Tag: سرتاج عزیز
-
ہم افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین رکھتےہیں، سرتاج عزیز
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان عتماد کے فقدان میں کمی آئی ہے، ایسے طالبا ن سے مذاکرات کرنے ہوں گے جو بات چیت کرنا چاہتے ہیں ۔
وفاقی درالحکومت اسلام آباد میں افغانستان کے موضوع پر منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان پُرامن افغانستان چاہتاہے پاکستان مستحکم ہمسایہ ممالک کے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکتا ۔ عالمی برادری کو افغانستان کا ساتھ دینا ہو گا ہمیں ایسے لوگوں کو مذاکراتی ٹیبل پر لانا ہوگا جو بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
-
ڈرون حملے قبائلی روایات کو چیلنج کرتے ہیں، سرتاج عزیز
امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز کا کہناہے کہ امریکا کو ڈرون حملوں پر اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی، ڈرون حملے قبائلی روایات کو چیلنج کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب میں سرتاج عزیز کا کہناتھا کہ بین الاقوامی افواج کے افغانستان آنے سے نہ امن قائم ہوا نہ جمہوریت آئی ۔ہمارے قبائلی علاقے غیر مستحکم ہوئے۔
سرتاج عزیز کا مزید کہناتھا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں نے خطرناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ امریکہ کو ڈرون حملوں پر اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی ،ڈرون حملے قبائلی علاقوں کی روایات کو چیلنج کرتے ہیں ،مشیر خارجہ امور کا کہناتھا کہ امریکہ میں سول ادارے وار آن ٹیرر کے خلاف بول رہے ہیں۔
-
معاشی ترقی کیلئے سعودی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سرتاج عزیز
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں معاشی ترقی کیلئے سعودی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان اورسعودی عرب کےتعلقات کومزید مضبوط کیاجائے گا۔
اسلام آباد میں سعودی وزیرخارجہ شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک سعودی تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے لئے فائدہ مند ہیں،دونوں ممالک مذہبی عقائد، اقدار اور روایات سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی اور عالمی امور پردونوں ممالک کے یکساں خیالات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اورسعودی عرب کےتعلقات کومزید مضبوط کیاجائے گا، معاشی ترقی کے لئے سعودی تعاون کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نےباہمی تعلقات پراعتمادکااظہارکیا۔
-
کسی مشن پر پاکستان نہیں آیا، مشرف کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،سعودی وزیر خارجہ
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب نے پرویز مشرف کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا، جس میں انہوں نے وضاحت کی کہ وہ نہ کسی مشن پر پاکستان آئے ہیں اور نہ ہی وہ پرویز مشرف کیلئے پاکستان آئے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ صدر ممنون حسین کے لئے سعودی فرما رواں کا خصوصی پیغام لیکرآئے ہیں، سعود الفیصل نے یہ نہیں بتایا کہ خصوصی پیغام ہے کیا، سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے۔
انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے معاملات کے جائزے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی، اور کہا کہ سعودی عرب دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، بجلی کے شعبے میں پاکستان سے تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، علاقائی صورتحال پر بھی دونوں ممالک کا تعاون جاری رہنا چاہئے۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کیلئے سعودی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں سعودی وزیرخارجہ شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک سعودی تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے لئے فائدہ مند ہیں، دونوں ممالک مذہبی عقائد، اقدار اور روایات سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی اور عالمی امور پردونوں ممالک کے یکساں خیالات ہیں، مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے باہمی تعلقات پراعتماد کا اظہارکیا۔
-
سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل آج مشیر خارجہ سے ملاقات کریں گے
سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل آج مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، سعودی وزیرخارجہ کی صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل اور قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیزکے درمیان ملاقات میں دونوں ممالک کے اقتصادی اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ ملاقات کے بعد دونوں رہنما دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس بھی کرینگے۔
ذرائع کے مطابق سعودی وزیر خارجہ اہم رہنماؤں سے ہونے والی ملاقاتوں میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔
-
قومی سلامتی پالیسی تشکیل دینے پر کام کر رہے ہیں،سرتاج عزیز
مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے قومی سلامتی پالیسی تشکیل دینےپرکام کررہے ہیں،اگلے سال افغانستان سےافواج کے انخلاء کے بعد غیر یقینی صورتحال پاکستان کیلئے بڑاچیلنج ہوگی، سیاسی اور عسکری قیادت کو ہم خیال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی سے متعلق سیمینار سے خطاب میں مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کے تمام ممالک امن کے خواہاں ہیں، جنوبی ایشیا ممالک وسطی ایشیا سے توانائی حاصل کرسکتے ہیں، حکومت جامع قومی سلامتی پالیسی تشکیل دینے پرکام کررہی ہے، دو ہزار چودہ کے بعد امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات معاشی بنیادوں پر بڑھانا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات بڑھانے کی ضروت ہے، پاکستان کو دہشتگردی، انتہا پسندی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان نے قومی سلامتی پر کیبنٹ بنائی ہے،انھوں نے کہا کہ اندرونی چیلنجز پر قابو پالیں تو بیرون چیلنجزسے آسانی سے نمٹ سکتے ہیں، ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں فنڈز کے حصول کیلئے مشکلات کا سامنا ہے۔
-
ڈی ایٹ ممالک تجارتی، سرمایہ کاری معاہدوں پر عمل کریں، سرتاج عزیز
وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ ڈی ایٹ ممالک کو تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق معاہدوں پر جلد عمل درآمد کرنا ہوگا۔
وزارت خارجہ میں ڈی ایٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ترجیحاتی تجارتی معاہدہ پر عمل درآمد کرنے سے یقینی طور پر ڈی ایٹ ممالک کی تنظیم کے اہداف حاصل ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کاروبار کے لیے بہترین ماحول فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان میں توانائی، زراعت ، معدنیات، انجینرنگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں ڈی ایٹ ممالک کے تاجر سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ ڈی ایٹ اجلاس میںرکن ممالک کے درمیان تجارت کا حجم ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ سو ارب ڈالر تک لے جانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ ڈی ایٹ اجلاس میں ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ، انڈونیشیا کے نائب وزیر خارجہ، جبکہ بنگلہ دیش، مصر، ملاءیشیا، اور نائجیریا کے سینیر حکام نے شرکت کی۔
-
ایران امریکا تعلقات بہتر سمت میں جا رہے ہیں ، سرتاج عزیز
وزیراعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیزکہتے ہیں امریکا اور ایران کے ساتھ تعلقات درست سمت میں جارہے ہیں، افغانستان کے ساتھ تعقات میں بہتری آئی، بھار ت کے ساتھ تعلقات بہترکرنا پہلی ترجیح ہے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کاکہناتھا ڈرون حملوں میں انسانی حقو ق کاخیال رکھنے سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قراردارمنظور ہورہی ہے۔۔ڈرون حملوں کے حوالے سے ہمارے موقف کو تقویت ملے گی۔
سرتاج عزیز کاکہناتھا طالبان کا بذریعہ طاقت افغانستان پر قبضہ کرنا ہمارے مفاد میں نہیں، افغانستان میں کوئی گروپ ہمار ا فیورٹ نہیں پاور گیم میں پراکسی وار کسی کونہیں کرنے دیں گے، سرتاج عزیز کاکہناتھا بھارتی قیادت پر واضح کردیا کہ پاکستان مخالف جذبات ابھا رکرووٹ حاصل کیے گئے تو تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔۔ان کاکہناتھاکشمیر اور سیاچن کے معاملے پر بھارت سے بات چیت جاری ہے۔
سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹررضاربانی کاکہناتھا حکومت بنگلہ دیش میں ملا عبدالقادر کے حوالے سے پوزیشن واضح کرے، دفتر خارجہ اور وزیرداخلہ کے بیانات میں تضاد ہے، بتایا جائےدفتر خارجہ کا بیان درست ہے یا وزیرداخلہ کا۔