Tag: سرعام تشدد

  • ویڈیو: اسکول پرنسپل کا طالبات پر سرعام تشدد

    ویڈیو: اسکول پرنسپل کا طالبات پر سرعام تشدد

    اسکول اساتذہ طلبہ وطالبات کے لیے روحانی والدین کا درجہ رکھتے ہیں لیکن ایک پرنسپل نے اپنی طالبات کو سرعام تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    یہ افسوسناک واقعہ مصر میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں اور اس کو دیکھنے والے صدمہ سے دوچار اور پرنسپل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق مصر کے شمال میں البحیرہ گورنریٹ میں شبراخیت ایجوکیشنل ٹیکنیکل سیکنڈری اسکول فار گرلز میں پیش آیا جس میں پرنسپل نے سیکنڈری اسکول سال اول کی دو طالبات کو سر عام تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں لاتیں ماریں۔

    ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مصر حکام بھی حرکت میں آ گئے ہیں۔

    اس سلسلے میں البحیرہ کی گورنر ڈاکٹر جیکولین آزر نے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور شبراخیت کی تعلیمی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر کو فارغ کر کے فوری تحقیقات کا حکم دیا۔

    ایڈمنسٹریٹو پراسیکیوشن اتھارٹی کے سربراہ کونسلر عبدالراضی صدیق نے واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ جاری ہونے کے بعد مذکورہ اسکول کے پرنسپل کو معطل کر کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    ویڈیو دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کراچی میں پولیس افسر کا بیٹے سے جھگڑا کرنے والے نوجوان پر سرعام  وحشیانہ تشدد،  لوہے کے راڈ سے مارتا رہا

    کراچی میں پولیس افسر کا بیٹے سے جھگڑا کرنے والے نوجوان پر سرعام وحشیانہ تشدد، لوہے کے راڈ سے مارتا رہا

    کراچی : گلستان جوہر میں بااثراسپیشلائزڈ یونٹ کے افسر نے بیٹوں کے ساتھ مل کر سولہ سال کےطالبعلم عبدالرحمان پر سرعام بہیمانہ تشدد کیا، والد نے آئی جی سندھ سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطاق کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں میٹرک امتحانات کے دوران ہونے والا جھگڑا شدت اختیار کرگیا، بااثر اسپیشلائزڈ یونٹ کے افسرنے بیٹوں کے ساتھ مل کر سولہ سال کےطالبعلم عبدالرحمان پرسرعام تشدد کیا۔

    پولیس افسر عبدالرؤف ساتھی حاشر،ریحان اور دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور جھگڑےکی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔

    انسپکٹر عبدالرؤف نے بیٹوں اور ساتھیوں کے ساتھ نوجوان پر حملہ کیا، آہنی راڈسے طالبعلم کا سر پھاڑا، پیٹ اور چہرے پر لاتیں ماریں۔

    پولیس افسر بیٹوں اور ساتھیوں سمیت طالبعلم پرسرعام تشدد کرتا رہا، ڈائریکٹر سٹی وارڈن کے ایم سی کا بیٹا عبدالرحمان تشدد سے شدید زخمی ہوا، جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    زخمی طالب علم والد ڈائریکٹر سٹی وارڈن کے ایم سی راجہ رستم نے بتایا کہ بیٹے کے دوست کا اسکول میں حاشر سے جھگڑا ہوا تھا، جھگڑے میں حاشر کا بھائی ریحان بھی آگیا تھا، جس کے بعد رات ایک بجے دانیال اورقاسم نے میرے بیٹے کو گھر کے نیچے بلایا۔

    والد کا کہنا تھا کہ عبدالرؤف نامی شخص لوہے کے راڈ سے بیٹے کو مارتا رہا، لوگ قریب آئےتوانہوں نےپستول نکال کرکہا میں ڈی ایس پی ہوں، بیٹے کے دماغ میں چوٹیں آئیں، 5گھنٹے تک اسپتال میں بے ہوش رہا، 2مرتبہ سی ٹی اسکین ہوئےاب تک اسپتال میں ہے۔

    اسپیشلائز ڈیونٹ کے افسر اور ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا لیکن تفتیشی پولیس کو پتہ چلا پولیس والے کا معاملہ ہے تو پیچھے ہٹ گئے اوع کارروائی سے انکار کردیا، اپیل کرتے ہیں آئی جی سندھ ہمیں انصاف فراہم کریں۔

    کراچی پولیس چیف نے گلستان جوہرمیں میٹرک امتحانات کے دوران لڑائی جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے سے متعلق ایس ایس پی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور میرٹ پر تفتیش کرنےاور ملوث ملزمان کیخلاف سخت قانونی کاروائی کا حکم دے دیا۔

  • پولیس نے کم سن ملازمہ کو بازیاب کرا لیا، تشدد کرنے والا ملزم ضمانت پر رہا

    پولیس نے کم سن ملازمہ کو بازیاب کرا لیا، تشدد کرنے والا ملزم ضمانت پر رہا

    فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بد ترین تشدد کا شکار بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرا لیا گیا، دوسری طرف ملازمہ پر سر عام تشدد کرنے والے ملزم کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں کم سن گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کرنے والے ملزم رانا منیر کی ضمانت منظور ہو گئی، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    قبل ازیں، پولیس نے بچی صدف کو بازیاب کرا لیا جسے مالک مکان فرقان نے چھپا دیا تھا، بازیابی کے بعد بچی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا اور وہ ساہیوال میں اپنے گھر منتقل ہو گئی، والدین کو حوالگی کا تھانہ مدینہ ٹاؤن میں اندراج بھی کیا گیا، 2 خواتین کانسٹیبلز کے ہمراہ بچی کو ساہیوال پہنچایا گیا۔

    ایس ایچ او رائے آفتاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کو فرید ٹاؤن میں والد اللہ دتہ کے حوالے کیا گیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھی بچی کی حوالگی کی خواہاں تھی تاہم پولیس نے بچی والدین کے حوالے کی۔

    آج تشدد کرنے والے ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی جج ذوالفقار احمد نے رانا منیر کی ضمانت منظور کر لی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد میں ہٹے کٹے مرد اور خواتین نے کم سن گھریلو ملازمہ پر سر عام تشدد کیا تھا، تشدد کرنے والوں نے بچی کے بال پکڑ کر اسے سڑک پر پٹخا، معلوم ہوا کہ ملزم رانا منیر کے بچے پڑوس میں مور دیکھنے آئے تھے، ملازمہ نے منع کیا تو بچی پر تشدد کیا گیا۔

    فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ پر اہلخانہ کا تشدد، ملزم گرفتار

    اس واقعے کی فوٹیج وائرل ہونے پر پولیس پہنچ گئی، لیکن با اثر ملزم کو انتہائی عزت کے ساتھ ذاتی گاڑی میں تھانے لےگئی، ملزم اور بیوی ثمینہ کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ واقعے کے بعد ملزمان نے بچی کو چھپا دیا تھا، اس لیے فوری طور پر پولیس کو بچی نہیں مل سکی تھی، تاہم آج بچی کو بازیاب کرایا گیا۔

    وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا تھا، فرودس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لا کر قانون پر عمل یقینی بنائیں گے۔

  • پنچایت کا حکم، دو شہریوں‌ پر سرعام تشدد، ویڈیو وائرل

    پنچایت کا حکم، دو شہریوں‌ پر سرعام تشدد، ویڈیو وائرل

    اوچ شریف: بااثر زمینداروں نے اپنی عدالت لگا کر پنچایت کے حکم پر دو شہریوں پر تشدد کرایا، فوٹیج منظر عام پر آگئی جس پر لوگوں نے حکومت سے نوٹس لینے کامطالبہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے چوہدری سلیم کے مطابق یہ واقعہ تھانہ نوشہرہ کی حدود میں واقعی بستی کوٹلاں شیخاں میں پیش آیا جہاں ابوبکر اور ایک اور شخص کو پنچایت کے حکم پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ان دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے مقامی زمیندار کی کپاس کی فصل چوری کی ہے، بااثر مقامی زمینداروں نے اپنی عدالت لگا کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا بقیہ لوگ تماشا دیکھتے رہے۔

    نمائندے نے بتایا کہ یہ فوٹیج منظر عام پر آنے کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی اور خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے، پولیس بااثر زمینداروں کے خلاف کارروائی کرنے سے ہمیشہ سے گریزاں رہی ہے اور یہاں بھی ایسا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ یہاں اس قسم کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، گزشتہ چند روز قبل بھی ونی کا ایک واقعہ ہوا تھا جس میں خبر نشر ہونے کے بعد مقدمہ بھی درج ہوا اور ملزمان بھی گرفتار ہوئے، اس کی بڑی وجہ ڈی پی او بہاولپور کا تعینات نہ ہونا ہے۔