Tag: سرطان

  • ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس بحر ہند کے انتہائی جنوب میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جو سیر و سیاحت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔

    اس کے مختلف جزیروں پر نباتات اور قسم قسم کا سبزہ نظر آتا ہے۔ پورے ملک میں گنے کی فصل کے علاوہ آم اور پپیتے کے درخت کی بہتات ہے۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق ماریشس کی زمین بہت زرخیز ہے۔

    ماریشس کے جزائر قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں سامنے آیا کہ یہاں کئی پودے ایسے ہیں جو کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے یہاں پائی جانے والی نباتات پر تحقیق شروع کردی ہے۔

    سائنس دانوں نے حیرت انگیز انکشاف یہ کیا ہے کہ ان جزائر پر بعض ایسے پودے پائے جاتے ہیں جو کسی اور خطہ زمین پر موجود نہیں۔

    ان میں تین نباتات کو ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا کہا جاتا ہے جو صرف اسی ملک میں پائے جاتے ہیں۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ان پودوں میں سرطان کی رسولی ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریشس کے نباتاتی خزانے کے ایک تہائی پودے برسوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہورہے ہیں، لیکن ان پر باقاعدہ سائنسی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

  • پاکستانی خواتین میں‌ چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈاکٹر محمد اقبال

    پاکستانی خواتین میں‌ چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈاکٹر محمد اقبال

    کراچی: جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستانی خواتین میں چھاتی کا سرطان تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، تحقیق کے ذریعے اس مرض کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کے تحت نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے موضوع پر جاری 4 روزہ14ویں سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ چھاتی کے سرطان کا مرض اور اس کے پھیلنے کی وجوہات جاننے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    پروفیسر اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ صرف2014 میں 17لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز دنیا میں رپورٹ ہوئے، کینسر کی یہ قسم پھیلنے کے اعتبار سے سے دیگر اقسام کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ  دنیا بھر میں انسانی صحت کی نگہداشت میں قدرتی مرکبات اہم کردار ادا کررہے ہیں، عالمی سطح پر انفکیشن کو ختم کرنے والی ادویات تیار نہیں کی جارہیں جس کی وجہ سے مختلف موذی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    سمپوزیم میں شرکت کرنے والے دیگر ملکی و غیر ملکی سائنس دانوں نے بھی اپنا مقالہ پڑھا۔

    غیر ملکی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں اس مرض کے پھیلاؤ کے اسباب جاننے کی بہت ضرورت ہے اور  خواتین میں شعور بھی پیدا کرنا بھی لازم ہے۔

  • ٹیلکم پاؤڈر رحم کے کینسر کا باعث؟

    ٹیلکم پاؤڈر رحم کے کینسر کا باعث؟

    کیا ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال کیا جانے والا ٹیلکم پاؤڈر خواتین میں رحم یا بیضہ دانی کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے؟

    کم از کم امریکی شہر لاس اینجلس کی ایک عدالتی جیوری کا تو یہی خیال ہے جس نے ٹیلکم پاؤڈر بنانے والی مقبول ترین عالمی کمپنی کو ایک 63 سالہ خاتون ایوا کو 41 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو اس وقت جان لیوا کینسر سے لڑ رہی ہے۔

    رحم کے کینسر میں مبتلا مذکورہ خاتون کی بیماری اب آخری اسٹیج پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 11 برس کی عمر سے اس کمپنی کے بے بی پاؤڈر استعمال کر رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ اووری یا رحم کا کینسر دنیا بھر کی خواتین میں کینسر کے باعث موت کی سب سے اہم وجہ ہے۔

    مزید پڑھیں: اووری کے کینسر کی علامات جانیں

    یہ کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رحم میں موجود خلیات خود کار طریقے سے ٹیومرز کی نشونما کرنے لگتے ہیں جو آہستہ آہستہ خطرناک اور جان لیوا صورت اختیار کرجاتے ہیں۔

    اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ روزمرہ زندگی میں اس کی کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ٹیلکم پاوڈر بنانے والی اس کمپنی پر کیا جانے والا یہ مقدمہ پہلا نہیں۔ اس سے پہلے بھی کمپنی پر اس نوعیت کے کئی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں جن میں ان کے ٹیلکم پاؤڈر کو رحم کے کینسر کا ذمہ دار ٹہرایا گیا، تاہم کمپنی نے اس نوعیت کے تمام مقدمات کو جیت لیا۔

    دراصل ٹیلکم پاؤڈر اور رحم کے کینسر کے تعلق کے درمیان چوٹی کے ماہرین طب بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ آیا واقعی ٹیلکم پاؤڈر کینسر کی اس قسم کا سبب بن سکتا ہے یا نہیں۔

    امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کی گئی تحقیقوں سے حاصل ہونے والے شواہد اتنے واضح نہیں ہیں کہ ان کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جائے کہ ٹیلکم پاؤڈر ہی رحم کے کینسر کا سبب ہے۔

    یاد رہے کہ ٹیلکم پاؤڈر میگنیشیئم، سیلیکون، آکسیجن اور ہائیڈروجن کے مرکبات سے بنایا جاتا ہے۔ بعض افراد ناگوار بو اور نمی کے خاتمے کے لیے انہیں جسم کے نازک  اور حساس حصوں پر بھی استعمال کرتے ہیں اور یہیں سے خرابی کا آغاز ہوتا ہے۔

    ٹیلکم پاؤڈر کے اس خطرناک نقصان کو لے کر یہ بحث سنہ 1970 میں بھی شروع ہوئی جب کچھ خواتین کی اووری میں موجود ٹیومرز میں ٹیلکم پاؤڈر کے ذرات پائے گئے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بھی ٹیلکم پاؤڈر کے باقاعدہ استعمال کو اووری کے کینسر کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    ان تمام تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ کمپنی کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنی مصنوعات پر اس انتباہ کا اندراج کریں تاکہ اس ٹیلکم پاؤڈر کو استعمال کرنے والے اس کے ممکنہ نقصان سے آگاہ رہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس امریکا میں 22 ہزار خواتین میں اوورین کینسر کی تشخیص ہوئی جن میں سے 14 ہزار اس مرض کے ہاتھوں شکست کھا کر اپنی جان کی بازی ہار گئیں۔

    امریکی ریاست کنساس کی ایک ماہر طب جینیفر لوری کا کہنا ہے کہ اس ٹیلکم پاؤڈر کا ننھے بچوں پر استعمال ان میں بھی سانس کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

    دوسری جانب کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی تنبیہہ جاری کی کہ ٹیلکم پاؤڈر کا جسم کے نازک حصوں پر باقاعدگی سے استعمال ممکنہ طور پر سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔

    اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی ماہرین سائنس و طب اس بات پر متفق ہیں کہ اس سلسلے میں مزید جامع تحقیق کی جانے کی ضرورت ہے تاکہ اس بارے میں حتمی نتائج جاری کیے جاسکیں۔

  • رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    اووری یا رحم کا کینسر دنیا بھر کی خواتین میں کینسر کے باعث موت کی سب سے اہم وجہ ہے۔

    یہ کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رحم میں موجود خلیات خود کار طریقے سے ٹیومرز کی نشونما کرنے لگتے ہیں جو آہستہ آہستہ خطرناک اور جان لیوا صورت اختیار کرجاتے ہیں۔

    اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ روزمرہ زندگی میں اس کی کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔


    کون سی خواتین نشانے پر؟

    یہ مرض عموماً 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اپنا شکار بناتا ہے مگر گزشتہ کچھ عشروں میں غیر متحرک اور غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث 30 سے 40 سال کی عمر کی خواتین بھی اوورین کینسر کا شکار ہورہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض کو ابتدا میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس کے بعد مریضہ کے بچنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ تاحال اس مرض کی درست تشخیص کا ٹیسٹ مرتب نہیں کیا جاسکا۔ ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جو ابتدائی مرحلے میں بیضہ میں پرورش پانے والے ٹیومرز کو پکڑ سکے۔

    بعض اوقات اس مرض کو کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ صرف اپنے انتہائی مرحلے پر پہنچنے کے بعد ہی یہ مرض تشخیص ہوتا ہے اور اس وقت کوئی علاج کارگر نہیں ہوتا۔


    علامات

    گو کہ اس مرض کی کوئی واضح علامات تو نہیں ہیں، تاہم مندرجہ ذیل علامتیں اووری کے سرطان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    پیٹ پر ابھار

    اگر پیٹ پر کسی قسم کا کوئی ابھار نمودار ہوگیا ہے اور 3 ہفتوں سے زائد اپنی جگہ پر موجود ہے، تو یہ اس جگہ ٹیومرز کی موجودگی کی طرف اشارہ ہے۔

    پیٹ کے نچلے حصے میں درد

    گو کہ خواتین کے ماہانہ ایام میں پیٹ کا درد عام بات ہے لیکن اگر یہ 3 ہفتوں سے زائد رہے، اور بڑی عمر کی خواتین بھی اسے محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بھوک میں کمی

    بھوک میں اچانک اور بغیر کسی وجہ کے کمی ہوجانا یوں تو کئی مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن یہ اوورین کینسر کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔

    باتھ روم کے چکروں میں اضافہ

    اگر آپ کو بار بار بیت الخلا جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے، باوجود اس کے کہ آپ پانی معمولی مقدار میں پی رہی ہیں، تو یہ بھی اوورین کینسر کے ابتدائی مرحلے کی علامت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس صورت میں اووری کمزور ہوجاتی ہے اور حاجت کو زیادہ دیر نہیں روک سکتی۔

    مندرجہ بالا تمام علامات کو گیسٹرک کی علامات بھی سمجھا جاتا ہے، تاہم اگر آپ کو ان علامات کا اس سے پہلے تجربہ نہیں ہوا تو ان پر توجہ دینے اور ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹیلکم پاؤڈر رحم کے کینسر کا باعث؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترکی کا معالج محلہ، کینسر کے مریضوں کی آخری امید

    ترکی کا معالج محلہ، کینسر کے مریضوں کی آخری امید

    منیسا : ترکی کے صوبے منیسا کے ایک چھوٹے سے محلے میں کینسر کا موثر اور دیرپا علاج کیا جاتا ہے جس کے باعث دنیا بھر سے سرطان کے مریض شفایاب ہونے اس محلے کا رخ کرتے ہیں.

    منیسا کے اس چھوٹے سے محلے کا نام آئی واجیک ہے جسے اب کینسر کے شفا خانے کے طور پر جانا جاتا ہے، اس معالج محلے کی شہرت کو اس وقت دوام حاصل ہوا جب ترک کی معروف رقاصہ نورسیل نے یہاں آکر پھیپھڑوں کے کینسر سے نجات پائی.

    وائی جیک محلے کو آباد کرنے والے 5 سے 6 افراد نے اس معالج محلے کی داغ بیل ڈالی، طب اور حکمت سے لگاؤ رکھنے والے ان افراد نے پہلے پہل تو اس محلے کو تحقیق کے لیے منتخب کیا جہاں پُر سکون فضا میں وہ اپنی تحقیق بناء کسی رکاوٹ کے جاری رکھ سکیں.

    جلد ہی اس خاندان کو سرطان کے مرض کے خاتمے کے لیے کارگر ثابت ہونے والی انوکھی اور اچھوتی ترکیب کا پتہ چلا اور کئی برسوں پر مشتمل تحقیق پایہ تکمیل کو پہنچی جس کا شہرہ آس پاس کے گاؤں تک پہنچ گیا اور سرطان کے مرض میں مبتلا مایوس مریض یہاں سے شفاء پانے لگے.

    روایتی جڑی بوٹیوں اور چند یوگا ورزشوں کے ذریعے کیے جانے والے اس علاج سے شفاء پانے والی ترک کی معروف رقاصہ نورسیل ہی نہیں تنہا نہیں ہیں بلکہ استنبول کے ایک شخص نے بھی خون کے کینسر سے نجات حاصل کی، ان دو پے در پے کامیابیوں نے معالج خاندان کی شہرت بیرون ملک پہنچادی.

    معالج خاندان تنہائی پسند لوگ ہیں جو میڈیا سے گفتگو کرنے سے اجتناب برتتے ہیں اور اپنے مریضوں سے بھی حد فاصل رکھتے ہیں چنانچہ ان کی تحقیق اور طریقہ علاج پر مکمل پردہ پڑا ہے تاہم شفاء یاب ہونے والے کینسر کے مریضوں کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ صحت یاب ہو رہے ہیں.

    محلے وائی جیک کی مقامی آبادی 250 افراد سے زیادہ نہیں تاہم ہر وقت اس محلے میں ہزار سے زائد لوگ موجود ہوتے ہیں جن میں اکثریت علاج کے غرض سے آنے والے غیر ملکی افراد کی ہوتی ہے جو رہائش و طعام کی قلت اور نامناسب انتظامات کے باوجود اس محلے کا رخ کرتے ہیں.

    ترک کے ماہرین سرطان کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی شہرت سُن رکھی ہے تاہم ان کے طریقہ علاج اور مریضوں کے شفایابی سے متعلق ٹھوس شواہد موجود نہیں جس کی بناء پر کچھ بھی رائے قائم کرنا مشکل کام ہوگا البتہ اگر واقعی کوئی ایسی تحقیق ہے تو اسے سامنے آنا چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں.

    ترک کے محکمہ صحت کا موقف ہے کہ کئی علاقوں میں قدیم طریقہ علاج کے شفاء ٰخانے کام کر رہے ہیں جو حکومت سے رجسٹرڈ نہیں یہ محض تجربے، مشاہدے اور نسل در نسل منتقل ہونے والی معلومات کی بناء علاج کرتے ہیں جس کی حکومت حوصلہ افزائی نہیں کرتی.

    ماہرین سرطان اور ترک محکمہ صحت کا استدلال اپنی جگہ لیکن اس علاقے کی شہرت معالج محلے کے طور پر دو بڑے ناموں کے شفاء یاب ہونے کے بعد دوام عروج پر پہنچی اور لوگ شفاء یاب ہورہے ہیں یہ ایک خوش آئند بات ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    نیویارک: ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد چھاتی کے سرطان سمیت 11 مختلف اقسام کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    کینسر دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ کینسر کی بے شمار وجوہات ہوسکتی ہیں، تاہم ان کا سرطان سے تعلق بہت زیادہ گہرا نہیں ہے۔ مخصوص حالات میں یہ وجوہات کینسر کو جنم دے سکتی ہیں۔

    البتہ حال ہی میں کی جانے والی تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ موٹاپے کا سرطان سے واضح تعلق ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ موٹاپا لازمی طور پر ان 11 اقسام کے کینسرز کی وجہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:

    مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    کینسرز کی ان اقسام میں چھاتی، گردے، لبلبلے، بڑی آنت، ریکٹم (بڑی آنت کا ایک حصہ) اور بچہ دانی یا بیضے کا سرطان شامل ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ نسل کے مقابلے میں نئی نسل میں موٹاپے کا رجحان دگنا ہوچکا ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل کی جانے والی طبی تحقیقوں کے مطابق موٹاپا امراض قلب، ذیابیطس، گردوں کے مسائل اور جوڑوں میں تکالیف کا سبب بنتا ہے۔ یہی نہیں حد سے زیادہ موٹاپا دماغی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے اور دماغ کی فعالیت اور استعداد کم ہونے لگتی ہے۔

  • سینسرسے سرطان اور دیگرامراض کی تشخیص کی جاسکے گی

    سینسرسے سرطان اور دیگرامراض کی تشخیص کی جاسکے گی

    گوگل ایک ٹیکنولوجی متعارف کررہا ہے،  جس سے کینسر، دل کادورہ، اسٹروکس اور دیگر بیماریوں کی تشخیص اثرات مرتب ہونے سے قبل کی جاسکےگی۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ نینو پارٹیکلز ٹیکنولوجی کے ذریعے مرض کی تشخیص سے متعلق نینومیٹرکو کلائی پر پہننے سے انسان میں کسی بھی قسم کی کیمیائی تبدیلی کی جانچ کی جائے گی، جس سے مخصوص امراض کی تشخیص ممکن ہوسکے گی۔ جیسا کہ سرطان جیسی بیماری کی نشاندہی اس وقت ہوتی ہے جب اس کا علاج ہی ممکن نہیں ہوتا۔

    اس طرح کی جان لیوا بیماریوں سے بچنے کیلئے گوگل نینو میٹر خون کی مسلسل جانچ کرے گا تاکہ کسی بھی منفی تبدیلی کی نشاندہی پر اس کے اثرات مرتب ہونے سے قبل ہی اس کا علاج کیا جا سکے۔

  • انگور سرطان کے خاتمے کے لئے نہایت مفید پھل ہے

    انگور سرطان کے خاتمے کے لئے نہایت مفید پھل ہے

    کراچی:(ویب ڈیسک) انگور سرطان کے خاتمے کے لئے نہایت مفید پھل ہےاس کا باقاعدہ استعمال دل کے پٹھوں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔
    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرطان کے خاتمے کیلئے انگور کھانا انتہائی مفید ہے،انگوروں میں جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کی بھرپور صلاحیت ہوتی ہے اس کے علاوہ یہ دل کو مضبوط بنانے کیلئے بھی ایک بہترین ٹانک ہے،طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انگوروں کے استعمال سے جلد، پھیپھڑوں اور معدے کے سرطان کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

  • انڈوں کااستعمال سرطان سمیت متعدد موذی بیماریوں سےمحفوظ رکھتاہے

    انڈوں کااستعمال سرطان سمیت متعدد موذی بیماریوں سےمحفوظ رکھتاہے

    کراچی : (ویب ڈیسک ) انڈوں کا باقاعدہ استعمال سرطان سمیت متعدد موذی بیماریوں سے محفوظ رکھتاہے۔

    طبی تحقیق کے مطابق انڈوں میں شامل اینٹی آکسایڈنٹ اجزاء سرطان اور امراض قلب کا خطرہ کم کردیتےہیں، اگرچہ پکنے کے بعد انڈوں میں اینٹی آکسائیڈنٹ کی شرح نصف رہ جاتی ہے، تاہم یہ مقدار بھی ان قاتل امراض کے خلاف مددگار ثابت ہوتی ہے، انڈوں کے باقاعدہ استعمال سے بلڈ پریشربھی کم ہوجاتا ہےاس میں شامل پروٹین سےبلند فشارخون میں کمی آجاتی ہے جس کے باعث امراض قلب کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔