Tag: سرعام

  • اقرار الحسن کی حمایت کرنے پر عوام کے مشکور ہیں، صدراے آروائی نیٹ ورک سلمان اقبال

    اقرار الحسن کی حمایت کرنے پر عوام کے مشکور ہیں، صدراے آروائی نیٹ ورک سلمان اقبال

    کراچی :اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے بانی اور سی ای او سلمان اقبال نے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن کی گرفتاری پر انہیں سپورٹ کرنے والوں اور ہمدردوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلمان اقبال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل وقت میں ان کے ادارے کو سپورٹ کیا ۔

    گزشتہ روز اے آروائی کے پروگرام ’ سرعام‘ کےاینکراقرارالحسن نے اسٹنگ آپریشن کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اسلحہ لےجاکر فول پروف سیکیورٹی کا پردہ چاک کردیا تھا۔

    سندھ اسمبلی کی ناقص سیکورٹی کی نشاندہی کرنے پر اینکراقرارالحسن کو ساتھی کامران سمیت گرفتار کرلیا گیا تھا،جس کے بعد انہیں کراچی کے آرام باغ تھانے منتقل کردیا گیا تھا ۔

    تاہم آج بروز ہفتہ عدالت نے اقرارالحسن کی ضمانت منطور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا۔

  • پروگرام’’سرعام ‘‘کی ایک اورکاوش، جعلی ڈی ایس پی گرفتار

    پروگرام’’سرعام ‘‘کی ایک اورکاوش، جعلی ڈی ایس پی گرفتار

    کراچی : اے آر وائی کے معروف پروگرام سرعام کی ٹیم نے ایک اور گھناؤناباب بےنقاب کردیا۔ لڑکیوں کو اغواء کےبعد تاوان اوربلیک میل کرنےوالاجعلی ڈی ایس پی ٹیم سمیت پکڑا گیا۔ رینجرزنے ملزمان کوانسدادہشت گردی کی عدالت مین پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرائم کا پردہ فاش کرنےمیں سرعام کی ٹیم کو ایک اوربڑی کامیابی مل گئی، لڑکیوں کااغواء تاوان،برہنہ تشدد اور ٹارگٹ کلنگ کا ایک اورگھناؤنا باب پکڑا گیا۔

    گرفتاراہلکاروں کا گروہ ڈکیتی اورخواتین سے زیادتی میں ملوث تھا، سرعام کی ٹیم نےجان جھونکوں میں ڈال کرمکروہ دھندے میں ملوّث پولیس کے جعلی ڈی ایس پی اور ٹیم کو گرفتارکروادیا۔

    گرفتار ملزم وجیہ الدین جعلی ڈی ایس پی بناہواتھا۔ جبکہ دیگر ساتھی ملزمان میں جنیداحمد،حماد،اعجازخان اور مشہود شامل ہیں۔

    سرعام کی ٹیم نے لڑکیوں کواغواء کرکےتاوان اوربلیک میلنگ کےثبوت رینجرزکو دیئے۔ اس مکروہ انکشاف پر رینجرزنے بھرپور اورکامیاب آپریشن کرتے ہوئے جعلی ڈی ایس پی اوراس کے کارندوں کو گرفتار کرلیا۔

    رینجرزنےملزمان کوانسدادہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیاہے۔

     

  • اے آروائی نے نقل مافیا کو بے نقاب کردیا، امتحانی مراکزکی فروخت کاانکشاف

    اے آروائی نے نقل مافیا کو بے نقاب کردیا، امتحانی مراکزکی فروخت کاانکشاف

    کراچی : اے آر وائی کے مقبول پروگرام سرعام کی ٹیم نے محکمہ تعلیم کی کالی بھیڑوں کے ایک اور گھناؤنے جرم کو بے نقاب کردیا۔

    پروگرام میں نقل کرنے اور کرانے کا چلتا کاروبار سرعام کی ٹیم نے سرعام دکھادیا، میٹرک کے امتحانات میں نقل کیلئے پورا مرکز ہی خرید لیا گیا۔انکشاف پر سیکریٹری تعلیم حور مظہر شکریہ کے سوا کچھ نہ کہہ سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں امتحانی مراکز کو خرید کر طلباء و طالبات کو نقل کرانے کا کاروبار مافیا کی شکل اختیار کر گیا۔

    سرعام کی ٹیم نے میٹرک کے امتحانات میں نقل کرانے والے اساتذہ اور عملہ کو بے نقاب کردیا، اساتذہ خود بچوں سے پیسے لے کر نقل کراتے نظر آئے اور تو اور اس میں اسکول پرنسپل بھی اہم کردار ادا  کرتے ہیں، یہ کراچی کے ایک دو نہیں بلکہ کئی امتحانی مراکز کا حال ہے۔

    علاوہ ازیں سیکریٹری میٹرک بورڈ کراچی حور مظہر نے نقل کی نشاندہی پر سرعام کی ٹیم کی کاوش کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیاہے ۔

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ جہاں نقل ہوتی ہے وہاں کا عملہ مکمل طور پر ملوث ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی نقل کرانے کی خبرملتی ہے وہاں کے اساتذہ اور عملے کیخلاف ایکشن لیا جاتا ہے، لیکن اس بات سے ان کو فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ اسکولز ڈائریکٹوریٹ کے انڈر میں آتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ڈائریکٹوریٹ ان اسکولز کیخلاف کارروائی کرکے کے ان کی رجسٹریشن منسوخ کرے تو نقل کے رجحان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

  • عدالت نے سرعام کے نمائندوں کی ضمانت منظور کرلی

    عدالت نے سرعام کے نمائندوں کی ضمانت منظور کرلی

    لاہور: لاہور کی عدالت نے اے آر وائی نیوز کے نمائندوں کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ذوالقرنین شیخ اورآصف قریشی کوپچاس ،پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے پر رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور کی عدالت میں اے آروائی نیوز کے نمائندوں کی گرفتاری کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ اسپیشل جج سینٹرل محمد خالدنواز نے ریلوے کی کرپشن بے نقاب کرنے پر انعام کے بجائے گرفتار کیے گئے آروائی نیوز کے رپورٹرز کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے ذوالقرنین شیخ اورآصف قریشی کوپچاس ،پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کاحکم بھی دیا ہے۔ اس سے پہلے ریلوے حکام کے نے اے آر وائی کے نمائندوں کی ضمانت میں تاخیر کے لئے کئی حربے استعمال کئے ہیں۔ ریلوے میں کرپشن اورنااہلی بے نقاب کرنے پراے آروائی کے نمائندوں کوگرفتارکیا گیاتھا۔

    اس موقع پر اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ رپورٹرز کی ضمانت منظور ہونے سے جھوٹ کا منہ کالا ہوا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پہلے دن سے عدالتوں پر بھروسہ تھا اور عدالت نے حق اور سچ کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ اےآروائی نیوز کے نمائندوں کو ضمانتیں ملنا حق اور سچ کی فتح ہے۔ انھوں نے وزیرریلوےسعدرفیق کے بارے میں کہا وہ سوائے اپنی وزارت میں ہرمعاملے میں مداخلت کرتے ہیں۔

    دوسری جانب مقامی عدالت کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے نمائندوں کی ضمانت کی منظوری کا صحافیوں اور صحافتی تنظیموں کیجانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ صحافیوں کاکہناتھا کہ عدالتی فیصلہ حق و سچ کی فتح ہے۔ صحافی اے آر وائی کے ساتھ ہیں۔

    اس سے قبل لاہور کی عدالت میں اے آر وائی نیوز کے گرفتار رپورٹرز کیس کی سماعت ہوئی تو کیس کو لٹکانے کے لیے ریلوے کی جانب پھرتا خیری حربے استعمال کیے گئے۔ ریلوے کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ انہیں آج ہی کیس دیا گیا ہے تیاری کے لیے وقت دیا جائے، عدالت نے دوپہر دو بجے تک ریلوے کے وکیل کو بحث کے لیے حکم دیا۔ ریلوے کا وکیل بحث کی بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتا رہا۔

    دوسری جانب اے آروائی کے وکیل عامرسعید نےعدالت کو بتایا کہ ریلوے خواجہ سعدرفیق کے ایماء پر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔ صفدر شاہین پیرزادہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ حکومت سماعت ملتوی کرنے کے لیے درخواست کرے۔ آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹرز کے خلاف تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں اے آر وائی کے رپورٹرز کی نیت جرم کی نہیں اصلاح کی تھی، اے آروائی نیوز کے رپورٹر جہاد کر رہے ہیں تو ریلوے کو ایک دن مزید مہلت دے دیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی کے پروگرام سرعام میں ریلوے میں شامل کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک پروگرام کے تحت اسلحہ اور دیگر چوری کا سامان ریلو ے کے ذریعے کراچی سے لاہور پہنچایا تھا جس میں پاکستان ریلوے کے اہم ترین حکام شامل تھے، جنھوں نے یہ کام چند ہزار روپے کے عوض کیا تھا۔ جب سرعام کی ٹیم میں شامل رپورٹروں نے اعلیٰ ریلوے حکام کی توجہ اس جانب دلوائی تو وزیر ریلوے نے ان کو ہی گرفتار کروا دیا تھا۔

  • فیصل آباد: فائرنگ کی فوٹیج اے آر وائی کو موصول، پولیس نے مردے کو ملزم نامزد کردیا

    فیصل آباد: فائرنگ کی فوٹیج اے آر وائی کو موصول، پولیس نے مردے کو ملزم نامزد کردیا

    فیصل آباد: سانحہ فیصل آباد کی ایک اور ایکسکلوسو فوٹیج اےآروائی نیوز کو موصول ہوگئی ہے۔ فوٹیج میں دو افراد کو سرعام فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز فیصل آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی جلوس پر ہونے والے فائرنگ کے مناظر کی ایک اور فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی ہے۔ فوٹیج میں دو افراد کو واضح طور پر سرعام گولیاں برساتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    فوٹیج میں نظر آرہا ہے کہ ہجوم میں شامل دو افراد ہاتھ میں اسلحہ تھامے ہوئے ہیں اور فیصل آباد کے یہ گلو بٹ نہتے عوام پر سیدھی گولیاں برسا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول فوٹیج میں ناولٹی چوک پر ملزمان کی سرعام فائرنگ کے دوران پولیس اہلکار کو خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے کارروائی کے بجائے رخ ہی بدل لیا تھا۔

    واقعہ میں پی ٹی آئی کا حق نواز جان کی بازی ہارا اور ناولٹی چوک خونی چوک میں تبدیل ہوگیا ہے۔

    ادھر پنجاب پولیس نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار بننے کے چکر میں دو سال قبل وفات پانے والے شہری کو بھی رانا ثناء اللہ کے ڈیرے پر حملے کے مقدمے میں ملزم نامزد کر دیا ہے۔ فیصل آباد کے علاقے نثار کالونی کے رہائشی محمد اشرف دو ہزار بارہ میں چھہتر سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے۔ آٹھ دسمبر کو سمن آباد میں سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے ڈیرے پر حملے کے الزام میں تھانہ ڈی ٹائپ کالونی میں سب انسپکٹر محمد سفیان کی مدعیت میں درج مقدمے میں دو سال قبل وفات پا جانے والے محمد اشرف کو بھی اس خاندان سے سیاسی مخالفت کی بنا پر نامزد کروا دیا گیا ہے۔