میں کام کریں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، سیلاب کا خطرہ

    ڈی جی ہیلتھ نے ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ اضلاع میں پیش آمدہ صورت حال کی تصویریں محکمے کو بھجوائی جائیں۔

    واضح رہے کہ دریائے ستلج میں بھارتی پنجاب سے آنے والے ریلے سے سیلاب کا خطرہ ہے، این ڈی ایم اے نے اس سلسلے میں وارننگ بھی جاری کی ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پاکستان میں داخل ہوگا، ڈیڑھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی پاکستانی حدود میں داخل ہوسکتا ہے، بھارت نے لداخ ڈیم کے 5 میں سے 3 اسپل ویز کھول دیے تھے، جس کے بعد پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے قصور اور دریائے سندھ کے اطراف انتظامیہ کو الرٹ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑا جا رہا ہے، مظفر آباد آزاد کشمیر کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں الرٹ جاری کر دیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا تھا، جس کے باعث دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا۔