Tag: سرعام

  • لاہور : سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    لاہور : سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    لاہور : اے آر وائی نیوز کی ٹیم سرعام نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 12 مغوی کمسن بچیاں اغٖواء کاروں کے چنگل سے بازیاب کروالیں، گینگ کے کارندے بھی گرفتار کروادیے۔

    6 ماہ کی شیرخوار بچی 6 لاکھ روپے میں خریدنے کی ڈیل کراچی سے شروع ہوئی اور اس کا اختتام لاہور میں 13 بچیوں کی بازیابی پر ہوا اس دوران ایسے ایسے انکشافات سامنے آئے کہ دل دہل کر رہ گیا۔

    اطلاع تھی کہ کراچی میں ایک گروہ سرگرم ہے جو پورے پاکستان میں بچے فروخت کرنے کا منظم نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ جس کے بعد ٹیم سرعام کے نمائندے نے گاہک بن کر احمد عرف رمیز کمانڈو سے ملاقات کی اس نے بتایا کہ لاہور میں ایک بچی ہے جو وہ فروخت کرسکتا ہے۔

    اقرار الحسن میرا جگری دوست ہے

    اس نے ٹیم سرعام کے نمائندے کو بتایا کہ اقرار الحسن میرا جگری دوست ہے اور وہ میرے کہنے پر بہت ساری کارروائیاں کرچکا ہے۔ اس نے بتایا کہ ہم اپنے کوڈ ورڈز میں بچے کو ’بی فائل‘ اور بچی کو ’جی فائل‘ کہتے ہیں۔

    گینگ کے سرغنہ کی چالاکیاں

    اس ملزم سے بچی خریدنے کی ڈیل طے ہوئی اور احمد عرف رمیز کمانڈو نے فون پر گینگ کے سرغنہ گل زیب سے ویڈیو کال کر بات کرائی جس نے اس بچی کو دکھایا بعدازاں ٹیم کا نمائندہ اس کے ساتھ لاہور پہنچ گیا اور گل زیب سے ملاقات کی۔

    سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت

    طے شدہ پروگرام کے تحت بچی کو شملہ پہاڑی کے قریب ایک ہوٹل میں نمائندے کے حوالے کیا جانا تھا لیکن اس گینگ نے عین موقع پر مقام تبدیل کرکے حفیظ سینٹر بلایا اور پھر انتہائی چالاکی اور مکاری سے مقام تبدیل کرتے ہوئے سامنے والے پیڈسٹیرین برج پر آنے کا کہا جہاں سے ان کو رنگے ہاتھوں پکڑنا مشکل تھا۔

    پکڑے جانے کے بعد مرکزی ملزم کے جھوٹ

    بعد ازاں انہیں مجبور کرکے حفیظ سینٹر والی گلی کے عقب میں آنے پر راضی کرلیا، وہ جیسے ہی بچی کو لے کر پہنچے تو ٹیم کی خاتون رکن نے بچی کو تحویل میں لے لیا اور اس کے بعد ٹیم سرعام اقرار الحسن کی قیادت میں ان کے سر پر پہنچ گئی اور پولیس نے گینگ کے سرغنہ گل زیب کو قابو کرلیا جس نے بتایا کہ اس بچی کے والدین غریب ہیں اور ان کا قرضہ چکانا ہے اس لیے اسے فروخت کررہے تھے۔

    نام نہاد سماجی ادارے پر چھاپہ

    ٹیم سرعام نے بعد میں گینگ کے سرغنہ گل زیب کے نام نہاد سماجی ادارے پر چھاپہ مارا اور وہاں سے 12 بچیوں کو بازیاب کروایا گیا۔

    سرغنہ کی نشاندہی پر اغوا کار گروہ کے دیگر کارندے بھی پکڑے گئے، گروہ کے قبضے سے بازیاب بچیوں کی عمریں 10سے15سال تک ہیں، بازیاب بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کے شیلٹر ہوم منتقل کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

  • عراقی صحافی کا سرعام گولی مار کر قتل

    عراقی صحافی کا سرعام گولی مار کر قتل

    عراق کے دارالحکومت بغداد میں سر عام ایک نوجوان صحافی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ورثا نے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ بغداد کے علاقے العرصات میں منگل کی رات گئے پیش آیا۔ عراقی نیوز ایجنسی (آئی این اے) کے لیے کام کرنے والے صحافی لیث محمد رضا کو سر عام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق جھگڑے کے دوران ایک شخص نے لیث محمد پر گولی چلائی جو اس کے کاندھے پر لگی اور جان لیوا ثابت ہوئی۔

    مقتول صحافی کی لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال لے جایا گیا جہاں پوسٹمارٹم کے بعد فارنزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالوہاب عصام نے رضا کے پوسٹ مارٹم کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ صحافی کے کاندھے میں لگنے والی گولی دل کی جانب گھس گئی تھی جو اس کی موت کا سبب بنی۔

    صحافی لیث محمد رضا کے ورثا نے حکومت سے مجرم کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس وقعے پر سوگ کا اعلان کیا۔

    دوسری جانب عراقی وزارت داخلہ نے وسطی بغداد میں صحافی لیث محمد رضا کی سرعام گولی لگے سے ہلاکت کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ قتل جھگڑے کے نتیجے میں ہوا۔

  • سینٹرل جیل : سزائے موت کے قیدیوں کے شب و روز کیسے گزرتے ہیں؟

    سینٹرل جیل : سزائے موت کے قیدیوں کے شب و روز کیسے گزرتے ہیں؟

    قید و بند کی صعوبتیں جھیلنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، پنجرہ چاہے سونے کا ہی کیوں نہ ہو قید پھر قید ہے، آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر تب ہوتی ہے جب یہ نہ رہے۔

    قیدی انسان کتنا بے بس ہوتا ہے اس کا اندازہ جیل جاکر ہی ہوتا ہے جہاں زندگی میں آزادی کے سوا سب کچھ میسر ہوتا ہے پھر وہی آزادی دنیا کی سب سے قیمتی شے نظر آتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے تین سال بعد ایک بار پھر سینٹرل جیل کراچی کا دورہ کیا، میزبان اقرار الحسن نے وہاں موجود قیدیوں کے مسائل اور ان کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق تفصیلات معلوم کیں۔

    سنٹرل جیل کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کرنے بعد سرعام کی ٹیم نے ’ڈیتھ سیل‘ میں موجود پھانسی کی سزا پانے والے قیدیوں سے خصوصی ملاقات کی اور ان کی زندگی سے متعلق گفتگو کی۔

    اس موقع پر کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک سرتاج نامی قیدی نے سوال کے جواب میں باہر کے لوگوں کو پیغام دیا کہ جیل بہت بری جگہ ہے اپنی زندگی یہاں آکر برباد مت کرو۔

    نثار احمد نامی قیدی نے بتایا کہ مجھے یہاں 17 سال ہوگئے اب میرا گھر اور گھر والے سب یہی لوگ ہیں لیکن میری والدہ اور بچے بہت یاد آتے ہیں۔

    ایک اور سزائے موت کے نوجوان قیدی جہانگیر نے بتایا کہ وہ یہاں سال 2011 سے ہے، اس نے کہا کہ یہاں اپنا وقت دستکاری کرکے گزارتے ہیں، اس کا کہنا تھا کہ میری عدلیہ سے درخواست ہے کہ ہماری اپیلوں کی جلد سماعت کی جائے۔

    اقرار الحسن کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں یہ اچھی بات دیکھنے میں آئی کہ یہاں قیدیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، یہاں کی ہریالی، رنگ و روغن، کچن کے معاملات اور قیدیوں کی اصلاح کیلیے کیے جانے والے اقدامات لائق تحسن ہیں۔

    پروگرام کے آخر میں جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نفرت جرم سے کی جاتی ہے مجرم سے نہیں، ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ انسان کو انسان سمجھ کر اس سے سلوک کیا جائے اور جو شخص اسلحے کے جرم میں یہاں آیا ہے جب وہ واپس جائے تو اس کے ہاتھ میں قلم یا برش ہو تاکہ وہ معاشرے کا اچھا شہری بن سکے۔

  • اقرار الحسن نے پیر حق خطیب کی نام نہاد کرامت کو بے نقاب کردیا

    اقرار الحسن نے پیر حق خطیب کی نام نہاد کرامت کو بے نقاب کردیا

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے میزبان اور تحقیقاتی صحافی اقرار الحسن نے پیر حق خطیب کی نام نہاد کرامت کو بے نقاب کرنے کی ٹھان لی۔

    اینکر پرسن اقرار الحسن نے حق خطیب عُرف شُف شُف والی سرکارکی تمام کرامات کا بھانڈا پھوڑدیا اور ساتھ ہی پیر حق خطیب کو چینلچ کردیا ہے۔

    اینکر اقرار الحسن نے اپنی نئی ویڈیو میں شُف شُف والی سرکار کی طرح مریض کے منہ سے لوہے کی سوئیاں، کیلیں اور گولیاں نکال کر اُن کی ’کرامت‘ کا چہرہ بت نقاب کیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح ایک اسٹنٹ مین اپنے منہ میں گولیاں، کیل اور سوئیاں جمع کرکے لوگوں کو بے وقوف بنا سکتا ہے۔

    اینکر پرسن اقرار الحسن نے کہا کہ اگر پیر حق خطیب عُرف شُف شُف والی سرکار میرا چیلنج قبول کرتے ہیں تو وہ ان کے سامنے یہ کرتب کرکے دیکھائیں گے لیکن اگر وہ منع کرتے ہیں تو اس ویڈیو کے بعد نئی ویڈیو میں منہ سے سونے کی چین نکالنے کا بھانڈا بھی پھوڑیں گے۔

    اقرا الحسن نے کہا کہ ایک ایک کر کے حق خطیب کی ہر ’کرامت‘ بے نقاب ہو گی اور پھر اُن کے آستانے پر ’’سرعام‘‘ کا فائنل ہوگا۔

  • قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پیپلز پارٹی نے قرارداد کی  مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سر عام سزائے موت کی مخالفت کی، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کرچکا ہے، دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے، اپوزیشن بتائے وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے؟

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔

    ایکٹ کےتحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔

  • پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    بہاولنگر: پنجاب کے بااثر پٹواری کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر لانا اے آروائی نیوز اور ٹیم سرعام کا جرم بن گیا، پنجاب پولیس نے اے آروائی کے نمائندے سہیل اور ٹیم سرعام کے خلاف پرچہ کاٹ دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کی جانب سے 20 روز قبل منچن آباد کے ایک پٹواری زاہد ڈھڈی کی کرپشن بے نقاب کی تھی ، تاہم اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے ٹیم سرعام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

    بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کا علاقےمیں سیاسی اثرورسوخ ہے۔ زاہدڈھڈی کابھائی منچن آبادبارکاصدراور دوسرا بھائی ریٹائرڈ ایڈیشنل کمشنر ہے۔ ملزم کےبجائےثبوت دکھانےوالےکے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پرترجمان پولیس بہاولنگرکاشف کامران نےجواز گھڑا کہ عدالتی احکامات پرکارروائی کررہےہیں۔

    پنجاب پولیس نے ملزمان کے بااثر ہونے کے سبب بوکھلاہٹ میں یہ پرچہ

    اتنی جلدی میں درج کیاکہ ایف آئی آر کی تاریخ اٹھائیس کےبجائےانتیس اگست لکھ ڈالی

    یا درہے کہ اےآروائی کےپروگرام’’سرعام‘‘میں بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کو رشوت لیتےدکھایا تھا۔اینٹی کرپشن کاعملہ اورمجسٹریٹ بھی ٹیم’’سرعام‘‘کے ہمراہ تھے۔

    اس حوالے سے سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے خلاف چار ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسے رشوت دیکھا جاسکتا ہے، اس کے خلاف ایک مہینے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن ہمارے خلاف ڈکیتی کا پرچہ کاٹ دیا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارا خاندان انتہائی با اثر ہے، اور اس پٹواری کے دفتر میں پنجاب کے انتہائی بااثر افراد کے ساتھ تصاویر موجود تھیں، جب ہم نے پروگرام کیا تو ہمیں گالیاں دی گئیں ، دھکے دیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ستائیس سو روپے اور ۱۲ ہزار کی گھڑی چرانے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بھی نہیں سوچا کہ اس موقع پر ہمارے ساتھ مجسٹریٹ اور اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود تھے اور درحقیقت تو وہ اینٹی کرپشن کی کارروائی تھی جس میں ہم ان کے ساتھ تھے۔

    حیرت کی بات یہ ہے کہ آج 20 دن ہوگئے ہیں ، اینٹی کرپشن کی ریڈ کے باوجود وہ شخص ابھی تک اپنے عہدے پر برقرار ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، الٹا ہمارے ہی خلاف ڈکیتی کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔

    ترجمان بہاولنگر پولیس راشد کامران کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پچھلے کئی دن سے چلا آرہا ہے اور کورٹ کے آرڈر پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی اس کی تفتیش نہیں ہوئی ہے ، تفتیش ہم میرٹ پر کریں گے۔

    جواب میں سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ کورٹ کے آرڈر میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جو کہ ایک عمومی حکم ہے ۔

    راشد کامران نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس قانون کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔ یہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے جو کہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ غلط ہوگی تو خارج ہوجائے گی۔

    اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ تمام محکموں سے معلومات لے کر ہی بات کرسکیں گے ، لیکن ان کی حکومت کسی بھی طرح آزادی اظہار رائے پر حرف نہیں آنے دے گی اور واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔

  • جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    برلن : جرمنی میں یہودیوں کے خلاف ابھرتے ہوئے نفرت انگیز رویوں کے پیش نظر جرمن کمشنر نے یہودیوں کی روایتی ٹوپی پہننے پر متنبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہود مخالف جذبات و نظریات میں اضافے کے باعث جرمن کمشنر فلیکس کلیئن نے یہودیوں کی حفاظت کے پیش نظر کپّا نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

    فلیکس کیئن کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات سے متعلق میرے نظریات تبدیل ہوچکے ہیں، یہودی ملک میں ہر وقت ہر جگہ کپّا نہ پہنیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گزشتہ برس یہود مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 1646 سام (یہود) مخالف واقعات ریکارڈ ہوئے جس میں 62 پُرتشدد واقعات بھی شامل ہیں جن کی تعداد سنہ 2017 میں 37 تھے۔

    جرمنی کی وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے مخالف بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات ’جرمنی کے لیے شرمناک ہیں‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

  • لڑکی کو ویڈیو کال کرکے بے لباس ہونے پر مجبور کرنے والا ایس ایچ او معطل

    لڑکی کو ویڈیو کال کرکے بے لباس ہونے پر مجبور کرنے والا ایس ایچ او معطل

    بہاولنگر: پنجاب کے شہر بہاولنگر میں ٹیم سرعام ٹیم نے  لڑکی کو ویڈیو کال کرکے بے لباس ہونے پر مجبور کرنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کے مطابق غریب خاتون اور اس کی بھانجی اپنی 12 سالہ بچی حمیرا کے گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے گئی تو پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات کے لیے رشوت طلب کی گئی اور ایس ایچ او تھانہ منڈی صادق گنج عبدالرزاق شاہ، تفتیشی افسر نذیر احمد کی جانب سے بے لباس ہونے اور ویڈیو کال کرنے کا کہا گیا۔

    رشوت کی رقم دینے کے باوجود بچی کی عدم بازیابی پر جب بوڑھی ماں تھانے میں آکر رونے لگی تو ایس ایچ او کی جانب سے اس کے لیے تھانے کے دروازے بند کردئیے گئے۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کو یہ بتایا گیا ہے بوڑھی اماں نے مکان فروخت کردیا ہے، اس کی اغوا ہونے والی بیٹی کی بازیابی میں پیسے کی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

    رشوت کی تمام رقم سرعام کی ٹیم اغوا ہونے والی بچی کی ماں کو اپنے پاس سے ادا کررہی تھی۔

    ٹیم سرعام کے نمائندوں نے اغوا ہونے والی بچی کی ماں کا بھانجا اور بھانجی بن کر ایس ایچ او سے ملاقات کی اور پہلی ہی ملاقات میں اسے 9 ہزار روپے رشوت دی، ایس ایچ او عبدالرزاق شاہ نے نامزد ملزمان کا ریکارڈ نکلوانے کے لیے مزید رشوت طلب کی۔

    نمائندوں نے بعد میں تفتیشی افسر نذیر احمد کی بھی منت سماجت کی پھر اسے بھی رشوت طلب کرنے پر پیسے فراہم کیے گئے، تفتیشی افسر نے لڑکی ہاتھ چوم کر رشوت وصول کی۔

    تفتیشی افسر نے صادق گنج کے قریبی شہر حاصل پور میں فحاشی کے اڈوں پر بچی کو تلاش کرنے کے لیے ٹیم سرعام کے نمائندوں سے گاڑی اور پیٹرول کا انتظام کرنے کا کہا، گاڑی فراہم کرنے کے بعد تفتیشی افسر ان کے ہمراہ حاصل پور کے فحاشی کے اڈے پر پہنچے۔

    تفتیشی افسر نذیر احمد بچی کو تلاش کرنے کے بجائے فحاشی کے اڈوں پر رنگ رلیاں منانے لگے، اغوا ہونے والی بچی کی ماں نے رشوت خور تفتیشی افسر کو کھانے پینے کے پیسے بھی فراہم کیے۔

    اقرار الحسن کے مطابق انہوں نے سرعام کی ٹیم کے نمائندوں سے رابطہ کیا کہ وہ ایس ایچ او سے رابطہ کریں اور اسے رشوت کی باقی رقم دینے کا کہیں ایسا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ایس ایچ او کو رنگے ہاتھوں پکڑا جائے، جب ایس ایچ او کو کال کی گئی تو اس نے سرعام ٹیم کی نمائندہ جو بچی کی بھانجی بنی تھی اسے ویڈیو کال پر بے لباس ہونے کا کہا۔

    رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر ایس ایچ او اور تفتیشی افسر بوکھلا گئے اور تمام واقعے پر جھوٹ بولتے رہے اور مختلف وضاحتیں دیتے رہے بعدازاں ایس ایچ و اور تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا۔

  • سرعام کی ’چمکے گا کراچی‘ مہم کا آغاز، گورنر سندھ نے وال چاکنگ مٹا کر افتتاح کیا

    سرعام کی ’چمکے گا کراچی‘ مہم کا آغاز، گورنر سندھ نے وال چاکنگ مٹا کر افتتاح کیا

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اے آر وائی اور ٹیم سرعام کی ’چمکے گا کراچی‘ مہم کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ اپنے بچوں کے ہمراہ نمائش پہنچے اور انہوں نے مزار قائد کے عقب میں ہونے والی وال چاکنگ مٹا کر تین روزہ مہم کا افتتاح کیا۔

    اس موقع پر اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن بھی موجود تھے، گورنر سندھ نے کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اے آر وائی نے ہمیشہ اپنا کردار  ادا کیا۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ صرف تنقید نہیں بلکہ مسائل کا حل نکالنے کے لیے بھی ہم سب کو مل کر اپنے شہر اور ملک کے لیے کام کرنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: شجر کاری مہم کامیاب، 19 لاکھ سے زائد پودوں کا تحفہ، سرعام کی ٹیم کا مزار قائد کے باہر جشن

    سرعام کی وال چاکنگ ختم کرنے کی مہم کو گورنر سندھ اور عوام نے بہت زیادہ سراہا۔ ’چمکے گا کراچی مہم‘ 23 تا 25 دسمبر جاری رہے گی جس کے دوران شہر کی دیواروں کو صاف کیا جائے گا۔

    اقرار الحسن نے کراچی کے شہریوں کو دعوت دی ہے کہ وہ ’کراچی چمکے گا‘ مہم کا حصہ بنیں اور اپنے شہر کو صاف کرنے میں کردار ادا کریں۔

    مزید پڑھیں: وال چاکنگ مٹانے کا عزم‘ سرعام کی ٹیم عالمی ریکارڈ بنانے کو تیار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز گورنر سندھ نے صفائی مہم کا آغاز کیا تھا، اے آر وائی نیوز کیلئے بڑا اعزاز ہے کہ یہ مہم اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سرعام کے جانبازوں کے تعاون سے چلائی جائے گی۔ مہم کے دوران شہر بھر سے وال چاکنگ صاف کرنے کے بعد ان پر دیدہ زیب پینٹنگز بنائی جائیں گی۔

    اس حوالے سے گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ تین روزہ مہم میں طلباء، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔پہلے مرحلے میں مزار قائد کے اطراف بعد میں مرکزی شاہراؤں میں وال چاکنگ صاف کی جائےگی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ معاشرے کی برائیوں کو بے نقاب کرنے اور عوام تک حقیقت پہنچانے والے اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے گزشتہ برس بھی یومِ قائد پر وال چاکنگ ختم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔

    سرعام کے 15 ہزار رضاکاروں نے گزشتہ برس ہونے والی ’کراچی چمکے گا‘ مہم میں حصہ لیا اور مزارِ قائد سے لے کر کراچی یونیورسٹی تک ہونے والی تمام وال چاکنگ کو مٹا کر ریکارڈ بنایا تھا۔

    مزید تصاویر

     

  • کراچی کا پانی کیسے چوری کیا جاتا ہے، ’سرعام‘ ٹیم نے پتہ لگالیا

    کراچی کا پانی کیسے چوری کیا جاتا ہے، ’سرعام‘ ٹیم نے پتہ لگالیا

    کراچی: شہر قائد کے رہائشیوں کا پانی کب، کیسے اور کہاں سے چوری کیا جاتا ہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے پتا لگالیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے شہری آئے روز پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، کراچی والوں کا پینے کا پانی کب، کیسے اور کہاں سے چوری کیا جاتا ہے اے آر وائی نیوز کی ٹیم ’سرعام‘ نے پتا لگالیا۔

    دھابے جی سے آنے والی پائپ لائن سے رات گئے موٹریں لا کر پانی چوری کیا جاتا ہے، چوری شدہ پانی قبضہ کی گئی سرکاری زمینوں پر کاشتکاری کے لیے استعمال ہورہا ہے۔

    رات گئے کیے جانے والے آپریشن میں خاردار جھاڑیوں میں چھپائی گئی پانی کی چوری کی مشینیں بھی برآمد کرلی گئی ہیں، وڈیروں کی جانب سے پمپ اور جنریٹر لگا کر پانی چوری کیا جارہا تھا۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ نے کہا کہ پانی چوری کی تین دن پہلے ایف آئی آر کٹوائی گئی ہے، تحقیقات کررہے ہیں ملزمان کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ سے جب یہ پوچھا گیا کہ ایف آئی آر کس کے خلاف کٹوائی گئی ہے تو وہ بتانے سے قاصر رہے اور آئیں بائیں شائیں کرتے رہے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کہتے ہیں کہ اقرار الحسن ہمارے ہیرو ہیں، ماضی میں بھی انہوں نے بہت کچھ اپنے پروگرام سرعام میں بے نقاب کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقرار الحسن نے بطور شہری پانی چوری کی نشاندہی کی، اقرار الحسن کا شکر گزار ہوں انہوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، پانی کی چوری کا شروع دن سے اظہار کررہا ہوں وڈیروں کی نشاندہی بھی کی۔

    واضح رہے کہ پانی کی چوری کو بے نقاب کرنے کا پروگرام جمعے کی شام 7 بجکر 5 منٹ پر نشر کیا جائے گا۔