Tag: سربراہ نواز شریف

  • احتساب عدالت میں نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد

    احتساب عدالت میں نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت پہنچا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر کل دلائل دیے گئے جن کا فیصلہ آج سنا دیا گیا اور نواز شریف کی درخواست کو مسترد کردیا گیا جس کے بعد اب نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی۔

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    گزشتہ روز سماعت پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    ان کے مطابق عبوری حکم کی آئینی اہمیت نہیں، تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

    احتساب عدالت نے تینوں ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ کل محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

    فیصلہ سننے کے بعد نواز شریف نے فرد جرم پر دستخط کر دیے، تاہم صحت جرم سے انکار کردیا۔

    نواز شریف پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں دوبارہ عائد کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کرتے ہوئے کیلبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3 اے فرد جرم سے نکال دی گئی۔

    عدالت میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کیسز بدنیتی اور سیاسی بنیاد پر بنائے گئے۔ کیا 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلہ ہوجائے گا؟ جس پر جج محمد بشیر نے جواب دیا کہ 6 ماہ کا وقت ٹرائل کے لیے ہے۔

    بعد ازاں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور: پی ٹی آئی کے احتجاج کا آغاز ہو گیا، شہر کا بیشتر علا قہ بند

    لاہور: پی ٹی آئی کے احتجاج کا آغاز ہو گیا، شہر کا بیشتر علا قہ بند

    لاہور: پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور میں دھرنے اور احتجاج  شروع کردیا گیا ہے۔ مال روڈ، ڈیفنس موڑ، مولٹن روڈ اور چنگی امر سدھو سمیت  18دیگر اہم مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور شہر کی اہم سڑکوں کو بلاک کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان اور حکومت کے درمیان ووٹوں کی تصدیق کے معاملے پر کشیدگی تاحال جاری ہے اور اسی سلسلے میں فیصل آباد اور کراچی کے بعد آج پی اٹی آئی لاہور شہر کو بند کروا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہے۔ اے آر وائی کے نمائندوں کے مطابق آج صبح سے ہی لاہور کے بیشتر علاقے بند ہیں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شہر کی اہم شاہراوں کو روکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہروں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    لاہور میں جن شاہراہوں پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ان میں مال روڈ، ڈیفنس موڑ، مولٹن روڈ اور چنگی امر سدھو سمیت دیگر اہم شاہرواہیں شامل ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے شاہراہوں پر روکاوٹیں کھٹری کی گئی ہیں اور ٹائر بھی جلائے جارہیں ہے۔

    پی ٹی آئی کے مظاہروں کی وجہ سے لاہور کی سڑکیں بند اور کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ شہر کی شاہراہوں پر سناٹا ہے جبکہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے اداروں کے اہلکار شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے موجود ہیں، حکومت کی جانب سے بھی اپنی سی کوششیں کی جارہی ہیں اور پنجاب حکومت کے حکام نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ کارباری مراکز کو کھلوانے کی کوششیں بھی کیں ہیں۔

    واضح رہے کہ فیصل آباد میں ہونے والا پی ٹی آئی کا احتجاج اس وقت کشیدہ صورت حال اختیار کرگیا تھا جب حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کی جانب سے بھی ریلیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور دوونں جماعتوں کے درمیاں نعروں کے تبادلے کے بعد صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی اور فائرنگ کے واقع میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق بھی ہو گیا تھا جبکہ کراچی میں ہونے والے مظاہرے اور دھرنوں میں کسی قسم کی کشیدہ صورت حال دیکھنے میں نہیں آئی اور پی ٹی آئی نے کراچی میں کامیاب احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    دوسری جانب حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے آخری حد تک جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کےمطابق شہرمیں دہشت پھلانے کی ذمہ داری ن لیگ سے تعلق رکھنے والے پہلوانوں کو دے دی گئی ہے۔ اہم ذرائع کے مطابق حکومت تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث پریشان ہے اور احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے سرکاری ملازمین کے لئے حکم نامہ جاری کردیا کہ وہ صبح سات بجے دفتر میں حاضری کو یقینی بنائے اور جو ملازمین دفاتر نہیں پہنچیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کو فونز اور ایس ایم ایس کے ذریعے دفاتر پہنچنے کے پیغامات دئیے جاریے ہیں۔

    ادھر تحریک انصاف کے یکے بعد دیگر کامیاب احتجاج سے حکومت بوکھلاہٹ کاشکار ہے۔ پنجاب انتظامیہ کی بے حسی نے لاہور کی عوام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ بچے اسکول جائیں گے کہ نہیں، یونیورسٹی معمول کے مطابق کھلے گی کہ نہیں اور کیا امتحانات پروگرام کے مطابق ہونگے یا کہ نہیں، یہ سب ایسے سولات ہیں کہ ان کا شہریوں کے پاس جواب نہیں ہے جبکہ  اس حوالے سے انتظامیہ بھی کوئی فیصلہ نہیں کر پائی ہے۔

    انتظامیہ اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ تحریک انصاف آج لاہور میں بھرپور اسٹریٹ پاور کا مظاہرہ کرے گی اور لاہور ہوگا مکمل طور پربند، لیکن اس کے باوجود اسکول و کالج میں تعطیل کا اعلان نہ کرنے سے والدین اور جن طلبا کے امتحان ہونے ہیں ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

    اس قبل وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان پی ٹی آئی کے لاہور احتجاج سے متعلق بات چیت بھی ہوئی ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب نے وزیراعظم کو حکمت عملی کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے اور بتایا کہ ہڑتالیوں اور مظاہرین کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ایک طرف احتجاج کی گرما گرمی ہے تو دوسری طرف برف پگھل بھی رہی ہے۔ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات کا ابتدائی دور جہانگیر ترین کے گھر پر ہوا ہے۔ اِدھر اسحاق ڈار کہتے ہیں برف کافی دیر پہلے ہی پگھل چکی ہے۔

  • وزیراعظم پاکستان نواز شریف آج64 ویں سالگرہ منا رہے ہیں

    وزیراعظم پاکستان نواز شریف آج64 ویں سالگرہ منا رہے ہیں

    وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف آج چونسٹھ برس کے ہوگئے۔

    پچیس دسمبر انیس سو اننچاس کو لاہور میں پیدا ہونے والے وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ محمد نواز شریف آج اپنی چونسٹھویں سالگرہ منا رہے ہیں، انہوں نے ابتدائي تعليم سينٹ اينتھنيز ہائی اسکول لاہور سے حاصل کی۔

    گورنمنٹ کالج لاہور سے گريجويشن کرنے کے بعد کیجامعہ پنجاب سے قانون کی ڈگری حاصل کی، ضیاء دور میں طویل عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔

    انیس سو پچاسی میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات ميں مياں نواز شریف قومی اور صوبائی اسمبليوں کی سيٹوں پہ بھاری اکثريت سے کامياب ہوئے اور پنجاب کے وزيرِاعلٰی بنے۔

    انیس سو اٹھاسی کے انتخابات ميں دوبارہ وزيرِاعلٰی منتخب ہوئے، انیس سو نوے اور ستانوے میں وزیراعظم بنے لیکن مدت وزارت عظمی پوری نہ کر سکے ایک معاہدے کے بعد سعودی عرب جلا وطن ہوئے۔

    دو ہزار چھ میں میثاق جمہوریت پر بے نظیر بھٹو سے مل کر دستخط کیے، دو ہزار سات میں پاکستان آئے، دو ہزارتیرہ کے انتخابات میں ان کی جماعت نے اکثریت حاصل کی اور وہ وزارت عظمی کے عہدے پر فائز ہوئے، ان کی سربراہی میں مسلم لیگ نصف دہائی کے بعد عوامی جماعت بن کر ابھری۔