Tag: سرخ گوشت

  • کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    جب ہمارا جسم خون میں موجود شوگر کی مقدار کو جذب کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے تو یہ کیفیت ذیابیطس نامی مرض کو جنم دیتی ہے اس کی دوسری قسم ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے جس میں جسم مناسب انسولین پیدا نہیں کرپاتا۔

    ذیابیطس کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال تقریباً پندرہ لاکھ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پروسیس شدہ اور سرخ گوشت کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    sugar

    انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسروں نے 20 ممالک میں 31 مطالعات کے 1.97 ملین لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن میں 18 غیر شائع شدہ مطالعات بھی شامل تھے۔ محققین نے شرکاء کی عمر، جنس، صحت سے متعلق عادات، توانائی کی مقدار اور جسمانی حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کی۔

    اس تحقیق میں محققین نے پایا کہ روزانہ 50 گرام پروسیس شدہ گوشت کھانے سے اگلے دس سالوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا 15 فیصد سے زیادہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ روزانہ 100 گرام غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت (جیسے کہ ایک چھوٹا اسٹیک) کے ساتھ یہ خطرہ 10 فیصد زیادہ تھا، اسی طرح 100 گرام مرغی کے روزانہ استعمال کے ساتھ یہ خطرہ 8 فیصدزیادہ تھا۔

    تحقیق کی سینئر مصنف نِتا فوروہی، جو کیمبرج یونیورسٹی میں میڈیکل ریسرچ کونسل ایپیڈیمولوجی یونٹ سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق پروسیس شدہ اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت کھانے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان سب سے جامع ثبوت فراہم کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق پروسیس شدہ گوشت اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت کی مقدار کو کم کرنے کی حمایت کرتی ہے تاکہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز کو کم کیا جا سکے۔

    فوروہی نے کہا کہ مرغی کے استعمال اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے درمیان تعلق ابھی تک غیر یقینی ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ٹائپ 2 ذیابیطس اس وقت ہوتا ہے جب جسم مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہیں کرتا یا انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا۔ امریکا میں 38 ملین سے زیادہ افراد تقریباً 10 میں سے 1 فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، جو ملک میں موت کی آٹھویں سب سے بڑی وجہ ہے۔

    پہلے کی جانے والی تحقیق کے مطابق روزانہ ایک سے زیادہ بار سرخ گوشت کا استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے 62 فیصد سے زیادہ خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    تاہم امریکا کے محکمہ زراعت نے روزانہ گوشت، مرغی اور انڈے کی کھپت کو 4 اونس تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے کہ پروسیس شدہ گوشت کو ہفتے میں ایک بار سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔

  • سرخ گوشت کھانے سے دماغی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

    سرخ گوشت کھانے سے دماغی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

    ہم میں سے اکثر لوگ گوشت کھانے کے بے حد شوقین ہوتے ہیں اور ہمارا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ روزانہ گوشت کھانا کس قدر نقصان دہ ہے؟

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ گوشت کو اعتدال میں کھانا ہی صحت بخش ہے کیونکہ اس کی زیادتی سے ڈائریا، بد ہضمی، الٹی اور فوڈ پوائزننگ جیسی شکایت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    سرخ اور سفید گوشت کیا ہے؟

    گوشت کے بارے میں وائٹ میٹ اور ریڈ میٹ کی اصطلاح تو آپ نے اکثر سنی ہو گی، وائٹ میٹ چکن اور مچھلی یا دیگر آبی حیات سے حاصل ہونے والے گوشت کو کہا جاتا ہے، جب کہ بکری، بھیٹر اور گائے وغیرہ کے گوشت کو ریڈ میٹ کہتے ہیں۔

    ریڈ میٹ عموماً زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے، اس میں پروٹین، وٹامنز اور دوسرے صحت بخش اجزاء کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں ایسے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس لیے معالج عموماً بعض صور توں میں بڑا گوشت یا ریڈ میٹ کھانے سے منع کرتے ہیں۔

    سرخ گوشت

    گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔

    حیران کن تحقیق 

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گائے یا بکرے کا گوشت زیادہ مقدار کھانے والے افراد میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ محض 28 گرام پراسیس سرخ گوشت کے استعمال سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں سرخ گوشت کی جگہ گریوں، دالوں اور بیجوں کو استعمال کرنے سے ڈیمینشیا کا خطرہ 20 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

    ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ پراسیس سرخ گوشت میں چکنائی، نمکیات اور نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے کینسر کی مختلف اقسام، ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

  • کیا پراسیس شدہ گوشت کھانا خودکشی کے مترادف ہے؟  تحقیق

    کیا پراسیس شدہ گوشت کھانا خودکشی کے مترادف ہے؟ تحقیق

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ہفتے کے دوران 700 گرام سے زیادہ پراسیس شدہ سرخ گوشت کھانے سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق پراسیسڈ میٹ اور ریڈ میٹ کھانے سے کینسر کا خظرہ تشویشناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔

    کینسر کے خلیات سے لڑنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ پروسیس شدہ گوشت اور سرخ گوشت کو نہ کھایا جائے۔ سرخ گوشت کینسر کیسے کئی قسم کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟ یہ جاننے کیلئے مذکورہ مضمون کا مطالعہ لازمی کریں۔

    red meat

    پروسس شدہ گوشت اور سرخ گوشت کیا ہے؟

    پروسس شدہ گوشت سے مراد ہیم، بیکن، ساسیجز اور سلامی جیسی اشیاء ہیں، دوسری طرف، سرخ گوشت سے مراد گائے کا گوشت اور بھیڑ کا گوشت کسی بھی شکل میں ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ اور پروسس شدہ گوشت میں بعض قسم کے کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں (این-نائٹرس) جو ان میں سرطان پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے، جب یہ کیمیکل گٹ میں ٹوٹ جاتے ہیں، تو یہ مائیکروجنزموں کو مؤثر طریقے سے کام کرنے سے بری طرح متاثر کرتا ہے، اس طرح آنتوں کا کینسر ہوتا ہے، تاہم چکن اور مچھلی کی نامیاتی شکلیں آپ کے ایک بار غذائیت کے ماہر سے تصدیق کرنے کے بعد کھائی جاسکتی ہیں۔

    پروسس شدہ اور سرخ گوشت کینسر کا سبب کیسے بنتا ہے؟

    اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کو کینسر ہے یا نہیں، آپ کو ہمیشہ پروسیس شدہ اور سرخ گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ صرف تازہ اور نامیاتی گوشت کھانا ضروری ہے۔ پراسیس شدہ اور سرخ گوشت میں کئی ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو جسم میں کینسر کے خلیات کی نشوونما کا باعث بن سکتے ہیں یا آپ کی تکلیف کو بڑھا سکتے ہیں۔

    یہ گوشت کیوں نقصان دہ ہیں؟

    لوہے کی زیادہ مقدار: آئرن جسمانی صحت کے لیے اچھا ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ کچھ بھی ہمیشہ تشویش کا باعث ہوتا ہے۔ سرخ گوشت میں آئرن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو انتہائی رد عمل والے مالیکیولز کی تخلیق کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہیں فری ریڈیکلز کہا جاتا ہے اور یہ ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان اور سیل کی خرابی کا سب سے بڑا سبب ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے جو ٹیومر کی نشوونما کے لیے موزوں ہے، اور یہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔

    پراسیس شدہ گوشت اور سرخ گوشت لوہے سے بھرپور ہوتے ہیں، لیکن جب بڑے حصوں میں استعمال کیا جائے تو یہ نقصان دہ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا یہاں تک کہ اگر آپ اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ بڑے برتنوں پر چھوٹے حصوں کو منتخب کریں۔

    Processed meat

    ہائی کولیسٹرول مواد :

    ہو سکتا ہے آپ کو معلوم نہ ہو، لیکن سرخ گوشت اور مرغی میں اومیگا 6 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ایک سوزش کرنے والا مادہ ہے جس میں کولیسٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

    جب کینسر کے خلیے جسم سے کولیسٹرول کو جذب کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو وہ کیموتھراپی کی دوائیوں اور سیشنز سے مدافعت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس طرح کینسر کے ہر مریض کو کولیسٹرول کی کھپت کو کم کرنا چاہیے۔

    سرخ گوشت کھانے کے بجائے آپ کو مختلف قسم کے تازہ، موسمی پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

    ٹیومر پیدا کرنے والے ہارمونز :

    پروسس شدہ گوشت اور سرخ گوشت انسانی جسم میں ایسٹرا ڈیول کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ یہ ہارمون کی ایک قسم ہے جو ٹیومر کی نشوونما کے لیے مثالی ماحول فراہم کرتی ہے۔

    اس لیے اس طرح کے پکوانوں سے پرہیز ضروری ہے۔ ٹیومر بنیادی طور پر خلیوں کا ایک اہم حصہ ہیں جو ایک ہی جگہ پر بڑھتے اور پھیلتے ہیں۔ جب خلیے ختم ہونے کے بعد قدرتی موت نہیں مرتے تو وہ اسی جگہ جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ٹیومر کا باعث بنتے ہیں۔

    ٹیومر کا علاج ادویات اور سرجری کے ذریعے کیا جا سکتا ہے تاہم سنگین صورتحال میں مریض کو ٹیومر کینسر ہوسکتا ہے۔

    مختصر یہ کہ آپ کو اپنی صحت کیلئے پودوں پر مبنی ہری غذاؤں کا انتخاب کرنا چاہیے جیسے پھلیاں، سویا کھانے وغیرہ جیسی اشیاء کا انتخاب کریں جو پروٹین سے بھرپور ہوں۔ اور مچھلی کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔

  • گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    ہم میں سے اکثر افراد گوشت کھانے کے نہایت شوقین ہوتے ہیں اور ان کا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا ہوتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں گوشت کھانا آپ کو بے شمار خطرناک ترین نقصانات پہنچاتا ہے؟

    گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔


    مصنوعی طریقہ نشونما

    آج کل غذاؤں میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی ملاوٹ سے جانور بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    گوشت کی فراہمی کا ذریعہ مختلف جانوروں جیسے گائے، بکریوں اور مرغیوں وغیرہ کو صحت مند دکھانے اور ان کی جلدی نشونما کے لیے انہیں مختلف انجیکشنز اور دوائیں دی جاتی ہیں۔

    یہ دوائیں ان جانوروں کے گوشت میں شامل ہو کر لامحالہ ہماری غذا کا بھی حصہ بنتی ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اسی طرح پولٹری کی صنعت میں انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔


    مرغی خریدتے ہوئے دھیان رکھیں

    جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔


    قدرتی گوشت بھی نقصان دہ

    مذکورہ بالا خطرات کے علاوہ صاف ستھرا اور قدرتی گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ سرخ گوشت (گائے، بکرے کا گوشت) کا بہت زیادہ استعمال بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان

    گوشت پر کی جانے والی مختلف تحقیقوں میں اس بات کی کئی بار تصدیق کی جاچکی ہے کہ بہت زیادہ گوشت کھانا لازمی طور پر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوشت میں شامل ہارمونز ہمارے جسم میں موجود ان ہارمونز کی طاقت میں اضافہ کردیتے ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر یا ٹیومرز کے خلیات کو نمو دینے میں مدد کرتے ہیں۔

    دوران خون میں رکاوٹ

    سرخ گوشت خون کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    زندگی کا دورانیہ مختصر

    ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گوشت کھانے والے افراد کی زندگی کا دورانیہ ان افراد کی نسبت مختصر ہوجاتا ہے جو گوشت کا کم استعمال کرتے ہیں۔

    دماغی امراض میں اضافہ

    گوشت میں چونکہ آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لہٰذا آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

    ہضم کرنے میں مشکل

    گوشت کے سخت ریشوں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے نظام ہاضمہ کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس کے باعث ہاضمے کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ سینے اور معدے کی جلن اور بھاری پن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    امراض قلب کا باعث

    گوشت کھانے سے شریانوں کے سخت ہونے اور خون کے گاڑھا ہونے کے باعث دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے جس سے وہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے۔ یہ امر دل کے اچانک دورے سمیت مختلف امراض قلب کا امکان پیدا کرسکتا ہے۔

    فوڈ پوائزن

    سبزیاں کبھی بھی کسی شخص کو فوڈ پوائزن کا شکار نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس درست طریقے سے صاف نہ کیا گیا گوشت یا گوشت کی چند دن پرانی ڈش فوری طور پر فوڈ پوائزن کا شکار بنا سکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ

    ہفتے میں 2 سے 3 بار گوشت کھاتے ہوئے وزن کو معمول کے مطابق رکھنا ناممکن ہے۔ گوشت آپ کی وزن کم کرنے کی تمام کوششوں کو بھی ناکام بنا سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔