Tag: سربراہ

  • جرمی کوربن ایک بار پھر لیبرپارٹی کے سربراہ منتخب

    جرمی کوربن ایک بار پھر لیبرپارٹی کے سربراہ منتخب

    لندن : برطانوی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ کے انتخابات میں جرمی کوربن اپنے حریف اوون سمتھ کو ہرا کر دوبارہ جماعت کے سربراہ منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق لیبر پارٹی کے سربراہ کے انتخابات میں اس دفعہ جرمی کوربن نے گذشتہ برس سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور کل ووٹوں کا 61.8 فیصد حاصل کر کے اوون سمتھ کو با آسانی شکست دے دی۔

    انتخاب جیتنے کے بعد لیبر کے سربراہ جرمی کوربن کا کہنا تھا انہیں دوبارہ جماعت کا سربراہ بننے پر فخر ہے۔

    جماعت کے سربراہ کے چناؤ کے لیے ہونے والے انتخابات میں پانچ لاکھ سے زائد پارٹی ممبران نے ووٹ ڈالے۔

    لیبر جماعت کے لاکھوں ممبران نے اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ایک سال کے اندر دوسری بار جرمی کوربن کوپارٹی کا سربراہ منتخب کیا ہے۔

    انتخاب میں جرمی کوربن کو 313209 ووٹ پڑے جبکہ کے ان کے مدِ مقابل اوون سمتھ صرف 193229 حاصل کر سکے۔

    جرمی کوربن گذشتہ برس ستمبر میں پہلی بار لیبر کے سربراہ بنے تھے اور ان انتخابات میں انھوں 59.5 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے ریفرینڈم کے بعد لیبر پارٹی میں ایک قسم کا سیاسی بحران پیدا ہوگیا تھا اور جماعت کے بہت سے اراکینِ پارلیمان نے جرمی کوربن سے جماعت کی صدارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس صورتحال کے پیشِ نظر جرمی کوربن نے جماعت کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے ساتھ انتخاب میں دوبارہ بطور امیدوار کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • سردار اخترمینگل کا بلوچستان حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان

    سردار اخترمینگل کا بلوچستان حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان

    کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن بلوچستان اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان حکومت کی کارکردگی کو انتہائی خراب قرار دیتے ہوئے وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان کردیا ہے، انکا کہنا ہے کہ کسی سیاسی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں عوام کی امید کے مطابق جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    کراچی سے کوئٹہ پہنچنے کے بعد اپنی رہائش میں میڈیا کانفرنس کے دوران سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ وائٹ پیپر میں بلوچستان پر مسلط کردہ قوم پرست حکمرانوں کا بھانڈا پھوٹ جائے گا، بلوچستان میں آج بھی وہی پالیسیاں جاری ہیں، جو پرویز مشرف میں تھیں، آج بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں فوجی آپریشنز جاری ہیں، لوگوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    بلوچستان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پہلے بلوچ علاقوں سے مسخ شدہ لاشیں ملتی تھیں، اب پشتون علاقوں سے بھی مل رہی ہیں، امن و امان کی صورتحال ایسی ہے کہ وزیراعلیٰ اپنے علاقے میں نہیں جاسکتے، صحافی ‘ سیاستدان‘ ڈاکٹر کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔

    ریکوڈک کے معاملے میں مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے ایک سوال پر سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے کی پوری دال کالی تھی، اسے بھی ہڑپ کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا بلوچستان کے حالات کی خرابی میں اگر کوئی بیرونی ہاتھ ملوث ہے تو اس ملک کا نام لینے سے کیوں کترایا جارہا ہے‘ صوبے کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے جب تک کہ یہاں پر حکمرانی کرنے والوں کامائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوتا ، بندوق کی زور پر یہاں کے لوگوں کو زیر نہیں کیا جاسکتا۔

  • پاکستان واپس آکر اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، طاہرالقادری

    پاکستان واپس آکر اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، طاہرالقادری

    لاہور: ڈاکٹر طاہر القادری نے علاج کے لئے امریکہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ ڈاکٹر کی اجازت سے بلا تاخیر پاکستان واپس آوں گا اور پاکستان واپس آکر اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا امریکا روانہ ہو نے کیلئے اپنے گھر سے ائیرپورٹ کیلئے نکل گئے ہیں اس موقع پر انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ گزشتہ بتیس سال سے دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں اور بلڈ پریشر کا مرض دل کے علاج میں رکاوٹ بن رہا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ دوائیں اور مرض بھی بڑھتا گیا، اللہ مجھے صحتیابی عطا کرے گا۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا سانحہ لاہور کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جا ئیگا، حکومت اور عوامی تحریک کے مذاکرات میں دیت سےمتعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں تھی اور دیت سے متعلق جس نے بھی کہا جھوٹ ہے۔

    عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ جے آئی ٹی کو مسترد کر چکے ہیں اور ایک فیصد بھی قبول نہیں کریں گے۔ طاہر القادری نے کہا کہ سانحے کی چھپائی گئی رپورٹ منظرعام پر آنے سے نئے راستے کھلیں گے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ نظام بدلنے کی کوئی جدوجہد پاکستان عوامی تحریک کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔