Tag: سرحدی کشیدگی

  • سرحدی کشیدگی، بھارت چین کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور

    سرحدی کشیدگی، بھارت چین کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور

    نئی دہلی : سرحدی کشیدگی پر بھارت چین کے آگے گھٹنےٹیکنے پرمجبورہوگیا، مذاکرات کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی میں کمی لانے اور فوجیوں کی تعداد کم کرنےپراتفاق کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد پر بھارتی اورچینی کمانڈرزکے درمیان مذاکرات ہوئے ، کامیاب مذاکرات کے بعد سرحد پر چین سے کشیدگی کم کرنے کیلئے بھارت معاہدے پر رضا مند ہوگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سرحد پر چینی فوجیوں سے منہ کی کھانی کے بعد بھارت مذاکرات کرنے پر متفق ہوا اور سرحد پر دونوں جانب فوجیوں کی تعداد بھی کم کرنے پر اتفاق کرلیا گیا۔

    دوسری جانب چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں ممالک سرحد کے معاملے پر سفارتی اور فوجی سطح پر رابطہ کررہے ہیں اور مثبت اتفاق رائے تک پہنچ گئے ہیں۔

    خیال رہے لداخ میں گزشتہ ماہ دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی تھیں اور چین نےلداخ ریجن میں بھارت کو عبرت ناک شکست دے کر علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا،جس کے بعد مودی سرکار نے چین کے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔

    مزید پڑھیں : ‘بھارت کی انگلیاں چین کے جوتے تلے آگئیں’

    یاد رہے کہ بھارت نے رواں سال کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد لداخ کے متنازع علاقے کے ساتھ بھی کھیلنے کی کوشش کی تھی جس پر چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور سکم بارڈر پر مزید فوجی تعینات کردیئے تھے۔

    چینی حکام کا کہنا تھا بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا تھا تو اس دوران چينی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار بھی کیا جسے مذاکرات کے بعد رہا کیا گیا۔

    بھارتی آرمی چیف نے فوجی دستے کی گرفتاری کو بھارت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا، جبکہ چین کا کہنا تھا کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، اگر اس طرح کی خلاف ورزی دوبارہ کی گئی تو بھارت کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    واضح رہے بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملنے کے باعث دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

  • بھارت نے پاکستان سے سرحدی کشیدگی کم کرنے کی اپیل کردی

    بھارت نے پاکستان سے سرحدی کشیدگی کم کرنے کی اپیل کردی

    اسلام آباد : پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت پر سخت ردعمل نے بھارتی سورماؤں کے غبارے سے ہوا نکال دی، سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے کشیدگی کم کرانے کے لیے منت سماجت پر اتر آئے، بھارت نے اب پاکستان سے سرحدی کشیدگی کم کرنےکی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے اپنی جانب سے پاکستان کے خلاف بھرپور پراپیگنڈا کیا،بھارتی فوج دو ہاتھ آگے نکل گئی اور پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرڈالا جس کا پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھرپور جواب دیا۔

    پاکستانی سپہ سالار نے نریندر مودی کا نام لے کر دوٹوک پیغام دیا، پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دینے پر بھارتی سورماؤں کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔

    تصدیق ہوئی ہے کہ بھارت کے قومی سلامتی امور کے مشیر اجیت دوول نے پاکستان میں اپنے ہم منصب ناصر جنجوعہ کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب فون کیا اور دونوں اطراف کشیدگی کم کرنے کی اپیل کردی۔

    دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا.

    سرجیکل اسٹرائیک کی بڑھکیں مارنے والے بھارتی سورما نہ صرف ملک میں ہزیمت کا سامنا کررہے ہیں بلکہ عالمی سطح پربھی شرمندگی کا شکار ہیں۔

  • پاک بھارت سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلئے ڈائیلاگ کا انعقاد

    پاک بھارت سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلئے ڈائیلاگ کا انعقاد

    اسلام آباد : جناح انسٹی ٹیوٹ اور آسٹریلیا، انڈیا انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام  ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان اور بھارت سے ماہرین نے شرکت کی۔

    پاکستانی وفد سینیٹر شیری رحمن کی سربراہی میں اور اس کے اراکین نجم الدین شیخ، عزیز احمد خان، شفقت کاکاخیل تھے؛ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق غازی، دانیال عزیز، سلیمہ ہاشمی، احمر بلال صوفی، ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر یعقوب بنگش، خرم حسین، زاہد حسین، احمد رافع عالم، فہد ہمایوں اور سلمان زیدی شامل تھے۔

    جبکہ بھارتی گروپ پروفیسر امیتابھ مٹو کی قیادت میں جبکہ سی سنگھ، جینت پرساد، وویک کاٹجو اور جی پارتسارتی، ڈاکٹر موہن گروسوامی بجینت، جے پانڈا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطاء حسنین، سوہاسنی حیدر، ڈاکٹر ہیپی مون، یعقوب اور ڈاکٹر جوزف ملکا، شوما کی چوہدری اور ڈاکٹر سے پلاوی راگھون اراکین شامل تھے۔

    اجلاس کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کو ختم کرانا تھا، شرکاء کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی کا خاتمہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

    شرکاء نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پار کشیدگی ختم کرنے کے لئےحکومتوں پر زور دیا ہے۔. انہوں نے جنگ بندی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے اداروں ملٹری آپریشنز (ڈی جی میڈیکل آفیسرز) کے ڈائریکٹرز اور  بارڈر سیکورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی بی ایس ایف ) اور پاکستان رینجرز کے براہ راست جنرل کے درمیان ملاقاتوں سے خطے میں  امن اور سلامتی کے برقرار رکھنے کے لئے کے بعد جاری میں مشترکہ بیان کا خیر مقدم کیا۔

    ان کا کہناتھا کہ مودی اور نواز ملاقات میں دہشت گردی کے خاتمے کےحوالے سے جو بیان سامنے آیا ہے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایک ایسا میکنیزم بنایا جائے کہ جس کی وجہ سے پاک بھارت مذاکرات کسی بھی حوالے سے متاثر نہ ہوں۔

    انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں نواز شریف کی دعوت پر نریندر مودی کی شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا،دونوں گروپس  نے افغانستان میں امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان افغانستان کے مسئلہ پر جو اغراض مقاصد ہیں ان کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو مستحکم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

  • پاکستان کی تمام تر توجہ آپریشن ضرب عضب پر مرکوز ہے، دفتر خارجہ

    پاکستان کی تمام تر توجہ آپریشن ضرب عضب پر مرکوز ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر معصوم شہریوں کو قتل کررہا ہے، پاکستان کی تمام تر توجہ ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب پر مرکوز ہے۔

    دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوئی بھی کشتی لاپتہ نہیں،بھارت کے پاس کشتی واقعے کے ٹھوس ثبوت نہیں، اس سلسلے میں خود بھارت میں بھی سوال اٹھ رہے ہیں، نہ ہی بھارت نے پاکستان اس بارے میں مروجہ سفارتی طریقے سے آگاہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا، پاکستان کی تمام تر توجہ ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب پر مرکوز ہے،اس صورتحال میں ہم سرحدوں پر کسی بھی قسم کی کشیدگی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس لئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا بے بنیاد ہے۔

    تسنیم اسلم نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر معصوم شہریوں کو قتل کررہا ہے، اس صورت حال میں ہمیں دہشتگردی کے خلاف اپنے اقدامات پر بھارتی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔