Tag: سربراہی اجلاس

  • آئندہ حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟  پی ڈی ایم آج سر جوڑ کر بیٹھیں گے

    آئندہ حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟ پی ڈی ایم آج سر جوڑ کر بیٹھیں گے

    اسلام آباد : پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس آج ہوگا ، جس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور سیاسی صورت حال پرمشاورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد کو پنجاب میں بدترین شکست اور وفاق میں چیلنجز کا سامنا ہے ، پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس آج شام طلب کیا گیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان مسلم ہاؤس چک شہزاد میں اجلاس کی صدارت کریں گے، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور سیاسی صورت حال پر مشاورت کی جائے گی۔

    گذشتہ روز سربراہ پی ڈی ایم مولانافضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اپنی پوری سیاست کی فکرو،ہم نےتمہاری حکومت کوزمین بوس کردیا، اب پنجاب حکومت کی خیرمناؤجوچنددن کی مہمان ہے۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر قانون میں کہیں سقم ہےتواس پرقانون سازی ہونی چاہیے، اسپیکر قومی اسمبلی کو کہا ہے کہ تحقیقات کر کے استعفے قبول کریں، اسپیکرکی صوابدیدہےکہ وہ کب استعفےمنظورکرتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ادارے سے کوئی گلہ نہیں البتہ اٹک پار سے شکوہ ضرورہے ، حکومت سےشکوہ ہے،عمران خان کیخلاف کیسزکافیصلہ کیوں نہیں ہورہا ، عمران خان کیخلاف کیسزپرعوامی رائےعامہ ہموارکرنےکی ضرورت ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد ناکام، تھریسامے یورپی سربراہی اجلاس میں روانہ

    تحریک عدم اعتماد ناکام، تھریسامے یورپی سربراہی اجلاس میں روانہ

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد تھریسامے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کےلیے برسلز روانہ ہوگئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد ایک مرتبہ پھر بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے برسلز روانہ ہوگئیں ہیں جہاں وہ یورپی یونین کے سربراہوں سے ملاقات کریں گی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ برطانوی وزیراعظم آئرلینڈ تنازعے پر یورپین یونین سے قانونی یقین دہانی طلب کررہی ہیں، یاد رہے کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی مخالفت کا یہی بنیادی سبب ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا خیال ہے کہ یورپی یونین بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی نہیں کرے گا لیکن تھریسامے آئرلینڈ کے معاملے پر نظر ثانی کی زیادہ پُر امید ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    خیال رہے کہ گذشتہ شب برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت ہونے والی ووٹنگ میں تھریسامے نے 200 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں 117 ووٹ پڑے تھے جس کے باعث تحریک ناکام ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں : صبر آزما دن کے اختتام پر خوش ہوں کہ ساتھیوں نے حق میں ووٹ دیا: برطانوی وزیر اعظم

    برطانوی وزیراعظم نے جب ووٹنگ ملتوی کرائی تو یہ معاملہ ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خود ان کی قدامت پسند جماعت کے ممبران ہی ان کے خلاف ہوگئے تھے۔

    تھریسامے کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کے لیے مطلوبہ 48 ارکان کی درخواستیں موصول ہوئی جس کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ منظورکرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    مقامی میڈیا کے مطابق تھریسامے 2022 کے انتخابات میں کنزویٹو پارٹی کی قیادت نہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ 62 سالہ تھریسا مے نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں، اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

  • یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظور کرلیا گیا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے برہگزٹ معاہدے کے مسودے کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کو مذکورہ معاہدے کے مخالف ایم پیز سمیت برطانوی پارلیمنٹ سے منظور کروانا ہوگا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے منظور ہونے کی خبر یورپی یونین کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے عام کی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امید ہے برطانوی رکن پارلیمنٹ آئندہ ماہ دسمبر میں معاہدے کے حق میں فیصلہ دیں لیکن فی الحال معاہدے کو منظور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ ووٹنگ کے لیے تیار

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی، ایل آئی بی ڈیم، ایس این پی، ڈی یو پی اور حکمران جماعت متعدد ایم پیز اس معاہدے کے خلاف ووٹنگ کرنے کےلیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی عوام سے گذارش کی ہے کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں کیوں کہ یہ سب سے بہترین معاہدہ ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین نے گذشتہ روز متنبہ کیا تھا کہ اگر اجلاس کے آخری لمحات تک تاریخی جبل الطارق کا معاملہ حل نہیں ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہوں نے بریگزٹ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں بریگزٹ کی دستاویزات میں دو اہم چیزوں پر منظوری دی ہے۔

    پہلا بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور ٹریڈ و سیکیورٹی کے معاملات۔

    دوسرا برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کا 585 صفحات پر مشتمل مسودہ ہے، جس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ

    واضح رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے۔

    برطانوی وزراء معاہدے کی مخالفت میں مستعفی

    یاد رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلات کا سلسلہ جاری ہے، کچھ روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ منسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    برسلز: آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا کے شہر برسلز میں دو روزہ یورپی سربراہی اجلاس آج ختم ہوگیا جس میں بریگزٹ معاملے پر عدم اتفاق ختم نہ ہوسکا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سمیت یورپی ممالک کے اعلیٰ نمائندوں نے شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، اگلا مہینہ اس کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    دو روزہ اجلاس میں بریگزٹ کے علاوہ دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئیں، جن میں مہاجرت کا سنگین مسئلہ اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام بھی شامل ہے۔

    سمٹ میں موجود دیگر رہنماؤں نے یورپ کے مہاجرین مسئلے پر موثر حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا، اور غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہونے والے کے خلاف سختی پر زور دیا۔

    بریگزٹ مذاکرات، برطانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے گنجائش کا مطالبہ کردیا

    خیال رہے کہ دو روز قبل بریگزٹ مذاکرات سے متعلق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے یورپی یونین سے گنجائش نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    تھریسا مے نے کہا تھا کہ لندن حکومت نے آگے بڑھ کر معاملے کے حل کی بات کی ہے، اب یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھی کچھ لچک دکھائے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔