Tag: سردار اختر مینگل

  • سردار اختر مینگل نے اپنے استعفے میں کیا لکھا؟

    سردار اختر مینگل نے اپنے استعفے میں کیا لکھا؟

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سرداراختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کی وجوہات بتادیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سرداراختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنا استعفیٰ سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرا دیا۔

    جس میں کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ، اس ایوان کی طرف سے ہمیں مسلسل پسماندہ ،نظر انداز کیا گیا ہے۔

    استعفے میں لکھا ‘ہر روز ہمیں دیوار سے دھکیل دیا جاتا ہے، ہمارے پاس اپنے کردار پر نظر ثانی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ،اسمبلی میں حقیقی نمائندگی نہ ہونے سےآوازیں تبدیلی لانےسےقاصر ہیں۔’

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ واضح ہے ہماری بات کرنےیااحتجاج کرنےکی کوششوں کودشمنی سےملایاجاتاہے، ایسے حالات میں اس حیثیت میں رکنیت جاری رکھنا ناممکن ہے، میری یہاں موجودگی اب لوگوں کےکسی کام کی نہیں جن کی نمائندگی کرتاہوں۔

    انھوں نے اسپیکر سے گزارش کی کہ میرا استعفیٰ قبول کر لیں، دعا ہے بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی نصیب ہو۔

    دوسری جانب اسپیکرقومی اسمبلی نے اختر مینگل کا استعفیٰ منظورنہ کرنےکافیصلہ کرلیا ہے۔

  • سردار اختر مینگل نے  موجودہ   ‘کئیر ٹیکر’ حکومت کو  ‘انڈر ٹیکر’ قرار دے دیا

    سردار اختر مینگل نے موجودہ ‘کئیر ٹیکر’ حکومت کو ‘انڈر ٹیکر’ قرار دے دیا

    کوئٹہ : سردار اختر مینگل نے موجودہ ‘کئیر ٹیکر’ حکومت کو ‘انڈر ٹیکر’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا کوئی حصہ اس وقت محفوظ نہیں، طاقتور حلقوں کے سامنے چیف جسٹس بھی بے بس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کوئٹہ میں شمولیتی پروگرام میں شریک ہوئے، جس میں سینئر ایڈووکیٹ ابراہیم لہڑی اور دیگر نے بی این پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پارٹی میں شمولیت کرنیوالوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، صوبے کی سیاست میں پڑھے لکھے لوگوں کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے حوالے سے کہہ چکا تھا کہ یہ کئیر ٹیکر نہیں بلکہ انڈر ٹیکر حکومت ہوگی کیونکہ بلوچستان میں آج بھی حالات نہیں بدلے، صوبے کے کسی علاقے میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔

    سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ لاپتہ افراد کی بات کی ہےم اسی موقف کی وجہ سے ہمیشہ ہمیں نقصان اٹھانا پڑا ہے، پی ٹی آئی حکومت کیساتھ بھی ہمارا مسئلہ لاپتہ افراد کے ایشو پر بنا، ملک کے طاقتور حلقوں کے سامنے چیف جسٹس آف پاکستان بھی کچھ نہیں کر سکتے۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کراچی پہنچ گئے

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کراچی پہنچ گئے

    کراچی: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کراچی پہنچ گئے ہیں، انھوں‌ نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ جا کر ان سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے آج کراچی میں سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ آمد کے موقع پر ان سے ان کے والد عطا اللہ مینگل کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔

    عثمان بزدار نے گفتگو میں کہا کہ سردار عطا اللہ مینگل مدبر اور وضع دار سیاست دان تھے، وہ سیاست میں ایک الگ مقام رکھتے تھے، ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ عطا اللہ مینگل کے انتقال پر وہ ان کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، اللہ پاک مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

    بزرگ بلوچ رہنما سردار عطا اللہ مینگل انتقال کر گئے

    یاد رہے کہ رواں ماہ 2 ستمبر کو سردار عطا اللہ مینگل کا انتقال ہوا تھا، ان کی عمر 93 برس تھی، وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے، اور ایک نجی اسپتال میں کچھ دنوں سے زیر علاج تھے۔

    سردار عطااللہ مینگل 1929 کو پیدا ہوئے، 25 سال کی عمر میں مینگل قبیلے کے سردار مقررہوئے، وہ بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ تھے، ان کا شمار بلوچستان کی قوم پرست سیاست کے ابتدائی رہنماؤں میں ہوتا ہے، اور وہ بلوچستان کی تاریخ اور قبائلی لحاظ سے ایک اہم شخصیت تھے۔

    سردار عطا اللہ مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ بھی رہے، موجودہ سربراہ سردار اختر جان مینگل ان کے صاحب زادے ہیں۔

  • بلاول بھٹو کا سردار اختر مینگل کو فون

    بلاول بھٹو کا سردار اختر مینگل کو فون

    کراچی: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سردار اختر مینگل کو ٹیلی فون کر کے این ایف سی ایوارڈ سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، دونوں رہنماؤں نے بجٹ امور پر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا۔

    بلاول بھٹو اور سردار اختر مینگل کے درمیان 18ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ سے متعلق حکومتی اقدامات پر بھی گفتگو ہوئی۔دونوں رہنماؤں نے اگلے ہفتے اے پی سی کے حوالے سے بھی مشاورت کی۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نےملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل نے چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    سردار اختر مینگل کی جانب سے اتحاد ختم کرنے کے اعلان کے بعد حکومت کی جانب سے انہیں منانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے تاہم حکومت اب تک اس میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

  • آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے، سرداراخترمینگل

    آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے، سرداراخترمینگل

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہم دھوکہ کھانے نہیں آئے، آزاد بینچوں پربیٹھ کرحمایت اور جائز مطالبات پر وفاق کا ساتھ دیں گے، ابھی عمران خان کو مبارکباد نہیں دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، امتحان کے مراحل کا آغاز ہے، ابھی کامیاب نہیں ہوئے، جو وعدے عوام سے کئے ہیں اللہ ان پر پورا کرنے کی توفیق دے۔

    بی این پی سربراہ نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر ابھی مبارکباد نہیں دوں گا، اپنے فرائض انجام دیں گے تو ان کو مبارکباد دوں گا، فرائض کی انجام دہی میں کامیابی پر سب مبارکباد کے مستحق ہوں گے۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ان ماؤں بہنوں سے پوچھیں جن کے بیٹے اوربھائی لاپتہ ہیں، ہم احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ غدار ہیں، غیر جمہوری طریقے سے اٹھنے والے طوفان کو روکا جائے۔

    بی این پی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ جس حلقے سے میں منتخب ہوا ہوں اس کی تحقیقات سب سے پہلے کی جائے، دیکھا جائے کہ کیا میں دھاندلی سے منتخب ہوا ہوں؟ ایک پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جس کو شکایات ہو اسے حل کیا جائے ۔

    مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے وفد کی اختر مینگل سے ملاقات

    اختر مینگل نے کہا کہ ہمیں کوئی وزارت نہیں چاہئے،چھ نکات پرعمل کیا جائے، دھوکہ کھانے نہیں آئے، آزاد بینچوں پربیٹھ کر آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے اور جائز مطالبات پر وفاق کا ساتھ دیں گے۔

  • مذاکرات کام یاب: بلوچستان نیشنل پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے عمران خان کی حمایت کرے گی

    مذاکرات کام یاب: بلوچستان نیشنل پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے عمران خان کی حمایت کرے گی

    کوئٹہ: تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور بی این پی کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان ہونے والے مذاکرات کام یاب ہوگئے، بی این پی مرکز میں عمران خان کی حمایت کرے گی، دونوں جماعتوں نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں آج ہونے والے پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مذاکرات کام یاب ہوگئے، تحریکِ انصاف کی جانب سے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی نے بی این پی سربراہ اختر مینگل کے ساتھ 6 نکاتی معاہدے پر اتفاق کر لیا۔

    پی ٹی آئی اور بی این پی کے درمیان معاہدہ تحریکِ انصاف کی مرکز میں ایک بڑی کام یابی ہے، معاہدے پر دستخط سے قبل عمران خان سے بھی فون پر منظوری لی گئی، کام یاب مذاکرات کے بعد دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

    سردار اختر مینگل


    بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا ’بلوچستان کی حکومت کو ہمیشہ وفاق کے لیے قربان کیا گیا، آج گوادر میں پینے کے لیے پانی اور مکران میں تین ماہ سے بجلی نہیں ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو کوئٹہ بلانا انا کا مسئلہ نہیں بلکہ مسائل اور حقائق سے روشناس کرانا تھا۔

    پاکستان اور امریکا میں باہمی اعتماد کا فقدان ہے، عمران خان کی امریکی سفارتی وفد سے بات چیت

    بلوچستان 70 سال سے مشکلات کا شکار ہے، آج ہمارے دکھ درد کو غور سے سنا گیا، ہم نے ماضی میں دیگر جماعتوں کے سامنے بھی اپنے نکات رکھے، عمران خان کے ساتھ دو دن سے رابطے میں ہوں، اب بلوچستان کے لوگوں کے زخموں کو بھرنے کا وقت آ گیا، پی ٹی آئی بلوچستان کا احساسِ محرومی ختم کر سکتی ہے۔‘

    شاہ محمود قریشی


    تحریکِ انصاف کے رہنما نے کہا ’ہم نے تفصیلی نشست میں ایک دوسرے کا نقطۂ نظر سمجھنے کی کوشش کی، بلوچستان وفاق کی اہم اکائی ہے، آگے بڑھنا ہے اور بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل کرنے ہیں، یہ ملاقات مسائل کے حل کی جانب بہت بڑا قدم ہے، ہم معاہدہ کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں، بی این پی کی قیادت وفاق میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور وزارتِ عظمیٰ کے لیے ہمیں سپورٹ کرے گی۔

    عمران خان نے محمود خان کو وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ نامزد کر دیا

    پی ٹی آئی وفاق کی علامت ہے، وفاقی سوچ لے کر کوئٹہ آئے، سی پیک قومی منصوبہ ہے، بلوچستان کی اہمیت تبدیل ہو جائے گی، تمام فیصلے مشترکہ اتفاق رائے سے ہوں گے، دونوں جماعتیں مشترکہ منشور پر عمل درآمد کریں گی، نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد ہونا چاہیے، بلوچستان میں پانی کی قلت کے مسئلے کا حل ہمارے منشور کا حصہ ہے۔‘

    قبل ازیں کام یاب مذاکرات کے دوران دونوں جماعتوں میں مختلف نکات پر اتفاق رائے ہوا اور بعد ازاں مفاہمتی یادداشت پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل پر اس کا مکمل اختیار پی ٹی آئی منشور کا حصہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان کے لوگ نقل مکانی کرگئے، مردم شماری معطل کی جائے، اختر مینگل

    بلوچستان کے لوگ نقل مکانی کرگئے، مردم شماری معطل کی جائے، اختر مینگل

    کراچی: سابق وزیراعلیٰ اور بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گذشتہ کئی سالوں سے جاری آپریشن کے باعث لوگ بڑی تعداد گھر بار چھوڑ کر دوسرے مقامات پر چلے گئے ہیں اس لیے وہاں مردم شماری کو معطل کیا جائے۔

    کراچی میں حیدر منزل پر سندھ یونائیٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں سردار اختر مینگل کاکہنا تھا کہ بلوچستان میں گزشتہ پندرہ سالوں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے جس کے باعث مکینوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کوئی موجود نہیں ،مردم شماری کے ذریعے لوگوں کی اصل تعداد جاننا ضروری ہے، لہذا حالات کی بہتری کے بعد بلوچستان میں مردم شماری کی جائے ۔

    نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ سی پیک اور مردم شماری پر کسی کو اعتراض نہیں تاہم مردم شماری کے ذریعے لوگوں کی اصل تعداداور زمینی حقائق جاننا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 57 ارب میں سے صرف ایک ارب روپے بلوچستان پر خرچ کیا جارہا ہے، جبکہ ابھی بھی بلوچستان کے اکثر علاقوں میں توانائی ،گیس اور صاف پانی فراہم نہیں کیا جارہا۔

    سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مطالبہ کیا کہ شہریت ،ووٹ اور ملکیت خریدنے کا حق مقامی لوگوں کو دیا جائے ، غیر ملکی مہاجرین کو جو نادرا کا پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے اسے ختم کیا جائے اوردہشت گردی کے خاتمے میں وفاق کی داخلہ اور خارجی پالیسی میں صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے۔